وجود

... loading ...

وجود

کراچی مسائل کاجنگل ‘اداروں کی بھرمار،مسائل کے حل کی راہ میں رکاوٹ

بدھ 14 جون 2017 کراچی مسائل کاجنگل ‘اداروں کی بھرمار،مسائل کے حل کی راہ میں رکاوٹ

کراچی کو مسائل کاجنگل کہیں تو کچھ غلط نہیں ہوگا، دنیا کے چند گنجان آباد ترین شہروں میں شمار کیاجانے والے اس شہر کے مکین قدم قدم پر مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں، اس شہر کے لوگوں کو نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے ، نہ اس شہر میں سیوریج کا کوئی مناسب انتظام ہے، اور جہاں تک کوڑا کرکٹ اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا سوال ہے تو یہ نظام تو عرصہ ہوا اپنی افادیت کھوچکاہے اور اب اس شہر میں جابجا کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہی لگے نظر آتے ہیں۔کراچی کو مسائل کاجنگل کہیں تو کچھ غلط نہیں ہوگا، دنیا کے چند گنجان آباد ترین شہروں میں شمار کیاجانے والے اس شہر کے مکین قدم قدم پر مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں، اس شہر کے لوگوں کو نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے ، نہ اس شہر میں سیوریج کا کوئی مناسب انتظام ہے، اور جہاں تک کوڑا کرکٹ اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا سوال ہے تو یہ نظام تو عرصہ ہوا اپنی افادیت کھوچکاہے اور اب اس شہر میں جابجا کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہی لگے نظر آتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل کراچی میں پینے کے پانی اور سیوریج کے نظام کی خرابیوںاور اس کے اسباب کاجائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اجلاس میں ماہرین نے مسائل کاجائزہ لینے کے بعدیہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس شہر کے لوگوں کو درپیش مسائل کابنیادی سبب اس شہر کا بے ہنگم پھیلائو ہے، ماہرین نے مسائل کاجائزہ لینے کے بعد بتایا کہ چونکہ شہر میں رہائشی ضروریات میں اضافے کی وجہ سے اب یہ شہر افقی پھیلائوکی جانب گامزن ہے اور چھوٹے چھوٹے پلاٹوں پر جہاں پہلے ایک منزلہ مکان بنے ہوئے تھے اب 4-4 اور5-6 منزلہ تک عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں اور اس اعتبار سے پانی کی فراہمی اور سیوریج کی نکاسی کاانتظام موجود نہیں ہے اس لیییہ مسائل دن بدن سنگین صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ ماہرین کے اس تجزیئے کی روشنی میں 25 مئی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا جس کے پاس کراچی کے ماسٹر پلان ڈیولپمنٹ کی اتھارٹی بھی موجود ہے اپنے ایک اجلاس میں کراچی میں گرائونڈ پلس ٹو یعنی 3 منزلہ سے زیادہ اونچی عمارتوں کی تعمیر پر فوری طورپر پابندی عاید کرکے مکانوں کے پورشن فروخت کرنے پر پابندی عاید کردی۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے یہ کارروائی سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں پانی اور سیوریج کے مسائل کے حوالے سے دیے گئے ایک حکم کی پیروی کرتے ہوئے کی۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اس فیصلے کی وجہ سے کراچی کے بے ہنگم افقی پھیلائو پر قابو پانے میں کسی حد تک مدد مل سکتی ہے اور اس سے شہر میں پانی اور سیوریج کے بڑھتے ہوئے مسائل میں اضافے کا سلسلہ کسی حد تک رک سکتاہے۔لیکن محض بلند وبالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا کیونکہ اس طرح کے فیصلوں سے اس شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے  رہائش کامسئلہ زیادہ سنگین ہوجائے گا اور شہر میںجو پہلے ہی بے ہنگم کچی آبادیوں میں گھرا ہوا ہے مزید کچی آبادیاں وجود میں آناشروع ہوجائیں گی اور ظاہر ہے کہ ان متوقع نئی کچی آبادیوں کے مکینوں کو بھی چونکہ پانی اور سیوریج کی سہولتوں کی ضرورت ہوگی اس لیے یہ مسائل اپنی جگہ نہ صرف یہ کہ موجود رہیں گے بلکہ بے ہنگم کچی آبادیوں کے وجود میں آجانے کی وجہ سے مزید سنگین ہوجائیں گے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ شہر کے ماسٹر پلان کو وقت کی ضرورت کے عین مطابق بنایاجائے اور شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے اعتبار سے شہریوں کوپانی اور سیوریج کی سہولتوں کی فراہمی کی منصوبہ بندی کی جائے۔اس مقصد کے لیے پورے شہر کے لیے ایک بااختیار ادارہ قائم کیاجائے جو بلالحاظ زمینی ملکیت پورے شہر میں تعمیرات ،اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کرے اور اس ادارے کی منصوبہ بندی کے مطابق تعمیرات کی اجازت بھی ایک ہی ادارے کے تحت دی جائے تاکہ قوانین پر عملدرآمد کرانے میں کوئی قباحت نہ ہو اور اس شہر کو منظم انداز میں ترقی کرنے کاموقع مل سکے۔یہ ادارہ وقتا ً فوقتاً ماسٹر پلان پر نظر ثانی کرتا رہے اور شہر کی بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق اس میں ترمیم وتبدیلی کرتارہے۔ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ یہ شہر کسی ایک ادارے کے ماتحت نہیں ہے بلکہ شہر کے مختلف علاقوں کی منصوبہ بندی اور ان علاقوں کے لوگوں کوبنیادی سہولتوں کی فراہمی کی ذمہ داری مختلف بلدیاتی ، صوبائی ، وفاقی اور فوجی اداروں کے پاس ہے۔ظاہر ہے کہ ان میں سے ہر ادارہ اپنی صوابدید کے مطابق منصوبہ بندی کرتاہے اور اس طرح یہ پورا شہر ان اداروں کی کھینچ تان کی وجہ سے افراتفری کاشکار ہوگیاہے، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر بلدیات کے زیر انتظام علاقے میں کسی عمارت کی تعمیر پر پابندی عاید کی جاتی ہے تو اس سے ملحق کنٹونمنٹ کے زیر انتظام میں اس سے زیادہ بلند عمارت کی تعمیر کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سڑکوں کی مرمت اور تعمیر کے مسئلے پر ان اداروں کے درمیان حدود کے تنازعہ پر کھینچ تان جاری رہتی ہے، اگر بلدیہ اپنے علاقے میں کوئی سڑک تعمیر کرتی ہے تو اس کے برابر میں واقع کنٹونمنٹ کے علاقے میں سیوریج کے ناقص نظام کی وجہ سے گندہ پانی بلدیہ کی نئی تعمیر کی ہوئی سڑک پر پھیل کر سڑک کوناقابل استعمال بنادیتاہے۔ دوسری جانب شہر کاانتظام بھانت بھانت کے اداروں کے پاس ہونے کی وجہ سے یہ شہر زمینوں اورپراپرٹی کاکاروبار کرنے والوں کے لیے  ایک منفعت بخش کھیل کامیدا ن بن گیاہے اورمختلف تعمیراتی ادارے رشوت اوراثرورسوخ کی بنیاد پر شہر کے مختلف اداروں سے زمینیں الاٹ کراتے ہیں یا پرانی رہائشی اسکیموں کو کمرشل میں تبدیل کراکے ایک دومنزلہ عمارتوں کی جگہ 10-10 منزلہ پلازے تعمیر کرلیتے ہیں ظاہر ہے کہ ایک دومنزلہ عمارت کی جگہ 10 منزلہ عمارت کی تعمیر سے پانی اور سیوریج ،بجلی ،گیس ، پارکنگ اور دیگر بنیاد ی ضروریات بھی اسی قدر بڑھ جاتی ہیں لیکن کوئی ادارہ اس طرح عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دیتے ہوئے دوسرے متعلقہ ادارے سے کوئی این او سی حاصل کرنا تو درکنار مشورہ تک کرنا گوارا نہیں کرتا۔اس طرح یہ شہر ایک لاوارث بچے کی شکل اختیار کرگیاہے جس سے فائدہ تو سب اٹھانا چاہتے ہیں لیکن اس کی ذمہ داری اٹھانے کو کوئی تیار نظر نہیں آتا۔ اس شہر کی سڑکوں کے فٹ پاتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے باقاعدہ بازاروں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور ان فٹ پاتھوں پر اب عام آدمی کے لیے چلنا محال ہوگیا ہے، شہر کے سب سے بڑے کاروباری مرکز صدر اب پتھاریداروں کے مکمل کنٹرول میں اور پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس علاقے سے روزانہ کم وبیش 50 لاکھ روپے بھتے کی شکل میں وصول کرتے ہیں جس کی وجہ اس علاقے کو پتھاریداروں سے پاک کرنے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ تک کے احکامات ہوا میں اڑا دئے جاتے ہیں جب کسی اہم شخصیت کی اس طرف سے گزرنے کا امکان ہوتاہے تو عارضی طورپر گھنٹے دوگھنٹے کے لیے فٹ پاتھوں اور سڑکوں سے پتھارے ہٹادئے جاتے ہیں اور اس کے بعد وہی چال بے ڈھنگی ہوتی ہے، اور کراچی کے وال اسٹریٹ کادرجہ رکھنے والے آئی آئی چندریگر روڈکے فٹ پاتھو ں پر مکمل طورپر اس علاقے میں واقع بااثراخبارات اور میڈیا ہائوسز کا قبضہ ہے جو ان فٹ پاتھوں کو اپنے باپ کی ملکیت کی طرح اس طرح استعمال کرتے ہیں کہ پیدل چلنے والوں کے لیے کوئی جگہ چھوڑنا بھی گوارا نہیں کرتے ،جبکہ ٹریفک پولیس اہلکار جو عام گاڑیوں کے رکتے ہی اس کاچالان کرنے کے لیے  دوڑتے نظر آتے ہیں ان کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں اور صاف کہتے ہیں کہ ہمیں نوکری کرنا ہے ان کی گاڑیاں ہٹوانے کامطلب نوکری سے ہاتھ دھونا ہوگا۔جب تک یہ صورت حال تبدیل نہیں ہوتی اور اس شہر کوکسی ایک بااختیار ادارے کے ماتحت کرکے اس شہر کے غریبوں امیروں اور بااثر تمام افراد کو ایک ہی قانون کاپابند نہیں بنادیاجاتا اس شہر کے مسائل صرف بلند عمارتوں کی تعمیر  پر پابندی عاید کرکے حل نہیں کئے جاسکتے ۔ امید ہے کہ سندھ کی حکومت اور بلدیہ کے نومنتخب میئر اس پر سنجیدگی سے توجہ دیں گے اور اختیارات کا رونا روکر اپنی ذمہ داریوں کو ایک دوسرے پر ڈالنے کی روش ترک کرکے اس شہر کو حقیقی معنوں میں عالمی سطح کا میٹروپولیٹن شہر بنانے اور اس شہر کے مکینوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے انتطامات پر توجہ دیں گے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر