... loading ...
جام شورو پاور کمپنی،سینٹرل پاور جنریشن کمپنی اور ناردرن پاور کارپوریشن میں 777 کلوواٹ فی گھنٹہ کی شرح سے انرجی ضائع 2012سے 2014میں قومی خزانے کو کم وبیش 69 ارب روپے کاخسارہ ہوا ،نیپراکی پرفارمنس ایویلو یشن پورٹ میں انکشاف
بجلی تیار کرنے والی سرکاری کمپنیاں ناقص کارکردگی،بد انتظامیوں،دیکھ بھال کامناسب انتظام نہ ہونے ، مشینری کی ٹوٹ پھوٹ اور فرسودگی ، مناسب تکنیکی مہارت کے حامل افراد کی کمی ، مشینری کو اس کی گنجائش کے مطابق نہ چلائے جانے اور گنجائش کے مطابق پیداوار حاصل نہ کیے جانے کی وجہ سے قومی خزانے پر بوجھ بنتی جارہی ہیں ، اس بات کاانکشاف حال ہی میں سامنے آنے والی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی ایک رپورٹ میں کیاگیاہے۔
نیپرا کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ جام شورو پاور کمپنی،سینٹرل پاور جنریشن کمپنی اور ناردرن پاور کارپوریشن میں کم وبیش 777 کلوواٹ فی گھنٹہ کی شرح سے انرجی ضائع ہونے کی وجہ سے قومی خزانے کو کم وبیش 69 ارب روپے کانقصان ہوا ہے۔ نیپرا کی 2012-2013 ء اور2014 ء کے بارے میں پرفارمنس ایویلو یشن رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاگیاہے کہ گیس سے بجلی پیدا کرنے والے بعض یونٹس جن میں گیس ٹربائن پاور اسٹیشن کوٹری،سی ٹی ایس فیصل آباد ،ایس پی ایس اسٹریم پاور اسٹیشن فیصل آباد 2012-2013ء اور2014کے دوران گیس کی مسلسل اور ضرورت کے مطابق فراہمی نہ ہونے کے سبب بیشتر وقت بند پڑے رہے ،اس طرح ملک ان بجلی گھروں سے پیدا ہونے والی نسبتاً سستی بجلی سے محروم رہااور ملک میں بجلی کی طلب اور فراہمی کے درمیان توازن پیدا کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔
اطلاعات کے مطابق جام شورو پاور کمپنی، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی اور ناردرن پاور کارپوریشن نے بندش کی صورت حال میں763 کلوواٹ فی گھنٹہ انرجی حاصل کی جس کی وجہ سے قومی خزانے کو کم وبیش 6.04 بلین روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
نیپرا کی رپورٹ کے مطابق ٹی پی ایس جام شورو، ٹی پی ایس گدو اور ٹی پی ایس مظفر گڑھ کے بعض یونٹس نے اپنی بجلی خریدنے کے معاہدے کے تحت جس پر نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیج کمپنی نے دستخط کیے تھے، کے طے شدہ اور غیر طے شدہ حدود کی خلاف ورزیاں کیں۔اگر یہ بجلی گھر ان حدود کی خلاف ورزی نے کرتے تو انہیں بجلی پیدا کرنے کے لیے زیادہ وقت مل سکتاتھا اس طرح ان کی آمدنی میں اضافہ اور خسارے میں کمی ہوسکتی تھی ۔
نیپرا کی رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ مذکورہ 3 سال کے دوران ان میں سے بیشتر بجلی کی کمپنیوں نے بجلی پیدا ہی نہیں کی ۔جینکو کے جمع کردہ اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ مذکورہ تین برسوں کے دوران بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے ان کی صلاحیتوں کی دستیابی بہت ہی کم رہی خاص طورپر ٹی پی ایس جام شورو، ٹی پی ایس گدو اور لاکھڑا بجلی گھروں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر رہی۔ان میں سے لاکھڑا بجلی گھر کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی اور مذکورہ تین برسوں کے دوران صرف 39 فیصد وقت کے دوران اس میں بجلی پیدا کی جاسکی۔
دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ مذکورہ تین سال کی مدت کے دوران بجلی کی پیداوار کی صورت حال انتہائی کم رہی خاص طورپرگیس سے چلنے والے بجلی گھروں جن میں سی ٹی پی ایس کوٹری، سی ٹی پی ایس فیصل آباد اور ایس پی ایس فیصل آباد شامل ہیں ،کی بجلی کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی کیونکہ اس پوری مدت کے دوران یہ بجلی گھر بیشتر وقت بند رہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جینکو کے بعض بجلی گھروں میں دیکھ بھال اور مرمت سے غفلت یا تساہل کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بہت کم رہی ۔رپورٹ میں بجلی گھروں کی غیر یقینی کارکردگی اور ان سے بجلی کی پیداوار کی غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے عوام، صنعت کاروں ، تاجروں اور دیگر شعبوں کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ اس کی وجہ سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرنس آئل سے بجلی تیار کرنے والے بجلی گھر جن میںٹی پی ایس جام شورو اور ٹی پی ایس مظفر گڑھ سے حاصل ہونے والی بجلی جینکو کے زیر انتظام کام کرنے والے دیگر تمام سرکاری بجلی گھروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی ثابت ہوئی ۔رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ 2012-2013 ء اور2014 ء کے دوران ان بجلی گھروں سے تیار ہونے والی بجلی سی پی پی اے ۔جی نے ان بجلی گھروں سے بالترتیب 19.7 روپے اور 19.1 روپے فی یونٹ کی شرح سے حاصل کی ۔اس کے برعکس گیس سے چلنے والے سی ٹی پی ایس فیصل آباد اورٹی پی ایس گدو سے حاصل ہونے والے بجلی سب سے سستی یعنی کم قیمت ثابت ہوئی کیونکہ ان بجلی گھروں سے تیار ہونے والی بجلی سی پی پی اے ۔سی نے ان بجلی گھروں سے بالترتیب 5.3 روپے اور5.9 روپے فی یونٹ کی شرح سے خریدی۔
اس رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ گیس سے چلنے والے بجلی گھر 2012-2013ء اور2014ء سے ملک کو انتہائی سستی بجلی فراہم کررہے ہیں لیکن یہ بجلی گھر گیس کی عدم فراہمی اور دیگر وجوہات کے پیش نظر زیادہ تر بند رکھے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سی پی پی اے ۔جی کو تیل سے چلنے والے بجلی گھروں سے مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہونا پڑتاہے ۔
نیپرا کی تیارکردہ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ بجلی گھروں کی دیکھ بھال کے ناقص انتظامات، فرائض سے غفلت ،بجلی گھروں کو گیس کی فراہمی میں مسلسل رکاوٹ اور بندش اور نااہلی کی وجہ سے سرکاری شعبے میں چلائے جانے والے یہ بجلی گھر ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے کی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہورہے ہیں ،اوران بجلی گھروں کو ان کی پوری استعداد کے مطابق نہ چلائے جانے کی وجہ سے ان کو سالانہ اربوں روپے کاخسارے کاسامناہے اور اس طرح یہ بجلی گھر قومی خزانے پر بوجھ بن گئے ہیں۔
فرنس آئل سے چلنے والے بجلی گھر وںسے سی پی پی اے ۔جی نے 19.7 روپے اور 19.1 روپے فی یونٹ کی شرح سے بجلی حاصل کی ،اس کے برعکس گیس سے چلنے والے یونٹس سے حاصل ہونے والے بجلی سی پی پی اے ۔سی نے 5.3 روپے اور5.9 روپے فی یونٹ کی شرح سے خریدی۔اس رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ گیس سے چلنے والے بجلی گھر 2012-2013ء اور2014ء سے ملک کو انتہائی سستی بجلی فراہم کررہے ہیں لیکن یہ بجلی گھر گیس کی عدم فراہمی اور دیگر وجوہات کے پیش نظر زیادہ تر بند رکھے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سی پی پی اے۔جی کو تیل سے چلنے والے بجلی گھروں سے مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہونا پڑتاہے ۔
ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...
یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...
دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...
بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...
ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...
سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...
قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...
غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...
وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...