... loading ...
امریکا کی آرمی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈنگ جنرل لیفٹننٹ جنرل مائیکل گیریٹ نے اپنے پہلے دورہ پاکستان کے دوران کہا کہ پاکستان خطے میں امریکا کے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے اور ان کا دورہ دونوں ملکوں اور افواج کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں اہمیت رکھتا ہے۔امریکا کی آرمی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈنگ جنرل لیفٹیننٹ جنرل مائیکل گیریٹ کی قیادت میں 6 رکنی وفد نے رواں ہفتے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا، یہ امریکی جنرل کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔اسلام آباد میں قیام کے دوران لیفٹننٹ جنرل مائیکل گیریٹ نے وفد کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز میں پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف، ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری ٹریننگ اور ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز سے ملاقاتیں کی۔مائیکل گیریٹ نے ڈائریکٹر جنرل آف جوائنٹ اسٹاف اور ڈائریکٹر جنرل آف جوائنٹ ویلفیئر اینڈ ٹریننگ سے بھی ملاقات کی اور آپریشنز، تربیت اور دیگر شعبوں میں امریکا اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔امریکی جنرل نے پنجاب میں پبی کے مقام پر انسداد دہشت گردی کے قومی تربیتی مرکز کا بھی دورہ کیا۔تربیتی مرکز کے دورے کے دوران سینٹر کے ڈائریکٹر نے وفد کو دہشت گرد گروپوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجیوں کی تربیت سے متعلق پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔لیفٹننٹ جنرل مائیکل گیریٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دورہ کرنا ان کے لیے ایک منفرد اعزاز تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امریکا کے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے اور ان کا دورہ دونوں ملکوں اور افواج کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں اہمیت رکھتا ہے۔امریکا کی آرمی سینٹرل کمانڈ بنیادی طور پر فوجی سطح کے معلوماتی تبادلوں ، علاقائی کانفرنسوں اور کثیر الطرفہ اور دوطرفہ مشقوں کے ذریعے پاکستان کی فوجی قیادت اور اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ان سرگرمیوں سے دونوں ممالک کو خطے میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری شراکت قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
امریکا کی آرمی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈنگ جنرل لیفٹننٹ جنرل مائیکل گیریٹ کے اس بیان کو اگر پاکستان کے حوالے سے امریکی حکومت کے حالیہ اقدامات اور فیصلوں سے موازنہ کیاجائے تو پاکستان کے حوالے امریکی حکومت کادوغلا پن کھل کر سامنے آجاتاہے ، پاکستان کی اہمیت کے حوالے سے امریکی جنرل کامذکورہ بیان بلاوجہ نہیں ہے بلکہ امریکا کی فوجی قیادت اس طرح کے بیانات دے کر امریکی انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے پاکستان مخالف بلکہ پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف اقدامات پر پاکستان کی برہمی اور غصے میں کمی کرنا چاہتی ہے، کیونکہ امریکا کی حکومت اور فوجی قیادت کو اس بات کا پوری طرح احساس ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کاتعاون از حد ضروری ہے اور پاکستان کو کھڈے لائن لگاکر افغانستان میں امن کاقیام اور افغانستان میں موجود امریکی فوج کے تحفظ کو یقینی بنانا ممکن نہیں ہوسکتا، امریکی انتظامیہ اور فوجی قیادت16برس تک ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ سپر پاور ہونے کے دعویدار امریکا کے لیے اعتراف شکست نہایت مشکل کام ہے، اس لیے وہ اپنی ناکامی کا الزام پاکستان کے سر تھوپنے کی کوشش کرتارہا ہے لیکن اس کوشش کے جواب میں پاکستان کے سخت ردعمل اور پاکستان کی جانب سے امریکا کے درشت اور سرد رویے کے جواب میں پہلے جیسا عاجزانہ رویہ اختیار کرنے کے بجائے بے رخی کے رویئے نے امریکی انتظامیہ کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے، امریکی حکام کاخیال تھا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے انتہاپسند اور ماضی میں تسلیم شدہ دہشت گرد وزیراعظم مودی کو گلے لگانے پر پاکستان تلملا اٹھے گا اور امریکا کے پیر پکڑنے پر تیار ہوجائے گا اورپھر امریکا پاکستان پر ڈومور کے مطالبات مسلط کرسکے گا ۔ امریکا کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا حالیہ دورہ پاکستان بھی پاکستان کو امریکا کی ناراضگی اور سخت پالیسی کا پیغام دینے کے لیے تھا لیکن اس کے جواب میں پاکستان نے جس رویئے کااظہار کیا اس نے امریکی حلقوں میں ہلچل مچادی۔
امریکا کی جانب سے پاکستان پر افغانستان میں عدم استحکام کی ذمہ داری ڈالنا حقیقت پسندی سے نظریں چرانے کے مترادف ہے، کیونکہ پاکستان بار بار یہ واضح کرچکاہے اور پوری دنیا بھی یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ افغانستان کا امن و استحکام پاکستان کے قومی مفادمیں بہت اہمیت رکھتا ہے، اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار قیام امن کا نہ صرف متمنی ہے بلکہ اس کے لیے اپنے تمام تر سفارتی و اخلاقی ذرائع بھی بروئے کار لا رہا ہے۔ ایسا ہونا بھی چاہیئے کیونکہ پاکستان کی ترقی، داخلی استحکام ا ور امن امان کے لیے افغانستان میں پائیدار امن ناگزیر ہے۔ پڑوسی ملک بھارت کو پاکستان کی اس ضرورت کا بخوبی ادراک ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت افغانستان میں قیام امن کی ہر کاوش کو نہ صرف سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کرتا ہے بلکہ پاکستان کی مغربی سرحد کو بھی مصروف رکھنے کے لیے ریاستی و غیر ریاستی عناصر کے ذریعے وطن عزیز میں اندرونی مداخلت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔امریکی تائید و حمایت سے بھارت پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال کررہا ہے،جس کے ناقابل تردید شواہد پاکستان میں دہشتگردی کے کئی سانحات کی صورت میں سامنے آچکے ہیں اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اپنے اعترافی بیان میں بھی بتاچکاہے کہ بھارت پاکستان کوعدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کس طرح دہشت گردوں کومالی اورمادی امداد فراہم کررہاہے اورنوجوانوں کوورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتاہے۔ اس حقیقت کے باجود امریکا افغانستان سمیت خطے میں بھارتی کردار اور اثررسوخ بڑھانے پر مصر ہے۔یہ امریکی تعاون اور آشیر باد کا ہی نتیجہ ہے کہ بھارت بیک وقت کئی جگہوں پہ جارحانہ حکمت عملی کا مرتکب ہوکر پورے خطے کو بدامنی کی آگ میں جھونکنے پہ کمر بستہ ہے۔
بھارت ایک طرف چین کے ساتھ سرحدی تناعات کو بڑھاوا دے رہا ہے ،دوسری جانب کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزی کررہاہے اورمشرقی سرحد پہ جنگی نقل و حمل اور پاکستان کی مغربی سرحد پر دہشت گردوں کی سرپرستی کررہاہے‘ یہی نہیں بلکہ خطے کے معاشی و انرجی کوریڈور سمجھے جانیوالے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں بھی بدامنی اور انتشار کو ہوا دینے کے لیے درجنوں تنظیموں اور تحریکوں کی باقاعدہ سرپرستی کررہا ہے۔ بھارتی فوجی افسر کلبھوشن اس حوالے سے اپنی زیرنگرانی دہشتگردی کا پورا منصوبہ بھی بے نقاب کرچکا ہے۔ ان حقائق کے سامنے لائے جانے کے باوجود بھارت اور امریکا کے تعاون میں مسلسل اضافہ ہوا ہورہاہے، جو کہ پاکستان کے لیے باعث تشویش ہے۔
دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔ اسی جنگ میں جو ملک سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور جو ملک تاحال اسی جنگ کو ہر قیمت پہ جیتنے کی بنیاد پر لڑ رہا ہے، پاکستان دہشتگردی کے فروغ یا پھیلاؤکا موجب نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ہے۔ ایسی دہشت گردی جس میں وہ اب تک60 ہزار سے زائد انسانی زندگیاں قربان اور سو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھا چکا ہے۔اس کی مسلح افواج بیک وقت ضرب عضب، ردالفساد، خیبر فور جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی حفاظت بھی یقینی بنائے ہوئے ہیں ۔ ایک ایسے موقع پر جب دہشت گردوں کے خلاف جاری فیصلہ کن آپریشن میں پاکستان کو تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے تو امریکا تعاون میں کمی اور دباؤ میں اضافہ کئے ہوئے ہے۔ یہ بالکل وہی پالیسی ہے جو نیٹو نے پاک افغان سرحد پہ پاکستان کیخلاف اپنائی تھی۔ ایک جانب پاک افغان سرحد کو عبور کرکے دہشتگرد آکر پاکستانی فوجی چیک پوسٹو ں پر حملے کرتے اور اگلے دن افغان ادارے دراندازی کا شور مچاتے جبکہ پاکستان اسی سرحد پہ غیر قانونی آمدورفت روکنے کے لیے جب باڑ کی تنصیب کی کوشش کرتا تو اس باڑ کی تعمیر کیخلاف بھی نیٹو اور افغان حکومت مشترکہ موقف اپناتی ہیں ۔ نتیجے میں پاکستان کو دوطرفہ مسائل کا سامنا رہتا،یہپالیسی تاحال جاری ہے۔
امریکی کانگریس نے حال ہی میں ایک بل کی منظوری دی ہے کہ جسکے تحت پاکستان کی فوجی امداد میں کمی اور پاکستان کے ساتھ جاری تعاون کو ماضی کی طرح ڈومور پالیسی سے مشروط کیا گیا ہے۔ قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے پہلے دورہ پینٹاگان کے دوران جو بریفنگ دی گئی ، اس میں نہ صرف دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا بلکہ اس بریفنگ میں افغانستان میں امریکی شکست کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے باقاعدہ سفارش کی گئی کہ افغانستان میں طالبان کیخلاف جنگ جیتنے کے لیے پاکستان کیخلاف کارروائی ناگزیر ہے۔اسی طرح وائٹ ہاؤس کے اجلاس میں جب افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد بڑھانے کے معاملے پہ مشاورت جاری تھی تو اس وقت بھی پاکستا ن کے تعاون اور حمایت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے اسے مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اسی اجلاس میں امریکی صدر نے افغانستان کے معدنی ذخائر میں سے ایک بڑا حصہ حاصل کرنے کی بھی بات کی ، جس کے جواب میں امریکی صدر کو بتایا گیا کہ افغانستان کے معدنی وسائل پر مکمل دسترس حاصل کرنے کے لیے افغان حکومت کا ملک پہ کنٹرول ضروری ہے، جس کی راہ میں پاکستان حائل ہے۔ اسی اجلاس میں امریکی صدر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ پھر چینی کمپنیاں افغانستان میں کیسے کان کنی کے شعبے میں مسلسل فوائد حاصل کررہی ہیں ؟علاوہ ازیں امریکی صدر جنہوں نے پہلے روس کیساتھ تعلقات بہتر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، اب روس ، ایران اور شمالی کوریا پہ متعدد پابندیوں کے بل پر دستخط بھی کرچکے ہیں ۔ پاکستان پہ بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا اندازہ ایلس ویلز کے حالیہ دورہ پاکستان سے بھی بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ قائم مقام امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی وسط ایشیائی امور ‘ اور قائم مقام خصوصی ایلچی برائے افغانستان و پاکستان‘ ایلس ویلز جب اپنے پہلے دورے پر پاکستان آئیں تو انہوں نے بھی پاکستان کو تنبیہہ کی کہ پاکستان کی زمین کسی پڑوسی ملک کیخلاف ہرگز استعمال نہیں ہونی چاہیے جوکہ بالواسطہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام تھا۔
امریکا پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے یہ حقیقت نظر اندا ز کررہا ہے کہ داعش جس نے مشرق وسطٰی کے کئی ممالک کے امن کو تہہ و بالا کر رکھاہے اب افغانستان میں مسلسل زور پکڑ رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی کے جو اندوہناک خونی واقعات ہوئے ، ان کی ذمہ داری داعش نے قبول کی، جبکہ ماضی قریب میں ان دہشتگردوں نے داعش میں شمولیت کا اعلان کیا تھا جو بھارت کے زیراثر تھے۔ ان حالات کاتقاضہ ہے کہ پاکستان خطے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیکر امن و اعتماد کی بحالی کے لیے جاری کوششوں کو مزید فروغ دے۔ داعش کی صورت میں خطے میں ابھرنے والے نئے فتنے سے نمٹنے کے لیے روس، چین ، ایران اور ترکی کے ساتھ ہم آہنگی ، تعاون اور ہم کاری کی پالیسی اپنائے۔ سی پیک کے ثمرات سے فقط پاکستان یا چین ہی نہیں بلکہ خطے کے تمام ممالک مستفید ہوں گے، چنانچہ اسکے خلاف جاری سازشوں سے نمٹنے کے لیے جامع اور مربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ سیاسی انتشار یا عدم استحکام کسی طور پاکستان کے مفاد میں نہیں ، حکومت اور اپوزیشن قوتیں قومی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھیں اور ذاتی یا فی الوقتی مفاد پر پاکستان کے روشن مستقبل پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں ۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارا دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ اس حوالے سے واضح اور بے لچک پالیسی اپنانے اور امریکا کے سامنے ہر وقت جھکے رہنے کی پالیسی تبدیل کرکے تن کر کھڑا ہونے کی کوشش کریں گے ،اور امریکا پر یہ واضح کردیاجائے گا کہ اگر اسے پاکستان کے مقابلے میں بھارت سے دوستی کوترجیح دیتاہے توپاکستان کو بھی امریکا سے دوستی اتنی زیادہ عزیز او ر ضروری نہیں ہے اور تونہیں اور سہی اور نہیں اور سہی کے مصداق پاکستان بھی امریکا کے مقابلے میں اس کے مدمقابل ممالک سے دوستی کی پینگیں بڑھانے بلکہ مستحکم کرنے کاحق رکھتاہے۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...