وجود

... loading ...

وجود

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

پیر 29 مئی 2017 نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میںاگلے مالی سال 18-2017 ءکا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور اس کے دوسرے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے سامنے صفائیاں پیش کرتے ہوئے یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ حکومت بجٹ کی آڑ میں مہنگائی میں اضافہ کرنے نہیں دے گی اور ایسا کرنے کی کوشش کرنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹاجائے گا۔ انہوں نے کم از کم اجرت میں مزید اضافے کے امکان کا بھی اشارہ دیاجس پر عملدرآمد کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے سرکاری اداروں میں ملازمتوں کی آس لگائے ہوئے نوجوانوں کو سرخ جھنڈی دکھاتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں میں لوگوں کو مزید ملازم نہیں رکھا جاسکتا، کیونکہ بقول وزیر خزانہ، بیشتر سرکاری اداروں میں 100-100 اسامیوں پر500-500 افراد پہلے ہی سے ملازم رکھے جاچکے ہیں۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے اور جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ ہمارے 18-2017 ءکے اہداف میں جی ڈی پی 6 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں دفاع کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے اور اس شعبے کے لیے 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 18-2017ءکے بجٹ میں حکومت نے دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، 17-2016 ءمیں حکومت نے دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے، تاہم یہ مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا اور 860 ارب میں سے صرف 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے، ہم نے 120 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں اور 33 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران اسحق ڈار نے کہا، ‘میں نے سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، حالانکہ ہم نے ایک چیز بھی نہیں بڑھائی اور نہ ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی’۔وزیرخزانہ نے دعویٰ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔گزشتہ روز بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ فوجی افسران اور جوانوں کی تنخواہوں میں اسپیشل 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دورِ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا۔اس سے قبل اس بجٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی تھی۔بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب وزیراعظم اور وزیر خزانہ پانچویں بار بجٹ پیش کر رہے ہیں۔‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ، 2013 ءمیں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، مالی خسارہ 8 فیصد سے بڑھ چکا تھا، توانائی کا بحران حد سے زیادہ تھا، جبکہ آج پاکستان کی جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 5.3 فیصد ہے ،جو پچھلے 10 سال میں ترقی کی بلند ترین شرح ہے۔‘انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ ادوار میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی معیشت کو غیر مستحکم قرار دیا جاچکا تھا، عالمی بینک پاکستان کے ساتھ کام کرنے سے گریزاں تھا، جبکہ ان کے دعوے کے مطابق آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان 2030ءتک دنیا کی 20 بڑی اقتصادی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا۔‘وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’اس سال مشینری کی درآمد میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، صنعتوں کے لیے لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، گھریلو صارفین کے لیے بھی لوڈ شیڈنگ کم ہوئی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2016 ءتک اصلاحاتی کام مکمل کرلیا ہے، دنیا کی بڑی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی ریٹنگ بہتربتائی ہے، جبکہ عالمی برادری کا ہم پر معاشی اعتبار مضبوط ہوا ہے۔‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ برس ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔حکومتی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے اسحق ڈار نے بتایا کہ ’حال ہی میں ہم نے اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ (او جی پی) پر دستخط کیے، جس کے لیے ایک خاص معیار پر پورا اترنا پڑتا ہے، جو شفافیت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔‘پاکستانی معیشت کی تیز رفتار ترقی کے ذکر پر اپوزیشن نے ’جھوٹ ہے جھوٹ ہے‘ کے نعرے لگائے اور شور شرابہ کیا۔
نئے سال کا بجٹ غالبا ً پاکستان کی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس کی آمد سے قبل ہی اس کی دھوم مچنا شروع ہوگئی تھی اور عام طورپر یہ تاثر دیاجارہاتھا کہ اس دفعہ کا بجٹ اتنا عوام دوست ہوگا کہ لوگ برسوں اسے یاد رکھیں گے ، اگرچہ بجٹ کے اعلان کے بعد عوام کی تمام توقعات پر اوس پڑ گئی، سب سے زیادہ مایوسی اولڈ ایج بینی فٹس اسکیم کے تحت پنشن حاصل کرنے والے ان معمر افراد کو ہوئی جن کو اس دور میں بھی جب خود وزیر خزانہ کم از کم اجرت 15ہزار روپے کرنے اور اس پر عمل کرانے کااعلان کررہے ہیں صرف 5ہزار 250 روپے ماہانہ پنشن پر ٹرخایا جارہاہے ، لیکن بجٹ کی تیاری، اس پر نظر ثانی اور اعلان تک وزیر خزانہ کو ان غریب اور بے سہارا پنشنروں کا نہ کوئی خیال آیا اورنہ ہی انہوں نے اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس کی ۔ انہیں تو اس بات پر خوشی تھی کہ وہ وزیر اعظم سے اپنے ساتھی ارکان اسمبلی اوروزرا کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ، اور وزیر اعظم اور صدر مملکت کو اس بات کی خوشی تھی کہ بجٹ میں ایوان وزیراعظم اور ایوان صدر کے اخراجات میں مزید کروڑوں روپے کا اضافہ کردیا گیاہے، انہیں اس بات کی کیا پروا کہ اس ملک کے لاکھوں معمر افراد صرف 5ہزار 250 روپے ماہانہ پنشن پر کس طرح گزارا کریں گے ،اور کیا اس دور میں جب پانی بھی خرید کر پینے پر مجبور ہونا پڑ رہاہے ایسا ممکن بھی ہے ۔
یقیناًاس سے پہلے کبھی ایسا وفاقی بجٹ پیش نہیں کیا گیا جو حالیہ بجٹ کی طرح آس اور امیدوں پر ہی ٹکا ہو۔اپنے آخری مالی سال میں حکومت نے ہمیں ایک ایسا بجٹ دیا ہے جس میں وہ اپنا کیک کھانا بھی چاہتی ہے اور بچا کر رکھنا بھی چاہتی ہے۔ موجودہ اخراجات میں غیر یقینی حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ ترقیاتی اخراجات اب تک کی سب سے بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ریونیو کا جائزہ لیں تو اضافی ریونیو کا پورا بوجھ مقامی کاروباری مراکز پر ڈال دیا گیا، جبکہ بجٹ تقریر میں صنعت کے لیے امدادی اقدامات پر زور دیا گیا۔ ایف بی آر ریونیو میں 14 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، جبکہ گزشتہ سالوں میں اسے پہلے ہی اپنے کم اہداف کو حاصل کرنے میں مشکل کا سامنا رہا ہے۔ دیگر محصولات میں مناسب اضافے ہوئے ہیں۔ٹھیک اسی طرح، اگلے سال کے لیے اخراجات کے ہدف میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے 2 فیصد جتنا مناسب اضافہ ہوا، جبکہ ترقیاتی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔اگر موجودہ اخراجات تجویز کردہ حد تک محدود رہ سکتے ہیں، اور ایف بی آر توقعات پر پورا اتر سکا، تو بجٹ شاید نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اگر مگر والی بات ہے۔وزیر خزانہ اپنی حکومت کی کامیابیوں پر شیخی بگھارنے سے بھی پیچھے نہ ہٹے، اور موجودہ کارکردگی کا موازنہ ان کی حکومت سے قبل مالی سال 2012 ءاور 2013ءسے کرنے لگے۔پارلیمنٹ میں کئی شیخیوں میں سے ایک ’دور رس تعمیری اصلاحات‘ کے بارے میں تھی، خاص طور پر ٹیکس مشینری کے اندر ہونے والی اصلاحات، جس نے ٹیکس مشینری کو ’مزید منصفانہ اور مو¿ثر‘ بنایا۔ یہ بجٹ اس شیخی کو بھی ایک بہت بڑے امتحان سے گزارنے والا ہے۔سبسڈیز کی بھی اگر بات کریں تو جہاں گزشتہ سال کے اہداف میں توانائی سے متعلقہ قیمتوں پر سبسڈی سے قریب 50 فیصد اضافہ ہو گیا تھا، اس سال بھی حکومت گزشتہ سال جتنا ہی ہدف رکھنے، اور کے الیکٹرک کی ادائیگیوں کو 50 فیصد تک کمی کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یا تو صارفین کو سال کے دوران قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا ہوگا یا پھر وصولیوں میں معجزانہ نتائج کے لیے کام کرنا ہوگا۔بجٹ کا کیک عوام میں بانٹنے کے لیے حکومت ’بجلی سب کے لیے‘ جیسے مبہم منصوبوں کے تحت پروگراموں کو وسیع کرنا چاہتی ہے، اسی کے ساتھ بڑے بڑے انفراسٹرکچر منصوبے بشمول سی پیک (جس کے لیے ترقیاتی پروگرام میں 180 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں) کو بھی آگے کر دیا گیا۔ جب کہ ایسے کسی بھی ریونیو اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا کیا گیا ہے جو عوام کیلئے مایوس کن بن سکتے ہوں یا ٹیکس بیس کو وسیع کرسکتے ہوں۔ٹیکس بیس میں وسعت کی ترجیح کو تو بڑی حد تک ایک جگہ رکھ دیا گیا ہے، اور انکم ٹیکس گوشواروں کے نان فائلرز پر جرمانہ لگانے کے حوالے سے اقدامات کو غیر معمولی ریونیو اسکیموں میں شامل کر دیا گیا ہے۔یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ کس طرح حکومت کَسی ہوئی رسی پر چلتی ہے جو اس نے اگلے سال کیلئے خود باندھی ہے۔ یہ حکومت اپوزیشن سے معاہدوں کے حوالے سے کچھ خاص شہرت بھی نہیں رکھتی، نہ ہی ریاستی خزانے کو لاحق مسائل حل کرنے کے لے جدید طریقوں کے استعمال کے لیے مشہور ہے۔ مگر اس بجٹ کے اہداف ان کے ہاتھوں میں موجود ہتھیار کے توازن کا امتحان لیں گے۔اس بات کیلئے تیار رہنا چاہیے کہ ضرورت کے تحت ایڈ ہاک بنیادوں پر کئی خرابیاں ٹھیک کی جاتی رہیں گی۔


متعلقہ خبریں


ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج وجود - هفته 06 دسمبر 2025

تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں،آپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں،پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکانے نہیں دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا،اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر...

ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھ کو جی ایس ٹی کی ذمہ داری دے تو ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں،جب ہم ہدف سے زیادہ پیسے جمع کریں گے تو پھر اضافے کی رقم کو سندھ کے عوام پر خرچ کریں گے،چیئرمین کی پیشکش وفاقی ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکے،بحران اور مشکلات سے ہم سب کو ملکر لڑنا ہوگا،وفاق کے بحران کو بنی...

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھی ہمارے بھائی اور ہم پاکستان میں آباد تمام قومتوں اور انکی ثقافت کا احترام کرتے ہیں ضرورت پڑی تو ثابت کرینگے یہ شہر بانیانِ پاکستان کا ہے، چیئرمین کی وکلاء وفدسے ملاقات مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد سے خرم ایڈووکیٹ کی قیادت میں وکلاء کے ایک وفد نے ملاق...

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند وجود - هفته 06 دسمبر 2025

قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قا...

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پختونخوا کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجدبھی شامل ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارر...

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

المواسی کیمپ میںمتعدد زخمی ، اسرائیلی فوج کا رفح کراسنگ جزوی طور پر کھولنے کا اعلان جنوبی رفح کے علاقے میں صیہونیوں نے بارود برسا دیا،متعدد خیموں میں آگ بھڑک اُٹھی امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید اور متعدد زخ...

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

اراکین کی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید، وزارت خزانہ، ایف بی آر افسران کی رشوت پر لڑائی ہوتی ہے، سینیٹر دلاور رپورٹ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری ، وزات خزانہ کیا حکومت رپورٹ اور 5300 ارب کی کرپشن کو تسلیم کرتی ہے؟ متعلق...

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، و...

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مضامین
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی وجود هفته 06 دسمبر 2025
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی

مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا وجود جمعه 05 دسمبر 2025
مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا

پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر وجود جمعه 05 دسمبر 2025
پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر

آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست وجود جمعه 05 دسمبر 2025
آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست

صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں! وجود جمعه 05 دسمبر 2025
صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر