وجود

... loading ...

وجود

حکومت سندھ نے نو سالوں میں 900 ارب روپے کہاں خرچ کیے؟

پیر 15 مئی 2017 حکومت سندھ نے نو سالوں میں 900 ارب روپے کہاں خرچ کیے؟

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید سجاد علی شاہ کی عدالت میں لاڑکانہ کے لیے 90 ارب خرچ کرنے کے کیس میں تاریخی آبزرویشن دی کہ ڈائن بھی دو گھر چھوڑتی ہے‘ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو شرجیل انعام میمن دیکھتے ہیں،وہ بڑے صاحب سے براہ راست حساب کتاب کرتے ہیں ،ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے

سندھ میں اگر کسی بھی شہر کا جائزہ لیا جائے تو دیکھنے کو ملے گا کہ سندھ کا ہر بڑا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے پچھلے دنوں سوشل میڈیا میں موہن جو دڑو کی گلیوں اور لاڑکانہ کی گلیوں کا موازنہ دکھایا گیا کسی حد تک موہن جودڑو کی گلیاں صاف ستھری دکھائی دے رہی تھیں۔ گزشتہ برس چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید سجاد علی شاہ کی عدالت میں لاڑکانہ کی ترقی کے لیے 90 ارب روپے خرچ کرنے کے کیس میں تاریخی آبزرویشن دی تھی کہ ڈائن بھی دو گھر چھوڑتی ہے جس کا واضح مطلب تھا کہ حکومت سندھ کو لاڑکانہ کی ترقی کے نام پر کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن نہیں کرنی چاہیے تھی۔ جب نیب نے ضلع لارکانہ میں ترقی کے نام پر کرپشن کی چھان بین شروع کی تو ٹھیکیدار اسد کھرل کو پکرنا چاہا تو اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال نے سینکڑوں مسلح افراد کے ساتھ نیب، رینجرز اور حساس اداروں کی ٹیم کو یرغمال بنا کر تھانے لے گئے اور چار پانچ گھنٹے تک انہیں یرغمال بنا رکھا اور بلآخر اسد کھرل کو چھڑا کر لے گئے یوں اہم سرکاری اداروں کے ہاتھوں اہم ملزم زبردستی لے لیا گیا۔ پھر لاڑکانہ میں آپریشن ہوا اور بعدازاں حکومت سندھ نے خود ہی سکھر کے قریب اسد کھرل کو فرضی مقابلے میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جب حالات ٹھنڈے ہوئے تو ان کو رہا کر الیا گیا اب تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سندھ میں 900 ارب روپے 9 برسوں میں خرچ کیے گئے ہیں جس میں650 ارب روپے حکومت سندھ اور وفاقی حکومت نے اور 250 ارب روپے عالمی مالیاتی اداروں نے خرچ کیے ہیں اس طرح اگر پورے صوبے کا جائزہ لیا جائے تو پورے صوبے پر 90 ارب روپے بھی خرچ نہیں کیے گئے۔ یہ رقم حکمرانوں کی جیبوں میں چلی گئی ہے اور ان سے کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے۔ آصف زرداری کے ایک قریبی رشتیدار حاجی علی حسن زرداری 2008 ءسے قبل ضلع نواب شاہ میں دودھ فروخت کرتے تھے ان کے پاس ایک سوزوکی پک اپ تھی جس میں وہ علی الصبح مختلف علاقوں سے دودھ لے جاکر نواب شاہ شہر میں فروخت کر دیتے تھے اب 9 سالوں میں وہ محکمہ آبپاشی میں بلاشرکت غیرے غیر اعلانیہ وزیر بنے رہے اور 200 ارب روپے سے زائد کی کھل کر کرپشن کی۔ حاجی علی حسن زرداری اب کھرب پتی بن چکے ہیں۰ ان کی طاقت کا اندازا اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سیکریٹری آبپاشی اور تمام چیف انجینئرز کے تبادلے و تقرریاں حاجی علی حسن زرداری کے کہنے پر کی جاتی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو تو کانوں کان حبر نہیں ہوئی۔ اس طرح محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو شرجیل انعام میمن دیکھتے ہیں اور وہ تو بڑے صاحب سے براہ راست حساب کتاب کرتے ہیں ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اس طرح ترقیاتی منصوبوں پر جتنی بھی رقم رکھی جاتی ہے وہ سب بلاول ہاؤس میں بیٹھ کر تقسیم کی جاتی ہے۔ صرف برائے نام ترقی کی جاتی ہے سندھ کے حزانہ کی لوٹ مار میں موجودہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ برابر کے شریک ہیں کیونکہ وہ 9 برسوں سے سندھ کے محکمہ خزانہ کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔اور وہ ہر سال بجٹ پیش ہونے کے بعد براہ راست بڑے صاحب سے بات کرتے ہیں پھر بڑے صاحب کے حکم پر بند ربانٹ کرکے اونٹ کے منہ میں زیرے کی طرح کچھ رقم اس غریب صوبے کے عوام پر خرچ کی جاتی ہے اور عوام کو باور کرایا جاتا ہے کہ پی پی کی حکومت نے ان پر بہت بڑا احسان کر رہی ہے۔ صوبے کی حالت یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے آبائی ضلع جامشورو میں واقع سیوہن میں حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملہ ہوا تو وہاں بنے ہوئے ٹراما سینٹر میں ڈاکٹرز، ادویات، پیرا میڈیکل اسٹاف اور ایمولینسز کی کمی تھی کیا وزیراعلیٰ کے اپنے علاقے میں صحت کی بنیادی سہولت اس طرح ہوتی ہے؟ صوبے بھر کے اسپتال پہلے ہی ویران پڑے ہیں صرف کراچی کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز دیکھنے کو ملتے ہیں حالانکہ ان کی اکثریت نجی اسپتالوں میں ہوتی ہے لیکن صوبے کے باقی شہروں میں ڈاکٹر نا پید ہوچکے ہیں 900 ارب روپے کا مطلب ہے کہ ہر سال 100 ارب روپے یا ایک کھرب روپے خرچ ہوئے ہیں۔ یہ کتنا مذاق ہے کیونکہ عام آدمی بھی جانتا ہے کہ حکومت سندھ نے 100 ارب روپے تو کیا 100 کروڑ روپے یعنی ایک ارب روپے بھی ہر سال خرچ نہیں کرسکی ہے یہ تو صرف کاغذی کارروائی کرکے عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔ وفاقی حکومت بھی اس لیے مجبور ہے کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو بے بہا اختیارات مل گئے ہیں دوسرا یہ کہ مسلم لیگ ن مرکز میں حکومت کر رہی ہے جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے وہ اس لیے بھی کارروائی سے گریز کرتی ہے کہ کہیں پی پی پی کی قیادت یہ الزام نہ لگا دے کہ وزیراعظم اس لیے سندھ کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ سندھ میں مسلم لیگ ن کی نہیں بلکہ پی پی پی کی حکومت ہے اب حکومت سندھ 2018 کے عام انتخابات کی تیاری کر رہی ہے اور آخری سال 15 سے 20 ہزار افراد کو نوکری دے کر عوام کولالی پاپ دے گی کہ پی پی اقتدار میں آکر روز گار فراہم کرتی ہے اور پی پی پی کو ہی ووٹ دیا جائے یہ نہیں بتایا جاتا کہ 9 سالوں میں900 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟


متعلقہ خبریں


پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پیپلز پارٹی ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے خلاف ہے،وفاقی وزیرسرمایہ کاری اتحادی جماعت الگ ہوتی ہے تو ہماری حکومت ختم ہو جائے گی،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) نے اداروں کی نجکاری (پرائیویٹائزشن) کے عمل میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو رکاوٹ قرار دے د...

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ وجود - اتوار 23 نومبر 2025

کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں، وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات ،جعلی رسیدوں کو ختم کرنے ک...

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا وجود - اتوار 23 نومبر 2025

شہباز شریف کہتے تھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے، ہمیں ان لوگوں کی لسٹ فراہم کی جائے جنہوں نے کرپشن کی ،رہنما تحریک تحفظ آئین عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں قید کر رکھا ہے،48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر گیا کسی حکومتی نمائندے نے آئی ایم ایف...

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پولیس افسرسے نامناسب رویہ اختیار کیا گیا ، رجسٹرار کو لکھا جائیگا،ڈی آئی جی ساؤتھ ترمیم کیخلاف وکلاء کنونشن تنازع کا شکار،جنرل سیکریٹریز کا ہر صورت کرنے کا اعلان (رپورٹ:افتخار چوہدری)سندھ ہائی کورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔اس حوالے سے ڈی آ...

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج وجود - هفته 22 نومبر 2025

آئین کو توڑا گیا حلیہ بگاڑا گیا عوام پاکستان کے آئین کو بچائیں، آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ یہ چوروں کی حکومت ہے اس حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی ہے،محمود خان اچکزئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی پیروکار بنی ہوئی ہے، آئین میں ترمیم کا فائدہ بڑی شخصیات کو ہوتا ہے،عمران کی رہا...

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا وجود - هفته 22 نومبر 2025

طیارہ معمول کی فلائنگ پرفارمنس کیلئے فضا میں بلند ہوا، چند لمحوں بعد کنٹرول برقرار نہ رہ سکا اور زمین سے جا ٹکرایا، تیجس طیارہ حادثہ بھارت کیلئے دفاعی حلقوں میں تنقید و شرمندگی کا باعث بن گیا حادثے میں پائلٹ جان لیوا زخمی ہوا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی...

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی وجود - هفته 22 نومبر 2025

میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، جب کچھ بولتے ہیں تو مقدمہ درج ہوجاتا ہے عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود ملنے سے روکا جارہا ہے،میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ک...

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد وجود - هفته 22 نومبر 2025

سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں، امریکی ساختہ اسلحہ اور جدید آلات برآمد دہشت گرد گروہ پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔تفصیلات کے...

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

مضامین
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر