وجود

... loading ...

وجود
وجود

آئی جی سندھ پولیس کو بے اختیار بنانے کی مہم جاری!

پیر 10 جولائی 2017 آئی جی سندھ پولیس کو بے اختیار بنانے کی مہم جاری!

آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ بھی کیا چیز ہیں اپنی بات پر قائم جو ہوئے ہیں اس سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ۔ یہ ایمانداری اور اچھی شہرت بھی بڑی خراب چیز ہے جو ایک مرتبہ مل جائے پھر پریشان بڑا کرتی ہے۔
کہتے ہیں کہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو سندھ کے بادشاہوں نے ہر طرح کا لالچ دیا ،ڈرایا دھمکایا مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے ۔ تب بادشاہ کو طیش آیا۔ بادشاہ کے حکم پر وزیراعلیٰ نے پہلے آئی جی کو جبری چھٹی پر بھیجا پھر ہائی کورٹ نے ان کی جبری چھٹی ختم کی اوپر سے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلالیا گیا تب آئی جی سندھ پولیس کو واپس آنا پڑا۔ بادشاہ کو مزید غصہ آیا اور پھر 3 اپریل کو دوبارہ آئی جی سندھ پولیس کی خدمات وفاق کے حوالے کرکے سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ پولیس کا چارج دے دیا گیا۔ لیکن 2 روز بعد 5 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا اور ابھی تک حکمِ امتناعی برقرار ہے۔ بادشاہ کو اس بات پر غصہ ہے اور وزیراعلیٰ سندھ بھی اس غصے کی زد میں ہیں ۔آئی جی سندھ پولیس نے بالآخر تنگ ہو کر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا کہ جناب اب میرے حق میں دیا گیا حکم امتناعی ختم کیا جائے اور انہیں وفاق میں جانے کی اجازت دی جائے۔ لیکن سندھ ہائی کورٹ نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی اور انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ اور اب تک سندھ ہائی کورٹ نے اپنا حکم امتناعی برقرار رکھا ہوا ہے۔
اس دوران ایک مرتبہ آئی جی سندھ پولیس کو وزیراعلیٰ ہائوس میں امن امان سے متعلق اجلاس میں بلایا گیا تو بادشاہ طیش میں آگئے اور فوری طور پر اپنے تابعداد سہیل انور سیال کو وزیر داخلہ بنوادیا۔ سہیل انور سیال نے آتے ہی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کر دیں پھر انوکھا مطالبہ کر دیا کہ ان کو پولیس ہیڈ آفس میں دفتر دیا جائے لیکن ان کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ پھر آئی جی سندھ پولیس کو پابند کیا گیا کہ وہ کراچی سے باہر جائیں تو چیف سیکریٹری سے اجازت لیں لیکن جب اس پر بھی تنقید ہوئی تو یہ حکم نامہ واپس لیا گیا پھر پولیس افسران کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنی چھٹیاں چیف سیکریٹری سے لیں۔ آگے چل کر آئی جی سندھ سے گریڈ 18 اور گریڈ 19 کے ایس ایس پیز کے تبادلے اور تقرریوں کا بھی اختیار چھین لیا گیا۔ اور ان کو انگریزوں کے دور کے قانون کے تحت صرف ڈی ایس پی کے تبادلے او رتقرریوں تک محدود کر لیا گیا۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنا دل گردہ بڑا کیا اور عید الفطر پر وزیراعلیٰ ہائوس چلے گئے اور وزیراعلیٰ کو عید مبارک دی، بس پھر کیا تھا بادشاہ آپے سے باہر ہوگیا اور فوری طور پر آئی جی سندھ کو تنگ کرنے کا حکم دیا اور حکومت سندھ نے تابعداری سے ان کے حکم کی بجا آوری کی۔ ان کو صرف برائے نام آئی جی رہنے دیا گیا پھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اچانک کراچی آئے اور ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ بھی شریک ہوئے بس پھر کیا تھا بادشاہ کے محل میں بھونچال آگیا۔ بادشاہ حکومت سندھ پر برس پڑے۔ اور اب حکومت سندھ نے نیا قانون بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے کہ کسی بھی افسر کی پوسٹنگ کی مدت حکومت سندھ خود طے کرے گی یعنی سندھ حکومت سپریم کورٹ انیتا تراب کیس کی بھی خلاف ورزی کرے گی اور جس وقت چاہے گی کسی افسر کی پوسٹنگ کرے گی اور جس وقت چاہے گی ان کی مدت ختم کرکے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کرے گی۔ یہ قانون چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ وہ دونوں حکومت سندھ کے فرماں بردار رہیں۔ نیا قانون بنانے کے لیے وزیرقانون ضیاء الحسن لنجار، وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس قانون کا مسودہ تیار کرکے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرے گی جہاں سے منظوری کے بعد یہ قانون نافذ کر دیا جائے گا اور پھر وفاقی حکومت سے کہا جائے گا کہ جناب ہم نے تو اپنا قانون بنالیا ہے کہ ہماری مرضی ہے کہ جب تک آئی جی اور چیف سیکریٹری کو اپنے پاس رکھنا چاہیں رکھ سکتے ہیں اور جب چاہیں ان کو نکال سکتے ہیں۔ اس لیے اب آئی جی سندھ پولیس کو بھی ہٹا دیا جائے کیونکہ یہ بادشاہ کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے اس کو ہٹانا لازم ہے مگر سندھ ہائی کورٹ نے تاحال اپنامحفوظ کیا گیا فیصلہ نہیں سنایا ۔
سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرتے وقت حکم دیا تھا کہ آئی جی سندھ پولیس کے اختیارات بحال کیے جائیں ان کے کام میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں ان کو کسی بھی طور پر تنگ نہ کیا جائے مگر حکومت سندھ نے عدالتی حکم کو پس پشت ڈال کر آئی جی سندھ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں اہم فیصلوں میں آئی جی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اگر دوبارہ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کے معاملہ پر حکومت سندھ سے جواب طلبی کی تو حکومت سندھ سخت پریشان ہوگی۔ آئی جی کے معاملہ پر اب صورتحال پوائنٹ آف نوریٹرن تک جا پہنچی ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

مضامین
کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

چور چور کے شور میں۔۔۔ وجود پیر 06 مئی 2024
چور چور کے شور میں۔۔۔

غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا وجود پیر 06 مئی 2024
غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا

بھارت دہشت گردوں کا سرپرست وجود پیر 06 مئی 2024
بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر