وجود

... loading ...

وجود

کراچی پولیس پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

منگل 04 جولائی 2017 کراچی پولیس پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

ایک وقت تھا جب کراچی میںریاست کے اندر ریاست قائم تھی۔ روزانہ ہڑتالیں اور قتل و غارت معمول کا حصہ تھے پھر 19 جون 1992 کو جنرل آصف نواز نے سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کراچی آپریشن شروع کیا ،جس کے نتیجہ میںلوگ بانی متحدہ کے خوف سے نکلتے نظر آئے لیکن جنرل آصف نواز اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تو کراچی آپریشن بھی ٹھنڈا پڑ گیا۔ کراچی پولیس کے 200 سے زائد افسران نے آپریشن میں حصہ لیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ 150 سے زائد پولیس افسران شہید کر دیے گئے اور بعد میں کچھ دہشت گرد گرفتار ہوئے جن کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا، انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں لندن قیادت نے حکم دیا تھا کہ کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کو مار دیا جائے اور انہوں نے اس حکم پر عمل کیا۔ یہ سلسلہ آگے چل کر کالعدم تنظیموں کی جانب چلا گیا۔ ایک طرف ایم کیو ایم کے مسلح افراد نے پولیس افسران کا قتل عام شروع کیا تو دوسری جانب کالعدم تنظیموں نے بھی پولیس افسران کو مارنا شروع کر دیا۔ نتیجے میں پولیس میں ایک خوف پھیل گیا۔
کچھ عرصہ قبل کالعدم تنظیموںنے کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مارنا شروع کر دیا جب کالعدم تنظیموں کے کارندے گرفتار ہوئے تو انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی غرض سے ٹریفک پولیس اہلکار مارے ہیں۔ کالعدم تنظیموں نے ایس ایس پی چوہدری اسلم سمیت درجنوں پولیس اہلکار شہید کیے۔ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت جو آپریشن شروع کیا اس کے نتیجہ میں ایم کیو ا یم کاعسکری ونگ تو کمزور ہوا لیکن اس آپریشن میں جہاں کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی وہاں کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں نے افراتفری پھیلانے کی غرض سے دہشت گردی اور تخریب کاری شروع کر دی ۔کراچی میں اس وقت بھی کالعدم تنظیموں کا اصل نشانا پولیس اور رینجرز کے اہلکار ہیں کیونکہ آپریشن تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت ڈیڑھ سال میں کراچی کے اندر 400 سے زائد کالعدم تنظیموں کے کارندے مارے جاچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کمر ٹوٹ چکی ہے مگر وہ اپنی طاقت منوانے کے لیے اپنے کارندوں کے ذریعہ وقتاً فوقتاً پولیس اور رینجرز پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ پچھلے سال اورنگی ٹائون میں پولیس مہم کے دوران پولیس کی ایک وین پر حملہ کرکے 9 اہلکاروں کو شہید کر دیا گیا تھا۔ اس حملے کے الزام میں دو دہشت گرد عاصم کیپری اور اسحاق بوبی گرفتار کر لیے گئے جنہوں نے دوران ِتفتیش اعتراف کیا کہ ان کو ٹارگٹ دیا گیا تھا کہ شہر میں پولیس، رینجرز اور فوجی اہلکاروں کو نشانابنایا جائے تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ جب وردی والے خود ہی محفوظ نہیں ہیں تو وہ عوام کے تحفظ کے لیے کیا اقدام کریں گے؟ عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے پولیس، رینجرز اور فوجی اہلکاروں پر 20 حملے کرنے کا اعتراف بھی کیا، اب ان کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کی تیاری کی جاچکی ہے۔ کراچی پولیس پر حملوں کا مقصد ان کے حوصلے کمزور کرنا اور کالعدم تنظیموںکے خلاف جاری آپریشن نرم کرنا ہے لیکن ان واقعات کے باوجود کراچی پولیس کے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند اور مضبوط ہیں۔رمضان المبارک کے آخری دنوں میں سائٹ کے علاقہ میں چار
پولیس اہلکار شہید کر دیے گئے۔
اس واقعہ کی تین کالعدم تنظیموں نے ذمہ داری قبول کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک غیر فعال اور کمزور ہے اور وہ کسی دوسرے کے کام کو اپنے کھاتے میں ڈال رہے ہیں لیکن کچھ بھی ہو، کالعدم تنظیموں کے خلاف اب بھی موثر کارروائی کی ضرورت ہے۔ کیونکہ وہ اس وقت کراچی کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔کراچی پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کا فرض ہے کہ وہ موثر حکمت عملی تیار کریں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن تیز کریں۔کراچی میں 15 علاقے ایسے ہیں جہاں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کی پناہ گاہیں ہیں۔ ان کو ختم نہ کیا گیا تو پھر وہ دوبارہ فعال ہو کر کراچی کے امن کو تہہ وبالا کر دیں گے۔ کراچی میں مستقل امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ پولیس کے اہلکاروں نے جو قربانیاں دی ہیں، ان کو رائیگاں نہ جانے دیا جائے اور وسیع پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا جائے اور اس بار جو آپریشن شروع کیا جائے تو اس کو اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہوتا۔ پولیس میں اس وقت غیر یقینی کی فضا پائی جاتی ہے جس کو ختم کرنا ضروری ہے۔ پولیس اگر کمزور ہوگی تو پھر جرائم پیشہ افراد حاوی ہو جائیں گے اور پھرعوام مسلح گروپوں کے ہاتھوں یرغمال بن جائیں گے اور آپریشن ردالفساد کمزور ہو جائے گا۔ جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔حکومت اور اداروں کو اس حوالے سے اہم فیصلے لینا ہوں گے تبھی کراچی میں قیام امن کا خواب پورا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر