وجود

... loading ...

وجود

عام انتخابات 2018؛ فضل اللہ پیچوہو کو چیف سیکریٹری سندھ بنانے کی منصوبہ بندی

منگل 16 مئی 2017 عام انتخابات 2018؛ فضل اللہ پیچوہو کو چیف سیکریٹری سندھ بنانے کی منصوبہ بندی

زرداری کے بہنوئی کو گریڈ 21 میں ترقی نہیں دی گئی، ان کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں، عوامی حلقوں اور ساتھی افسران نے وفاق کو رپورٹیں دیں کہ ان کی ساکھ اچھی نہیں، پی پی کی اعلیٰ ترین قیادت کی بھی یہی کوشش ہے کہ کسی طرح پیچوہو کو چیف سیکریٹری لگوا دیں تاکہ الیکشن سے قبل من پسند بیورو کریسی تعینات بھی کی جاسکے

سکھر سے تعلق رکھنے والے ایک مسجد کے مؤذن کے بیٹے فضل اللہ پیچوہو کے وہم و گمان بھی نہیں تھا کہ وہ ایک دن بیورو کریٹ بن کرشاہی زندگی گزاریں گے۔ فضل اللہ پیچوہو کی آصف علی زرداری کی بہن ڈاکٹر عذرا سے شادی ہوئی، پھر 2008ء میں جب مرکز اور سندھ میں پی پی نے حکومت بنائی تو فضل اللہ پیچو ہو کی عید ہوگئی۔ فضل اللہ پیچوہو پہلے محکمہ خزانہ اور بعدازاں محکمہ تعلیم اور اب محکمہ صحت میں اپنی بادشاہت قائم کر بیٹھے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ پچھلے سال جب میر ہزار خان بجارانی کو صوبائی وزیر تعلیم بنایا گیا تو انہوں نے وزیر تعلیم بننے سے قطعی انکار کر دیا اور پھر چھ ماہ تک وہ گھر بیٹھے رہے اور بغیر کسی محکمے کے وزیر بنے رہے۔ پھر حکومت سندھ کو رحم آیا اور میر ہزار خان بجارانی کو صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات بنا دیا گیا۔ فضل اللہ پیچوہو جب بھی سیکریٹری رہے ہیں، انہوں نے اپنے محکمے کے وزیر کوبھی لفٹ نہیں کرائی یہی وجہ ہے کہ جب وہ سیکریٹری بنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ خود وزیرہیں اور صوبائی وزیران کے ماتحت ہیں ۔حال ہی میں صوبائی وزیر صحت نے ایک ہائوس جاب ڈاکٹر کو صوبے کے کسی دوسرے اسپتال کے بجائے سول اسپتال کراچی میں ہائوس جاب کرنے کے لیے ایک نوٹ صوبائی سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو کو بھیج دیا۔ اصولی طور پر اگر فضل اللہ پیچوہو کو مخالفت کرنی ہوتی تو وہ ’’نوٹ فارمنسٹر‘‘ بنا کر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کو بھیجتے اور اس میں قانونی پوزیشن لکھ کر بھیجتے اور اس پر وزیر صحت جو حکم تحریر کرتے اس پر عمل کرتے مگر فضل اللہ پیچو ہو نے اس آرڈر پر ’’ریجیکٹیڈ‘‘ لکھ کر متعلقہ سیکشن افسر کو بھیج دیا کہ وہ صوبائی وزیر صحت کو ایک لیٹر ارسال کردیں کہ سیکریٹری صحت نے یہ کیس مسترد کر دیا ہے۔ بیچارہ وزیر بھلا کیا کرسکتا ، وہ خاموش ہوگیا۔ اس طرح ان کی داستانیں محکمہ تعلیم اور محکمہ خزانہ میں بھی زبان زدعام ہیں ۔ اب انہوں نے وہی بادشاہت محکمہ صحت میں قائم کر دی ہے۔
فضل اللہ پیچو ہو گریڈ 20 میں ہیں، ان کے ساتھی افسر گریڈ 21 میں سینئر پوزیشن پر ہیں جبکہ وہ بھی چیف سیکریٹری یا آئی جی گریڈ میں آچکے ہیں مگر وزیراعظم نواز شریف نے پروموشن کے لیے جو پالیسی بنائی ہے اس کے تحت جن افسران کی ساکھ اچھی نہیں ہوگی ان کو اگلے گریڈ میں ترقی نہیں ملے گی اور اس کی پہلی مثال سابق پرنسپل سیکریٹری برائے وزیراعظم ہائوس کے ڈی ایم جی افسرسعید مہدی کے بیٹے کا پروموشن مسترد کرنا ہے۔ جس کے بعد تو سب کی زبانیں بند ہوگئیں کیوں کہ سعید مہدی تو وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی ہیں اور انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ پھر کیا ہوا، وزیراعظم نے ملک بھر کے سینکڑوں افسران کے پروموشن مسترد کر دیے گئے ،حتیٰ کہ آصف اعجاز شیخ کو ڈی آئی جی کے عہدے پر ترقی دے کر پھر ترقی واپس لے لی گئی اور انہیں ایس ایس پی گریڈ میں بھیج دیا۔ فضل اللہ پیچو ہو کو بھی گریڈ 21 میں ترقی نہیں دی گئی ان کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں، عوامی حلقوں اور ساتھی افسران نے رپورٹیں دی ہیں کہ ان کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔ وزیراعظم نے ان کا پروموشن مسترد کر دیا اور ان کو گریڈ 20 میں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جس پر فضل اللہ پیچو ہو وفاقی حکومت
کے اس اقدام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں چلے گئے ہیں اور تاحال سندھ ہائی کورٹ نے انہیں پروموشن دینے یا نہ دینے کے بارے میں کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل اللہ پیچوہو نے اپنے برادر نسبتی آصف زرداری سے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم پر دبائو ڈالیں کہ انہیں گریڈ21 میں ترقی دیں۔ آصف علی زرداری کی بھی یہی کوشش ہے کہ کسی طرح اپنے بہنوئی کو گریڈ 21 میں ترقی دلا کر چیف سیکریٹری سندھ لگوا دیں تاکہ عام انتخابات سے قبل وہی چیف سیکریٹری ہوں اور پی پی الیکشن لڑنے کے لیے جب میدان میں اترے تو اس کے لیے آسانی پیدا ہو اور پھر من پسند بیورو کریسی تعینات بھی کی جائے۔ آصف زرداری کی ہدایت پر سندھ سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ جنرل ، پراسیکیوٹر جنرل اور سرکاری وکلاء کو حکومت سندھ نے واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ اس کیس میں فضل اللہ پیچو ہو کی بھر پور حمایت کریں اور اپنا مؤقف پیش کریں کہ فضل اللہ پیچو ہو کو ہر صورت میں پروموشن دیا جائے لیکن چونکہ معاملہ وفاقی حکومت کا ہے اس لیے اٹارنی جنرل جو بھی مؤقف اختیار کریں گے وہی مؤقف وفاقی حکومت کا ہوگا اور اسی بنا پر سندھ ہائی کورٹ میں کیس آگے بڑھے گا۔ فی الحال آصف زرداری اس لیے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے تبادلے کے لیے لڑائی لڑ رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت ضد کرے گی اور پھر وفاقی حکومت سے وہ کہیں گے چلو آئی جی تبدیل نہ کریں مگر میرے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو کو اگلے گریڈ میں ترقی دے کر چیف سیکریٹری بنا دیں ورنہ وہ بھی تحریک انصاف کے ساتھ یا پھر ان سے الگ ہو کر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ یوں وہ سودے بازی کے موڈ میں ہیں اور کھل کر آئی جی سندھ کے تبادلے نہ ہونے سے وفاقی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔ پہلے میڈیا گروپس کو انٹرویو میں کہا کہ اے ڈی خواجہ کا اس لیے تبادلہ چاہتے ہیں کیونکہ وفاقی حکومت عام انتخابات میں ان کے ذریعہ دھاندلی کرے گی۔ حالانکہ خود ان کو پتہ ہے کہ اے ڈی خواجہ ایسے افسر نہیں ہیں اور پھر پی پی کا عام کارکن بھی جانتا ہے کہ اے ڈی خواجہ اچھی ساکھ رکھنے والے افسر ہیں۔ کسی کو یہ پتہ نہیں کہ آصف زرداری کا اصل ٹارگٹ اے ڈی خواجہ کو ہٹانا نہیں بلکہ اپنے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو کو چیف سیکریٹری سندھ لگوانا ہے۔ اسلام آباد میں سید خورشید شاہ، رحمان ملک اور بعض مشترکہ دوستوں کے ذریعہ وزیراعظم ہائوس کو بار بار پیغامات دیے گئے ہیں کہ پی پی قیادت وفاق سے لڑنا نہیںچاہتی۔ یہی ثبوت کافی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ایک احتجاجی تحریک چلانا چاہتے تھے لیکن آصف زرداری نے ان کو روک دیا ہے۔ اس لیے وفاقی حکومت بھی اس دوستی کا مثبت جواب دے اور آصف زرداری کے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو کو چیف سیکریٹری سندھ بنا دے مگر وفاقی حکومت ڈبل پالیسی اختیار کرنے کے باعث آصف زرداری سے نہ تو دوستی رکھنا چاہتی ہے اور نہ ہی فضل اللہ پیچو ہو کو اگلے گریڈ میں ترقی دے کر چیف سیکریٹری سندھ بنانا چاہتی ہے ۔ فضل اللہ پیچوہو اس لیے بھی جلد بازی کر رہے ہیں کیونکہ وہ آئندہ سال 2018ء میں 60 سال عمر پوری کرکے ریٹائر ہو رہے ہیں، اس سے قبل چیف سیکریٹری سندھ بننا چاہتے ہیں۔
الیاس احمد


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر