... loading ...

اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے ابتدائی طورپر 50 ہزار مکان تعمیر کرنے کامنصوبہ پیش کیاجائے گا‘ منصوبہ بندی کمیشن نے ا س اسکیم پر عملدرآمد کے لیے 6ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دے دی
حکومت نے اپنی سابقہ 4 سالہ ناقص کارکردگی پر پردہ ڈالنے اور کم آمدنی والے لوگوں سے ووٹ بٹورنے کے لیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کم آمدنی والے بے گھر لوگوں کو اپنے گھر کامالک بنانے کی ایک اسکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے ،اطلاعات کے مطابق یہ اسکیم وزیر اعظم کی ’’گھر سب کے لیے ‘‘کے نعرے کے ساتھ شروع کی جائے گی اور اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے ابتدائی طورپر 50 ہزار مکان تعمیر کرنے کامنصوبہ پیش کیاجائے گا۔اطلاعات کے مطابق منصوبہ بندی کمیشن نے ا س اسکیم پر عملدرآمد کے لیے 6ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔اطلاعات کے مطابق چند دن پہلے وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں یہ تجویز پیش کی گئی تھی،اور منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنی اس تجویز کے بارے میں وزیر اعظم اور کابینہ کے دیگر ارکان کے سامنے اپنی تجویز کی تفصیلات پیش کرکے یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ اس وقت کم آمدنی والے لوگوں کابڑا طبقہ خاص طورپر شہروں میں رہنے والا طبقہ رہائش کے حوالے سے مشکلات کا شکارہے اور ان کی آمدنی کا بڑا حصہ مکان کے کرائے کی صورت میں چلاجاتاہے اس لئے کم لاگت کے مکانوں کے اس منصوبے کے اعلان سے حکومت کو اس طبقے کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اس طرح لوڈ شیڈنگ اور دیگر مسائل کی بنیاد پر کم آمدنی والے لوگوںکو حکومت کے خلاف کھڑا کرنے والوںکی جانب سے ان الزامات کا توڑ کرنا ممکن ہوسکے گا کہ حکومت نے کم آمدنی والے طبقے کی سہولت کے لیے کچھ نہیں کیا اور حکومت انتخابی مہم کے دوران اس اسکیم کو غریبوں کی مدد کے لیے اپناایک اہم قدم قرار دے کر غریب عوام کی ہمدردیاں سمیٹ سکے گی۔
جہاں تک ملک میں رہائشی سہولتوں کی کمی کا تعلق ہے تو اس مسئلے سے انکار نہیں کیاجاسکتااور یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت کی جانب سے اس شعبے پر توجہ نہ دیے جانے اور اسے بالکل ہی نظر انداز کیے جانے کے سبب وقت گزرنے کے ساتھ ہی اس مسئلے کی سنگینی میں اضافہ ہوتاجارہا ہے ۔جس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتاہے کہ منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کابینہ کے سامنے اس بات کا اعتراف کیاکہ پاکستان میںجنوبی ایشیا کے دیگر تمام ممالک کے مقابلے میں زیادہ تیزی کے ساتھ لوگ شہری علاقوں میں منتقل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے رہائش کے لیے مکانوں کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے ، منصوبہ بندی کمیشن کے پیش کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میںسالانہ 7 لاکھ نئے مکانوں کی ضرورت ہے اس کے مقابلے میں ملک میں نئے تعمیر ہونے والے مکانوں کی تعداد صرف ڈھائی لاکھ ہے یعنی ہر سال مکانوں کی کمی کی صورت حال سنگین سے سنگین تر ہوتی جارہی ہے۔مکانوں کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری طورپر کم از کم ایک کروڑ نئے مکان تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کابینہ کے اس اجلاس میں تعمیراتی اداروں کو بھی سہولتیں فراہم کرنے اور نئے مکانوں کی تعمیر کے لیے منظوری ، نقشوں اور دیگر کاغذی کارروائی کی تکمیل ایک ہی جگہ کرنے کی سہولت فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی تاکہ تعمیراتی اداروں کو نئے پراجیکٹس شروع کرنے میں غیر ضروری قباحتوں کاسامنا نہ کرنا پڑے اور وہ اپنے پراجیکٹس پر جلد از جلد کام شروع کرسکیں لیکن ان تعمیراتی اداروں کی زیادتیوں سے عام لوگوں کومحفوظ رکھنے اور ان کی جانب سے مکان یا فلیٹ کی مجوزہ قیمت پر بکنگ کرانے والوں سے بکنگ کے بعد قبضہ دینے سے قبل مختلف مدات میں مزید لاکھوں روپے ناجائز طورپر بٹورنے اور اضافی رقم ادا نہ کرنے والوں کے بکنگ شدہ فلیٹ یامکان کسی اور کو الاٹ کیے جانے کی شکایات کے جلد ازالے اور اس طرح کی شکایات پر تیزی سے کارروائی کی کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی جس سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ حکومت اور ارباب اختیار کا مقصد غریب اور کم آمدنی والے لوگوں کے مفادات کاتحفظ کرنا اور انھیں سہولتیں بہم پہنچانا نہیں بلکہ سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانا اور عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کے سامنے کابینہ کے اجلاس میںکم لاگت کے نئے مکانوں کی تعمیر کی جو تجویز پیش کی گئی اس کے تحت یہ مکان حکومت اور نجی شعبے کے تعاون سے تعمیر کرائے جائیں گے اور ابتدائی طورپر یہ مکان سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کو الاٹ کیے جائیں گے ان مکانوں کی بکنگ کے لیے پیشگی کوئی رقم دینے کی ضرورت نہیں ہوگی ،اس اسکیم کے تحت حکومت کو اپنی جانب سے کچھ ادا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیموں کو زیادہ فعال بنایاجائے گا اور بینکوں سے حاصل ہونے والے قرضوںکی واپسی کی ضمانت بھی حکومت نہیں دے گی بلکہ یہ کام انشورنس کمپنیاں انجام دیں گی ۔اس اسکیم کے تحت سرکاری زمینیں بلڈرز کو دی جائیں گی جس پر وہ مکان یا فلیٹ تعمیر کریں گے اوراپنے پراجیکٹس میں صرف 20 فیصد فلیٹ یامکان کم آمدنی والے طبقے کے لیے مختص کیے جائیں گے ،یعنی اس طرح یہ اسکیم در اصل درپردہ بلڈرز کو فائدہ پہنچانے اورا نھیں سرکاری زمینیں دے کر لاکھوںکی سرمایہ کاری سے کروڑوں روپنے بنانے کا موقع دینے کے مترادف ہوگی۔
منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس حوالے سے تین تجاویز پیش کی ہیں اول یہ کہ ابتدائی طورپر ایک لاکھ مکانوں کی تعمیر کی منظوری دی جائے جن میں سے 20 فیصد کم آمدنی والے لوگوں کو الاٹ کیے جائیں اور حکومت ان 20 فیصد یعنی ایک لاکھ میں سے 20 مکانوں یافلیٹوں کے لیے مارک اپ میں کمی کرنے کے لیے سبسڈی ادا کرے،یادوسری تجویز یہ ہے کہ حکومت مکانوں کی بکنگ کے لیے ڈائون پیمنٹ یعنی پیشگی ادائیگی کی مد میں سبسڈی ادا کرے،تیسرے یہ کہ حکومت 10 فیصد مکانوں پرکم آمدنی والے لوگوں بینک کے قرضوں پر رسک کور کرنے کے لیے ضمانت فراہم کرے۔
کم آمدنی والے لوگوں کو کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی ،ترقیات اور اصلاحات سے متعلق امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے جو دیگر تجاویز پیش کی ہیں ان میں ان مکانوں کی تعمیر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاری ٹرسٹ قائم کرنا ،ان مکانوں کی تعمیر کے لیے سیونگ بانڈز جاری کرنے،یا بیرون ملک مقیم لوگوں کے بچوں کے لیے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری بانڈز کے اجرا کی تجاویز شامل ہیں۔اس حوالے سے مکان تعمیر کرنے والے تعمیراتی اداروں کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی دیگر سہولتوں کے علاوہ ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
تجویز میں کہاگیاہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں اور ان کے اداروں کو کم لاگت مکانوں کی تعمیر کے لیے مناسب مقامات پر موجود سرکاری زمینوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی جائے اور اس مقصد کے لیے ایک لینڈ بینک قائم کیاجائے جہاں ایسی تمام سرکاری زمینوں کو اندراج کیاجائے اورپھر اسکیم کے مطابق متعلقہ بلڈرز کو یہ زمینیں تعمیرات کے لیے الاٹ کی جائیں۔اطلاعات کے مطابق کابینہ نے گزشتہ ماہ کے اجلاس میں اس تجویز کی منظوری دینے کے بجائے اس کا جائزہ لینے کے لیے ہائوسنگ اور تعمیرات کے وفاقی وزیر کی زیر صدارت ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اس تجویز کے مختلف پہلوئوں کاجائزہ لے کر حتمی تجاویز کابینہ کے سامنے پیش کرے گی۔
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...
گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...
خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...
میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...