وجود

... loading ...

وجود

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

پیر 29 مئی 2017 نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میںاگلے مالی سال 18-2017 ءکا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور اس کے دوسرے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے سامنے صفائیاں پیش کرتے ہوئے یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ حکومت بجٹ کی آڑ میں مہنگائی میں اضافہ کرنے نہیں دے گی اور ایسا کرنے کی کوشش کرنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹاجائے گا۔ انہوں نے کم از کم اجرت میں مزید اضافے کے امکان کا بھی اشارہ دیاجس پر عملدرآمد کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے سرکاری اداروں میں ملازمتوں کی آس لگائے ہوئے نوجوانوں کو سرخ جھنڈی دکھاتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں میں لوگوں کو مزید ملازم نہیں رکھا جاسکتا، کیونکہ بقول وزیر خزانہ، بیشتر سرکاری اداروں میں 100-100 اسامیوں پر500-500 افراد پہلے ہی سے ملازم رکھے جاچکے ہیں۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے اور جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ ہمارے 18-2017 ءکے اہداف میں جی ڈی پی 6 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں دفاع کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے اور اس شعبے کے لیے 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 18-2017ءکے بجٹ میں حکومت نے دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، 17-2016 ءمیں حکومت نے دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے، تاہم یہ مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا اور 860 ارب میں سے صرف 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے، ہم نے 120 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں اور 33 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران اسحق ڈار نے کہا، ‘میں نے سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، حالانکہ ہم نے ایک چیز بھی نہیں بڑھائی اور نہ ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی’۔وزیرخزانہ نے دعویٰ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔گزشتہ روز بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ فوجی افسران اور جوانوں کی تنخواہوں میں اسپیشل 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دورِ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا۔اس سے قبل اس بجٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی تھی۔بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب وزیراعظم اور وزیر خزانہ پانچویں بار بجٹ پیش کر رہے ہیں۔‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ، 2013 ءمیں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، مالی خسارہ 8 فیصد سے بڑھ چکا تھا، توانائی کا بحران حد سے زیادہ تھا، جبکہ آج پاکستان کی جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 5.3 فیصد ہے ،جو پچھلے 10 سال میں ترقی کی بلند ترین شرح ہے۔‘انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ ادوار میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی معیشت کو غیر مستحکم قرار دیا جاچکا تھا، عالمی بینک پاکستان کے ساتھ کام کرنے سے گریزاں تھا، جبکہ ان کے دعوے کے مطابق آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان 2030ءتک دنیا کی 20 بڑی اقتصادی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا۔‘وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’اس سال مشینری کی درآمد میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، صنعتوں کے لیے لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، گھریلو صارفین کے لیے بھی لوڈ شیڈنگ کم ہوئی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2016 ءتک اصلاحاتی کام مکمل کرلیا ہے، دنیا کی بڑی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی ریٹنگ بہتربتائی ہے، جبکہ عالمی برادری کا ہم پر معاشی اعتبار مضبوط ہوا ہے۔‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ برس ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔حکومتی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے اسحق ڈار نے بتایا کہ ’حال ہی میں ہم نے اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ (او جی پی) پر دستخط کیے، جس کے لیے ایک خاص معیار پر پورا اترنا پڑتا ہے، جو شفافیت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔‘پاکستانی معیشت کی تیز رفتار ترقی کے ذکر پر اپوزیشن نے ’جھوٹ ہے جھوٹ ہے‘ کے نعرے لگائے اور شور شرابہ کیا۔
نئے سال کا بجٹ غالبا ً پاکستان کی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس کی آمد سے قبل ہی اس کی دھوم مچنا شروع ہوگئی تھی اور عام طورپر یہ تاثر دیاجارہاتھا کہ اس دفعہ کا بجٹ اتنا عوام دوست ہوگا کہ لوگ برسوں اسے یاد رکھیں گے ، اگرچہ بجٹ کے اعلان کے بعد عوام کی تمام توقعات پر اوس پڑ گئی، سب سے زیادہ مایوسی اولڈ ایج بینی فٹس اسکیم کے تحت پنشن حاصل کرنے والے ان معمر افراد کو ہوئی جن کو اس دور میں بھی جب خود وزیر خزانہ کم از کم اجرت 15ہزار روپے کرنے اور اس پر عمل کرانے کااعلان کررہے ہیں صرف 5ہزار 250 روپے ماہانہ پنشن پر ٹرخایا جارہاہے ، لیکن بجٹ کی تیاری، اس پر نظر ثانی اور اعلان تک وزیر خزانہ کو ان غریب اور بے سہارا پنشنروں کا نہ کوئی خیال آیا اورنہ ہی انہوں نے اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس کی ۔ انہیں تو اس بات پر خوشی تھی کہ وہ وزیر اعظم سے اپنے ساتھی ارکان اسمبلی اوروزرا کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ، اور وزیر اعظم اور صدر مملکت کو اس بات کی خوشی تھی کہ بجٹ میں ایوان وزیراعظم اور ایوان صدر کے اخراجات میں مزید کروڑوں روپے کا اضافہ کردیا گیاہے، انہیں اس بات کی کیا پروا کہ اس ملک کے لاکھوں معمر افراد صرف 5ہزار 250 روپے ماہانہ پنشن پر کس طرح گزارا کریں گے ،اور کیا اس دور میں جب پانی بھی خرید کر پینے پر مجبور ہونا پڑ رہاہے ایسا ممکن بھی ہے ۔
یقیناًاس سے پہلے کبھی ایسا وفاقی بجٹ پیش نہیں کیا گیا جو حالیہ بجٹ کی طرح آس اور امیدوں پر ہی ٹکا ہو۔اپنے آخری مالی سال میں حکومت نے ہمیں ایک ایسا بجٹ دیا ہے جس میں وہ اپنا کیک کھانا بھی چاہتی ہے اور بچا کر رکھنا بھی چاہتی ہے۔ موجودہ اخراجات میں غیر یقینی حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ ترقیاتی اخراجات اب تک کی سب سے بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ریونیو کا جائزہ لیں تو اضافی ریونیو کا پورا بوجھ مقامی کاروباری مراکز پر ڈال دیا گیا، جبکہ بجٹ تقریر میں صنعت کے لیے امدادی اقدامات پر زور دیا گیا۔ ایف بی آر ریونیو میں 14 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، جبکہ گزشتہ سالوں میں اسے پہلے ہی اپنے کم اہداف کو حاصل کرنے میں مشکل کا سامنا رہا ہے۔ دیگر محصولات میں مناسب اضافے ہوئے ہیں۔ٹھیک اسی طرح، اگلے سال کے لیے اخراجات کے ہدف میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے 2 فیصد جتنا مناسب اضافہ ہوا، جبکہ ترقیاتی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔اگر موجودہ اخراجات تجویز کردہ حد تک محدود رہ سکتے ہیں، اور ایف بی آر توقعات پر پورا اتر سکا، تو بجٹ شاید نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اگر مگر والی بات ہے۔وزیر خزانہ اپنی حکومت کی کامیابیوں پر شیخی بگھارنے سے بھی پیچھے نہ ہٹے، اور موجودہ کارکردگی کا موازنہ ان کی حکومت سے قبل مالی سال 2012 ءاور 2013ءسے کرنے لگے۔پارلیمنٹ میں کئی شیخیوں میں سے ایک ’دور رس تعمیری اصلاحات‘ کے بارے میں تھی، خاص طور پر ٹیکس مشینری کے اندر ہونے والی اصلاحات، جس نے ٹیکس مشینری کو ’مزید منصفانہ اور مو¿ثر‘ بنایا۔ یہ بجٹ اس شیخی کو بھی ایک بہت بڑے امتحان سے گزارنے والا ہے۔سبسڈیز کی بھی اگر بات کریں تو جہاں گزشتہ سال کے اہداف میں توانائی سے متعلقہ قیمتوں پر سبسڈی سے قریب 50 فیصد اضافہ ہو گیا تھا، اس سال بھی حکومت گزشتہ سال جتنا ہی ہدف رکھنے، اور کے الیکٹرک کی ادائیگیوں کو 50 فیصد تک کمی کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یا تو صارفین کو سال کے دوران قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا ہوگا یا پھر وصولیوں میں معجزانہ نتائج کے لیے کام کرنا ہوگا۔بجٹ کا کیک عوام میں بانٹنے کے لیے حکومت ’بجلی سب کے لیے‘ جیسے مبہم منصوبوں کے تحت پروگراموں کو وسیع کرنا چاہتی ہے، اسی کے ساتھ بڑے بڑے انفراسٹرکچر منصوبے بشمول سی پیک (جس کے لیے ترقیاتی پروگرام میں 180 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں) کو بھی آگے کر دیا گیا۔ جب کہ ایسے کسی بھی ریونیو اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا کیا گیا ہے جو عوام کیلئے مایوس کن بن سکتے ہوں یا ٹیکس بیس کو وسیع کرسکتے ہوں۔ٹیکس بیس میں وسعت کی ترجیح کو تو بڑی حد تک ایک جگہ رکھ دیا گیا ہے، اور انکم ٹیکس گوشواروں کے نان فائلرز پر جرمانہ لگانے کے حوالے سے اقدامات کو غیر معمولی ریونیو اسکیموں میں شامل کر دیا گیا ہے۔یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ کس طرح حکومت کَسی ہوئی رسی پر چلتی ہے جو اس نے اگلے سال کیلئے خود باندھی ہے۔ یہ حکومت اپوزیشن سے معاہدوں کے حوالے سے کچھ خاص شہرت بھی نہیں رکھتی، نہ ہی ریاستی خزانے کو لاحق مسائل حل کرنے کے لے جدید طریقوں کے استعمال کے لیے مشہور ہے۔ مگر اس بجٹ کے اہداف ان کے ہاتھوں میں موجود ہتھیار کے توازن کا امتحان لیں گے۔اس بات کیلئے تیار رہنا چاہیے کہ ضرورت کے تحت ایڈ ہاک بنیادوں پر کئی خرابیاں ٹھیک کی جاتی رہیں گی۔


متعلقہ خبریں


سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر