وجود

... loading ...

وجود

مغربی ممالک میں پھوٹ امریکا وبرطانیہ ناقابل بھروسہ قرار دے دیے گئے

بدھ 31 مئی 2017 مغربی ممالک میں پھوٹ امریکا وبرطانیہ ناقابل بھروسہ قرار دے دیے گئے


امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہی سے مغربی ممالک کے درمیان سنگین نوعیت کے اختلافات سر اٹھارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سراقتدار آنے کے بعد یورپی ممالک پر نیٹو کے لیے رقم کی فراہمی میں اضافے کے بعد ہی سے یورپی ممالک امریکا سے ناراض نظر آرہے تھے اور نیٹو میں بھی ان کی دلچسپی کم ہوتی نظر آرہی تھی ،جبکہ برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے نے پہلے ہی یورپی یونین کے دیگر ممالک کو پریشانی میں مبتلا کردیاتھا کیونکہ اب تک برطانیہ یورپی یونین کا وہ واحد ملک تھا جو ان تمام ممالک اور ان کے عوام کی خبر گیری کے فرائض احسن طورپر انجام دے سکتاتھا اور ایسا کر بھی رہاتھا جس کی وجہ سے غریب یورپی ممالک کے لوگ غول درغول بہتر مستقبل کی آس میں برطانیہ کا رخ کررہے تھے ۔اس کے علاوہ برطانیہ عالمی فورمز پر بھی یورپی یونین کی بھرپور انداز میں ترجمانی کے فرائض بھی ادا کرتاتھا اور یہ برطانیہ ہی تھا جس کی موجودگی اور فعال کردار کی وجہ سے امریکا یورپی یونین میں شامل دیگر ممالک پر زیادہ اثر انداز ہونے کی کوشش سے گریز کرتاتھا لیکن برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد منظر نامہ بالکل ہی تبدیل ہوکر رہ گیاہے ،خاص طورپر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے منظر ہی تبدیل کرکے رکھ دیاہے ، ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی یورپی ممالک کو جس طرح جھاڑ پلانا شروع کی ہے اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ امریکا یورپی ممالک کو اپنا طفیلی بنا کر رکھنا چاہتاہے۔
اس سنگین صورت حال میں یورپی ممالک کی نظریں اپنی برادری کے دو ہی ملکوں پر ٹھہرتی ہیں ایک فرانس اور دوسرے جرمنی ،کیونکہ برطانیہ کے بعد یورپ میں یہی دو ملک ہیں جو سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور فوجی اور مالی اعتبار سے اتنے مستحکم ہیں کہ دیگر چھوٹے یورپی ممالک کو چھوٹے موٹے بحرانوں سے نجات دلاسکتے ہیں۔فرانس میں صدارتی انتخاب میں میخرون کی کامیابی کے بعد اب فرانس کا رجحان بھی یورپی یونین سے علیحدگی کی جانب نظر آرہاہے ایسے میں ایک جرمنی رہ گیاہے جو مضبوط یورپی یونین کاحامی ہے اور یورپی یونین کے غریب ممالک کو سہارا فراہم کرنے کی کسی حد تک صلاحیت بھی رکھتاہے۔
جرمنی کی موجودہ چانسلر کو اس حوالے سے انتہائی بے باک اور منہ پھٹ کی حد تک لگی لپٹی رکھے بغیر بات کرنے والی رہنما تصور کیاجاتاہے ،گزشتہ دنوںایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جرمنی کے عوام کو متنبہ کیاکہ وہ اپنے ووٹ کااستعمال انتہائی سوچ سمجھ کر کریں اور یہ بات ذہن میں بٹھا لیں کہ اب دوسروں پر تکیہ کرنے کا وقت ختم ہوچکاہے،اب مغربی ممالک یورپی یونین کے مسئلے پر تقسیم ہوچکے ہیں ، اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ برسراقتدار آچکے ہیں جو کسی بھی اعتبار سے قابل اعتبار نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ جرمنی کے عوام کو یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ برطانیہ اور امریکا دونوں ہی ناقابل بھروسہ ہیں ان پر کسی طرح کا اعتماد اور بھروسہ نہیں کیاجاسکتا۔ اس لیے اب یورپی عوام کو اپنی قسمت کے فیصلے خود کرنا ہوں گے اور اپنی قسمت خود اپنے ہاتھ میں لے کر اچھے برے فیصلے کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اب برطانیہ اور امریکا کے ساتھ جرمنی کے تعلقات کا انحصار مناسب اور قابل قبول شرائط پر ہوگا اور ان تعلقات کے باوجود ہمیں اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے، ہمیں کسی کے اشارے پر یا کسی سے تعلقات کی بنیادپر اس کے فیصلے قبول کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اب جرمنی کو کلائمیٹ چینج یعنی آلودگی کے مسئلے پر بھی امریکا اور دیگر 6 بڑے صنعتی ممالک سے تنہا ہی بات کرنا ہوگی کیونکہ اس مسئلے پر کوئی واضح اور ٹھوس معاہدے کے بغیر ترقی یافتہ صنعتی ممالک کا ایک ساتھ آگے چلنا آسان نہیں ہوگا ، انجیلا مرکل نے اس موقع پر یہ بھی واضح کردیا کہ تنہا جرمنی کے لیے امریکا اوردیگر 6 بڑے صنعتی ممالک سے تنہا بات کرنا آسان نہیں ہوگا ایسا اسی وقت ہوسکتاہے جب جرمنی کی حکومت کو اپنے عوام کی بھرپور حمایت اور پشت پناہی حاصل ہو۔
اگرچہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ممالک کے ساتھ اپنی بات چیت کو حوصلہ افزا، نتیجہ خیز اور مفید قرار دیاہے لیکن آلودگی کے اخراج سے متعلق معاہدے پر امریکا کے قائم رہنے کے حوالے سے انہوں نے ابھی تک کوئی مثبت بات نہیں کی ہے۔ گزشتہ دنوں ٹوئٹر پر انہوںنے لکھاتھا کہ وہ بہت جلد یہ ظاہر کردیں گے کہ امریکا آلودگی کے اخراج سے متعلق معاہدے پر قائم رہنا چاہتاہے یا نہیں ۔ اس کے برعکس وہ نیٹو کے اتحادی ممالک پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے اور نیٹوکے اخراجات کے لیے مناسب رقم ادا نہ کرنے کے مسلسل الزامات عاید کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کررہے ہیں کہ امریکا اب نیٹو کے اخراجات کے لیے اپنی حد سے زیادہ رقم ادا نہیں کرے گا۔اس لیے دیگر یورپی اتحادیوں کو یہ ادارہ قائم رکھنے اور اسے مضبوط بنانے کے لیے اپنے حصے کی رقم ادا کرنا ہوگی۔یہی نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ اب نیٹو کے قیام کے لیے تیار کیے جانے والے منشور کی دفعہ 5 کا تذکرہ کرنے سے گریز کررہے ہیں جس میں واضح کیاگیاہے کہ نیٹو کے کسی بھی رکن پر حملے کی صورت میں نیٹو کی فوج اس کا دفاع کرے گی،ڈونلڈ ٹرمپ کے اس رویے سے یورپی ممالک میں امریکا کے حوالے سے بد اعتمادی کو فروغ مل رہاہے اور اس کے نتیجے میں مغربی ممالک کے درمیان خلیج وسیع ہوتی جارہی ہے ۔اگر اس موقع پر جرمنی کے انتخابات میں انجیلا مرکل کامیابی حاصل نہیں کرپاتیں اور فرانس بدستور یورپی یونین سے اپنی راہیں جدا کرنے کی سوچ پر عمل پیرا رہا تو یورپی یونین کا وجود ختم ہوکر رہ جائے گا یا پھر یہ اتحاد ایک نمائشی اتحاد بن کر رہ جائے گا ۔
سیاسی مبصرین کاکہناہے کہ یورپی یونین کے ختم ہونے کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو اٹھانا پڑے گا اور اسے یورپی یونین میں شامل ممالک کی مجموعی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا جن کی حمایت کے بل پر وہ مختلف ممالک میں فوجی کارروائیوں کافیصلہ کرتا رہاہے ،جبکہ روس اس صورتحال کافائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا اور وہ چھوٹے یورپی ممالک کو جن میں سے بیشتر خود روس کا ہی حصہ تھے کے دفاع کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے وعدے پر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرسکتا ہے، اس طرح روس ایک دفعہ پھر ایک بڑی طاقت بن کر امریکا کے سامنے کھڑا ہوسکتاہے ،ایسی صورت میں امریکا کے لیے دنیا کی واحد سپر طاقت کی حیثیت سے اپنا وجود منوانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجائے گا ،غالبا ً یہی وجہ ہے کہ بعض تجزیہ کار ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا گورباچوف قرار دے رہے ہیں جو امریکا کو ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے برقرار رکھنے کے بجائے اس کی تقسیم کا ذریعہ بن جائیں گے اور اس طرح دنیا پر امریکا کے سپر طاقت ہونے کا دبدبہ ختم ہوجائے گا۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ وجود جمعه 28 نومبر 2025
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ

بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود جمعه 28 نومبر 2025
بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث

بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر