... loading ...
برطانیہ میں 2017 کے عام انتخابات کا نتیجہ ایک معلق پارلیمان کی صورت میں نکلا ہے، تھریسا مے نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان اس امید پر کیاتھا کہ لیبر پارٹی ابھی بکھری ہوئی ہے اور وہ بڑی آسانی سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے بریگزٹ کے حوالے سے اپنی من مانی کرنے کا راستہ ہموار کرلیں گی اس طرح یہ انتخابی نتیجہ تھریسامے کی سوچ کی خامی اور تدبر کی کمی کا منہ بولتا ثبوت بن گیا ہے اورپارلیمنٹ میں اکثریت کی بنیاد پر عوام کی سوچ اور امنگوں کوکچلنے کاان کاخواب چکناچور ہوگیاہے، ان انتخابات میں عوام نے تھریسا مے کی کابینہ کے9وزرا کو بھی گھر کا راستہ دکھادیاہے اس سے یہ بھی ظاہر ہوگیاہے کہ برطانیہ کے عوام تھریسا مے کی اب تک کی پالیسیوںاو ران کے وزرا کے انتخاب کے فیصلے پر بھی خوش نہیں تھے۔
650 میں سے اب تک 649 نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں۔کنزرویٹو پارٹی نے سب سے زیادہ 318 سیٹیں جیتی ہیں لیکن وہ حکومت بنانے کے لیے اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے۔لیبر پارٹی نے 261 سیٹیں جیت لی ہیں۔اکثریت حاصل کرنے کے لیے دارالعوام کی کم از کم 326 سیٹیں جیتنا ضروری ہیں۔کنزرویٹو پارنی نے دارالعوام میں اپنی اکثریت کھو دی ہے تاہم وہ اب بھی ایوان میں سب سے بڑی جماعت ہے۔اگر کوئی بھی جماعت انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل نہ سکے تو کیا ہوتا ہے؟ کیا وہ جماعت حکومت بناتی ہے جس کے پاس سب سے زیادہ نشستیں ہوں؟ایسا نہیں ہے۔ وہ جماعت جو 650 کے ایوان میں سب سے زیادہ نشستیں جیتے گی یقیناً الیکشن کی فاتح قرار دی جائے گی اور اس کا رہنما ہی تقریباً ہمیشہ ملک کا نیا وزیراعظم بنتا ہے۔تاہم اس مرتبہ شاید ایسا نہ ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ جماعت جو دوسرے نمبر پر آئی ہے دیگر جماعتوں کی مدد سے حکومت بنائے۔
کنزرویٹوو پارٹی کو 313 سیٹیں ملی ہیں جبکہ لیبر پارٹی نے 260 سیٹیں جیتی ہیں۔ان انتخابات میں اب تک برطانوی وزیرِ اعظم تھریسامے کی کابینہ کے 9 وزرا کو شکست ہوئی ہے۔بی بی سی کے ڈیوڈ ڈمبلبی کا کہنا ہے کہ ایسا ’کوئی راستہ نہیں‘ کہ کنزرویٹیو پارٹی اکثریت کے لیے درکار 236 سیٹیں جیت سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’تھریسامے آئندہ سالوں میں یقین اور اعتماد کے لیے الیکشن کروا رہی تھیں اور اس میں وہ ناکام ہوگئی ہیں۔‘چند ہفتے قبل جب انھوں نے اس الیکشن کا اعلان کیا تھا تو ان کے پاس 17 سیٹوں کی اکثریت حاصل تھی مگر اب ایسا نہیں ہے۔‘
برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز یعنی دارالعوام میں اس بار 207 خواتین ممبران منتخب ہوئی ہیں۔ اس سے قبل اتنی زیادہ تعداد میں خواتین ممبران کبھی منتخب نہیں ہوئیں۔ انتخابات سے قبل 197 خواتین ممبران تھیں۔ اس بار انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں میں 30 فیصد خواتین تھیں جبکہ 2015 کے انتخابات میں یہ شرح 26 فیصد تھی۔’کنزرویٹو جماعت کے کئی ارکان نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ وہ تھریسامے کو وزیراعظم کی بجائے نگراں وزیراعظم تصور کریں گے۔‘
برطانوی انتخابات میں 24 پاکستانی اور بھارتی نڑاد رہنما بھی کامیاب ہوئے ہیں،اس بارعام انتخابات میں مجموعی طور 30 پاکستانی اور 56 انڈین نڑاد امیدوار انتخابات میں اترے تھے جن میں سے 24 کو کامیابی ملی۔ ان میں سے 8 کا تعلق کنزرویٹو پارٹی جبکہ 16 کا لیبر پارٹی سے ہے۔
الیکشن نتائج واضح ہوجانے کے بعد لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے تھریسامے سے کہا ہے کہ وہ حکومت سازی سے دستبردار ہو جائیں۔تاہم تھریسا مے نے اقلیتی حکومت بنانے کاعندیہ دیا ہے اور اطلاعات کے مطابق اب تھریسامے ملکہِ برطانیہ سے ملاقات کریں گی اور ملکہ سے ایوان میں وہ اکثریت نہ ہونے کے باوجود حکومت سازی کی اجازت مانگیں گی۔ان کو امید ہے کہ شمالی آئر لینڈ کے ڈیموکریٹک یونینسٹ ان کی حمایت کریں گے۔اس وقت صرف ایک نشست کا نتیجے کا اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے۔ کنزرویٹو جماعت 326 نشستوں سے8 کم ہیں۔لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے تھریسا مے سے کہا ہے کہ وہ حکومت سازی سے دستبردار ہو جائیں اور لیبر پارٹی حکومت سازی کے لیے تیار ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا اس بارپھر حکومتی اتحاد بنے گا؟اقلیتی حکومت کو قابلِ عمل بنانے کے لیے کتنی نشستیں درکار ہوں گی؟کوئی جماعت اکثریت حاصل کیے بغیر بھی اقلیتی حکومت چلا سکتی ہے۔ کیونکہ اسے ایک منقسم اپوزیشن کا سامنا ہوگا۔ اگر لیبر یا کنزرویٹو جماعت اقلیتی حکومت بناتی ہے تو کسی قانون کو روکنے کے لیے لبرل ڈیموکریٹس، ایس این پی، یوکیپ، پلیڈ سیمرو، گرینز اور ڈی یو پی، سب کو مل کر اس کے خلاف ووٹ ڈالنے پڑیں گے۔ایسا عملاً کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے پاس صرف حکومت سے زیادہ سیٹیں ہونا کاقی نہیں ہے۔ ان کا ایک واضح متبادل اتحاد ہونا بھی لازمی ہے۔پارلیمنٹ میں حکومتی اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ دو یا اس سے زیادہ سیاسی جماعتیں مل کر بطور ایک یونٹ حکومت کریں۔اتحاد میں چھوٹی پارٹیوں کو بھی وزارتیں دی جاتی ہیں اور ایک مشترکہ پروگرام پیش کیا جاتا ہے
ملکہ کا کردار کیا ہے؟
کسی جماعت کا/کی سربراہ ملکہ کو مطلع کر سکتا/سکتی ہے کہ ان کے پاس دارالعوام میں اکثریت ہے جس پر ملکہ انھیں حکومت سازی کی اجازت دیتی ہیں۔روایتی طور پر ملکہ برطانیہ جماعتی سیاست میں مداخلت نہیں کرتیں اس لیے ایسا کوئی امکان نہیں کہ وہ وزیراعظم کا انتخاب کریں۔یہ امکان ضرور ہے کہ وہ حکومت نہ بننے کی صورت میں ایوان سے خطاب نہ کریں۔
عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے کہ اتنے دن میں طے کرنا ضروری ہے۔ 2010 میں اس عمل میں 5 دن کا وقت لگا تھا لیکن اس بار اس بات کا امکان ہے کہ اس میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔فی الوقت پہلی ڈیڈ لائن 13جون ہے جب نئی پارلیمان کا پہلا اجلاس منعقد ہو گا۔ تھریسا مے کے پاس اس تاریخ تک حکومت سازی کے لیے اتحاد کرنے یا پھر مستعفی ہونے کے لیے وقت ہے۔تاہم مستعفی ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وزیراعظم پر واضح ہو کہ کوربن حکومت بنا سکتے ہیں اور وہ ایسا نہیں کر سکتیں۔ وہ حق رکھتی ہیں کہ دارالعوام میں اعتماد کا وووٹ لینے کی کوشش کریں۔
تھریسامے کی کابینہ کے 9 وزرا کو شکست
ان میں وزیرِ خزانہ جین ایلیسن، کیبینٹ آفس کے وزیر بین گرمر، ڈیفڈ کے وزیر جیمز وارٹن، وزیرِ صحت نکولا بلیک وڈ، وزیرِ تعلیم ایڈورڈ ٹمپسن کے علاوہ گیون بارویل، راب ولسن، سائمن کربی اور ڈیوڈ مواٹ شامل ہیں۔
الیکشن کروانا تھریسا مے کی غلطی تھی‘
ان قبل از انتخابات کے نتیجے میںکنزرویٹو پارنی نے دارالعوام میں اپنی اکثریت کھو دی ہے تاہم وہ اب بھی ایوان میں سب سے بڑی جماعت ہے۔اگر کوئی بھی جماعت انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل نہ سکے تو کیا ہوتا ہے؟ کیا وہ جماعت حکومت بناتی ہے جس کے پاس سب سے زیادہ نشستیں ہوں؟ایسا نہیں ہے۔ وہ جماعت جو 650 کے ایوان میں سب سے زیادہ نشستیں جیتے گی یقیناً الیکشن کی فاتح قرار دی جائے گی اور اس کا رہنما ہی تقریباً ہمیشہ ملک کا نیا وزیراعظم بنتا ہے۔تاہم اس مرتبہ شاید ایسا نہ ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ جماعت جو دوسرے نمبر پر آئی ہے دیگر جماعتوں کی مدد سے حکومت بنائے۔
سٹی بینک کے ماہرین کی تھریسامے کے استعفے کی پیش گوئی
عالمی بینک سٹی گروپ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ٹریزا مے آج وزیراعظم کا عہدہ چھوڑ دیں گی۔ان انتخابات میں گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں جہاں حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو 12 نشستیں کم ملی ہیں وہیں لیبر پارٹی کو29 نشستوں کا فائدہ ہوا ہے۔
برطانیہ میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد دارالعوام کی 650 میں سے 640 سے زیادہ نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں اور کوئی بھی جماعت حکومت سازی کے لیے درکار سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
’ّڈگری والے ووٹروں نے لبرل ڈیموکریٹس کو ووٹ دیا‘
لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے یہ نتائج ملے جلے تھے۔ انھوں نے 8 نئی سیٹیں جیتی ہیں مگر تین پر ان کے اراکین اپنی نشست کھو بیٹھے ہیں جن میں سابق لیڈر نک کلیگ بھی شامل ہیں۔ پارٹی کی پوزیشن تھوڑی سی بہتر ہوئی ہے مگر ووٹنگ کے لحاظ سے ان کی حمایت میں سب سے زیادہ اضافہ پڑھے لکھے ڈگری والے ووٹروں میں ہوا۔
تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...
سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...
اسپیکر ایاز صادقنے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین نے ہاتھ کھڑے کردیے اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل کسی کے گرے ہوئے پیسے ملے، اسیپکر کا اعلان قومی اسمبلی میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، ایک رکن کے پیسے گرے جو اسپیکر تک پہنچے، اسپیکر نے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین...
آرمی چیف کی ہٹ دھرمی، ایال زمیر کے بیان نے خطے کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی 10 اکتوبرکو جنگ بندی معاہدے میں طے کیا گیا تھا اسرائیلی فورسز اس لائن سے پیچھے ہٹ جائیں گی اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے کہا ہے کہ غزہ میں امن معاہدے کے تحت متعین کی گئی یلو لائن دراصل اسر...
حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا،جج، جرنیل، سیاستدانوں اور علماء کی قومی کانفرنس بلائی جائے(محمود اچکزئی) آئندہ اتوار کوہاٹ میں جلسے کا اعلان تحریک تحفظ آئین پاکستان اور عمران خان یہی جمہوری قوتیں ہیں ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہوگئے ہیں،جنگی جنونیت ختم کرنا ہوگی...
پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، اگلی صبح ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے میرے بارے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا پشاور جلسہ عام سے خطاب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، غیر اخلاقی بات کر...
سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس کی بنیاد پرکارروائی، اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد صدرِ مملکت،وزیراعظم نے کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران 12 بھارتی حمایت یاف...
اجرک، ٹوپی، شاعری اور موسیقی صرف علامتیں نہیں بلکہ انڈس سویلائیزیشن کی زندہ دھڑکن ہیں سندھ کی ثقافت دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک کی وارث ہے،یومِ ثقافت پر پیغام چیٔرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے عوام سمیت پوری پاکستانی قوم کو دلی یوم ثقافتِ سندھ کی مبارکباد...
وفاقی حکومت نے9 مئی فسادات کے تناظر میں نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی باضابطہ منظوری دیدی ، عمران خان، شاہ محمود ، عمر ایوب، شبلی فراز، علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی، عثمان ڈار و دیگر شامل شیریں مزاری، زرتاج گل، مسرت چیمہ اور کنول شوزب، فواد چوہدری، شیخ رشید، شیخ راشد شفی...
بلاول بھٹو کی آمد کا شکر گزار ہوں،شہر قائد میں 18سال بعد قومی کھیلوں کا میلہ سج رہا ہے حتی الامکان کوشش کرینگے مہمانوں کو بہترین سہولیات فراہم کریں،تقریب سے خطاب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل گیمز کی میزبانی کرنا صوبہ سندھ کے لئے فخر کی بات ہے، بلاول بھ...
نواز شریف کی قیادت میں آئندہ انتخابات میں تاریخی نتائج آئیں گے،سب سے بڑا کارنامہ ملک کو ایٹمی قوت بنانا ہے 3 سال بعد الیکشن میں ملک میں ن لیگ کا نعرہ بلند ہوگا،شہباز شریف کاماس ٹرانزٹ منصوبے کی تقریب سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کا سب سے بڑا کارنامہ مل...