وجود

... loading ...

وجود

برطانیہ میں قبل ا ز وقت انتخابات تھریسا مے کے تدبر کاامتحان

جمعرات 08 جون 2017 برطانیہ میں قبل ا ز وقت انتخابات تھریسا مے کے تدبر کاامتحان


برطانیہ میں عام انتخابات کے آغاز میں اب صرف چند گھنٹے باقی ہیں اور چند گھنٹے بعد ہی برطانوی عوام اپنے نئے حکمرانوں کے انتخاب کیلئے ووٹ ڈالنے کا آغاز کردیں گے،برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے وقت سے بہت پہلے عام انتخابات کرانے کا اعلان بڑے پیمانے پر کرائے گئے ان سروے رپورٹوں کی بنیاد پر اس امید کے ساتھ کیاتھا کہ وہ عام انتخابات میں لیبر پارٹی کا بالکل ہی صفایاکرنے میں کامیاب ہوجائیں گی اور اس طرح پارلیمنٹ میں دوتہائی سے بھی زیادہ اکثریت حاصل ہونے کی بنیاد پر اپنی پسند کے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں گی۔ الیکشن کے اعلان کے وقت بلاشبہ صورتحال بھی اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں تھی لیکن اس اعلان کے بعد برطانیہ میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات اور لیبر پارٹی کے سربراہ کی حکمت عملی نے اس صورت حال کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے،جس کااندازہ برطانیہ کے عام انتخابات سے صرف دو روز قبل جاری ہونے والے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی اور حزبِ اختلاف کی لیبر پارٹی کے درمیان الیکشن کے روز کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ برطانیہ کے گڈ مارننگ برٹن نامی ٹی وی پروگرام کے لیے کیے جانے والے سروے کے نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کی مقبولیت 5ء41 فی صد ہے جب کہ لیبر پارٹی صرف ایک پوائنٹ پیچھے یعنی 4ء40 فی صد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اس طرح یہ انتخابات تھریسا مے کی دور اندیشی اور تدبر کاامتحان ثابت ہوں گے۔
مبصرین کے مطابق اگر موجودہ سروے کے نتائج جمعرات کو ہونے والی پولنگ تک برقرار رہے تو اس کے نتیجے میں حکمران جماعت کنزرویٹو کے لیے برطانوی پارلیمان میں اپنی اکثریت برقرار رکھنا مشکل ہوسکتا ہے۔
اپریل کے وسط میں جب کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والی برطانوی وزیرِاعظم تھریسا مے نے اچانک قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت حکمران جماعت اپنی حریف لیبر پارٹی سے مقبولیت میں لگ بھگ 20 فی صد آگے تھی۔تین ہفتے قبل تک سامنے آنے والے بیشتر سرویز میں پیش گوئی کی جارہی تھی کہ تھریسا مے کی جماعت پارلیمان میں بآسانی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی جسے وزیرِاعظم یورپی یونین کے ساتھ برطانیہ کے انخلا سے متعلق کامیاب مذاکرات کے لیے ضروری قرار دیتی ہیں ۔
برطانوی اخبار انڈی پینڈینٹ کے مطابق 22 مئی کو مانچسٹر میں ایک کانسرٹ کے دوران ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے حکمران جماعت کی مقبولیت میں کمی آرہی ہے لیکن اس کا زیادہ تر تعلق دہشت گرد حملے کے بجائے سیاسی جماعتوں کے منشور پر ہونے والی بحث سے ہے۔
حالیہ سروے گزشتہ ہفتے لندن میں ہونے والے حملے سے قبل کیا گیا تھا جس میں سات افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ یہ واضح نہیں کہ آیا حملے کے بعد سیاسی جماعتوں کی مقبولیت میں کوئی فرق آیا ہے یا نہیں ۔برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعرات کو ہونے والی پولنگ سے قبل مزید سروے بھی ہوں گے جن کے نتائج کی روشنی میں انتخابات کے ممکنہ نتائج کا درست اندازہ لگانا ممکن ہوگا۔تازہ سروے میں برطانیہ کی تیسری بڑی جماعت لبرل ڈیموکریٹس کی مقبولیت چھ فی صد اور دائیں بازو کی جماعت یو کے آئی پی کی 3 فی صد بتائی گئی ہے۔
سروے میں رائے دینے والے 50 فی صد افراد کے خیال میں تھریسا مے ایک اچھی وزیرِاعظم ثابت ہوں گی۔ جب کہ 36 فی صد افراد نے بائیں بازو کے نظریات کے حامل لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا۔مئی کے اوائل میں جرمی کوربن کے بارے مثبت رائے رکھنے والے برطانویوں کی تعداد صرف 15 فی صد تھی۔
ایک طرف برطانیہ میں صورت حال میں تبدیلی کی وجہ سے تھریسا مے کو مشکلات کاسامنا ہے دوسری جانب دہشت گردی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی کمپنیوں کے خلاف ان کے الزامات ان کے گلے پڑ گئے ہیں اوربین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اسلام پسند انتہا پسندی کو ‘محفوظ جگہ’ فراہم کرتے ہیں ۔
خیال رہے کہ تھریسامے نے لندن میں ہونے والے حملے کے ضمن میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کی منصوبہ بندی کو روکنے کے لیے سائبر سپیس کو منضبط کرنے کی بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے بعض حصوں کو بند کر دینا چاہیے کیونکہ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں دہشت گردانہ نظریات کو ‘محفوظ مقام’ فراہم کرتے ہیں ۔لیکن اوپن رائٹس گروپ نے کہا کہ سماجی رابطے کی کمپنیاں مسئلہ نہیں ہیں جبکہ ریڈیکلائزیشن کے ایک ماہر نے ٹریزا مے کے بیان کو ‘دانشوارنہ طور پر کاہل’ سے تعبیر کرتے ہوئےتنقید کا نشانہ بنایا۔ٹوئٹر، فیس بک اور گوگل کا کہنا ہے کہ وہ انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے پہلے سے ہی سخت کوشش کر رہے ہیں ۔تھریسامے کے الزامات کے جواب میں گوگل نے کہا ہے کہ اس نے پہلے ہی لاکھوں ڈالر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے خرچ کر رکھے ہیں جبکہ فیس بک نے کہا کہ وہ جارحانہ انداز میں اس قسم کے مواد کو ہٹاتا رہتا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم نےگزشتہ روز دہشت گردانہ حملے کے بعد ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔بی بی سی کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ اس بات پر تقریبا متفق ہے کہ میسجنگ کے ایپ میں انکرپشن کو کمزور کرنے سے تمام صارفین کی پرائیویسی کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔گوگل (یوٹیوب اس کا حصہ ہے) فیس بک (واٹس ایپ اس کا حصہ ہے) اور ٹوئٹر پر پہلے سے ہی انتہا پسند مواد سے نمٹنے کا دباؤ ہے جو کہ اتوار کے بعد مزید بڑھ گیا۔برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے کہا: ‘ہم اس نظریے کو پنپے کے لیے محفوظ مقامات فراہم نہیں کر سکتے۔ تاہم انٹرنیٹ اور بڑی کمپنیاں ۔۔۔ فراہم کر رہی ہیں ۔’وزیر داخلہ امبر روڈ نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ریڈیکلائزیشن کو روکنے کے لیے مزید کوشش کریں ۔پرائیوسی اور آن لائن پر اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرنے والے اوپن رائٹس گروپ نے متنبہ کیا کہ مزید ضابطوں سے دہشت گردوں کے ‘ذلیل نٹورک’ کے ویب کے ‘مزید اندھیرے حصوں ’ میں جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ‘فیس بک جیسی انٹرنیٹ کمپنیاں نفرت اور تشدد کے اسباب نہیں ہیں بلکہ غلط طریقے سے انھیں مہرہ بنایا جا سکتا ہے۔
ابھی تھریسا مے ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی کمپنیوں کے اعتراضات کے مسئلے سے نمٹ نہیں سکی تھیں کہ کنزرویٹو پارٹی کی سابق چیئرپرسن اور برطانوی کابینہ کی پہلی سابق مسلمان خاتون وزیر سعیدہ وارثی برطانوی مسلمانوں کے دفاع میں خم ٹھونک کر سامنے آگئی ہیں ان کا کہنا ہے کہ کسی شخص کے بنیاد پرست بننے کی مختلف وجوہات میں سے ایک وجہ خارجہ پالیسی کے خلاف ردعمل بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برطانوی مسلمان اندر کے دشمن نہیں بلکہ اس ملک کا حصہ ہیں ۔گذشتہ روز لندن برج پر ہونے والے دہشت گرد حملے سے کچھ ہی دیر پہلے بی بی سی اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سعیدہ وارثی سے جب یہ پوچھا گیا کہ آپ مسلمانوں کے بارے میں اپنی ہی حکومت کی کچھ پالیسیوں سے متفق نہیں تھیں وہ کون سی پالیسیاں تھیں ؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ جس کی وجہ سے وہ کابینہ سے مستعفی ہوئی تھیں وہ غزہ اور فلسطین کے معاملے پر ان کی حکومت کا مؤقف تھا۔ان کے بقول وہ جس وقت برطانوی وزارت خارجہ میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی وزیر تھیں اس وقت انہیں یہ نظرآ رہا تھا کہ اس معاملے پر حکومت کے قول وفعل میں تضاد ہے۔’جب آپ کو یہ محسوس ہو کہ ہم کہتے کچھ اور ہیں اور کرتے کچھ اور تو میں نے سوچا کہ اس طرح کے فیصلے میں مجھے حصہ نہیں لینا چاہیے۔‘سعیدہ وارثی کے بقول ان کی حکومت کی انسداد دہشت گردی پالیسی میں ’پروینٹ‘ کی حکمت عملی صحیح نہیں ۔سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ چاہے وہ لیبر کی حکومت تھی یا پھر ہماری اپنی پارٹی کی موجودہ حکومت ان کی مسلمانوں کے بارے میں جو پالیسیاں ہیں ان میں وہ مسلمانوں کے ساتھ انگیج نہیں کر رہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم مسلمانوں کو سمجھنا چاہتے ہیں اور انہیں یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ وہ اس ملک کا حصہ ہیں تو حکومت کو صحیح طریقے سے مسلمانوں کے ساتھ رابطہ کرنا پڑے گا۔’30 لاکھ مسلمانوں کے ساتھ 20-25 لوگوں کے ذریعے اینگیج کرنا، ایگیجمنٹ نہیں ہوتی۔برطانوی مسلمانوں پر لکھی گئی اپنی کتاب ‘دی اینیمی ود اِن، ٹیل آف برٹش مسلمز’ کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیرونس وارثی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ‘اینیمی ود ان’ یا گھر کے دشمن کا ٹائٹل اس لیے استعمال کیا تھا کیونکہ جب وہ کابینہ کی وزیر تھیں تو ایک دائیں بازو کے کمنٹیٹر نے کالم میں لکھا کہ ‘یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں جب کابینہ کے اجلاس میں اندر کی دشمن بیرونس وارثی بیٹھی ہوئی ہیں ۔‘ان کا کہنا تھا کہ ایسے طعنے کا جواب یہی تھا کہ میں اسے کتاب کا ٹائٹل بنا کے اپنی کتاب میں یہ ثابت کر سکوں کہ ‘مسلمان اندر کا دشمن نہیں اور یہ بات نان سنس ہے۔’ان کا کہنا تھا ‘جب میرے دادا اور نانا نے اس ملک کے لیے پسینہ بہایا ہے، اور انہوں نے خود اعلیٰ سطح پر کابینہ میں خدمات دی ہیں ، تو میں پوچھتی ہوں کہ کب تک مسلمانوں کو وفاداری کے ٹیسٹ دینا پڑیں گے۔اینف از اینف – کافی ہو گیا۔سعیدہ وارثی کے بقول ‘ہم اندر کے دشمن نہیں ، اس ملک کا حصہ ہیں ’۔ سعیدہ وارثی مسلمانوں کے حوالے سے اپنی اس بیباکانہ رائے کے اظہار کے بعد برطانوی مسلمانوں کی ہردلعزیز شخصیت بن کر ابھری ہیں اور اب وہ اپنی اس مقبولیت کو اپنی پارٹی یا کم از کم اپنے من پسند امیدواروں کو مسلمانوں کے ووٹ دلواکر کامیابی سے ہمکنار کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہیں تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ سعیدہ وارثی مسلمانوں میں اپنی مقبولیت کو انتخابی میدان میں کیش کرانے کی کوشش کرتی ہیں یا نہیں اور ان کی اس کوشش سے ان کی پارٹی اور ان کے من پسند امیدواروں کو کتنا فائدہ پہنچے گا۔ اس وقت پوری دنیا کی نظریں برطانیہ کے انتخابات پر ہیں جس میں حکمراں ٹوری پارٹی کی کامیابی یا ناکامی عالمی پالیسیوں پر بری طرح اثر انداز ہوسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

مضامین
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی وجود منگل 04 نومبر 2025
چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر