وجود

... loading ...

وجود

شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا!

هفته 08 جولائی 2017 شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا!

کشمیری پاکستانیوں سے سینئر پاکستانی ہیں کہ پاکستان کا قیام14 اگست 1947 کو وجود میں آیا اس سے قبل تمام لوگ ہندوستان کے شہری تھے جو ہندوستان سے ہجرت کر کے جب پاکستان میں داخل ہوئے وہ اس وقت سے پاکستانی کہلائے لیکن کشمیریوں نے 13 جولائی1947کو پاکستان سے الحاق کا اعلان کرتے ہوئے ریاست کشمیر کی اسمبلی میں الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کی اور اسمبلی کی عمارت پر پاکستان کا پرچم لہرا دیا گیا یوں کشمیری13 جولائی 1947 سے ہی پاکستانی ہیں ۔
قیام پاکستان کے بعد بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے جب کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کیں تو بابائے قوم نے اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل گریسی کو حکم دیا کہ بھارتی فوجیوں کی کشمیر میں مداخلت کشمیری عوام کی رائے کے برخلاف ہے اور ان افواج کو کشمیر سے باہر دکھیل دیا جائے لیکن رائل برٹش آرمی سے افواج پاکستان کا سربراہ بننے والے جنرل گریسی نے اپنے سپریم کمانڈر کا حکم ماننے سے انکار کر دیا جس کے بعد وزیراور محسود قبائل کے جوان اپنے دیسی ساختہ اسلحہ کے ساتھ کشمیر میں داخل ہوئے اور بھارتی افواج کو دھکیلتے ہوئے تقریباً ایک تہائی کشمیر پر غلبہ حاصل کر لیا۔یہ جدوجہد جو اکتوبر 1947 میں شروع ہوئی تھی ان قبائل کو اس وقت روکنا پڑی جب بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ سے رجوع کیا اور اقوام متحدہ نے جنگ بندی کا حکم دیدیا ۔بھارت نے اس وقت اقوام عالم کے اس فورم پر وعدہ کیا تھا کہ جنگ بندی کے بعد کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دیا جائے گا۔ اس شرط پر پاکستان نے بھی یہ جنگ بندی قبول کر لی اگرچہ محسود اور وزیرقبائل اس جنگ بندی کے حق میں نہیں تھے کہ سری نگر مجاہدین کی دسترس سے اتنا ہی دور تھا جتنا ہاتھ میں موجود نوالہ منہ سے دور ہوتا ہے اگر جنگ بندی نہ ہوتی تو خوفزدہ بھارتی فوجی آئندہ دو سے تین دن میں کشمیر سے مکمل طور پر نکل جاتے لیکن ان مجاہدین نے بابائے قوم کا حکم کا مانا اور وہیں رک گئے ۔
شاید بابائے قوم جنہوں نے اپنا ایک بڑا وقت بااصول اور وعدے کے پابند افراد کے درمیان گزارا تھا، اس لیے انہیں گمان بھی نہ تھا کہ بھارت کا وزیراعظم جو ہندو نظریہ کے مطابق اعلیٰ ترین جاتی سے تعلق رکھتا اور پنڈت ہے، وہ وعدہ خلاف بھی ہو گا لیکن ہندو چاہے اعلیٰ جاتی سے تعلق رکھتا ہو یا شودر اور اچھوت ہو سب ہی چانکیہ سیاست کے پیروکار ہیں۔جوتے پڑیں تو معافی مانگو اور جب مارنے والا ہاتھ روک لے تو سینہ تان کر کہو ہمت ہے تو اب مار کے دکھا یہ وہ اُصول ہے جو ہر بھارتی کا مذہبی اُصول ہے اسی اُصول پر عمل کرتے ہوئے جواہر لال نہرو نے اپنے دور اقتدار میں ہی بھارت کے آئین میں ترمیم کراتے ہوئے اس میں آرٹیکل370 شامل کیا جس کے مطابق کشمیر (مکمل)بھارت کی ایک ریاست ہے جس کو چند خصوصی اختیارات حاصل ہیں ۔
پاکستان جنوری1948 سے مسلسل اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کا مطالبہ کرتا آ رہا ہے ۔اور ظاہر ہے کہ اب نا کوئی اقوام متحدہ خودمختار ہے اور نہ کوئی حکومت بااختیار سب کارپوریٹ سیکٹر کا کما ل ہے اقوام متحدہ ہو یا نام نہاد بڑی طاقتیں سب کارپوریٹ سیکٹر کے غلام ہیں وہ جو چاہتا ہے اس کے مطابق ہی دنیا کے فیصلے ہوتے ہیں اس کارپوریٹ سیکٹر کا تعلق مغرب سے ہے اور مغرب اس جمہوریت کا قائل ہے جس میں انسانوں کو تولہ نہیں گنا کرتے ہیں ۔اب کارپوریٹ سیکٹر جو صرف انسانی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرتا ہے لہذا وہ کیسے بھارت کو نظر انداز کر سکتا ہے بس یہ المیہ ہے جو ایک بہت بڑے انسانی المیہ کی بنیاد بن چکا ہے اور کشمیر دنیا کا خطرناک ترین علاقہ ۔
گزشتہ 70 سال کے دوران پاکستان نے اس مسئلہ کے پرامن حل کی ہر ممکن کوشش کی لیکن بھارت بات چیت پر کسی طور پر آمادہ نہیں ہے نتیجہ یہ نکلا کہ 1988 میں جب جہاد افغانستان کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوئے اور اس وقت کی سپرپاور روس افغانستان سے مجاہدین کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد اس طرح سے رخصت ہو رہی تھی کہ دریا آمو بھی حیران تھا کہ وہ روسی ٹینک جو خراما ںخراما ں افغانستان میں داخل ہوئے تھے بگٹٹ بھاگتے ہوئے واپس آ رہے تھے کہ ان میں سوار روسی جوانوں کوخطرہ تھا کہ کہیں مجاہدین ان پر حملہ کر کے انہیں ہلاک نہ کر دیں اسی وجہ سے جہاد افغانستان کو امہ لجہادکہا جاتا ہے کہ اس سے جہاں ایک طرف کشمیر کے نوجوانوں نے حوصلہ لیا اور مسلح جدوجہد کا آغاز کیا وہیں فلسطین میں حماس کا وجود عمل میں آیاجس نے بے سروسامانی کے عالم میں انکل سام کی ناجائز اولاد اسرائیل کی ناک میں نکیل ڈالی ہوئی ہے ۔
سید صلاح الدین ابتدا میں جمہوری عمل کے ذریعہ حق خودارادیت چاہتے تھے لیکن بھارت کے ہٹ دھرم رویہ اورکشمیر میں موجود بھارتی فوجوں کے اخلاق سوز مظالم کے خلاف مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے اورحزب المجاہدین کا قیام عمل میں آیا اور سید کو اس کا سپریم کمانڈر بنایا گیا حزب المجاہدین کے قیام میں جہاں سید صلاح الدین کا کردار ہے وہیں سید علی گیلانی کو نظر انداز کرنا بھی ممکن نہیں سید علی گیلانی نے اپنی حیات مستعار کا تقریباً75 فیصد حصہ بھارت کی جیلوں میں گزارا ہے۔ سید علی گیلانی کشمیریوں کے متفقہ قائد ہیں ۔
سید صلاح الدین نے جس حزب المجاہدین کا سنگ بنیاد رکھا تھا اس نے چند سال کے عرصہ میں ہی تناور درخت کی شکل اختیار کر لی۔ راقم کا ایک شاگر د رانا شاہد بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ بھارتی درندوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر چکا ہے۔ حزب المجاہدین اس وقت کشمیرکی سب سے بڑی اور سب سے فعال جہادی تنظیم ہے ۔حزب المجاہدین کے مجاہد روایتی طریقوں سے بھارتی فوجوں کو پورے کشمیر میں زچ کرتے رہتے ہیں 2010 میں 16/17 سالہ برہان الدین مظفروانی جو انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے بعد انجینئرنگ یونیورسٹی میں داخلے کی تیاریاں کر رہا تھا لیکن اس جواں دل اور جمیل چہرہ نوجوان کے ساتھ کیا ہوا کہ اس نے یونیورسٹی میں داخلے کی تیاریاں ترک کیں اور حزب المجاہدین کے مقامی کمانڈر سے ملکر ہتھیار اُٹھانے پر آمادہ ہو گیا۔ برہان الدین مظفر وانی شہید جو انٹرمیڈیٹ کے ذہین طلبہ میں شمار ہوتا تھا اور امتیازی نمبروں سے کامیاب ہوا تھا، نے حزب میں شمولیت کے بعد تربیت لی اور بھارتی فوجوں کے لیے قہرربانی بن گیا ۔ایک طرف برہان الدین مظفروانی شہید کے حملوں نے بھارتی فوجوں کو بوکھلا کر رکھ دیا تھا تو دوسری جانب اس نے جدید مواصلاتی نظام کا بھرپوراستعمال کیا ۔اس نے بھارتی فوجیوں سے مجاہدین کی جھڑپوں کی ویڈیو اور آڈیوز فیس بک اور سوشل میڈیا پر اس طرح سے پھیلائی کہ ایک جانب بھارتی فوجیوں کی درندگی بے نقاب ہوئی تو دوسری جانب ان کی بزدلی بھی کھل کر سامنے آ گئی ۔برہان الدین مظفروانی نے بھارتی فوجیوں کے میدان جنگ سے بھاگنے کے وہ مناظر فیس بک اور انٹرنیٹ پر شیئر کیے کہ دنیا بھر میں بھارتی فوجوں کی جگ ہنسائی ہو گئی اور بھارتی مظالم بھی بے نقاب ہوئے ۔
6 سالہ جدوجہد میں برہان الدین مظفر وانی شہید نے وہ وہ ویڈیو کلپ شیئر کئے کہ جنہیں دیکھ کر بچے بھی ہنستے تھے کہ یہ بھارتی سورماہیں۔وہ خود بھی کشمیر میں ایک پوسٹر بوائے کے طور پر معروف تھے۔ اس کے نتیجہ میں بھارتی فوج کے سربراہ نے احکامات جاری کیے تھے کہ اسے برہان الدین مظفروانی چاہیے اور زندہ نہیں مردہ چاہیے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی فوج کا سربراہ بھی ایک 20/21 سالہ مجاہد سے خوفزدہ تھا کہ وہ زندہ مجاہد کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا شاید اسے خوف تھا کہ برہان الدین مظفر وانی اسے بھی شمشان گھاٹ نہ پہنچادے 5/6 سال تک بھارتی فوجوں کے لیے ڈریکولابنے رہنے والے برہان الدین مظفروانی کو 8جولائی 2016کو کپواڑہ میں 200 سے زائد بھارتی فوجیوں نے گھیر کر شہید کر دیا لیکن برہان الدین مظفروانی جس کے جسم پر 50 سے زائد گولیاں لگیں اس طرح بھارتیوں کے لئے خوف کی علامت بنا رہا کہ 6 گھنٹے سے زائد وقت تک کسی بھی بھارتی فوجی کو ہمت نہیں ہوئی تھی کہ شہید کے قریب جا پاتا ۔برہان الدین مظفروانی کو شہید ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا لیکن اس نے اپنی حیات میں مجاہدین کو جو راستہ دکھایا تھا اس راستہ نے بھارت کو ایسا زچ کیا ہے کہ پورا کشمیر مواصلاتی رابطوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ سروس طویل عرصہ مسلسل بند رہتی ہے ۔برہان الدین مظفروانی شہید کی شہادت کے بعد چار ماہ سے زائد عرصہ تک انٹرنیٹ سروس معطل رکھی گئی تھی لیکن جواں ہمت مجاہدین نے اس کا حل بھی نکال لیا ۔برہان الدین مظفروانی شہید نے جو راستہ اختیار کیا تھا اس راستہ پر آج کشمیر کا تقریباً ہر مجاہد چل رہا ہے۔ حزب کے ایک اور کمانڈر سبزارعلی شہید نے رمضان المبارک کے دوران جام شہادت نوش کر کے بھارت کو پیغام دیا ہے کہ اس کی بھلا ئی اسی میں ہے کہ وہ کشمیر سے نکل جائے ورنہ روس تو صرف سات ریاستوں میں تقسیم ہوا ہے بھارت کے ٹکرے گننے کے لیے کرکٹ کی اسکور بک بنانا پڑے گی۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر