... loading ...
کراچی کو مذہبی اور لسانی دہشت گردوں،بھتہ خوروں، اغواتاوان کی وارداتیں کرنے والوں ،لیاری گینگ وار اور دوسرے منظم جرائم پیشہ گروہوںاور افراد سے پاک کرنے اور کراچی کاامن بحال کرنے کیلئے ستمبر 2013 میں رینجرز کے ذریعہ آپریشن شروع کیاگیاتھا۔رینجرز کے اہلکاروں اور افسران نے اس شہر کے امن کو بحال کرنے اور جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کیلئے بلاشبہ انتھک محنت کی اور ان کی شب وروز کاوشوں کی وجہ سے اس شہر میں بڑی حد تک امن بحال ہوگیا اور شہریوں نے یک گونہ سکون کاسانس لیاہے، لیکن انتہائی تعجب اور افسوس کی بات ہے کہ رینجرز کے اہلکار اور افسران کی ان تمام کارروائیوں کے باوجود اس شہر کو منشیات فروشوں سے پاک کرنا نہ صرف ممکن نہیں ہوسکا بلکہ ایک اندازے کے مطابق ان کی سرگرمیوں میں پہلے سے زیادہ تیزی آگئی ہے،منشیات فروش نہ صرف یہ کہ اب بھی کراچی کے گلی کوچوں میں دندناتے پھر رہے ہیںاس شہر کے نوجوانوں کی رگوں میں منشیات کازہر اتارنے میں مصروف ہیں بلکہ اب کراچی کے تعلیمی ادارے بھی ان کی دست برد سے محفوظ نہیں رہے اور اطلاعات کے مطابق منشیات فروشوں نے تعلیمی اداروں کومنشیات فروشی کی نئی منڈی تصورکرتے ہوئے شہر کے کم وبیش تمام تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کاپورا نیٹ ورک قائم کرلیا ہے،اس ضمن میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ منشیات فروش اب لڑکوں کو منشیات کا عادی بنانے کی کوششوں کے ساتھ ہی طالبات کو بھی اپنا نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں جس کے نتیجے میں شہر کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالبات بھی منشیات کی عادی ہوتی جارہی ہیں اورتعلیمی اداروںمیں نگرانی کے کمزور نظام یااس نظام کے فقدان کی وجہ سے ان کی تعدادمیں روز بروز اضافہ ہوتاجارہاہے ۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت کراچی میںمنشیات کے عادی نوجوانوںکی تعداد کم وبیش 10 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور ان میں 50 فیصدیعنی 5لاکھ اسکولوں، کالجوں اور جامعات کے طلبہ وطالبات ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق طلبہ وطالبات زیادہ تر حشیش استعمال کرتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت کی روک تھام کاکوئی موثر نظام نہ ہونے کے باعث منشیات معصوم طلبہ وطالبات کو مختلف بہانوں سے منشیات کاعادی بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس میں ابتدا میں مفت منشیات کی فراہمی بھی شامل ہیں ، منشیات فروشوں کے اس حربے کی وجہ سے مزید کم وبیش 20لاکھ طلبہ وطالبات کی زندگیاں خطرے میں بتائی جاتی ہے۔
شہر میں آوارہ بچوں کی بہبود کیلئے کام کرنے والی ایک این جی اوآئی ایچ ڈی ایف کے سربراہ کاکہناہے کہ کراچی کے کم وبیش تمام اعلیٰ درجے کے انگریزی میڈیم اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات مافیا کے کارندے موجود ہیں اور وہ طلبہ کو منشیات فراہم کررہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق منشیات مافیا شہر کے آوارہ اور غریب گھرانوں کے بچوں کو منشیات کی فراہمی کیلئے استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کے پکڑے جانے کاامکان کم ہوتاہے اور ان کے پکڑے جانے کی صورت میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروںکے ہاتھ ان کے گریبان تک نہیں پہنچ پاتے،اطلاعات کے مطابق منشیات مافیا تعلیمی اداروں میں اپنا نیٹ ورک قائم کرنے اور اسے مضبوط بنانے کیلئے پسماندہ علاقوں کے غریب گھرانوں کے ذہین بچوں کاانتخاب کرتے ہیں نواحی علاقوںکے سرکاری اورنجی اسکولوں میں نتائج کے اعلان کے موقع پر کسی نہ کسی بہانے اسکولوںکی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں اور اس دوران غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کے والدین سے روابط بڑھاتے ہیں اور ان سے ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے ان کے بچوں کو مستقبل شاندار بنانے کیلئے انھیں اعلیٰ درجے کے اسکولوں میں داخلہ دلانے اور ان کے تعلیمی اخراجات خود پورے کرنے کا یقین دلاکر ان بچوں کو اعلیٰ درجے کے اسکولوں میں داخلہ دلادیتے ہیں جس کے بعد ان کو جیب خرچ وغیرہ کالالچ دے کر بتدریج ان کو خود بھی منشیات کاعادی بنادیتے ہیں اور پھر ان کو ان تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ،اس چالاکی کے ساتھ قائم کئے گئے اس نیٹ ورک کا پتہ چلانے اور اس کو توڑنا آسان نہیں ہوتا۔
تعلیمی اداروں میں منشیات عام ہونے اور طلبہ کے اس لعنت میں مبتلا ہونے کے خبریں سامنے آمنے کے بعد سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے انسداد منشیات فورس کے ڈائریکٹر جنرل مسرت نواز ملک کے ساتھ یہ اعلان کیاتھا کہ تمام تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات کا ہر سال خون کا ٹیسٹ کرایا جائے گا تاکہ منشیات کی بلا گرفتار طلبہ وطالبات کا پتہ لگایاجاسکے لیکن اس اعلان کے بعد اس پر عملدرآمد کیلئے اب تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایاگیا ، طلبہ وطالبات میں منشیات کے عادی بچوں کا پتہ چلانے اوران کی صحیح تعدداد معلوم کرنے کیلئے ان کے خون کا ٹیسٹ کرانے کافیصلہ بلاشبہ ایک اچھا فیصلہ ہے لیکن اس فیصلے پر عملدرآمد کے ساتھ ہی منشیات کی لعنت کا شکار ہوجانے والے بچوں کو اس لعنت سے نجات دلاکر معمول کی زندگی گزارنے کے قابل بنانا اور تعلیمی اداروں میں پھیلے ہوئے منشیات فروشوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کیلئے قابل عمل حکمت عملی تیار کرنا زیادہ ضروری ہے ورنہ منشیا ت کی یہ لعنت مزید طلبہ وطالبات کو اپنی گرفت میں لیتی رہے گی اور اس طرح منشیات کے عادی بچوں کی تعداد میں اس حد تک بھی اضافہ ہوسکتاہے کہ ان پر قابو پانا حکومت کے بس میں نہ رہے۔
امید کی جاتی ہے کہ سندھ کی حکومت انسداد منشیات فورس کے ارباب اختیار ،تعلیمی اداروں کے سربراہوں اور سینئر اساتذہ کے ساتھ مل کر اس لعنت کی روک تھام کیلئے حکمت عملی تیار کرنے اور اس پر پوری طرح عملدرآمد کو یقینی بنانے پر توجہ دیں گے اور اس حوالے سے کئے جانے والے فیصلوں کو طاق نسیاں کے حوالے کرنے کے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر ان پر بلاتاخیر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔جب تک اس لعنت پر کنٹرول کیلئے منظم انداز میں کام کاآغاز نہیں کیاجائے گا اور اس حوالے سے ذمہ داریاں واقعی ایماندار اور مخلص افسران کے حوالے نہیں کی جائیں گی اس لعنت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوسکے گا ، اس حوالے سے یہ بات مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ صرف سیمینارز کے انعقاد اور زبانی مہم چلانے سے اس صورت حال پر کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہوسکتا اس پر قابو پانے کیلئے بلاتاخیر عملی اقدامات بہت ضروری ہیں۔توقع ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ معاملے کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے اور یہ کام صرف سرکاری افسران کے سپرد کرنے کے بجائے ،معلقہ این جی اوز ،تعلیمی اداروں کے سینئر ارکان اور والدین کو بھی برابر کاشریک کیاجائے گا۔
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...
گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...
خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...
میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...