وجود

... loading ...

وجود

کرنسی کی قیمت میں استحکام لیکن ڈالر کی قدر میں اضافے کاخدشہ برقرار

جمعه 04 اگست 2017 کرنسی کی قیمت میں استحکام لیکن ڈالر کی قدر میں اضافے کاخدشہ برقرار

گذشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے تجارتی قرض لینے کے باوجود گذشتہ برس اکتوبر سے 21 جولائی 2017 تک اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کے ذخائر میں 3 ارب 90 کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی شرح پر آنے والے دباؤ کی وجہ سے ذخائر میں کمی ہوئی۔انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مداخلت کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 108 روپے سے 105.40 روپے تک آکر مستحکم ہوئی۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ذخائر میں کمی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو بالخصوص انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔کرنسی کی قدر میں اچانک کمی پر اس وقت کے وزیر خزانہ نے روپے کی قدر میں اس کمی کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اس کی رپورٹ 10 روز میں طلب کرلی تھی۔اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 5 جولائی 2017 کو انٹر مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کے ایکسچینج ریٹ میں اچانک اضافے کے معاملے پر ’اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر کو انکوئری کے لیے باقائدہ کہہ دیا ہے‘۔وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیاتھا کہ مرکزی بینک کے نئے گورنر طارق باجوہ نے اس معاملے کی رپورٹ 10 روز میں طلب کرلی ہے، خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن گروپ سے تعلق رکھنے والے سابق سرکاری ملازم طارق باجوہ کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے واقعے کے بعد اچانک مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا گیا تھا۔حکومت کی جانب سے طارق باجوہ کو اچانک اسٹیٹ بینک کاگورنر بنانے کے اعلان کے فوری بعدسینیٹ میں حزب اختلاف کی جانب سے طارق باجوہ کو گورنر اسٹیٹ بینک کے عہدے سے ہٹانے کے لیے قرار داد پیش کر دی گئی تھی۔ اس قرارداد پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ارکان سمیت 40 سینیٹرز نے دستخط کیے تھے۔قرارداد میں دعویٰ کیا گیاتھا کہ طارق باجوہ کی تقرری اسٹیٹ بینک پاکستان ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ طارق باجوہ نے 1987 میں سول سروس پاکستان میں شمولیت اختیار کی جبکہ گذشتہ ماہ 18 جون کو وہ اکنامک افیئرز ڈویڑن اینڈ فائننس کے سیکریٹری کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ان سے قبل اشرف وتھرا اپنی 3 سالہ مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد رواں برس 28 اپریل کو اسٹیٹ بینک کے گورنر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے، جن کے بعد ریاض الدین قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔گورنر اسٹیٹ بینک بنائے جانے سے قبل طارق باجوہ نے اسٹیٹ بینک میں ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی فرائض انجام دیے ہیںجبکہ انھوں نے بینک آف پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے طور پر بھی کام کیا ہے۔طارق باجوہ کا تعلق بنیادی طورپرپاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایڈمنسٹریٹو سروس سے تعلق رکھنے والے کسی بیورو کریٹ کو مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی میں اچانک کمی کے اسباب کی تحقیقات کی تجویز اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالیاتی اور مالیاتی پالیسیز تعاون بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے دی تھی یہ گروپ وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔6 جولائی 2017 کو مختلف بینکس کے صدور اور سی ای اوز سے ہونے والی ملاقات کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے معاملے کی تفصیلی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔خیال رہے کہ 5 جولائی کو ڈالر کی قیمت اچانک 108.25 روپے پر آگئی تھی جبکہ 4 جولائی کو ڈالر کی قیمت 104.90 تھی۔ڈالر کی قدر میں یہ اچانک تبدیلی غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں اچانک استحصال کی تشخیص اور تشویش کی وجہ سے سامنے آئی تھی جس کے بعد اسی روز 5 جولائی کو وزیر خزانہ نے اس معاملے کا نوٹس لیا۔انہوں نے 6 جولائی 2017 کو مختلف بینکس کے صدور اور سی ای اوز کے درمیان ہونے والے اجلاس کے بعد اسٹیٹ بینک پاکستان سے اس اچانک اور مصنوعی تبدیلی کے معاملے پر تحقیقات کی ہدایت کی۔اس اجلاس کے دوران ہی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم ہوگئی، وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان ایکٹ 1956 کے مطابق مالیاتی اور مالیاتی پالیسیز تعاون بورڈ، جو مرکزی بینک کے گورنر اور فنانس سیکریٹری پر مشتمل ہے، ایکسچینج ریٹ اور مالیاتی پالیسز بنانے کا ذمہ دار ہیں۔اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اسی لیے ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ حیران کن تھا جس کے بعد گذشتہ روز شام میں ہی کمرشل بینکوں کے سربراہان کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا‘۔اجلاس کے بعد اسحٰق ڈار نے بتایا تھا کہ روپے کی قدر میں اچانک ہونے والی کمی کی تحقیقات کی جائیں گی کیونکہ انٹر بینک میں کاروبار میں ہونے والا یہ ردوبدل مصنوعی تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے گذشتہ مالی سال 17-2016 میں تجارتی بینکوں سے 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرض لیے۔ خیال رہے کہ تجارتی قرضے زیادہ مہنگے ہوتے ہیں کیونکہ تجارتی شرح عموماً کثیر الجہتی ذرائع سے ہونے والی پیشکش سے زیادہ ہوتی ہے۔حکومت نے اب تک بیرونی قرضوں پر ڈیب سروسز کے حوالے سے حتمی اعداد و شمار شائع نہیں کیے تاہم پہلی تین سہ ماہیوں میں یہ قرضے 5 ارب 20 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔پاکستان نے پہلی سہ ماہی میں ایک ارب 55 کروڑ ڈالر ادا کیے، دوسری سہ ماہی میں ایک ارب 25 کروڑ ڈاکر ادا کیے، جبکہ تیسری سہ ماہی میں 2 ارب 43 کروڑ ڈالر ادا کیے۔اس طریقہ کار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آخری سہ ماہی میں ڈیب سروسز 2 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں، جس کے بعد سالانہ ڈیب سروسز 7 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔مالی سال 15-2014 میں ڈیب سروسز 5 ارب 40 کروڑ ڈالر تھیں جبکہ مالی سال 16-2015 میں 5 ارب 31 کروڑ ڈالر تھیں۔گذشتہ مالی سال 17-2016 میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 12 ارب ڈالر کے ریکارڈ خسارے کے پیش نظر بڑھتے ہوئے قرضے اور کم ہوتے ذخائر زرمبادلہ کی شرح کو زبردست طریقے سے ہلا سکتے ہیں۔کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کو اپنے ذخائر کا استعمال کرنا ہوگا۔
بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر پاکستان جیسے ملک کیلئے خطرناک ہیں جو پہلے ہی تجارتی خسارے کا سامنا کر رہا ہے۔کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کو مالی سال 18-2017 میں مزید تجارتی قرضوں کی ضرورت پڑے گی جبکہ اسی دوران زرمبادلہ کے ساتھ ترسیلات زر میں بھی کمی آرہی ہے۔حکومت نے رواں برس جون میں تجارتی بینکوں سے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کا قرض لیا، تجارتی بینکوں سے قرضوں کا ہدف 2 ارب ڈالر تھا تاہم رواں برس جون تک 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے لیے جا چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک وجود - اتوار 16 نومبر 2025

تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا وجود - اتوار 16 نومبر 2025

5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے وجود - اتوار 16 نومبر 2025

ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم وجود - اتوار 16 نومبر 2025

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر