وجود

... loading ...

وجود

لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مسائل برقرار 25ہزارنئی لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کرنے کی تیاریاں

بدھ 31 مئی 2017 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مسائل برقرار 25ہزارنئی لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کرنے کی تیاریاں

حکومت سندھ کی باتیں بھی نرالی ہیں ،ایک کام مکمل ہوتا نہیں تو دوسرا تیسرا کام شروع کرکے نامکمل چھوڑ دیا جاتا ہے اور چوتھا کام شروع کردیا جاتا ہے ۔اس کی تازہ مثال وہ ہے جو گزشتہ دنوں تعمیر نو کے بعد لاڑکانہ شہر میں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ،اور ان سڑکوں پر گٹروں کا پانی آیا تو اس وقت سوشل میڈیا میں دو تصاویر پیش کی گئیں جن کاموازنہ کرتے ہوئے دکھایا گیاہے ۔اس میں ایک تصویر لاڑکانہ شہر کی گلیوں کی تھی تودوسری تصویر موہن جودڑو کی ۔اورحقیقت یہ ہے کہ موہن جو دڑوکی تصویرمیں گلیاں واقعی صاف ستھری اور خوبصورت لگ رہی تھیں ۔یہ تو ان کے اپنے شہر لاڑکانہ کا حال تھا ،لیکن اسی طرح اس حکومت کے جتنے بھی منصوبے ہیں انکے ساتھ یہی حشر کیا جارہا ہے کہ ایک منصوبہ مکمل نہیں ہوا تو دوسرا شروع کردیا گیا۔
محکمہ تعلیم میں سابق وزیر پیر مظہر الحق نے 14 ہزاربھرتیاں کیں ان کو تاحال تنخواہ بھی نہیں مل سکی ۔شاباش ہو نیب کو،جس نے اتنے بڑے میگا اسکینڈل پر پیر مظہر الحق کو کلین چٹ دے دی ،اس پر عوامی حلقے انگشت بدنداں ہوگئے کیونکہ پورے صوبے کے سرکاری افسران اور نوکریاں لینے والے ملازمین کو پتا ہے کہ کہکشاں کلفٹن میں پیر مظہرالحق بذات خود ملازمتیں دینے کے آرڈر دیتے تھے اور جب وہ دادو جاتے تھے تو ٹول پلازہ جامشوروکے پاس ملازمتوں کے آرڈر جاری کرتے اور اس کے بدلے مال بٹورتے ۔اس کے علاوہ محکمہ بلدیات نے 13ہزار نئی بھرتیاں کیں ،ان ملازمین میں سے 80 فیصد کو تاحال کوئی تنخواہ نہیں مل سکی ہے ،ان میں سے اکثر ملازمین عدالتوں میں بھی جا چکے ہیں۔دوسری جانب لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنی مستقلی کا وعدہ حکمرانوں کو یاد دلا دلا کہ تھک چکی ہیں لیکن نہ انکے مسائل حل ہورہے ہیں اور نہ انکی تنخواہیں بروقت ادا ہورہی ہیں ،حکومت سندھ نے ان کو توتنخواہیں دیں نہیںلیکن اچانک یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ آئندہ مالی سال 2017-18میں 25ہزار نئی لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کی جائیں گی ۔اب حکومت سندھ سے کوئی پوچھے کہ پہلے محکمہ تعلیم اور محکمہ بلدیات کے 27ہزار ملازمین جو دردرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں ،عدالتوں کے چکر کاٹ کر تھک چکے ہیں ،ان کو تو تنخواہیں دی جائیں ،تب جا کر نئی بھرتیاں کی جائیں۔اب پہلے ہی 27ہزار نوجوان دردرکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ،لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنی مستقلی کا مسئلہ لیے سڑکوں پر ہیں ، آئندہ سال سے 25ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی ان میں شامل ہوجائیں گی ۔بھلا ایسے اقدامات کا کیا فائدہ،جو ظاہری طور پر تو بہتر لگیں لیکن ان کے نتائج خراب نکلیں ،حکومت سندھ دانش مندی کا فیصلہ کیوں نہیں کرتی ۔بھلے چند سو نئے ملازمین بھرتی کرے ، لیکن ان کو بروقت تنخواہ دی جائے اور انہیں تذلیل کا نشانہ نہ بنایا جائے۔حکومت سندھ کو پتا نہیں کس نے مشورہ دیا ہے کہ 25ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کی بھرتی سے ان کی نیک نامی ہوگی اور ہر جگہ واہ واہ ہوجائے گی اور عام انتخابات میں لوگ زیادہ سے زیادہ ووت پی پی پی کو ہی دیں گے ۔حالانکہ یہ مشورہ پی پی کو سخت مصیبت اور پریشانی میں ڈالے گا کیونکہ بجٹ کے بعد عام انتخابات تک کا وقت 7-8ماہ کا ہوگا، اس عرصے میں اگر لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تنخواہیں جاری ہونا شروع نہ ہوسکیں تو پھر وہ احتجاج کریں گی ،اس سے پی پی پی کے لیے شدید سیاسی پریشانی ہوگی اور اس کے ووٹ بنک پر برااثر پڑنے کا خدشہ ہے ،لیکن اب حکومت سندھ کو کون سمجھائے ۔
اس وقت15ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز پہلے ہی اپنے مطالبات کے حصول کے لیے سڑکوں پر آچکی ہیں جو ہر تیسرے ماہ سندھ کے کسی نہ کسی ضلع میں دھرنا دے کر احتجا ج کرتی ہیں ۔پھر کئی گھنٹے سڑکوں پر بیٹھنے کے بعدکسی سرکاری افسر یا وزیر کی یقین دہانی پر احتجاج مؤخر کرتی ہیں۔معصوم بچیاں ہر ضلع میں احتجاج کرچکی ہیں لیکن ان کو تاحال مستقل نہیں کیا گیا اور نہ ہی مستقل بنیادوں پر انکی تنخواہوں کا مسئلہ حل کیا گیا۔اور اب اچانک یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پچھلی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو چھوڑو ،نئی ہیلتھ ورکرز بھرتی کرو۔یہ فیصلہ پی پی کو سیاسی طور پر عام انتخابات میں نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا ۔
یہ تو صرف ایک ایشو ہے ، دیگر محکموں میں بھی 60ہزار نئی بھرتیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اس فیصلے پر سندھ بھر میں ایک نیا بحران پیدا ہونے والا ہے اور پھر یہی نوجوان جب عام انتخابات میں سڑکوں پر آئیں گے اور حکومت سندھ کی خراب کارکردگی کو اجاگر کریںگے تو اس وقت پی پی پی کی کیا حالت ہوگی ؟پیپلز پارٹی کو پتہ نہیں ایسے مشورے کون دے رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی نیک نامی کے بجائے بدنامی ہورہی ہے ۔اس صورتحال میں جب بجٹ خسارے کا پیش کیا جارہا ہے اور پھر اتنی بڑی تعداد میں ملازمتیں دینے کا صاف مطلب ہے کہ یہ صرف نوجوانوں کو لولی پاپ دینے کا تماشا کیا جارہا ہے ۔پیپلز پارٹی کو اگر عوامی سطح پر مضبوط کرنا ہے تو ایسے اقدامات اٹھانا ہونگے جس سے عوام کو فائدہ ملے ۔اور ایسے منصوبوں سے حکمرانوں کی بھی شہرت اچھی ہوجائے گی ۔لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پہلے ہی پریشان کیا جاتا رہا ہے ،کہ جس کی وجہ سے وہ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ایسے موقع پر نئی 25ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کی بھرتی عوامی غیض و غضب کو دعوت دینا ہے ۔یہ نہ سمجھا جائے کہ عوام ہر دفعہ پی پی کو ہی ووٹ دیں گے ،ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بپھرے ہوئے عوام اگراحتجاج پر اتر آئے یا اپنا غصہ ووٹ کے ذریعے نکالا تو پی پی کا حشر بھی خراب ہو جائے گا اور پھر دوبارہ کبھی طاقت بھی حاصل نہیں کرسکے گی ۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

سیاسی عدم استحکام وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
سیاسی عدم استحکام

اقتدار میں خسارہ وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
اقتدار میں خسارہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر