وجود

... loading ...

وجود

بیروزگاری ، ہماری تمام ترقی پرپانی پھیرنے والا عفریت

هفته 24 جون 2017 بیروزگاری ، ہماری تمام ترقی پرپانی پھیرنے والا عفریت

پاکستان کو فی الوقت جن سنگین مسائل کا سامنا ہے بیروزگاری ان میں سرفہرست ہے ،لیکن بیروزگاری ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جواس دور میں غریب اور ترقی پذیرملک تو کیا ترقی یافتہ معاشرے کو بھی تہہ و بالا کیے ہوئے ہے ،امریکامیں ایک ذہنی مریض ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں اسی بیروزگاری نے کلیدی کردار انجام دیا اور برطانیہ میں وزیر اعظم تھریسا مے کو بیروزگاری پر قابو پانے میں ناکامی کی وجہ ہی سے انتخابات میں منہ کی کھانا پڑی ۔
بیروزگاری کے اس عفریت کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے تمام ممالک مسلسل منصوبہ بندی میں مصروف رکھتے ہیں لیکن پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں بیروزگاری کے مسئلہ سے نکلنے کیلئے دور دور تک کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی اورکسی کویہ معلوم ہی نہیںہے کہ ہم نے اپنی نوجوان نسل کے مستقبل کیلئے کیا سوچا ہے یا اسکے سدباب کیلئے کیا منصوبہ بندی کی ہوئی ہے؟
پاکستان کے چند اہم اور سلگتے مسئلوں میں ایک سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی 20 کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً 11کروڑ افراد ابھی اپنی عمر کی 25 ویں بہار بھی بمشکل دیکھ سکے ہیں یعنی اگر ہم صحیح اور مثبت منصوبہ بندی کے ذریعے ان کی توانائیوں اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوجائیں تو روزگار کی تلاش میں ماری ماری پھرنے والی یہ افرادی قوت قوم کیلئے سونے کی کان ثابت ہوسکتی ہے ،اگر اس یوتھ پاور کا استعمال کریں۔ نوجوانوں کی ان ہی صلاحیتوں کی بنیادپر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 12اپریل 1948کواسلامیہ کالج پشاورمیں طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھاکہ ’’میرے نوجوان دوستو، میں آ پ کو مستقبل میںپاکستان کا حقیقی معمار دیکھتا ہوں، نہ کسی کا استحصال کرو اور نہ گمراہ ہو۔ اپنے درمیان مکمل اتحاد اور یکجہتی بنائو۔ ایسی مثال بنادو کہ نوجوان کیا کچھ نہیں کرسکتے۔ آپ کا پہلاکام اپنے آپ سے مخلص، اپنے والدین سے مخلص اور اپنے ملک سے مخلص ہونا چاہیے، پھر آپ کی پوری توجہ اپنے مطالعہ پر ہونی چاہیے‘‘۔
قائداعظم نے ایک اور جگہ نوجوانوں کو اس طرح مخاطب کیا کہ ’’پاکستان کو اپنے نوجوانوں خصوصاً طالب علموں پر فخر ہے جو کہ مستقبل کے معمار ہیں۔ انہیں اپنے آپ کو نظم وضبط اور تعلیم سے مزین کرناچاہیے اور ہرمشکل کام کی تربیت لینی چاہیے‘‘۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قائداعظم کو نوجوانوں بالخصوص طالب علموں سے کس قدر امیدیں تھیں۔اس لئے اگر ہم نے اپنے ملک کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا تو ناصرف یہ ملک کیلئے بلکہ عالمی سطح پر بھی تخریب کاری اور دہشتگردی کا موجب ہوگا۔
ورلڈ بینک کی 2016کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں بیروزگاری کی مجموعی شرح 5.746ہے۔ اگر ہم اپنے اردگرد کے ممالک پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہوگا پاکستان میں بیروزگاری کی شرح اس خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، سنگاپور میں بیروزگاری کی شرح1.8فیصد، بھوٹان میں2.4فیصد، مالدیپ اور نیپال میں 3.2فیصد، بھارت میں 3.5فیصد،کوریا میں 3.7فیصد، بنگلا دیش میں 4.1فیصد،چین میں 4.6فیصد، سری لنکا میں 5فیصد ہے جبکہ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 5.9فیصد ہے یعنی پاکستان میں بیروزگاری کی شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اسکے علاوہ ایسے غریب اور ترقی پذیر ممالک بھی ہیں جہاں بیروزگاری کا تناسب انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر ہے جیسے کمبوڈیا میں 0.3فیصد، بیلاروس میں 0.5 فیصد اورمیانمار میں0.8 فیصد ہے۔ جبکہ پاکستان کے ایک تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارم (IPR)کے 2016کے لیبر فورس سروے کے مطابق ’’پاکستان میں بیروزگاری کی سطح گزشتہ 13سال میں سب سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت کے تمامتر بلند بانگ دعووں کے باوجود پاکستان میں روزگار کے مواقع میں کمی آئی ہے اوربیروزگاروں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہاہے ،اس حوالے سے المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں بیروزگاروں کی زیادہ تعدادان پڑھ کے بجائے تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے افراد شامل ہیں۔ بیروزگاری میں اضافیکے بڑے اسباب میں بجلی ،گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع کا بحران، امن وامان کے مسائل کا کلیدی کردار ہے ،ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2016میںموجود10 لاکھ ایسے افراد بیروزگاروں میں شامل تھے جنہوں نے نہ تو تعلیم حاصل کی ہے اور نہ ہی روزگار تلاش کررہے ہیں یہ رپورٹ اس اعتبار سے تشویشناک ہے کہ ایسے ہی افراد دہشت گردی کا ایندھن فراہم کرتے ہیں‘‘۔اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاگیاہے کہ2017میں بیروزگاری کا طوفان مزید تیزہوچکا ہے جس کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق 2017 میں پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 6.9فیصد تک تجاوز کرسکتی ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے سروے کے مطابق پاکستان میں روزگار کے متلاشی افراد کی تعداد میں سالانہ پندرہ لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہورہا ہے۔
دنیا بھر میں صنعتوں کوروزگارکی فراہمی کا بڑا ذریعے تصور کیاجاتاہے اسی لئے دنیا بھر کی حکومتیں اپنے عوام کو روزگار کے مناسب مواقع فراہم کرنے کیلئے صنعتوں کے قیام اور ان کی توسیع کی منصوبہ بندی کرتی ہیں اور صنعتی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیںلیکن ہمارے ملک میں المیہ یہ ہے کہ نجی شعبے کو خصوصاً صنعتی شعبے کو اس ضمن میں جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ ادا کرنے سے قاصر نظر آرہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری تمام معاشی پالیسیاں غیر پیداواری اور غیر صنعتی بن رہی ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ حکومت صنعتوں کی ترقی وترویج کے بجائے اس کی حوصلہ شکنی کی پالیسیوں پر گامزن ہے۔ اگر ہم صرف گزشتہ بیس سال کی ملک کی معاشی کارکردگی دیکھیں تو ہمیں بین الاقوامی ریسٹورنٹ اور فوڈچینز، ٹیلی کمیونیکیشن فرنچائزز اور غیر ملکی دواسازکمپنیوںوغیرہ میں سرمایہ کاری تو نظر آتی ہے اور ان شعبوں میں ترقی بھی نظر آتی ہے مگر یہ تمام سرمایہ کاری ایڈہاک ازم پر ہے جس کا پاکستان کی معاشی ترقی میں کوئی کردار نہیں ہے کیونکہ بین الاقوامی سرمایہ کار اگر100 ڈالرز لگاتے ہیں تو وہ اگلے سال ہمارے ملک سے کما کر اپنے100 ڈالرز کے ساتھ ساتھ منافع بھی اپنے ملکوں میں لے جاتے ہیں اور پھر جب اور جس وقت چاہیں اپنی کرائے کی دکانوں کو بند کرکے اور اپنا تمام سرمایہ لپیٹ کر اپنے ملک سدھار جاتے ہیں۔ جیسا کہ ماضی قریب میں شوکت عزیز صاحب کے دور میں ہوا کہ ملک میں جمعہ بازار کی طرح بینکوں کو کھولنے کے لائسنس دئیے گئے مگر اس کے بعد 2008-9میں وہ تمام بینک اور وہ بینک جو پہلے سے کام کررہے تھے اپنا بوریا بستر سمیٹ کرپاکستان سے چلے گئے تھے۔ اسکے علاوہ آئی ایم ایف نے گذشتہ دنوں دبئی میں پاکستان کی معیشت کو درپیش خطرات سے آگاہ کر دیا تھا مگر ہمارے وفاقی وزیر خزانہ کا یہ کمال ہے کہ انہوں نے اسکے صرف مثبت پہلوئوں کو پریس میں آنے دیا اور منفی پہلوئوں کو اجاگر نہیں ہونے دیا۔
اس صورت حال سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان میں بیروزگاری کے عفریت پر قابو پانے کیلئے ہمیں اپنی پالیسیوں کو پیداواری اور صنعت دوست بنانا ہوگا اور پورے ملک میں صنعتوں کا جال بچھانا ہوگا اور وہ تمام سرمایہ جو غیر پیداواری شعبوں مثلاً جائیدادوں کی خریدوفروخت اور اسٹاک ایکسچینج میں چلا گیا ہے اس کو واپس لانے ا قدامات کرنے ہوں گے اور یہ اس وقت ہی ممکن نہیں ہے جب تک ہم اپنی تمام معیشت کو عملی طور پر دستاویزی معیشت میں تبدیل نہ کر لیں۔ اسکے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے ملک میں ایک
ایساصنعتی اور پیداواری ماحول پیدا کرنا ہو گا اور روزگار کے ایسے ذرائع فراہم کرنے ہوں گے کہ ہر تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک جانے کے بجائے اپنے ہی ملک میں رہنے کو ترجیح دے اور یہ اس صورت میں ممکن ہوگا جب تک ہم تعلیم اور معیشت کو اپنی بنیادی ترجیحات میں شامل نہ کرلیں جبکہ ہماری تمام منصوبہ بندیاں متوقع بھیک، قرضوں اور امدادوں کو حاصل کرنے میں ہی لگی رہتی ہیںاور ہم نے کبھی بھی اپنے معاشی منشور کی بنیاد آزادوخودمختار معیشت کے بارے میں سوچا ہی نہیں ہے اس لئے جب تک ہم اپنے رویوں میں بنیادی تبدیلی نہیں لائیں گے اور ملک کے ذمینی حقائق کے مطابق پالیسیاں نہیں بنائیں گے تب تک دربدر کی ٹھوکریں ہمارا مقدر رہیں گی۔


متعلقہ خبریں


27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے، 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ، ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ، ترجمان پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کیخلاف مواد پر...

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم وجود - بدھ 19 نومبر 2025

28ویں 29 ویں اور 30ویں ترامیم کے بعد حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ترامیم ملک و قوم کیلئے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں،میٹ دی پریس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 وی...

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

موٹر سائیکل سواروں کابھاری چالان ظلم ،دھونس ، دھمکی مسئلے کا حل نہیں،جرمانوں میں کمی کی جائے ہیوی ٹریفک چالان اور بندش احسن اقدام ، لیکن یہ مستقل حل نہیں،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا کہ کسی قانون کا بننا اور اسکے نفاذ کا طر...

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان وجود - منگل 18 نومبر 2025

مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، فلسطین کانفرنس سے خطاب امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و ...

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

مضامین
دہلی دھماکہ: اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف وجود بدھ 19 نومبر 2025
دہلی دھماکہ: اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف

کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان وجود بدھ 19 نومبر 2025
کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان

ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر