وجود

... loading ...

وجود

صوبہ میں 96 ہزار مفرور ملزمان گھوم رہے ہیں، پولیس بے بس!!!

پیر 03 جولائی 2017 صوبہ میں 96 ہزار مفرور ملزمان گھوم رہے ہیں، پولیس بے بس!!!


پاکستان میں عدالتی نظام پر جتنی بھی تنقید ہوتی ہے وہ اپنی جگہ صحیح ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جو تھوڑی بہت آزادی ہے وہ اعلیٰ عدالتوں کی وجہ سے ہی ہے، اگر عدالتیں نہ ہوں تو شاید سیاسی، مذہبی جماعتیں اور مسلح گروہ عوام کو غلام بنا ڈالیں۔ پاکستان میں جتنے بھی اہم ایشوز ہیں، ان کے حل کے لیے عدالتوں نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے حال ہی میں حکومت سندھ کو حکم دیا کہ صوبہ میں کتنے افراد ہیں جو مفرور ہیں کیونکہ جس بھی مقدمے کو دیکھا جائے اس میں کوئی نہ کوئی ملزم مفرور یا اشتہاری بتایا جاتا ہے۔ آخر بتایا جائے کہ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی تعداد کتنی ہے؟ اس حکم پر سندھ پولیس میں ہلچل مچ گئی۔ بالآخر عدالتی احکامات کے بعد سندھ پولیس نے اعداد و شمار جمع کیے تو اس میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سندھ پولیس نے 2000 صفحات سے زائد پر مشتمل ایک رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں اس وقت 96 ہزار 698 ملزمان مفرور ہیں۔ اس میں 2783 خطرناک ترین ملزمان ہیں کیونکہ ان کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے مفرور اور اشتہاری قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن میں 26 ہزار 100 ملزمان مفرور ہیں جن میں اشتہاری ملزمان کی تعداد 7 ہزار 692 اور مفرور ملزمان کی تعداد18 ہزار 408 ہے، ان ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حیدر آباد ڈویژن میں 15 ہزار 180 ملزمان مفرور اور اشتہاری ہیں، وہ بھی آزادانہ طریقے سے گھوم رہے ہیں۔ میرپور خاص ڈویژن میں 1171 ملزمان تاحال مفرور اور اشتہاری ہیں ان کو کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ نواب شاہ ڈویژن میں 7 ہزار 66 ملزمان مفرور اور اشتہاری ہیں۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے اب تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ اس طرح سکھر ڈویژن میں 10 ہزار 495 ملزمان مفرور اور اشتہاری بنے ہوئے ہیں اور آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں لیکن پولیس کے لیے وہ سلیمانی ٹوپی پہنے ہوئے ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن میں 36 ہزار 686 ملزمان مفرور اور اشتہاری ہیں، ان کو پکڑنا پولیس کے لیے ناممکن عمل بن چکا ہے۔
سب سے زیادہ مفرور ملزمان کراچی ڈویژن میں اور سب سے کم مفرور ملزمان میر پور خاص ڈویژن میں ہیں۔ عوام کے لیے چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ ان مفرور اور اشتہاری ملزمان میں وہ بھی شامل ہیں جن کو خطرناک ترین مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مفرور اور اشتہاری قرار دیا ہے جن کی تعداد2783 ہے۔ ان میں خطرناک اشتہاری ملزمان کی تعداد1681 اور مفرور ملزمان کی تعداد1102 ہے۔ جب یہ بھاری بھرکم رپورٹ بھاری ڈبوں میں لا کر سندھ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی گئی تو عدالت نے شدید افسوس کا اظہار کیا اور حیرت سے کہا کہ پولیس کیا کر رہی ہے؟ کیونکہ یہ ملزمان تو معاشرے کے لیے خطرہ ہیں اگر ان کوگرفتار نہ کیا گیا تو پھر صوبہ کا امن کیسے بحال ہوگا؟
سندھ ہائی کورٹ نے اس رپورٹ پر حکومت سندھ اور سندھ پولیس کو حکم دیا ہے کہ ان ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش کیا جائے کیونکہ یہ ملزمان معاشرے کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ ان کو گرفتار کرنے کے بعد قانون کی عملداری ہوگی اور دیگر ملزمان کے لیے ایک سبق ہوگا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے صوبہ بھر کے 29 اضلاع کے پولیس افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ ان مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے منصوبہ بندی کرلیں۔ ایس ایس پیز نے اپنے اپنے اضلاع کے ایس ایچ اوز سے کہا ہے کہ وہ ان مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے باقاعدہ مہم شروع کریں تاکہ ان کو گرفتار کرکے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق متعلقہ عدالتوں میں پیش کیا جاسکے۔ جس صوبے میں 96 ہزار698 ملزمان مفرور اور اشتہاری ہوں اور وہاں پولیس ان کی گرفتاری کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھائے تو ایسے صوبے میں امن کس طرح قائم ہوگا؟ حکومت سندھ کو سیاسی تنازعات کے لیے تو فرصت ہے سیاسی مخالفین کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنے کا وقت ہے لیکن اس حکومت سندھ کو یہ تک پتہ نہیں ہے کہ 96 ہزار چلتے پھرتے جرائم پیشہ افراد آزادانہ گھوم رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹس سے مس نہیں ہوتے تو پھر ایسی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کیا توقع کی جاسکتی ہے؟ بھلا ہو سندھ ہائی کورٹ کا جس نے حکم دیا کہ مفرور اور اشتہاری ملزم پکڑے جائیں اگر سندھ ہائی کورٹ حکم نہ دیتی تو سندھ پولیس ان ملزمان کو بھول ہی چکی ہوتی!


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر