وجود

... loading ...

وجود

شام میں جنگ بندی،5نشستیں ناکام مذاکرات کا چھٹا دور اگلے ماہ متوقع

منگل 25 اپریل 2017 شام میں جنگ بندی،5نشستیں ناکام مذاکرات کا چھٹا دور اگلے ماہ متوقع

جنیوامذاکرات کے علاوہ رواں ہفتے استانہ میں سہہ فریقی بات چیت ہونی تھی ،امریکا نے بغیر وجہ بتائے شرکت سے انکار کردیا ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو پوری دنیا میں تنہا کررہے ہیں،ناقدین ۔انکار کے بعد روسی حکام اور اقوام متحدہ کے ایلچی میں مذاکرات ہونگے

مریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہٹ دھرمی اور انتہا پسندی کی پالیسیوں کی وجہ سے ان کے برسراقتدار آنے کے چند ماہ کے اندر ہی امریکا پوری دنیا میں بتدریج تنہا ہوتاچلاجارہاہے اور امریکا کے سابقہ قریبی حلیف ممالک بھی اب سے کھنچتے جارہے ہیں ،یہاں تک اقوام متحدہ کے مختلف ادارے جن پر امریکا کی بالادستی قائم ہے اور امریکا کی مرضی کے بغیر اقوام متحدہ میں کسی بھی کارروائی ہونے کاتصور بھی نہیں کیا جاتاتھا اب مختلف عالمی معاملات میں امریکا کے بغیر ہی فیصلے کرنے کی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں، جس کی تازہ ترین مثال شام کے مسئلے پر ہونے والی مجوزہ سہہ فریقی بات چیت سے امریکا کو نکال دینے کا فیصلہ ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شام کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی اور مصالحت کار اسٹیفن ڈی مستورا نے شام میں امن کے قیام اور جنگ کے خاتمے کیلئے اب اگلے ہفتے صرف روس سے بات چیت کرنے اور اس معاملے میں امریکا کو شامل نہ کرنے کے فیصلے کااعلان کیاہے۔پہلے ان مذاکرات میں روس کے ساتھ امریکا کو بھی شامل کرنے کافیصلہ کیاگیاتھا لیکن اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہٹ دھرمی پر مبنی رویئے کی وجہ سے اقوام متحدہ کے ایلچی نے امریکا کو اس معاملے سے الگ رکھنے کافیصلہ کیا۔
شام کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی اور مصالحت کار اسٹیفن ڈی مستورا نے اعلان کیاہے کہ اب وہ اگلے ہفتے جنیوا میں روس کے نائب وزیر خارجہ گینیڈی گیٹی لوف سے مذاکرات کریں گے۔ اسٹیفن ڈی مستورا نے اخباری نمائندوں کے استفسار پر بتایا کہ سہہ فریقی مذاکرات منسوخ نہیں کئے گئے ہیں بلکہ ملتوی کئے گئے اور کسی مناسب وقت پر سہ فریقی مذاکرات کابھی اہتمام کیاجاسکتاہے۔جب ان سے سوال کیاگیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے نے ان مذاکرات سے الگ رہنے کافیصلہ کیوں کیا تو انھوںنے جواب دیا کہ آپ اس کا جواب ان ہی سے پوچھیںوہ اس کازیادہ صحیح جواب دے سکتے ہیں، اقوام متحدہ کے ایلچی کے اس جواب سے امریکی روئیے کی وجہ سے ان کے لہجے میں پیداہونے والی تلخی کااندازہ بآسانی لگایاجاسکتاہے۔
یہ بات واضح ہے کہ اقوام متحدہ نے شام میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کی راہ تلاش کرنے کیلئے امریکا اور روس دونوں کوشامل کرنے کافیصلہ اس حقیقت کے پیش نظر کیاتھا کہ شام کی بشارالاسد حکومت کی حمایت روس کررہاہے اوراطلاعات کے مطابق شام کے صدر بشارالاسد کو اپنی حکومت قائم رکھنے اور باغیوں کوکچلنے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کررہاہے ہے جبکہ امریکا شام میں بشارالاسد حکومت کے مخالفین کو مدد فراہم کررہاہے ۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شام کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی اور مصالحت کار اسٹیفن ڈی مستورا نے اس سے قبل ایک بیان میں امریکی رہنمائوں سے کہاتھا کہ وہ شام کے حوالے سے اپنی پالیسی کی زیادہ تفصیل کے ساتھ وضاحت کریں اور شام کے بارے میں اپنے خیالات کاتفصیلی اظہار کریں تاکہ امن کے عمل کو آگے بڑھانا ممکن ہوسکے۔جس کے بعد امریکی نمائندے نے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کاحل نکالنے کی کوششوں کی حمایت کرنے کااعلان کیاتھالیکن بعدمیں کوئی وجہ بتائے بغیر امریکی نمائندے نے مذاکرات سے الگ رہنے کاعندیہ دیا جس کے بعد اقوام متحدہ کے سفیر کو صرف روس کے نائب وزیرخارجہ سے اس مسئلے پر مذاکرات کو محدود رکھنے پر مجبور ہوناپڑا۔
اسٹیفن ڈی مستورا نے اگلے ہفتے روس کے نائب وزیر خارجہ سے ہونے والی مجوزہ بات چیت کو شام کی صورت حال کے حوالے سے انتہائی اہم اور نازک قرار دیاہے۔اس کے ساتھ ہی اسٹیفن ڈی مستورا نے شام کے مسئلے پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مذاکرات کاچھٹا دور کرانے کے خیال پر بھی کام شروع کردیاہے۔اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مذاکرات کایہ چھٹا دور اگلے ماہ متوقع ہے جس میںشام کی حکومت کے مخالف تمام دھڑوں کو شریک کئے جانے کاقوی امکان ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونیوالے مذاکرات کے 5 دور ناکام ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام شام میں قیام امن کیلئے مذاکرات کے 5 دور کی ناکامی اور اس مسئلے کے حل اور شام میں امن کے قیام کیلئے سہہ فریقی مذاکرات میںشرکت سے امریکی نمائندے کے گریزکے بعد اب شام کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی اور مصالحت کار اسٹیفن ڈی مستورا نے اعلان کیاہے کہ اب وہ اگلے ہفتے جنیوا میں روس کے نائب وزیر خارجہ گینیڈی گیٹی لوف سے ہی مذاکرات شروع کریں گے اور ان مذاکرات میں شرکت کیلئے امریکی نمائندے کاانتظار نہیں کریں گے تاہم اگر کسی مرحلے پر امریکی نمائندے نے مذاکرات میں شرکت پر آمادگی یاخواہش ظاہر کی تو اسے بھی مذاکرات میں شریک کرلیا جائے گا۔ اسٹیفن ڈی مستورا کا کہناہے کہ وہ روسی نائب وزیرخارجہ سے استانہ میں اگلے ماہ ہونے والے امن مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیالات کے علاوہ شام میں دوبارہ جنگ بندی شروع کرنے کے امکانات پربھی بات کریں گے تاکہ جنگ کے درمیان پھنس کر رہ جانے شہریوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونے کاموقع مل سکے اور جنگ زدہ علاقے کے لوگوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی بحال کرنے میں مدد مل سکے ۔اس کے علاوہ وہ شام کے نائب وزیر خارجہ سے اگلے ماہ جنیوا میں اسی موضوع پر ہونے والی گفتگو کے حوالے سے بھی بات کریں گے جس میں تجویز کے مطابق شام میں حکومت کے خلاف لڑائی میں مصروف گروپوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔اسٹیفن ڈی مستورا کاکہنا کہ اس مسئلے پر سہہ فریقی اجلاس زیادہ سود مند ثابت ہوسکتاتھا تاہم اب دوطرفہ مذاکرات پر ہی اکتفا کیاجائے گااور شام میں لڑائی بند کرانے اور لڑائی میں مصروف دھڑوں کے درمیان پھنس جانے والے عام شہریوں کو کچھ سہولتیں بہم پہنچانے کے امکانات پر غور کیاجائے گا ۔توقع کی جاتی ہے کہ اگلے ہفتے ہونے والی یہ ملاقات اور دوطرفہ مذاکرات شام میں جاری لڑائی میں وقفہ پیدا کرنے کا ذریعہ بنیں گے اوراس طرح وہاں پھنسے ہوئے لوگوں کیلئے تازہ ہوا کاایک جھونکا ثابت ہوں گے لیکن ان مذاکرات میں امریکا کی عدم شرکت سے عالمی سطح پر امریکا کی ساکھ پر منفی اثرات ضرور مرتب ہوں گے اور اقوام متحدہ کے ایلچی کی جانب سے امریکا کو نظر انداز کرکے صرف روس کے ساتھ مذاکرات کے اس فیصلے سے پوری دنیا کو یہی پیغام جائے گا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت امریکا عالمی برادری میں تنہائی کی راہ پر گامزن ہوگیاہے۔عالمی برادری کو جانے والا یہ تاثر امریکی تجارت پر بھی بری طرح اثر انداز ہوسکتاہے اور اس صورت حال میں متعدد ممالک امریکا سے لین دین کو نظر انداز کرکے دیگر یورپی اور مشرقی ممالک کے ساتھ تجارت کو ترجیح میں شامل کرنے پر غور کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں ۔
تہمینہ حیات


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر