وجود

... loading ...

وجود
وجود

خون کا ایک سادہ ٹیسٹ حاملہ خواتین کی راہنمائی کر سکتا ہے

پیر 10 جولائی 2017 خون کا ایک سادہ ٹیسٹ حاملہ خواتین کی راہنمائی کر سکتا ہے


برطانیا کے ایک طبی مرکز، گلاسکو سینٹر فار ری پروڈکٹو میڈیسن ‘کے سائنس دانوں نے دو ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین کے خون کے نمونے حاصل کر کے ان میں ہارمونز کی سطح اور حمل کے تعلق پر تحقیق کی۔ایک اندازے کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک حاملہ عورت کا بچہ کسی وجہ سے جنم لینے سے پہلے ہی ضائع ہو جاتا ہے۔ لیکن اب ماہرین نے ایک ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے جس کے ذریعے اس بارے میں پہلے سے پتا لگا کر احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔ایک نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ حمل ٹہرنے کے محض چند روز بعد ایک عام اور سادہ ٹیسٹ کے ذریعے یہ تعین کیا جاسکتا ہے کہ حمل ضائع ہونے کا امکان کتنا ہے۔ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بڑی عمر کی خواتین میں حمل ضائع ہونے کی شرح ہر چار میں سے ایک ہے۔لیکن اب ماہرین کو پتا چلا ہے کہ حمل ٹھہرنے کے فوراً بعد جسم میں ہارمونز کی سطح یہ طے کرنے میں مدد دیتی ہے کہ ا س حمل کے محفوظ رہنے کے امکانات کتنے ہیں۔
برطانیا کے ایک طبی مرکز، گلاسکو سینٹر فار ری پروڈکٹو میڈیسن ‘کے سائنس دانوں نے دو ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین کے خون کے نمونے حاصل کر کے ان میں ہارمونز کی سطح اور حمل کے تعلق پر تحقیق کی۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے عرصے میں ہارمونز بڑی تعداد میں پیدا ہوتے ہیں اور خون میں ان کی سطح نمایاں طور پر بلند ہوتی ہے۔ خون میں ہارمونز کی مقدار بڑھنے کا عمل حمل کے ابتدائی تین مہینوں میں بہت تیزی سے ہوتا ہے۔اسقاط حمل سے مراد یہ ہے کہ پہلے 24 ہفتوں کے دوران بچہ ضائع ہو جائے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک حمل ضائع ہو جاتا ہے۔اکثر اوقات اسقاطِ حمل کی وجہ کا پتا نہیں چلتا، لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عموماً اس کا سبب جنین کا کوئی مسئلہ ہوتا ہے۔ اسے بچانا ممکن نہیں ہوتا لیکن حمل گرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ماں یا باپ میں سے کسی کے اندر کوئی نقص ہے۔اگر حمل 14 ویں اور 26 ویں ہفتے کے درمیان گرتا ہے تو اس کی وجہ عموماً انفیکشن یا طویل عرصے تک ماں کی صحت کی خرابی ہوتی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی خاتون کے مسلسل تین حمل یا اس سے زیادہ گر جائیں تو اس کے ا ندر کوئی پیچیدگی ہو سکتی ہے۔ عموماً ہر 100 میں سے ایک سے عورت ا س صورت حال سے گزر سکتی ہے۔ ایسی صورت میں اسے ماہر معالج کے پاس جانا چاہیے۔ عام طور پر علاج سے 60 فی صد سے زیادہ خواتین صحت یاب ہو جاتی ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے آٹھ ہفتوں بعد جن خواتین میں ہارمونز کی سطح 86 فی صد ہو، ان کا حمل عموماً کامیاب رہتا ہے۔
اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے متعلق ایک ادارے جی سی آرایم کے ڈائریکٹر مارکو گوڈائن کا کہناہے کہ ہار مون کی سطح سے ہمیں واضح راہنمائی ملتی ہے اور اس کی مدد سے ہم بہتر طورپر مریضوں کو نفسیاتی اور جذباتی لحاظ سے تیار کر سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر