وجود

... loading ...

وجود
وجود

سیلفی لیتے سائبیرین شیر

اتوار 13 اگست 2017 سیلفی لیتے سائبیرین شیر


روس کے نیشنل پارک نے سائبیرین شیروں کی قربتوں اور بوس و کنار والی تصاویر جاری کی ہیں ۔ان تصاویر میں شیروں کے کنبے اور بچے کھیل کود کرتے اور کیمرے کیلئے پوز کرتے نظر آتے ہیں ۔ سائبیرین شیروں کی تعداد ایک وقت میں کم ہو کر تقریبا دو درجن رہ گئی تھی لیکن اب ان کی تعداد تقریبا 600 بتائی جاتی ہے۔
دو لاکھ 60 ہزار ہیکٹر کی وسیع اراضی پر پھیلے پارک میں تقریباً 22 بالغ سائبیرین شیر اور ان کے سات بچے ہیں۔ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب شیروں کی یہ نسل شکار کی وجہ سے ناپید ہونے کے قریب پر پہنچ گئی تھی لیکن ان کی تعداد میں اب بہتری نظر آ رہی ہے۔
روسی پارک میں تقریبا 22 بالغ شیر اور ان کے سات بچے رہتے ہیں۔نیشنل پارک کے مطابق، زمین کی سطح پر لگے آٹومیٹک کیمرے سے یہ تصاویر لی گئی ہیں اورپہلی بار اس طرح سے سائبیرین شیروں کے خاندان کی زندگی کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔’دی سائبیرین ٹائمز’ کے مطابق، یہ کیمرے شیروں اور ایسے دوسرے ناپید ہونیوالے جانوروں کی نگرانی کے لیے لگائے گئے تھے۔
ویڈیو اور تصاویر میں شیروں کے بچوں کو زمین پر لوٹ پوٹ کرتے اورکھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ان بچوں کی ماں کی تصویر پہلے بھی سامنے آ چکی ہے جسے سائنسداں ‘ٹی 7 ایف’ نام سے جانتے ہیں۔ سنہ 2014 میں اس کی تین بچوں کے ساتھ تصویر سامنے آئی تھی۔ یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ان میں سے دو اب بڑے ہو گئے ہیں اور سائبیریا سے پڑوسی ملک چین چلے گئے ہیں۔
ایک دوسری تصویر میں شیروں کے بچے کیمرے کی طرف بڑھتے اور پھر اس میں جھانکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کیمرے کا میموری کارڈ باہر آ جاتا ہے اور ویڈیو کٹ جاتا ہے۔یہ نیشنل پارک روس کے پریمورسی کرائی صوبے کے جنوب مغرب حصے میں پھیلا ہوا ہے ۔ یہ کیمرے کے اتنے قریب ہیں گویا سیلفی لے رہے ہوں۔اسے امر ٹائیگر بھی کہتے ہیں اور اس کا قدرتی علاقہ روس میں ہے۔ جہاںوہ ناپید ہوتے جا رہے ہیں اور روس میں ان کے شکار پر مکمل طور پابندی ہے۔ وہاں کم سہولیات اور کم تنخواہ کے مارے رینجرز انھیں شکاریوں سے بچانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
سنہ 1930 کی دہائی میں جب یہ نسل ختم ہونے کے دہانے پر تھی تو ان کی تعداد گھٹ کر 20 سے 30 کے درمیان ہی رہ گئی تھی۔آج ایک اندازے کے مطابق، سائبیریا میں تقریباً 600 سائبیرین شیر ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق براعظم ایشیا کے پہاڑی علاقوں میں سیکڑوں برفانی شیر غیر قانونی شکاریوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔آبادی سے دور اور اپنے آپ کو چھپا کر رکھنے والا سفید برفانی شیر کوہ ہمالیہ اور تبت کے علاقوں کے 12 ممالک میں پایا جاتا ہے۔ان ممالک میں چین، بھوٹان،نیپال، انڈیا، پاکستان، منگولیا، کرغزستان ، تاجکستان اور روس شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس نسل کے شیروں کی تعداد اب محض چار ہزار رہ گئی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں اوسطاً چارشیر مارے جاتے ہیں اور ان میں زیادہ تر کی ہلاکت مقامی شہریوں کے ہاتھوں ہوتی ہے جو اپنے مال و اسباب کے نقصان کے بعد انتقامی کارروائی کرتے ہوئے انھیں ہلاک کر دیتے ہیں ۔ رپورٹ میں برفانی شیروں کی کھالوں کی غیر قانونی خریدو فروخت پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ برفانی شیر عموماً ایک ہزار سے 5400 میٹر کی بلندی پر انتہائی سرد موسم میں رہتے ہیں اور ان کے گھنے بال انھیں سردی سے بچاتے ہیں۔اپنی خوراک کیلئے برفانی شیر مویشی اور بھیڑ بکریوں کا شکار کرتے ہیں جس کے وجہ سے مقامی کسان اْن سے پریشان اور خوف زدہ رہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2008 کے بعد سے ہر سال 450 سے 221 برفانی شیر شکاریوں کا نشانہ بنتے ہیں ۔ رپورٹ کے محققین کا کہنا ہے کہ برفانی شیروں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس شکار کی وجہ انسان اور جنگلی حیات کی لڑائی ہے۔
برفانی شیروں کی اون، کھال ، جبڑے اور دانت آن لائن فروخت کیے جاتے ہیں۔اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برفانی شیروں کا 90 فیصد شکار چین، منگولیا، پاکستان،بھارت اور تاجکستان میں ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 21 فیصد برفانی شیروں کا شکار غیر قانونی تجارت کی وجہ سے ہوتا ہے تاکہ اس کی کھال، ہڈیوں اور دانتوں کو مہنگے داموں فروخت کیا جا سکے۔برفانی شیروں کی تعداد میں کمی کی ایک اور باعثِ تشویش وجہ انٹرنیٹ پر اس کے کھال کی فروخت ہے۔’برفانی شیروں کی اون، کھال ، جبڑے اور دانت آن لائن فروخت کیے جاتے ہیں اور ان کی تشہیر طبی خصوصیات بیان کر کے کی جاتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گو کہ انسانوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے برفانی شیروں کی نسل معدوم ہو رہی ہے۔
لیکن ان کی بقا کیلئے بعض کامیاب اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ کرغزستان میں حکومت اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے کام کرنے والے افراد نے کسانوں کو شکار کرنے کی رعایت دیتے ہوئے اْس علاقے کو جنگلی حیات کی افزائش کی جگہ بنا دیا ہے۔تصویری شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ آئی بیکس کی تعداد بڑھنے سے اْن علاقوں میں برفانی شیروں کی بڑی تعداد واپس آئی ہے۔

تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر