... loading ...
حال ہی میں ایک مشہور کولا برانڈ نے پاکستانیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ چائے کے بجائے کولا کو ترجیح دیں ۔ کئی پاکستانیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ تو ناممکن ہے کیوں کہ چائے پینا جنوبی ایشیائی ثقافت کا ایک لازمی جزو ہے۔سچ تو یہ ہے کہ چائے (یا کافی) پینا دنیا کی مختلف ثقافتوں کا حصہ ہے کیوں کہ یہ ایک نشہ آور مشروب سے کم نہیں ، البتہ اس سے آپ بہکتے نہیں ہیں ۔ اس کا بدل بھی کوئی دوسری نشہ آور چیز ہی ہو سکتی ہے۔ لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں بڑی حد تک شراب پر پابندی عائد ہے، وہاں اس طرح کی کوئی دلیل پیش کی ہی نہیں جاتی۔
جنوبی ایشیائی باشندے کئی لحاظ سے اپنے اپنے علاقوں میں نشہ آور مشروبات کے استعمال کے حوالے سے عام طور پر ابہام کا شکار نظر آتے ہیں ۔ اکثر کے نزدیک انہیں نشہ آور مشروبات سے بیرونی لوگوں نے متعارف کروایا۔ جو کہ مکمل طور پر سچ نہیں ۔ کیوں کہ پانچ ہزار سال سے بھی قبل وادیء سندھ کی تہذیب کے باشندے میٹھے اور نشاستے والے اجزاسے شراب تیار کیا کرتے تھے۔ٹیکسلا میوزیم میں شراب کشیدہ کرنے والے دنیا کے سب سے پرانے آلات میں سے ایک (3500 قبل مسیح کا) آلہ موجود ہے۔ یہ آلہ موجودہ پاکستان میں واقع کانسی کے زمانے کی ایک تہذیب موئن جو دڑو کے کھنڈرات میں سے دریافت ہوا۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس کا استعمال تیل اور نشہ آور مشروبات کشید کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
1922 میں ڈی کے بوس کی لکھی ہوئی ایک بڑی ہی دلچسپ کتاب، ‘وائن ان اینشیئنٹ انڈیا (قدیم ہندوستان میں شراب) کے مطابق ہندو مت کی ابتدائی مقدس کتاب رگ وید کے ظہور کے وقت ہندوؤں میں نشہ آور مشروبات پینے کا رجحان اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ انہیں رگ وید نے انہیں اس عادت سے پرہیز کرنے کا حکم دیا۔شراب کے متبادل کے طور پر رگ وید نے انہیں سوما نامی ’مقدس پانی پینے کا مشورہ دیا۔ سوما کو ایک نامعلوم پودے کا رس نکال کر یا کشید کر کے بنائی جاتی تھی، جسے بعد میں خمیری عمل (فرمینٹیشن) سے بھی گزارا جاتا تھا۔
ڈاکٹر جین گیمبنر، سائیکولوجی ٹوڈے میں اپنے ایک مضمون میں رقم طراز ہیں کہ رگ وید کے زمانے میں قنب (cannabis) کے پودے کا استعمال کافی عام تھا۔ ‘ہیمپ فار ہیلتھ میں کرس کونریڈ کے مطابق اس وقت قنب کے پودوں کو کھایا یا پھر پانی یا دودھ میں ملا کر (بھنگ) پیا جاتا تھا۔مذہبی پیشواؤں کو اس قسم کی نشہ آور چیز سے پریشانی نہیں تھی، جس طرح دیگر اقسام کی شراب کے ساتھ تھی۔ قدیم ہندوستان میں افیم کا استعمال بھی کافی زیادہ تھا۔ مارٹن بوتھ اپنی کتاب ‘اوپیئم: اے ہسٹری (افیم: ایک تاریخ) کے قارئین کو بتاتے ہیں کہ 1000 قبل مسیح تک کئی قدیمی ہندوستانی افیم کو ’دوا کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ایس پی ریسٹیوو 2005 کی اپنی ایک کتاب ’سائنس، ٹیکنولوجی اینڈ سوسائٹی میں لکھتے ہیں کہ 500 قبل مسیح تک ہندوستان میں سوما، سورا (جو سے بننے والی بیئر) اور مدھو (شہد سے بننے والی شراب) کا استعمال کافی عام تھا۔
ڈی کے بوس اس خطے پر (325 قبل مسیح میں ) سکندر اعظم کے حملے کے بعد لکھی جانے والی تاریخ کے چند حوالے دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ سکندر اعظم کی فوج نے پہاڑوں کے درمیان (ممکن ہے وہ جگہ سوات ہو، جو موجودہ پاکستان میں واقع ہے) بڑی تعداد میں شراب کی تیاری میں استعمال ہونے والے انگوروں کے باغات دیکھے تھے، لہٰذا ان کے نزدیک شراب کے دیوتا، ڈائیونائسز سکندر کی آمد سے پہلے ہندوستان آ چکے تھے۔بوس یہ بھی لکھتے ہیں کہ بدھ مت کے پیشوا اپنے پیروکاروں کو شراب پینے سے قطعی طور پر منع کرتے ہیں کیوں کہ ان کے مطابق بدھ مت کے بانی گوتم بدھ (483 قبل مسیح سے 400 قبل مسیح) نے کہا تھا کہ ’مے کشی انسان کو دیوانہ بنا دیتی ہے۔ساتویں صدی کے چینی سیاح ڑوئان تنگ جب بادشاہ ہرش (انہوں نے شمالی ہندوستان کے ایک بڑے حصے بشمول موجودہ پاکستان پر پشاور تک حکمرانی کی تھی) کے دور حکومت میں ہندوستان آئے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگ ’پھولوں سے بنی ہوئی شراب’ اور کچھ ’دو آتشہ شراب پی رہے تھے۔
13 ویں صدی میں مسلم حکمرانی کے ظہور پذیر ہونے تک، شراب، بھنگ اور افیم کا استعمال پورے خطے میں عام ہو چکا تھا۔ جنوبی ایشیا کے ایک سب سے اہم تاریخ دان، مرحوم ابراہم ایریلے نے دہلی سلطنت (1526-1206) اور مغل حکمرانی (1857-1526) کے حوالے سے اپنی کتابوں میں مسلم حکمرانی کے دوران اس خطے کے لوگوں کی کئی من پسند عادتوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ ابراہم بتاتے ہیں کہ دہلی سلطنت کے زیادہ تر حکمران ہندوستان میں تیار کی جانے والی شراب استعمال کرتے تھے مگر ان میں سے چند افغانستان اور وسطی ایشیا سے بھی منگواتے تھے جبکہ عام لوگوں میں افیم اور بھنگ کا استعمال کافی عام تھا۔
ابراہم کے مطابق دربار کے علماء اکثر سلطانوں کو نشہ آور چیزوں پر پابندی لگانے کا مشورہ دیتے مگر علاؤالدین خلجی وہ واحد سلطان تھے جنہوں نے تمام نشہ آور مشروبات پر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم، شہروں کے باہر موجود شراب کے کشیدہ کاروں نے غیر قانونی طور پر شراب اور کشید کی گئی شراب کی فراہمی عام عوام بشمول علاؤالدین کے اپنے درباریوں تک جاری رکھی۔طاقتور مغل سلطنت کے بانی بابر افیم کھاتے اور نفیس شراب پیتے تھے۔ اگرچہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے آگے چل کر شراب پینا چھوڑ دی تھی مگر انہوں نے کبھی بھی نشہ آور چیزوں پر پابندی عائد نہیں کی تھی۔کیا خوب ستم ظریفی ہے کہ سب سے زیادہ ‘لبرل مغل بادشاہ اکبر (1605-1556) نے مختلف اقسام کی شراب پینے اور بیچنے کے خلاف سلطنت کا پہلا بڑا حکم نامہ جاری کیا تھا۔بقول ابراہم، اس وقت افیم اور بھنگ کے استعمال پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔ مگر اکبر نے جلد ہی پابندی اٹھا دی اور ابراہم کے مطابق اکبر نے ہندوستان میں تیار کی جانے والی شراب ’تاڑی’ (جو ناریل سے بنائی جاتی ہے) کے استعمال کو مکمل طور پر جائز قرار دیا۔ابراہم نے سترہویں صدی کے دو مغربی سیاحوں کے حوالوں کو بھی شامل کیا ہے، ان میں سے ایک اطالوی نیکولاؤ منوچی تھے اور دوسرے ایڈورڈ ٹیری تھے۔ ان دو سیاحوں نے مغلیہ ہندوستان کے بارے میں بڑی تفصیل کے ساتھ لکھا۔ دونوں سیاحوں نے مشاہدہ کیا کہ شراب کا استعمال دربار کے معززین اور ہندو مسلم عوام میں عام ہے، لیکن ہندوستانی یورپی باشندوں سے زیادہ شراب نہیں پیتے، ’جس کی بڑی وجہ ہندوستان کا گرم موسم ہے۔
تاریخ کے اوراق دیکھیں تو ہندوستان میں چائے اور کافی کے استعمال کا ذکر صرف سولہویں صدی کے اواخر میں ہی ملتا ہے۔ ہندوستان میں چائے کے استعمال کے بارے میں سب سے قدیم ترین حوالہ 1638 میں ایک جرمن سیاح نے دیا تھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ، ہندوستانی (ہندو اور مسلمان) “چائے کو پیٹ صاف کرنے کی دوا کے طور پر استعمال’ کرتے ہیں ۔”ابراہم لکھتے ہیں کہ خطے میں انیسویں صدی کے وسط تک چائے نہیں اگائی جاتی تھی اور اس سے پہلے وہاں جو بھی چائے تھی وہ چین سے آتی تھی۔ اسی طرح کافی کو بھی باہر سے درآمد کیا جاتا تھا اور وہ مغل دربار میں ایک مشروبِ خاص کی حیثیت رکھتی تھی، مگر اس خطے میں کافی کبھی بھی چائے کا مقام حاصل نہ کر پائی۔
تاریخی حوالوں میں ایک دوسری ہلکی نشہ آور چیز، پان کا ذکر بھی ملتا ہے۔ 17 صدی کے ایک برٹش سیاح تھامس روز کے مطابق تمام مذاہب اور طبقات کے ہندوستانیوں کو “پان چبانا پسند ہوتا تھا جس کو کھانے سے چکراہٹ سی محسوس ہونے لگتی اور منہ میں سرخ لعاب پیدا ہوتا۔”
ہندوستانی سولہویں صدی کے اواخر تک تمباکو سے لاعلم تھے۔ اسے یہاں اکبر کے دور میں پرتگالیوں نے متعارف کروایا۔ اکبر نے تمباکو حقے (جو کہ ایک نئی ایجاد تھی) میں ڈال کر نوش کیا۔ ان کے چند مشیروں نے انہیں اس پر پابندی عائد کرنے کو کہا مگر اکبر حقہ پی کر کافی محظوظ ہوئے اور اس کی فروخت کی اجازت دے دی۔ جلد ہی پورے خطے میں تمباکو کا استعمال، خاص طور پر انیسویں صدی کے اوئل میں سگریٹ کے متعارف ہونے کے بعد، کافی عام ہو گیا۔
آخری بڑے مغل بادشاہ اورنگزیب (1707-1658) نے شراب پر پابندی عائد کردی لیکن غیر قانونی کشیدہ کاروں نے شراب بنانا جاری رکھی۔ برٹش راج نے افیم پر پابندی عائد کی لیکن مختلف اقسام کی شراب، حشیش، چائے اور تمباکو کو بیسویں صدی کے اوائل کے دوران ریگولیٹ کیا اور ان پر ٹیکس عائد کیا۔ ہندوستان اور پاکستان کی جانب سے بھی محصولات بڑھانے کے لیے چند ایسے ہی طریقوں کو اپنایا گیا۔ 1977 میں پاکستان نے مسلمانوں کو شراب بیچنے کی پابندی عائد کر دی۔ 2008 میں وسیم حیدر اور ایم اسلم چودھری نے الکوحل کے استعمال کے حوالے سے اپنی تحقیق میں پایا کہ 1977 میں الکوحل پر پابندی، اور 1979 میں اس پابندی میں مزید سختی کیے جانے کے باوجود، الکوحل کا استعمال (خاص طور پر شراب کے ناجائز کاروبار اور غیر قانونی کشیدہ کاروں کی وجہ سے) عام ہی رہا۔خطے کی تاریخ گواہ ہے کہ اخلاقیات کو قانون کی مدد سے نافذ کرنا ناممکن ہے۔ تو کیا ہمیں بھی برطانیہ کی طرح اس غیر اخلاقی عادت سے محصولات
کمانے چاہئے؟
میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...
ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...
چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...
میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...