وجود

... loading ...

وجود

چائے جنوبی ایشیائی ثقافت کا ایک لازمی جزو

جمعرات 10 اگست 2017 چائے جنوبی ایشیائی ثقافت کا ایک لازمی جزو

حال ہی میں ایک مشہور کولا برانڈ نے پاکستانیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ چائے کے بجائے کولا کو ترجیح دیں ۔ کئی پاکستانیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ تو ناممکن ہے کیوں کہ چائے پینا جنوبی ایشیائی ثقافت کا ایک لازمی جزو ہے۔سچ تو یہ ہے کہ چائے (یا کافی) پینا دنیا کی مختلف ثقافتوں کا حصہ ہے کیوں کہ یہ ایک نشہ آور مشروب سے کم نہیں ، البتہ اس سے آپ بہکتے نہیں ہیں ۔ اس کا بدل بھی کوئی دوسری نشہ آور چیز ہی ہو سکتی ہے۔ لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں بڑی حد تک شراب پر پابندی عائد ہے، وہاں اس طرح کی کوئی دلیل پیش کی ہی نہیں جاتی۔
جنوبی ایشیائی باشندے کئی لحاظ سے اپنے اپنے علاقوں میں نشہ آور مشروبات کے استعمال کے حوالے سے عام طور پر ابہام کا شکار نظر آتے ہیں ۔ اکثر کے نزدیک انہیں نشہ آور مشروبات سے بیرونی لوگوں نے متعارف کروایا۔ جو کہ مکمل طور پر سچ نہیں ۔ کیوں کہ پانچ ہزار سال سے بھی قبل وادیء سندھ کی تہذیب کے باشندے میٹھے اور نشاستے والے اجزاسے شراب تیار کیا کرتے تھے۔ٹیکسلا میوزیم میں شراب کشیدہ کرنے والے دنیا کے سب سے پرانے آلات میں سے ایک (3500 قبل مسیح کا) آلہ موجود ہے۔ یہ آلہ موجودہ پاکستان میں واقع کانسی کے زمانے کی ایک تہذیب موئن جو دڑو کے کھنڈرات میں سے دریافت ہوا۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس کا استعمال تیل اور نشہ آور مشروبات کشید کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
1922 میں ڈی کے بوس کی لکھی ہوئی ایک بڑی ہی دلچسپ کتاب، ‘وائن ان اینشیئنٹ انڈیا (قدیم ہندوستان میں شراب) کے مطابق ہندو مت کی ابتدائی مقدس کتاب رگ وید کے ظہور کے وقت ہندوؤں میں نشہ آور مشروبات پینے کا رجحان اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ انہیں رگ وید نے انہیں اس عادت سے پرہیز کرنے کا حکم دیا۔شراب کے متبادل کے طور پر رگ وید نے انہیں سوما نامی ’مقدس پانی پینے کا مشورہ دیا۔ سوما کو ایک نامعلوم پودے کا رس نکال کر یا کشید کر کے بنائی جاتی تھی، جسے بعد میں خمیری عمل (فرمینٹیشن) سے بھی گزارا جاتا تھا۔
ڈاکٹر جین گیمبنر، سائیکولوجی ٹوڈے میں اپنے ایک مضمون میں رقم طراز ہیں کہ رگ وید کے زمانے میں قنب (cannabis) کے پودے کا استعمال کافی عام تھا۔ ‘ہیمپ فار ہیلتھ میں کرس کونریڈ کے مطابق اس وقت قنب کے پودوں کو کھایا یا پھر پانی یا دودھ میں ملا کر (بھنگ) پیا جاتا تھا۔مذہبی پیشواؤں کو اس قسم کی نشہ آور چیز سے پریشانی نہیں تھی، جس طرح دیگر اقسام کی شراب کے ساتھ تھی۔ قدیم ہندوستان میں افیم کا استعمال بھی کافی زیادہ تھا۔ مارٹن بوتھ اپنی کتاب ‘اوپیئم: اے ہسٹری (افیم: ایک تاریخ) کے قارئین کو بتاتے ہیں کہ 1000 قبل مسیح تک کئی قدیمی ہندوستانی افیم کو ’دوا کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ایس پی ریسٹیوو 2005 کی اپنی ایک کتاب ’سائنس، ٹیکنولوجی اینڈ سوسائٹی میں لکھتے ہیں کہ 500 قبل مسیح تک ہندوستان میں سوما، سورا (جو سے بننے والی بیئر) اور مدھو (شہد سے بننے والی شراب) کا استعمال کافی عام تھا۔
ڈی کے بوس اس خطے پر (325 قبل مسیح میں ) سکندر اعظم کے حملے کے بعد لکھی جانے والی تاریخ کے چند حوالے دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ سکندر اعظم کی فوج نے پہاڑوں کے درمیان (ممکن ہے وہ جگہ سوات ہو، جو موجودہ پاکستان میں واقع ہے) بڑی تعداد میں شراب کی تیاری میں استعمال ہونے والے انگوروں کے باغات دیکھے تھے، لہٰذا ان کے نزدیک شراب کے دیوتا، ڈائیونائسز سکندر کی آمد سے پہلے ہندوستان آ چکے تھے۔بوس یہ بھی لکھتے ہیں کہ بدھ مت کے پیشوا اپنے پیروکاروں کو شراب پینے سے قطعی طور پر منع کرتے ہیں کیوں کہ ان کے مطابق بدھ مت کے بانی گوتم بدھ (483 قبل مسیح سے 400 قبل مسیح) نے کہا تھا کہ ’مے کشی انسان کو دیوانہ بنا دیتی ہے۔ساتویں صدی کے چینی سیاح ڑوئان تنگ جب بادشاہ ہرش (انہوں نے شمالی ہندوستان کے ایک بڑے حصے بشمول موجودہ پاکستان پر پشاور تک حکمرانی کی تھی) کے دور حکومت میں ہندوستان آئے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگ ’پھولوں سے بنی ہوئی شراب’ اور کچھ ’دو آتشہ شراب پی رہے تھے۔
13 ویں صدی میں مسلم حکمرانی کے ظہور پذیر ہونے تک، شراب، بھنگ اور افیم کا استعمال پورے خطے میں عام ہو چکا تھا۔ جنوبی ایشیا کے ایک سب سے اہم تاریخ دان، مرحوم ابراہم ایریلے نے دہلی سلطنت (1526-1206) اور مغل حکمرانی (1857-1526) کے حوالے سے اپنی کتابوں میں مسلم حکمرانی کے دوران اس خطے کے لوگوں کی کئی من پسند عادتوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ ابراہم بتاتے ہیں کہ دہلی سلطنت کے زیادہ تر حکمران ہندوستان میں تیار کی جانے والی شراب استعمال کرتے تھے مگر ان میں سے چند افغانستان اور وسطی ایشیا سے بھی منگواتے تھے جبکہ عام لوگوں میں افیم اور بھنگ کا استعمال کافی عام تھا۔
ابراہم کے مطابق دربار کے علماء اکثر سلطانوں کو نشہ آور چیزوں پر پابندی لگانے کا مشورہ دیتے مگر علاؤالدین خلجی وہ واحد سلطان تھے جنہوں نے تمام نشہ آور مشروبات پر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم، شہروں کے باہر موجود شراب کے کشیدہ کاروں نے غیر قانونی طور پر شراب اور کشید کی گئی شراب کی فراہمی عام عوام بشمول علاؤالدین کے اپنے درباریوں تک جاری رکھی۔طاقتور مغل سلطنت کے بانی بابر افیم کھاتے اور نفیس شراب پیتے تھے۔ اگرچہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے آگے چل کر شراب پینا چھوڑ دی تھی مگر انہوں نے کبھی بھی نشہ آور چیزوں پر پابندی عائد نہیں کی تھی۔کیا خوب ستم ظریفی ہے کہ سب سے زیادہ ‘لبرل مغل بادشاہ اکبر (1605-1556) نے مختلف اقسام کی شراب پینے اور بیچنے کے خلاف سلطنت کا پہلا بڑا حکم نامہ جاری کیا تھا۔بقول ابراہم، اس وقت افیم اور بھنگ کے استعمال پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔ مگر اکبر نے جلد ہی پابندی اٹھا دی اور ابراہم کے مطابق اکبر نے ہندوستان میں تیار کی جانے والی شراب ’تاڑی’ (جو ناریل سے بنائی جاتی ہے) کے استعمال کو مکمل طور پر جائز قرار دیا۔ابراہم نے سترہویں صدی کے دو مغربی سیاحوں کے حوالوں کو بھی شامل کیا ہے، ان میں سے ایک اطالوی نیکولاؤ منوچی تھے اور دوسرے ایڈورڈ ٹیری تھے۔ ان دو سیاحوں نے مغلیہ ہندوستان کے بارے میں بڑی تفصیل کے ساتھ لکھا۔ دونوں سیاحوں نے مشاہدہ کیا کہ شراب کا استعمال دربار کے معززین اور ہندو مسلم عوام میں عام ہے، لیکن ہندوستانی یورپی باشندوں سے زیادہ شراب نہیں پیتے، ’جس کی بڑی وجہ ہندوستان کا گرم موسم ہے۔
تاریخ کے اوراق دیکھیں تو ہندوستان میں چائے اور کافی کے استعمال کا ذکر صرف سولہویں صدی کے اواخر میں ہی ملتا ہے۔ ہندوستان میں چائے کے استعمال کے بارے میں سب سے قدیم ترین حوالہ 1638 میں ایک جرمن سیاح نے دیا تھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ، ہندوستانی (ہندو اور مسلمان) “چائے کو پیٹ صاف کرنے کی دوا کے طور پر استعمال’ کرتے ہیں ۔”ابراہم لکھتے ہیں کہ خطے میں انیسویں صدی کے وسط تک چائے نہیں اگائی جاتی تھی اور اس سے پہلے وہاں جو بھی چائے تھی وہ چین سے آتی تھی۔ اسی طرح کافی کو بھی باہر سے درآمد کیا جاتا تھا اور وہ مغل دربار میں ایک مشروبِ خاص کی حیثیت رکھتی تھی، مگر اس خطے میں کافی کبھی بھی چائے کا مقام حاصل نہ کر پائی۔
تاریخی حوالوں میں ایک دوسری ہلکی نشہ آور چیز، پان کا ذکر بھی ملتا ہے۔ 17 صدی کے ایک برٹش سیاح تھامس روز کے مطابق تمام مذاہب اور طبقات کے ہندوستانیوں کو “پان چبانا پسند ہوتا تھا جس کو کھانے سے چکراہٹ سی محسوس ہونے لگتی اور منہ میں سرخ لعاب پیدا ہوتا۔”
ہندوستانی سولہویں صدی کے اواخر تک تمباکو سے لاعلم تھے۔ اسے یہاں اکبر کے دور میں پرتگالیوں نے متعارف کروایا۔ اکبر نے تمباکو حقے (جو کہ ایک نئی ایجاد تھی) میں ڈال کر نوش کیا۔ ان کے چند مشیروں نے انہیں اس پر پابندی عائد کرنے کو کہا مگر اکبر حقہ پی کر کافی محظوظ ہوئے اور اس کی فروخت کی اجازت دے دی۔ جلد ہی پورے خطے میں تمباکو کا استعمال، خاص طور پر انیسویں صدی کے اوئل میں سگریٹ کے متعارف ہونے کے بعد، کافی عام ہو گیا۔
آخری بڑے مغل بادشاہ اورنگزیب (1707-1658) نے شراب پر پابندی عائد کردی لیکن غیر قانونی کشیدہ کاروں نے شراب بنانا جاری رکھی۔ برٹش راج نے افیم پر پابندی عائد کی لیکن مختلف اقسام کی شراب، حشیش، چائے اور تمباکو کو بیسویں صدی کے اوائل کے دوران ریگولیٹ کیا اور ان پر ٹیکس عائد کیا۔ ہندوستان اور پاکستان کی جانب سے بھی محصولات بڑھانے کے لیے چند ایسے ہی طریقوں کو اپنایا گیا۔ 1977 میں پاکستان نے مسلمانوں کو شراب بیچنے کی پابندی عائد کر دی۔ 2008 میں وسیم حیدر اور ایم اسلم چودھری نے الکوحل کے استعمال کے حوالے سے اپنی تحقیق میں پایا کہ 1977 میں الکوحل پر پابندی، اور 1979 میں اس پابندی میں مزید سختی کیے جانے کے باوجود، الکوحل کا استعمال (خاص طور پر شراب کے ناجائز کاروبار اور غیر قانونی کشیدہ کاروں کی وجہ سے) عام ہی رہا۔خطے کی تاریخ گواہ ہے کہ اخلاقیات کو قانون کی مدد سے نافذ کرنا ناممکن ہے۔ تو کیا ہمیں بھی برطانیہ کی طرح اس غیر اخلاقی عادت سے محصولات
کمانے چاہئے؟


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر