وجود

... loading ...

وجود

کم آمدنی والے لوگوں کو مکان کامالک بنانے کالالی پاپ

بدھ 03 مئی 2017 کم آمدنی والے لوگوں کو مکان کامالک بنانے کالالی پاپ

اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے ابتدائی طورپر 50 ہزار مکان تعمیر کرنے کامنصوبہ پیش کیاجائے گا‘ منصوبہ بندی کمیشن نے ا س اسکیم پر عملدرآمد کے لیے 6ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دے دی

حکومت نے اپنی سابقہ 4 سالہ ناقص کارکردگی پر پردہ ڈالنے اور کم آمدنی والے لوگوں سے ووٹ بٹورنے کے لیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کم آمدنی والے بے گھر لوگوں کو اپنے گھر کامالک بنانے کی ایک اسکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے ،اطلاعات کے مطابق یہ اسکیم وزیر اعظم کی ’’گھر سب کے لیے ‘‘کے نعرے کے ساتھ شروع کی جائے گی اور اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے ابتدائی طورپر 50 ہزار مکان تعمیر کرنے کامنصوبہ پیش کیاجائے گا۔اطلاعات کے مطابق منصوبہ بندی کمیشن نے ا س اسکیم پر عملدرآمد کے لیے 6ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔اطلاعات کے مطابق چند دن پہلے وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں یہ تجویز پیش کی گئی تھی،اور منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنی اس تجویز کے بارے میں وزیر اعظم اور کابینہ کے دیگر ارکان کے سامنے اپنی تجویز کی تفصیلات پیش کرکے یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ اس وقت کم آمدنی والے لوگوں کابڑا طبقہ خاص طورپر شہروں میں رہنے والا طبقہ رہائش کے حوالے سے مشکلات کا شکارہے اور ان کی آمدنی کا بڑا حصہ مکان کے کرائے کی صورت میں چلاجاتاہے اس لئے کم لاگت کے مکانوں کے اس منصوبے کے اعلان سے حکومت کو اس طبقے کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اس طرح لوڈ شیڈنگ اور دیگر مسائل کی بنیاد پر کم آمدنی والے لوگوںکو حکومت کے خلاف کھڑا کرنے والوںکی جانب سے ان الزامات کا توڑ کرنا ممکن ہوسکے گا کہ حکومت نے کم آمدنی والے طبقے کی سہولت کے لیے کچھ نہیں کیا اور حکومت انتخابی مہم کے دوران اس اسکیم کو غریبوں کی مدد کے لیے اپناایک اہم قدم قرار دے کر غریب عوام کی ہمدردیاں سمیٹ سکے گی۔
جہاں تک ملک میں رہائشی سہولتوں کی کمی کا تعلق ہے تو اس مسئلے سے انکار نہیں کیاجاسکتااور یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت کی جانب سے اس شعبے پر توجہ نہ دیے جانے اور اسے بالکل ہی نظر انداز کیے جانے کے سبب وقت گزرنے کے ساتھ ہی اس مسئلے کی سنگینی میں اضافہ ہوتاجارہا ہے ۔جس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتاہے کہ منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کابینہ کے سامنے اس بات کا اعتراف کیاکہ پاکستان میںجنوبی ایشیا کے دیگر تمام ممالک کے مقابلے میں زیادہ تیزی کے ساتھ لوگ شہری علاقوں میں منتقل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے رہائش کے لیے مکانوں کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے ، منصوبہ بندی کمیشن کے پیش کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میںسالانہ 7 لاکھ نئے مکانوں کی ضرورت ہے اس کے مقابلے میں ملک میں نئے تعمیر ہونے والے مکانوں کی تعداد صرف ڈھائی لاکھ ہے یعنی ہر سال مکانوں کی کمی کی صورت حال سنگین سے سنگین تر ہوتی جارہی ہے۔مکانوں کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری طورپر کم از کم ایک کروڑ نئے مکان تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کابینہ کے اس اجلاس میں تعمیراتی اداروں کو بھی سہولتیں فراہم کرنے اور نئے مکانوں کی تعمیر کے لیے منظوری ، نقشوں اور دیگر کاغذی کارروائی کی تکمیل ایک ہی جگہ کرنے کی سہولت فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی تاکہ تعمیراتی اداروں کو نئے پراجیکٹس شروع کرنے میں غیر ضروری قباحتوں کاسامنا نہ کرنا پڑے اور وہ اپنے پراجیکٹس پر جلد از جلد کام شروع کرسکیں لیکن ان تعمیراتی اداروں کی زیادتیوں سے عام لوگوں کومحفوظ رکھنے اور ان کی جانب سے مکان یا فلیٹ کی مجوزہ قیمت پر بکنگ کرانے والوں سے بکنگ کے بعد قبضہ دینے سے قبل مختلف مدات میں مزید لاکھوں روپے ناجائز طورپر بٹورنے اور اضافی رقم ادا نہ کرنے والوں کے بکنگ شدہ فلیٹ یامکان کسی اور کو الاٹ کیے جانے کی شکایات کے جلد ازالے اور اس طرح کی شکایات پر تیزی سے کارروائی کی کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی جس سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ حکومت اور ارباب اختیار کا مقصد غریب اور کم آمدنی والے لوگوں کے مفادات کاتحفظ کرنا اور انھیں سہولتیں بہم پہنچانا نہیں بلکہ سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانا اور عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کے سامنے کابینہ کے اجلاس میںکم لاگت کے نئے مکانوں کی تعمیر کی جو تجویز پیش کی گئی اس کے تحت یہ مکان حکومت اور نجی شعبے کے تعاون سے تعمیر کرائے جائیں گے اور ابتدائی طورپر یہ مکان سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کو الاٹ کیے جائیں گے ان مکانوں کی بکنگ کے لیے پیشگی کوئی رقم دینے کی ضرورت نہیں ہوگی ،اس اسکیم کے تحت حکومت کو اپنی جانب سے کچھ ادا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیموں کو زیادہ فعال بنایاجائے گا اور بینکوں سے حاصل ہونے والے قرضوںکی واپسی کی ضمانت بھی حکومت نہیں دے گی بلکہ یہ کام انشورنس کمپنیاں انجام دیں گی ۔اس اسکیم کے تحت سرکاری زمینیں بلڈرز کو دی جائیں گی جس پر وہ مکان یا فلیٹ تعمیر کریں گے اوراپنے پراجیکٹس میں صرف 20 فیصد فلیٹ یامکان کم آمدنی والے طبقے کے لیے مختص کیے جائیں گے ،یعنی اس طرح یہ اسکیم در اصل درپردہ بلڈرز کو فائدہ پہنچانے اورا نھیں سرکاری زمینیں دے کر لاکھوںکی سرمایہ کاری سے کروڑوں روپنے بنانے کا موقع دینے کے مترادف ہوگی۔
منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس حوالے سے تین تجاویز پیش کی ہیں اول یہ کہ ابتدائی طورپر ایک لاکھ مکانوں کی تعمیر کی منظوری دی جائے جن میں سے 20 فیصد کم آمدنی والے لوگوں کو الاٹ کیے جائیں اور حکومت ان 20 فیصد یعنی ایک لاکھ میں سے 20 مکانوں یافلیٹوں کے لیے مارک اپ میں کمی کرنے کے لیے سبسڈی ادا کرے،یادوسری تجویز یہ ہے کہ حکومت مکانوں کی بکنگ کے لیے ڈائون پیمنٹ یعنی پیشگی ادائیگی کی مد میں سبسڈی ادا کرے،تیسرے یہ کہ حکومت 10 فیصد مکانوں پرکم آمدنی والے لوگوں بینک کے قرضوں پر رسک کور کرنے کے لیے ضمانت فراہم کرے۔
کم آمدنی والے لوگوں کو کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے جو دیگر تجاویز پیش کی ہیں ان میں ان مکانوں کی تعمیر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاری ٹرسٹ قائم کرنا ،ان مکانوں کی تعمیر کے لیے سیونگ بانڈز جاری کرنے،یا بیرون ملک مقیم لوگوں کے بچوں کے لیے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری بانڈز کے اجرا کی تجاویز شامل ہیں۔اس حوالے سے مکان تعمیر کرنے والے تعمیراتی اداروں کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی دیگر سہولتوں کے علاوہ ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
تجویز میں کہاگیاہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں اور ان کے اداروں کو کم لاگت مکانوں کی تعمیر کے لیے مناسب مقامات پر موجود سرکاری زمینوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی جائے اور اس مقصد کے لیے ایک لینڈ بینک قائم کیاجائے جہاں ایسی تمام سرکاری زمینوں کو اندراج کیاجائے اورپھر اسکیم کے مطابق متعلقہ بلڈرز کو یہ زمینیں تعمیرات کے لیے الاٹ کی جائیں۔اطلاعات کے مطابق کابینہ نے گزشتہ ماہ کے اجلاس میں اس تجویز کی منظوری دینے کے بجائے اس کا جائزہ لینے کے لیے ہائوسنگ اور تعمیرات کے وفاقی وزیر کی زیر صدارت ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اس تجویز کے مختلف پہلوئوں کاجائزہ لے کر حتمی تجاویز کابینہ کے سامنے پیش کرے گی۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک وجود - اتوار 16 نومبر 2025

تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا وجود - اتوار 16 نومبر 2025

5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے وجود - اتوار 16 نومبر 2025

ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم وجود - اتوار 16 نومبر 2025

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر