وجود

... loading ...

وجود

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش

هفته 03 جون 2017 عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش


پاکستان کو فطرت نے بے پناہ حسن اور رعنائی عطا کی ہے ۔ملک کے شمالی علاقے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گلیات میں جھینگا گلی اور نتھیا گلی کے علاقے آب و ہوا اور ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔ موسم گرما خصوصاً رمضان المبارک میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسرے کئی علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعدا وادیٔ کاغان اور گلیات کا رخ کرتی ہے ۔ برفیلے پہاڑوں، شورمچاتی آبشاروں اور سرسبز و شاداب ماحول میں رمضان المبارک کی ساعتیں پر کیف بن جاتی ہیں ۔ عمران خان گزشتہ کئی دنوں سے نتھیا گلی میں قیام پذیر ہیں ۔
عمران خان کی نتھیا گلی آمد کے ساتھ ہی وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کی اُن سیاسی سر گرمیوں نے بھی اس پُر فضا علاقے کا رخ کر لیا ہے جن کا بیس کیمپ بنی گالہ ہوا کرتا تھا ۔ سیاسی سرگرمیوں کی گہما گہمی جے ،آئی ٹی اور دیگر معاملات کی وجہ سے قومی ماحول کا ٹمپریچر اگرچہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان پر سکون ماحول میں بظاہرمطمئن انداز میں اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔نتھیا گلی میں قیام کے دوران ان کی سیاسی جماعت کے ذمہ داران سے ہٹ کر ان کے ذاتی دوستوں اور بہی خواہوں کی ایک بڑی تعداد ان سے ملاقاتیں کر رہی ہے ۔ عمران خان نتھیا گلی میں بھی اپنے معمول کے مطابق صبح سویرے اُٹھتے ہیں ۔ سحری اور معمول کی ورزش کے بعد دوپہر کے قریب ان کی سیاسی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں ۔ اس سے پہلے وہ نتھیا گلی کے مختلف مقامات پر جاگنگ اور سیر کرتے دیکھے جاتے ہیں ۔
نتھیا گلی میں قیام کے دوران عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں کے پی کے کے صوبائی وزراء شاہ فرمان اور عاطف خان بھی شامل تھے ۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کے ارکان میں سے شاہ فرمان سب سے زیادہ متنازع وزیر سمجھے جاتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے پرانے اور نظریاتی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو ان سے بہت سی شکایتیں ہیں جن کا وقتاً فوقتاً مختلف طریقوں سے اظہار بھی ہوتا رہتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق دونوں وزراء سے عمران خان کی ملاقاتوں میں صوبہ خیبر پختونخوا کی سیاسی صورتحال ، صوبائی حکومت کی کارکردگی اور آنے والے انٹرا پارٹی الیکشن کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا ہے ۔
عمران خان کے نتھیا گلی قیام کے دوران ان کی سب سے بڑی سیاسی کامیابی پنجاب کے ضلع سیالکوٹ سے پیپلز پارٹی کی ایک اہم وکٹ کاحاصل کر نا ہے ۔ منگل کو سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جہانگیر خان ترین ، عبد العلیم خان اور عمر ڈار کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کی اس موقع پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پاکستان تحریک انصاف میں غیر مشروط طور پر شامل ہونے کا اعلان کیا ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا معاملہ گزشتہ ایک ماہ سے میڈیا کا موضوع بنا ہوا تھا ۔ اس دوران ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے دو سے زائد مرتبہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے امکانات کی خودتر دید بھی کی تھی ۔ لیکن باخبر ذرائع کا کہنا ہے ایک ماہ قبل سیالکوٹ میں تحریک انصاف کے جلسے سے ایک روز قبل ایک بیوروکریٹ کی جانب سے عمران خان کے نوٹس میں لایا گیا تھا کہ فردو عاشق اعوان پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے تیار ہیں ۔ اگر آپ چاہیں تو وہ کل کے جلسے میں اپنی شمولیت کا اعلان کر سکتی ہیں ۔ عمران خان نے معاملہ مؤخر کردیا تھا ۔اگلے دن پی ٹی آئی نے اپنے بل بوتے پر ایک کامیاب جلسہ کرکے سیالکوٹ پر اپنی گرفت واضح کی تھی ۔ مبصرین کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت فردوس عاشق اعوان کی شمولیت قبول کر لی جاتی تو تحریک انصاف مخالف قوتیں عمران خان کے سیالکوٹ کے کامیاب جلسے کو فردوس عاشق اعوان کی شمولیت کا نتیجہ قرار دے سکتی تھیں ۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اپنے والد پیپلز پارٹی کے معروف رہنما عاشق اعوان کے سیاسی ورثے کی امین اور سیالکوٹ کے ایک مضبوط سیاسی دھڑے کی سربراہ ہیں۔ ان کی تحریک انصاف میں شمولیت سے پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے آئندہ انتخابات میں مشکلات پیدا ہونے کا قوی امکان ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے بعض صوبائی قائدین کی جانب سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے رابطہ کرکے پیپلز پارٹی نہ چھوڑنے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔ بعض ذرائع مبینہ طور پر اس سلسلہ میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا نام بھی لے رہے ہیں کہ ان کی جانب سے بھی فردوس عاشق اعوان سے رابطہ کرکے اپنا نیا سیاسی فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے کہا گیا تھا ۔ لیکن ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان پی پی پی کی قیادت کی جانب سے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے خاصی برہم نظر آتی تھیں ۔
سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے نئے فیصلے نے پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے صوبہ پنجاب میں مشکلات بڑھا دی ہیں ۔ سینٹرل پنجاب اور شمالی پنجاب پہلے ہی پیپلز پارٹی کی گرفت سے نکل چُکے ہیں ۔ جنوبی پنجاب جو کبھی پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا تھا اب وہاں بھی پاکستان تحریک انصاف اپنے لیے جگہ بنانے میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ۔ مستقبل کے سیاسی خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو اپنا زیادہ وقت پنجاب کو دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اس سلسلہ میں وہ آٹھ جون سے ملتان کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ ملتان میں اپنے دورے کے دوران وہ جنوبی پنجاب کی پارٹی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران پارٹی کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لیے مشاورت بھی کریں گے، جس کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان متوقع ہے ۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے جاوید ہاشمی اور پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین بھی اپنی اپنی جماعتوں کے لیے ہوم ورک میں مصروف ہیں ۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہناہے ان کی قیادت پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کو پنجاب میں ٹف ٹائم دینے کی حکمت علمی بھی ترتیب دے رہی ہے اس سلسلہ میں پارٹی کے بعض ذمہ داروں کی طرف سے سابق وزیر مملکت برائے خارجہ اُمور نوابزادہ ملک عماد خان آف کالاباغ سے رابطہ کرکے انہیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71( میانوالی ون) سے عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کی دعوت دی گئی ہے ۔ یاد رہے کہ سابق گورنر مغربی پاکستان نواب ملک امیر محمد خان آف کالاباغ کا خاندان اس وقت سیاسی طور پر دو حصوں میں تقسیم نظر آتا ہے ایک دھڑا نوابزادی عائلہ ملک کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہے جبکہ نوابزادہ ملک اسد خان اور ان کے بیٹوں نے آئندہ عام انتخابات کے لیے ابھی تک اپنی سیاسی سمت واضح نہیں کی ہے ،ماضی میں عمران خان کی جانب سے چھوڑی گئی قومی اسمبلی کی نشست پر انہوں نے مسلم لیگ ن کے امید وار کا ساتھ دیا تھا ۔
رمضان المبارک کے دوران سیاسی سرگرمیاں ایک خاص ردھم اور رفتار کے ساتھ جاری رہیں گی جبکہ عید الفطر کے فوری بعد ان سرگرمیوں سے تیزی آنے کا امکان ہے۔ خیال یہی کیا جا رہا ہے کہ عید الفطر کے فوری بعد سے آئندہ انتخابات کی مہم شروع ہو جائے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر