وجود

... loading ...

وجود

عوامی مسائل اور شہری و صوبائی اداروں کا کردار

جمعه 28 جولائی 2017 عوامی مسائل اور شہری و صوبائی اداروں کا کردار

ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہرِ کراچی کے عوام گزشتہ 8سال سے بلدیاتی سہولتوں سے محروم چلے آرہے ہیں۔ سرکاری سطح پر ملک بھر کی چاروں صوبائی حکومتیں8 سال تک بلدیاتی اداروں کو منتخب نمائندوں سے دور رکھنے کی کوشش میں کامیاب رہیں۔ حالانکہ بلدیاتی انتخابات بنیادی جمہوریت کی روح گردانے جاتے ہیں۔مگرجمہوری صوبائی حکومتوں نے عوام کو 8سال تک اس حق سے محروم رکھا۔ تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے حتمی حکم ملنے کے بعد چاروں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات گزشتہ سال کرادیے۔ مگر انتخابات سے قبل سندھ حکومت نے بالخصوص بلدیاتی ایکٹ کے نام پر شہریوں کے استحصال کا بل سندھ اسمبلی سے اکثر یت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منظور کر لیا تھا۔
اس بل میں بلدیاتی نمائندے صوبائی حکومت کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن کر رہ گئے ہیں۔ انتخابات تو ہو گئے مگر شہریوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آپ کے منتخب کردہ نمائندوں کی صوبائی حکومت کی موجودگی میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی ادارے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے بلدیاتی ایکٹ کے ذریعہ پہلے واٹر بورڈ کو براہِ راست اپنے ماتحت کیا پھر کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنا کر اپنے ماتحت کیا ۔ سندھ حکومت کی اس حرکت سے کے ایم سی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہو گیا ۔ دوسرا اہم محکمہ ماسٹر پلان جو کے ایم سی کی بڑی آمدنی کا ذریعہ تھا، اسے بھی سندھ حکومت نے ہتھیا لیا اور بلدیہ عظمیٰ کراچی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہو گیا۔اس کے بعد شہر کی صفائی کی ذمہ داری جو پہلے ضلعی بلدیات کی ہوتی تھی ۔ اس اختیار پر بھی قبضہ کر کے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنا کر نہ ہی خود شہر کی صفائی کی نہ ہی بلدیاتی اداروں کو صفائی کرنے کے قابل چھوڑا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے ۔
صوبائی حکومت کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ جو کچرا دنیا کو نظر آتا ہے وہ سندھ حکومت کو نظر ہی نہیں آتا۔ بلدیاتی منتخب نمائندے مسلسل کچرا اٹھانے کا اختیار مانگ رہے ہیں مگر سندھ حکومت اکثریت کے بل پر ڈھٹائی کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ گندگی اور غلاظت کے باعث شہر میں مکھیاں اور مچھروں کی افزائش میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ طرح طرح کی بیماریاں شہریوں کو لاحق ہو رہی ہیں۔ چکن گونیا نامی بیماری پہلے کبھی نہیں ہوئی مگر اس شہر میں سب سے پہلے چکن گونیا ملیر کے علاقوں میں پھیلی جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور سینکڑوں افراد چکن گونیا کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد سے پیروں کی کمزوری اور مستقل پیروں کے درد میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری کے علاوہ آنکھوں کے انفیکشن، پیٹ کی مختلف بیماریاں، جلدی امراض،نفسیاتی امراض سمیت مختلف بیماریاں جھیل رہے ہیں۔مگر سندھ حکومت شہریوں پر رحم کھانے کو تیار نہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کراچی میں سیاسی گیم کھیلا جا رہا ہے۔ اور یہاں سے ہمیشہ اکثریت سے کامیاب ہونے والی جماعت ایم کیو ایم کو ناکام ثابت کرنے کے لیے یہ سارا کارنامہ انجام دیا جارہا ہے۔ مگر ایم کیو ایم بھی اختیارات نہ دینے کا مسلسل شعور عوام میںا ُجاگر کر رہی ہے۔
سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروںسے تمام میگا پروجیکٹ (بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے) جن میں سڑکوں پر پل، انڈر پاسز،مرکزی سڑکوںکی ازسر نو تعمیر جیسے منصوبے ہتھیا کر اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔ اربوں روپے کے ان منصوبوں میں شاہراہ فیصل ،طارق روڈ، یونیورسٹی روڈ،شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ کے مقام پر مہنگا ترین انڈر پاس،مہران ہوٹل انڈر پاس، زیر تعمیر پنجاب چورنگی انڈر پاس، اور دیگر بڑے منصوبے سندھ حکومت خود ہی مکمل کروارہی ہے۔ اور اس کے لیے ایک سرکاری افسر کو جو پہلے کے ایم سی میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز تعینات تھا، اسے اب تمام میگا پروجیکٹ کا پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا ہوا ہے۔ موجودہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کی حلف برداری سے قبل کے تمام میگا پروجیکٹ کے ایم سی کے اختیار میں تھے۔ مگر جیسے ہی منتخب قیادت نے نظام سنبھالا تمام منصوبے سندھ حکومت نے براہ راست اپنے ہاتھوں میںلے لیے۔ ڈھائی کروڑ کی آبادی والے اس شہر میں اگر کہیں آگ لگ جائے تو اس کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈکی ہے مگر بد قسمتی سے گزشتہ کئی سال سے محکمہ میونسپل سروسز کا سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم نامی افسر رہا ہے جس نے کبھی اس محکمے کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی ۔ کراچی شہری حکومت کے دور میں جب اس ادارے کے مالی حالات بہت اچھے تھے تو مسعود عالم نے فائر ٹینڈرز خریدنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، نہ ہی اسنارکل خریدی گئیں اور نہ ہی فائر اسٹیشنوں میں اضافہ کیا گیا۔ پھر بھی مسعود عالم چاپلوسی کے ذریعہ ہر ایڈمنسٹریٹر ، سٹی ناظم،اور اب میئر کراچی کے قریبی افسر بن جاتے ہیں۔ مگر ان کی محکمانہ کارکردگی صفر ہے جو سب کے سامنے عیاں ہے۔ سندھ حکومت نے انہیں گھٹیا کارکردگی پر معطل کردیا تھا مگر وہ آج بھی غیر اعلانیہ امور انجام دے رہے ہیں اور میئر کی ہر میٹنگ میں نظر آتے ہیں۔ میئر کو انکی سابقہ اور موجودہ محکمانہ کارکردگی پر نظر ڈالنا چاہیے۔ پھرشہری سندھ حکومت کی نیت پر شک کرنے میں حق بجانب کیوں نہ ہوں ؟
شہریوں کا دوسرا بڑا مسئلہ فراہمی و نکاسی ٔآب ہے۔ پینے کے لیے پانی دستیاب نہیں اور شہر کے گلی کوچوں کے ساتھ ساتھ مرکزی سڑکیں اُبلتے گٹروں کے غلیظ اوربدبو دار گندے پانی سے تالاب یا نالوں کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہیں۔ سڑکوں پر سے گزرنے کا مطلب اپنے کپڑے ناپاک کرنا ہے اور برائے مجبوری شہری یہ کرنے پر مجبور ہیں۔ ظاہر ہے گزرنا تو ہے۔ کئی علاقوں میں خصوصاََ ملیر میں تو کئی کئی فٹ گٹر کا پانی جگہ جگہ کئی کئی روز کھڑا رہتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملیر میں چکن گونیا نے وبائی شکل اختیار کی تھی اور اب تو یہ گندگی اور غلاظت شہریوں کا نصیب بن گئی ہے۔ شہر میںملاوٹ شدہ اور جعلی اشیاء کی کھلے عام فروخت کی وجہ بھی کے ایم سی کو مجسٹر یٹ نہ دینا ہے ۔ مجسٹریٹ کی عدم موجودگی کے باعث ملاوٹ کرنے والے اور غیر قانونی اشیاء فروخت کرنے والے بلا خوف اپنا گھناؤنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فنڈز کی عدم فراہمی یا آکٹرائے ضلع ٹیکس میں سے بلدیاتی اداروں کا طے شدہ حصہ میں وقت کے ساتھ قانونی اضافہ نہ ہونا،فنڈز فراہمی میں تاخیر اور فنڈز میں کے الیکٹرک کی ادائیگیوں کے نام پر کٹوتی فیس جیسے عوامل کار فرما ہیں جو کے ایم سی کے مالی بحران کا سبب ہیں۔ جس ادارے کے پاس فنڈز کی کمی ہو وہ بھلا کس طرح شہریوں کو بلدیاتی سہولیات فراہم کر سکتا ہے۔ اب اگر بلدیاتی اداروں کی کار کردگی کا جائزہ لیا جائے تو منتخب بلدیاتی نمائندوں کی بھی کئی خامیاں سامنے آچکی ہیں۔
میئر کراچی وسیم اختر کی سب سے بڑی خامی یہ نظر آتی ہے کے وہ اپنے بعض مخصوص افسران پر بہت زیادہ اعتماد کرتے ہیں ، اور ان کی غیر قانونی حرکتوں اور کرپشن کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ میئر کراچی کی غلطیاں اور خامیاں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں جب کہ کے ایم سی افسران کی کرپشن سے متعلق درجنوں خبریں شائع ہوتی ہیں ۔ مگر کبھی وسیم اختر کو اس پر ایکشن لیتے نہیں دیکھا گیا۔ شاید وہ خبروں کی کلیپنگ نہیں دیکھتے یا پھر مخصوص اخبارات کی خبروں کا نوٹس لیتے ہیں۔ اور افسران انہیں جل دے کر مزے سے کرپشن میں مصروف ہیں۔ میئر کراچی کو شہر کی مرکزی سڑکوں کی اسٹریٹ لائٹس کے بند ہونے کی متعدد مرتبہ اخبارات نے نشاندہی کی، کورنگی صنعتی علاقہ کے جہاں سے حکومت یومیہ کروڑوں روپے ٹیکس وصول کرتی ہے ۔ اس کورنگی صنعتی علاقے کی مرکزی سڑک اور اس کے دونوں اطراف میں نالے کے اُبلنے کی نشاندہی کی جاتی رہی مگر کبھی سنجیدگی سے وسیم اختر نے نوٹس نہیں لیا۔ آج اس کی مرکزی سڑک پر گڑھے پڑ چکے ہیں ۔ اور شہر کا آدھا ہیوی ٹریفک اسی سڑک سے گزرتا ہے۔ ان گڑھوں میں اگر کوئی ٹریلر ، ڈمپر،یا آئل ٹینکر پلٹ گیا تو اس کے نیچے دب کر کئی قیمتی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ کئی پلوں پر بھی گڑھے پڑ چکے ہیں۔ اخبارات میں چھپنے والی خبروں کا مقصد صرف عوامی مسائل سے ارباب اختیار کو آگاہ کرنا ہوتا ہے تاکہ شہریوں کے مسائل حل ہو سکیں مگر جب کوئی ذمہ دار عہدیدار اس پر چشم پوشی کرے تو لوگ بھر یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ سب ملی بھگت ہے۔ یہی صورتحال ضلعی بلدیات کی ہے کہ وہ اخبارات کی خبروں کا نوٹس لینے کے بجائے اپنے کرپٹ افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ جس کے باعث ڈی ایم سیز کی آمدنی میں مسلسل کمی اور افسران کی جیبوں میں مال کا اضافہ ہو رہا ہے۔
اس صورتحال میں منتخب بلدیاتی نمائندوں نے بے اختیاری اور فنڈز کی کمی کے باوجود گزشتہ 9 ماہ میں کافی مناسب کام کرائے ہیں۔ ان میں سڑکوں کی استرکاری، 8سال سے اجڑے ہوئے پارکوں اورکھیل کے میدانوں کی تزئین وآرائش،عوام میں شعور و آگاہی کے اقدامات، اختیار نہ ہوتے ہوئے کچرا ٹھکانے لگانے کی کوششیں،پانی اور سیوریج کے مسائل حل کرنے کی کوششیں،میونسپل سروسز کی فراہمی، حالیہ برسات میں دن رات عوام کے درمیان رہ کر اپنے افسران سے محدود وسائل کے باوجود خدمات انجام دینا اور دیگر امور انجام دینے کی کوششیں شامل ہیں ۔ یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ایڈمنسٹریٹرز جو کہ سرکاری افسران تھے، اُن کی نسبت منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کے درمیان زیادہ نظر آتے ہیں جو عوام کے لیے باعث تقویت ہے۔ بس تھوڑی سی توجہ اگر منتخب نمائندے اخبارات کی جانب سے دلائے جانے والی مسائل کی نشاندہی پر کرلیں تو اس میں کافی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مضامین
کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں وجود منگل 17 جون 2025
ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر