وجود

... loading ...

وجود
وجود

تھر کے عوام کی امیدوں کامرکز ‘رینی کینال پروجیکٹ وفاقی امداد کا منتظر

جمعرات 27 اپریل 2017 تھر کے عوام کی امیدوں کامرکز ‘رینی کینال پروجیکٹ وفاقی امداد کا منتظر

منصوبہ اس اعتبار سے بہت اہمیت رکھتاہے کہ اس میں سیلاب کے دنوں میں آنے والا اضافی پانی ذخیرہ کیاجاسکے گا جو سندھ کی بنجر زمینوں پر کاشت کیلئے استعمال کیاجاسکے گا منصوبے کی نظر ثانی شدہ لاگت کی منظوری کیلئے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی جاچکی، وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم نہ کئے جانے کے سبب اس کی منظوری نہیں دی جارہی

گڈو بیراج کے بائیں جانب واقع رینی کینال کا پروجیکٹ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی اورصوبائی حکومت کی جانب سے اس کی تعمیر کی نظر ثانی شدہ لاگت کی عدم منظوری کی وجہ سے تعمیر شروع کئے جانے کامنتظر ہے۔دفاعی اعتبار سے اہم تصور کی جانے والی بعض تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہوگیاہے لیکن سندھ کی حکومت نہ تو اس کی منظوری دینے کو تیار نظر آتی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت اس کیلئے فنڈز فراہم کررہی ہے ، اس طرح یہ اہم منصوبہ معلق ہوکر رہ گیاہے۔اطلاعات کے مطابق منصوبے کی نظر ثانی شدہ لاگت کی منظوری کیلئے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی جاچکی ہے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم نہ کئے جانے کے سبب اس کی منظوری نہیں دی جارہی ہے۔
اطلاعات کے مطا بق وزیر اعلیٰ سندھ رینی کینال منصوبے کی جلد تکمیل چاہتے ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ کئے جانے کے سبب وہ بے بس نظر آتے ہیں ، اس حوالے سے گزشتہ ماہ انھوں نے واپڈا کے چیئرمین سے ملاقات کرکے انھیں اس منصوبے پر کام تیز کرنے کو کہاتھا۔
صوبائی محکمہ آبپاشی کے حکام کاکہنا ہے کہ رینی کینال منصوبہ اس اعتبار سے بہت اہمیت رکھتاہے کہ اس میں سیلاب کے دنوں میں آنے والا اضافی پانی ذخیرہ کیاجاسکے گا اور یہ پانی سندھ کی بنجر پڑی ہوئی صحرائی زمینوں پر فصلیں کاشت کرنے کیلئے استعمال کیاجاسکے گا اس طرح اس کینال کی تعمیر سے جہاں سندھ کے پانی سے محروم وسیع علاقے کے عوام کو پینے اور روزمرہ ضرورت کے لئے پانی کی فراہمی ممکن ہوجائے گی بلکہ سندھ کی دھول اڑتی زمین لہلہاتے ہوئے کھیتوں میں تبدیل ہوجائے گی۔
نقشے کے مطابق یہ کینال مجموعی طورپر 175 کیلومیٹر طویل ہوگی اس کا پہلا مرحلہ جو کہ 110 کیلومیٹر پر محیط ہے مکمل کیاجاچکاہے جبکہ صرف65 کیلومیٹر کا کام باقی رہ گیاہے، رینی کینال کی تکمیل سے پورے تھر کے علاقے میں خوشگوار تبدیلی آجائے گی کیونکہ گڈو بیراج کا کم وبیش 10 ہزار کیوسک پانی اس میں ذخیرہ کیاجاسکے گا جس میں سے 5ہزار کیوسک پانی اس کینال کے ذریعے تھر کینال کو فراہم کیا جائے گا جس سے تھر کے علاقے میں 4لاکھ 12 ہزار ایکڑ بنجر زمین پر کاشت ممکن ہوسکے گی۔اس میں سے ایک لاکھ 13 ہزار ایکڑ زمین کو پانی رینی کینال کے پہلے 110 کیلومیٹر پر محیط مرحلے کے ذریعے جو مکمل کیاجاچکاہے فراہم کیاجائے گا جبکہ بقیہ علاقے کو پانی کینال کے اس حصے سے فراہم کیاجائے گا جس کی تعمیر کاکام فنڈز کی عدم فراہمی کے سبب رکاہواہے۔
آبپاشی کے حکام کاکہناہے کہ تھر کے علاقے میں تمام قابل کاشت اراضی ایسے علاقے میں واقع ہے جہاںبارشوں کے سوا صاف پانی کا کوئی تصور نہیں ہے،واپڈا نے اس کینال کامنصوبہ سیلابی پانی کی نکاسی کیلئے پیش کیاتھا۔واپڈا حکام کاکہنا ہے کہ سیلابی پانی کی نکاسی کے ساتھ ہی اس کاکچھ حصہ کینال میں محفوظ کرلیاجائے گا جو علاقے میں کاشتکاری کے لئے استعمال ہوگا جبکہ اس کینال کے ذریعے سیلابی پانی کی نکاسی سے صحرا کی پیاسی زمین کو پانی ملے گا جس سے علاقے میں زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوگی اور اس سے استفادہ کرنا ممکن ہوسکے گا۔
رینی کینال گھوٹکی کے علاقے کھینجو ٹاؤن سے شروع کی گئی ہے اور گھوٹکی کے علاقے آرڈی 181 پر تھرکینال اس سے ملتی ہے ،اس اصل کینال کے ساتھ ایک اسکیپ چینل بھی تعمیر کیاگیاہے تاکہ کچھ اضافی پانی اس میں بھی ذخیرہ ہوسکے اور علاقے کے لوگوں کے کام آسکے۔
اس منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت یہ کینال مٹھی تک جائے گی اور اس کے ذریعے اس پورے علاقے کے لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ان کے مویشیوں کیلئے پانی اور چارے کی فراہمی کا بھی ذریعہ بن جائے گی۔تاہم ایسا اسی وقت ہوسکے گا جب اس کے دوسرے مرحلے کیلئے وفاقی حکومت رقم فراہم کرنے پر تیار ہوجائے اور کام کابلاتاخیر آغاز ہوجائے ،اس کی تکمیل سے اس پورے علاقے میں جولائی اگست کے دوران اضافی رقبے پر کاشت ممکن ہوسکے گی جس سے نہ صرف یہ کہ علاقے کے لوگوں کی غذائی ضرورت پوری ہوگی بلکہ ان کی آمدنی میں معقول اضافہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں غربت کم ہوگی اور فاقہ کشی اور کم غذائیت کی وجہ سے بچوں کی اموات کاسلسلہ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔سرکاری ذرائع کے مطابق اس منصوبے کی نظرثانی شدہ لاگت کے مطابق اس کی تکمیل پر 43 ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ اس پروجیکٹ پر اب تک 18 ارب روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔اس مقصد کیلئے مزید رقم کی فراہمی کیلئے ایکنک اور سی ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کاانتظار ہے جس کے بعد ہی وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے اس پروجیکٹ کیلئے مزید رقم فراہم کی جاسکے گی۔
سندھ کے سابق سیکریٹری آبشاپی بابر آفندی کاکہناہے کہ سیلاب کے دنوں میں گڈوبیراج کو پانی کے شدید دباؤ سے محفوظ رکھنے کیلئے گڈو بیراج کے بالائی علاقے میںکم وبیش ایک لاکھ کیوسک پانی کی گنجائش کی یک متبادل چینل کی تعمیر بھی از حد ضروری ہے ۔آفندی کاکہناہے کہ اگر گڈو بیراج پر 12 لاکھ کیوسک کاسیلابی ریلا آتاہے توا س سے ایک لاکھ کیوسک نکال دیاجائے تو اس سے اس ریلے کا زور بڑی حد تک ٹوٹ جائے گا اور اس متبادل چینل سے نہ صرف یہ کہ پانی بآسانی محفوظ طریقے سے نکالا جاسکے گا بلکہ اس سے اردگرد کے علاقوں کو وافر پانی میسر آسکے گا۔آفندی کا کہناہے کہ وفاقی حکومت پراس مقصد کیلئے رقم کی فراہمی کیلئے دباؤ ڈالا جانا چاہئے بلکہ اگر ضرورت محسوس ہوتو اس پروجیکٹ کی تکمیل کیلئے عالمی بینک سے رجوع کرنا چاہئے۔آفندی کاکہناہے کہ اس اسکیپ چینل کی تعمیر سے اچھرو تھر تک کے بنجر علاقے کو پانی فراہم کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔جس سے یقینا علاقے میںخوشحالی آئے گی۔
سندھ کی حکومت اس منصوبے میں اس لئے زیادہ دلچسپی لے رہی ہے کہ اس کے ذریعے تھر کے وسیع علاقے کے لوگوں کو پینے اور دیگر ضروریات کیلئے پانی کی فراہمی کے ساتھ ہی علاقے میں کاشتکاری کیلئے بھی مناسب مقدار میں پانی دستیاب ہوسکے گا جس سے طویل عرصے سے بھوک اور بیروزگاری کے شکار اس علاقے کے لوگوں کے چہروں پر بھی خوشی کی لہر دوڑ سکے گی۔
اب دیکھنایہ ہے کہ وفاقی حکومت کے سربراہ میاں نواز شریف جو گزشتہ کچھ عرصے سے سندھ میں اپنی پارٹی کوزندہ کرنے کیلئے کچھ زیادہ ہی سرگرم ہیں سندھ کے تباہ حال علاقے تھر پارکر کے عوام کو بھوک، غربت اور بیروزگاری کے عفریت سے نجات دلانے کیلئے رینی کینال کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کرنے کے احکامات کب دیتے ہیں اور ان احکامات پر عمل ہونے میں مزید کتنا وقت لگتا ہے؟
ایچ اے نقوی


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر