وجود

... loading ...

وجود

وزیربلدیات اورمیئر کراچی میں اختلافات کے ایم سی کانظام غیریقینی کاشکارہوگیا

منگل 25 جولائی 2017 وزیربلدیات اورمیئر کراچی میں اختلافات کے ایم سی کانظام غیریقینی کاشکارہوگیا

کراچی میں جب بھی ترقی ہوئی ہے اس کی واہ واہ پورے ملک میں ہوئی ۔شہرقائد میں موجودترقی کی ابتداکاسہراسابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کوجاتاہے جنھوں نے نہ صرف کہ یہ دن رات ایک کرکے کراچی کانقشہ ہی بدل ڈالا بلکہ 50سال کاانفراسٹرکچربھی تیارکرکے رکھ لیا۔ انھوں نے سینکڑوں منصوبوں کی منصوبہ بندی کی اورکراچی کوعالمی معیارکاشہربنانے میں کوئی کسرنہ اٹھارکھی ۔اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ سابق میئرکراچی عبدالستارافغانی نے بھی کراچی کی ترقی میں اہم کرداراداکیا ان کے بعد آنے والے ڈاکٹرفاروق ستارنے ترقی کے ساتھ ساتھ سیاست کوبھی فروغ دیا۔ یہی حال نعمت اللہ خان کے بعد مصطفی کمال کابھی تھاجنہوں نے نہ صرف یہ کہ نعمت اللہ خان کے ترقیاتی کاموں کوآگے بڑھابلکہ ساتھ ساتھ سیاست بھی جاری رکھی ۔اس دورمیں سٹی ناظم مصطفی کمال الطاف حسین کیلئے سردھڑکی بازی لگانے کے لیے تیارتھے۔ مصطفی کمال نے خود ایک بھی منصوبہ تخلیق یا شروع نہیں کیابلکہ نعمت اللہ خان کے منصوبے آگے بڑھائے ۔ اسکے بعد تقریبا آٹھ سال تک بلدیاتی الیکشن نہیں ہوسکے اورجب 2016میں بلدیاتی انتخابات ہوئے توایم کیوایم نے وسیم اخترکومیئر اورارشدوہراکوڈپٹی میئر نامزدکیاوسیم اختر میئرمنتخب ہونے سے قبل ہی بارہ مئی کے واقعے میں گرفتارہوئے اورانھیں میئرکراچی کی حیثیت سے حلف اٹھانے کیلیے سینٹرل جیل کراچی سے باغ جناح لایاگیا۔اورحلف اٹھانے کے بعد وہیں سے سیدھا سینٹرل جیل روانہ کردیاگیا۔پھران کی ضمانت منظورہوئی توانھوں نے اپنی ذمے داریاں سنبھالیں ۔ وسیم اخترنے میئرکاعہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے ذہن میں یہ بات بٹھالی تھی یہ بھی پرویز مشرف کابلدیاتی دورہے جس کے تحت ناظم اعلی کوانتظامی اورمالی اختیارات حاصل ہوتے تھے۔ وہ اب تک بلدیاتی ایکٹ کے تحت خودکونہیں ڈھال سکے اورخودکوبااختیارناظم اعلی سمجھ رہے ہیںاس کے علاوہ وہ یہ مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں کہ ان کے اختیارات بحال کئے جائیں۔ اب کوئی میئرکراچی وسیم اخترسے پوچھے کہ بلدیاتی ادارے سندھ اسمبلی سے منظورشدہ ایکٹ کے تحت کام کریں گے اور اس بلدیاتی ایکٹ میں میئرکووہی اختیارات حاصل ہیں جوقیام پاکستان سے لے کر1985ء تک رہے ہیں۔ صرف پرویز مشرف دورمیں دومرتبہ چار چار سال کے لئے ناظمین اعلی کواختیارات زیادہ حاصل رہے تاہم اس دورکو کسی طورجمہوری دورنہیں تسلیم کیاجاتا۔ا ب وسیم اخترکااسی بات پر اصرارہے کہ ان کوبھی ناظم اعلی کے اختیارات دیئے جائیںاس سلسلے میں انھوں نے عدالتوں سے بھی رجوع کیاہے کیس عدالتوں میں زیرسماعت اب عدالتیں جوبھی فیصلہ دیںاس پر سب کو عمل کرناہوگا۔ وسیم اختر نے اپنے ادارے میں وہی روش اختیار کررکھی ہے جوسابق ناظم اعلی کی تھی وہ گریڈ20تک کے افسران کے تبادلے کررہے ہیں۔ انھیں بیرون ملک جانے کی چھٹی تک دے دیتے ہیں اوراگرحکومت سندھ کسی سینئرافسرکومعطل یاتبدیل کرتی ہے تووسیم اخترآڑے آجاتے ہیںیہاں تک کے نذیرلاکھانی اورندیم احمد جیسے افسران جنھیں ایک سال قبل حکومت سندھ کی جانب سے معطل کیاکردیاگیاتھا۔ میئرکراچی وسیم اخترنے اس حکم نامے کوماننے سے ہی انکارکردیا ہے اب کوئی ان سے پوچھے کہ جب وہ قانون تسلیم نہیں کرتے توپھراگرکل کلاں کوحکومت سندھ ان کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے توپھروہ واویلانہیں کرپائیں گے ۔کیونکہ قانون کونہ مان کروہ دوسروں کوبھی یہی راستہ دکھارہے ہیںکہ وہ بھی قانون پرعمل نہ کریں۔وہ توکسی لاڈلے بچے کی طرح اپنی ضد پراڑے ہیںحالانکہ یہ بات عالم آشکارہے کہ وسیم اختر12مئی سمیت درجنوں مقدمات میں نامزدہیں۔ میئرکراچی کی یہی روش کے ایم سی میں بھی اس وقت کے ایم سی میں بھی ہے۔ میٹروپولیٹن کمشنرحنیف مرچی والا60سال عمر کے بعد ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ڈایکٹرفنانس خالد شیخ بھی دوماہ کی چھٹی پرچلے گئے ہیں۔ دوسری جانب شہرکایہ حال ہے کہ ندی نالوں کی صفائی درست طریقے سے نہ کرائی جاسکی جس کے باعث ہلکی سی بارش کاپانی جمع ہوکراس کا پول کھول دیتاہے ۔ اس سلسلے میں کے ایم سی کوفراہم کئے گئے فنڈمیں سے آٹھ کروڑروپے بچ گئے ہیں یہ رقم نالوں کی صفائی کے لئے دی گئی تھی۔اب حکومت سندھ نے اس کی تفصیلات مانگ لی ہیںکہ حساب دیاجائے کہ کتنے پیسے کہاں خرچ کئے گئے۔دوسری جانب سینئر ڈائریکٹرمسعودعالم کووسیم اخترکی جانب سے چھٹی دیئے جانے پرسندھ حکومت نے معطل کردیاہے۔اس سلسلے وسیم اخترنے مسعود عالم کوکہا ہے وہ حکم نہ مانیں لیکن مسعودعالم نے حکم کی بجاآوری کی ہے۔

 

وزیربلدیات اورمیئر کراچی میں اختلافات کے ایم سی کانظام غیریقینی کاشکارہوگیا


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر