... loading ...
مسلم لیگ ن کے اعلیٰ عہدیدار احسن اقبال کو پارٹی کاانتہائی اصول پسند ، سنجیدہ ،سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ایماندار رہنما تصور کرتے ہیں، اور ان کایہی امیج عوام اور میڈیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے انھیں منصوبہ بندی کی اہم وزارت کا قلمدان سونپا تھا،جس کابنیادی کام تمام سرکاری محکموں کے لیے حکومت کے منظور اور جاری کردہ فنڈز کوبہتر انداز میں اور انتہائی ایمانداری کے ساتھ استعمال کویقینی بنانا ہے لیکن گزشتہ دنوں سامنے آنے والے حقائق سے پتہ چلتاہے کہ مسلم لیگ کے یہ مسٹر کلین اور اصول پسند نہ تو اصول پسند ہیں اور نہ ہی انھیں مکمل طورپر مسٹر کلین ہی قرار دیا جاسکتاہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے حوالے سے سامنے آنے والے انکشافات سے ظاہر ہوتاہے کہ ادارہ جات کو مضبوط بنانے کے ایک پروجیکٹ کے تیسرے فیز کی منظوری دیتے ہوئے مروجہ قواعد وضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہے۔وزار ت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق منصوبہ بندی کمیشن نے جو کہ تمام سرکاری محکموں کے لیے حکومت کے منظور اور جاری کردہ فنڈ کے درست اور بہتر استعمال کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے ،ادارہ جاتی استحکام سے متعلق ایک منصوبے کے تیسرے فیز کے لیے 35 کروڑ روپے کی منظوری دی ، اس پراجیکٹ کامقصد سابقہ یعنی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو رہائش کی سہولتیں فراہم کرنا اور ان کی رہائش گاہوں کی تزئین وآرائش کرانا ہے۔ذرائع کے مطابق کم وبیش 2 ہفتے قبل سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے اس مقصد کے لیے رقم کی منظوری کے مروجہ اور مسلمہ اصولوں اور قواعد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس پروجیکٹ کے پہلے دومرحلوں کی تکمیل کا کوئی ثبوت حاصل کیے بغیر ہی نئے پراجیکٹ کی منظوری دیدی۔ ذرائع کے مطابق سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے اس منصوبے کی منظوری دینے سے قبل اس سے قبل منظور کیے گئے دو منصوبوں کی ایولیوایشن رپورٹ بھی طلب نہیں کی اور یہ رپورٹ دیکھنا بھی گوارا نہیں کی۔جبکہ رپورٹس کے مطابق ایسا معلوم ہوتاہے کہ حکومت اس مقصد کے لیے فنڈز کی منظوری دینے کااختیار ہی نہیں رکھتی ۔
دو ہفتہ قبل منظور کیے گئے اس منصوبے کے مطابق اس منصوبے کے لیے مختص نصف سے زیادہ یعنی کم وبیش56 فیصد رقم یعنی 19کروڑ70 لاکھ روپے دفتری مقام کی تزئین نو اور فرنیچر کی خریداری پر خرچ کی جائے گی جبکہ بقیہ 30 فیصد رقم یعنی کم وبیش ساڑھے 10 کروڑ روپے اسپیشلسٹس ، مشیروں اور دیگر افراد کو دیے جائیں گے۔
ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ اس پروجیکٹ کی منظوری سے قبل اس پروجیکٹ کے سابقہ فیز کے پی سی فور طلب کیے جانا چاہئے تھے، منصوبہ بندی کمیشن کے ریکارڈ سے ظاہرہوتاہے کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے پہلے منظور کیے گئے فیز ون اور ٹو میں سے کسی کابھی پی سی فور جمع نہیں کرایا ہے۔ اس طرح حکومت کو مزید تیسرے فیز کی منظوری کااختیار ہی نہیں تھا۔ذرائع کاکہنا ہے کہ تکنیکی اعتبار سے کسی بھی پروجیکٹ کے کسی نئے فیز کی منظوری کے لیے تمام فروعات کو از سرنو مکمل کرنا ضروری ہوتاہے جس میں نئے مرحلے میں کام کے لیے لوگوں کی خدمات کا حصول بھی شامل ہے۔تاہم پرانا عملہ اس صورت میں نئے فیز میں بھی کام کرسکتاہے اگر وہ احتساب بیورو کی نظر میں نہ ہو یعنی اس پر کسی طرح کی کرپشن کاکوئی الزام نہ ہو۔نئے فیز کے لیے موجودہ عملے کی منظوری کا دیاجانا بھی خلاف قانون ہے کیونکہ ایسا کرنے سے قبل اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں دیاگیا۔
ذرائع کاکہنا ہے اس بات کی نظیریں موجود ہیں کہ قانونی لوازمات کے تکمیل کے بغیر بھرتی کیے ہوئے لوگوں سے تنخواہوں اور مراعات کی مد میںان کی وصول کردہ تمام رقم واپس وصول کرکے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے احکامات دیے گئے ہیں ۔اطلاعات کے مطابق اصولی طورپر چیف گورننس کو یہ منصوبہ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے سامنے منظوری کے لیے پیش کرنا چاہئے تھا لیکن ان کے بجائے یہ منصوبہ سینٹرل ورکنگ پارٹی کے اجلاس میںترقیاتی بجٹ کے مشیر آصف شیخ نے پیش کیا ،منصوبہ بندی اورترقیات کے سیکریٹری شعیب صدیقی کواس پروجیکٹ کو جاری رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ دیگر تمام فروعی معاملات اور ضروریات بعد میں پوری کردی جائیں گی۔ان کااستدلال تھا کہ یہ پروجیکٹ منصوبہ بندی اورترقیات میں وزارت کے کردار کو اجاگر کرنے کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتاہے ۔اس پروجیکٹ کے حوالے سے قانون کی ایک اور خلاف ورزی یہ کی گئی کہ اس پروجیکٹ کے لیے ریٹائرمنٹ کے لیے حکومت کی مقرر کردہ حد 65 سال سے بھی زیادہ عمر کے لوگوں کوبھرتی کیاگیا۔
اطلاعات کے مطابق یہ پروجیکٹ منصوبہ بندی کمیشن اور منصوبہ بندی کی وزارت کو تقویت پہنچانے کے لیے تیار کیاگیاتھا لیکن یہ وزارت منصوبہ بندی کے باقاعدہ ملازمین کی کاوشوں کو نقصان پہنچانے کاسبب بننے لگاتھا۔کیونکہ وزارت منصوبہ بندی میں پبلک انوسٹمنٹ پروگرام کے نام سے پہلے ہی سے اس مقصد کے لیے ایک شعبہ موجود ہے۔لیکن ترقیاتی بجٹ کے مشیر نے جو اطلاعات کے مطابق ایک متوازی سیٹ اپ قائم کیے ہوئے ہیں، یہ تمام حقائق نظر انداز کردیے۔اطلاعات کے مطابق اگرچہ بظاہر سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے اس منصوبے کی منظوری 24 جولائی کو دی ہے لیکن دراصل یہ اس اسکیم کی چھٹی مرتبہ توسیع ہے۔ درحقیقت وزارت ترقیات کی ورکنگ پارٹی نے نومبر2006 میں اس منصوبے کی منظوری دی تھی اور اس پر مجموعی طورپر صرف 3 کروڑ 99 لاکھ روپے لاگت آنی تھی لیکن اس منصوبے کے صرف 4 ماہ بعد اس پر نظر ثانی کی گئی اور سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے اس کی لاگت میں اضافہ کرنے کی منظوری دیدی اس طرح 3 کروڑ 99 لاکھ روپے لاگت کا یہ منصوبہ 5 کروڑ90 لاکھ روپے کابنادیاگیا۔اپریل 2009 میں اس پر ایک مرتبہ پھر یعنی تیسری مرتبہ نظر ثانی کی گئی اوراس کی لاگت بڑھاکر 14 کروڑ 42 لاکھ روپے کردی گئی ،اس پر چوتھی مرتبہ نظر ثانی مارچ 2015 میں احسن اقبال کی دور وزارت میںکی گئی اور اس کی لاگت 14 کروڑ 42 لاکھ روپے سے بڑھاکر17 کروڑ 89 لاکھ روپے کردی گئی۔ منصوبے پر پانچویں مرتبہ نظر ثانی رواں سال جنوری میں احسن اقبال کی وزارت کے دور ہی میں کی گئی اور اس پروجیکٹ کی لاگت ایک مرتبہ پھر بڑھا کر20 کروڑ روپے کردی گئی اور اب چھٹی مرتبہ احسن اقبال ہی کی دور وزارت میں تھرڈ فیز کے نام سے اس منصوبے کے لیے 35 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔اس طرح گزشتہ 11 سال کے دوران اس منصوبے کی لاگت میں 775 فیصد اضافہ کرکے سرکاری خزانے کو زیر بار کیاگیاہے۔ اب یہاں یہ وضاحت ضروری نہیں کہ اس سے مسلم لیگ کے سب سے زیادہ سنجیدہ اور اصول پسند وزیر کی اصول پسندی کاپردہ چاک ہوچکاہے اور لوگوں کو اس بھولے بھالے چہرے کے پیچھے موجود اصل چہرہ اچھی طرح نظر آگیاہے۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...