... loading ...
انور مجید اور حاجی علی حسن زرداری کا خفیہ معاہدہ ،اینٹی کرپشن چیف نے بے بسی ظاہر کردی دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے 80 فیصد کیس عدالتوں میں ثابت نہیں ہوتے چینی کمپنی گڈوبیراج بحالی ٹھیکے پر اعتراض لے کر دردرٹھوکر کھانے لگی ،کوئی شنوائی نہیں ہورہی،ذرائع
یوں تو محکمہ اینٹی کرپشن کو’’ آنٹی ‘‘کرپشن کہا جاتا ہے کیونکہ اس محکمہ نے کرپشن کا خاتمہ تو کرنا نہیں ہے ،الٹا کرپشن کو پروان چڑھانا ہے۔ اب تو یہ بات ہر زبان پر ہے کہ جو افسران اور محکمے کرپشن کرتے ہیں وہ باقاعدہ طے شدہ حصہ سرکاری کام سے الگ کرتے ہیں ۔ماتحت افسران کا کتنا فیصد‘ اعلیٰ افسران کا کتنا فیصد ‘ سیکریٹری کا کتنا فیصد‘ اینٹی کرپشن کا کتنا فیصد‘ وزیراعلیٰ ہائوس کا کتنا فیصد ہونا چاہیے یہ سب پہلے سے حصہ بنادیا جاتا ہے ،خیر اب تو افسران نیب سے پلی بارگین کے لیے بھی الگ رقم رکھ لیتے ہیں ۔نیب کے آنے کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن کی اہمیت کم ضرور ہوئی ہے مگر ختم نہیں ہوئی۔ محکمہ اینٹی کرپشن کے افسران کا رعب اور ٹھاٹھ باٹھ بھی دیکھنے جیسا ہوتا ہے مگر محکمہ اینٹی کرپشن نے آج تک کرپشن کے خاتمہ کے لیے عملی طور پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے 80 فیصد کیس عدالتوں میں ثابت نہیں ہوتے۔ پچھلے سال جب نیب اور رینجرز نے سندھ میں کارروائیوں میں تیزی پیدا کی تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو فعال کردیا ،اس کے نتیجے میں محکمہ اینٹی کرپشن کے افسران راتوں رات امیر بن گئے، اور ان کے ریٹ بھی بڑھ گئے ہیں۔ اور پھر ان کیسوں میں پسند نا پسند بھی چل رہی ہے۔ اب محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ آبپاشی کے خلاف کسی بھی شکایت پر تحقیقات کرنے یا کوئی کارروائی کرنے کو شجر ممنوع قرار دے دیا ہے۔ اس کی وجہ بھی سامنے آگئی ہے وہ یہ ہے کہ چونکہ محکمہ اینٹی کرپشن اور محکمہ پولیس کے معاملات انور مجید دیکھتے ہیں اور چیئرمین اینٹی کرپشن غلام قادر تھیبو تو انور مجید کے قابل اعتماد ساتھی تصور کئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پچھلے دنوں جب انور مجید کی ہدایت پر وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت کو آئی جی سندھ پولیس تبدیل کرنے اور نئے آئی جی کے لیے جو تین نام ارسال کئے تھے ان میں ایک نام غلام قادر تھیبو کا تھا۔ یہ الگ بات ہے کہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں چلا گیا اور حکومت سندھ کا لیٹر وہیں کا وہیں رہ گیا۔ یو سمجھا جائے کہ محکمہ اینٹی کرپشن انور مجید کے حوالے ہے اور محکمہ آبپاشی دبئی میں بیٹھے ہوئے حاجی علی حسن زرداری کے حوالے ہے، اس لیے انور مجید اور حاجی علی حسن زرداری کا یہ غیر اعلانیہ معاہدہ ہوچکا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کسی بھی معاملہ میں محکمہ آبپاشی کی طرف نہیں دیکھے گا اور یہی وجہ ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے ہر محکمے میں کارروائی کی لیکن محکمہ آبپاشی کی جانب آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا۔ یہ سنگین انکشاف گزشتہ روز اس وقت ہوا جب غلام قادر تھیبو کا قریبی دوست یہ شکایت لے کر آیا کہ ضلع نواب شاہ میں محکمہ آبپاشی نے 100 ٹیوب ویل نہروں پر لگادیئے ہیں اور ان ٹیوب ویلوں سے وہ پانی اپنی زمینوں پر لے جاتے ہیں اور جن کی زمینیں نہروں کے آخری حصے میں ہیں ان کو پانی نہیں ملتا اور یہ بے قاعدگی محکمہ آبپاشی نے شروع کردی ہے جس پر چیئرمین اینٹی کرپشن کا اپنے دوست کو جواب تھا کہ آپ کو تو پتہ ہوگا کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے تمام معاملات انور مجید دیکھتے ہیں اور محکمہ آبپاشی کے غیر اعلانیہ وزیرحاجی علی حسن زرداری ہیں۔ انور مجید نے مجھے محکمہ آبپاشی کے خلاف کارروائی کرنے یا کوئی تحقیقات کرنے سے روکا ہوا ہے ،اس لیے میں مجبور ہوں۔
واقعی ان کی بات درست ہے کہ محکمہ آبپاشی میں رواں مالی سال 2016-17ء کا بجٹ 24 ارب روپے رکھا گیا تھا اور اب تک محکمہ خزانہ نے محکمہ آبپاشی کو 38 ارب روپے جاری کرچکا ہے اور جون 2017ء تک محکمہ آبپاشی کو 45 سے 50ارب روپے جاری ہونے کے امکانات ہیں اور مزیدار بات یہ ہے کہ 38 ارب روپے جاری تو ہوچکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں 38کروڑ روپے بھی خرچ نہیں کئے گئے۔ آربی او ڈی کے معاملات کی نیب نے انکوائری کی ہے لیکن مجال ہے محکمہ اینٹی کرپشن کی کہ وہ محکمہ آبپاشی کے معاملات دیکھے کیونکہ انور مجید اور حاجی علی حسن زرداری کا سرپرست آصف زرداری ہے جس نے بھی ایک دوسرے سے زیادتی یا انصافی کی تو دوسرا فریق فوری طور پر آصف زرداری سے شکایت کرے گا اور پھر آصف زرداری پہلے فریق سے جواب طلب کریں گے، اس لیے دونوں نے طے کررکھا ہے کہ اپنے کام سے کام رکھنا ہے، دوسرے کو پریشان نہیں کرنا ہے، اسی میں دونوں کی بھلائی ہے۔ اسی خفیہ سمجھوتے کی بِنا پر دونوں محکمے اپنی حدود میں رہتے ہوئے کُھل کر کھیل رہے ہیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن کے پاس 15 سے زائد پرانی انکوائریز پڑی ہیں جن کو داخل دفتر کردیا گیا ہے کہ کہیں حاجی علی حسن زرداری ناراض نہ ہوجائیں۔ اس سے بڑی اور کیا ظلم کی بات ہوگی کہ سابق سیکریٹری محکمہ آبپاشی احمد جنید میمن جب چیف انجینئر تھے تواس وقت انہیں نیب نے کراچی اور حیدرآباد کے درمیان گرفتار کیا، وہ چار ماہ تک نیب کی حراست میں رہے اور رہائی کے چھ ماہ بعد وہ سیکریٹری آبپاشی بھی بن گئے لیکن محکمہ اینٹی کرپشن نے ان سے رسمی تحقیقات بھی نہیں کی کہ آخر وہ کون سا کیس تھا جس میں نیب نے ان کو گرفتار کیا،اور چار ماہ تک نیب کی حراست میں رہنے کے بعد ضمانت پر آزاد ہوئے۔ کیونکہ اگر محکمہ اینٹی کرپشن نے احمد جنید میمن سے پوچھ گچھ کی تو اس کا مطلب ہے کہ حاجی علی حسن زرداری سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ احمد جنید میمن حکومت سندھ خصوصا محکمہ آبپاشی سے کرپشن سے کلیئر ہونے کے باعث سیکریٹری آبپاشی بن گئے۔ اس طرح محکمہ آبپاشی میں ترقیاتی منصوبوں میں کی جانے والی کھلی بے قاعدگی پر محکمہ آبپاشی خاموش ہے۔ پچھلے دنوں گڈو بیراج کی بحالی کا ٹھیکہ پاکستان کی ایک کمپنی کو دیا گیا ہے جس پر چین کی کمپنی نے اعتراض اٹھایا ہے اور اس کمپنی نے ہر ادارے کا دروازہ کھٹکھٹایا کسی نے ان کی نہ سنی بالآخر وہ کمپنی عالمی بینک کے پاس گئی عالمی بینک نے چینی کمپنی سے کہا کہ وہ متعلقہ افسر (چیف انجینئر گڈو بیراج) کے پاس اپیل دائر کرے کمپنی نے ایسا کیا مگر اس کو انصاف نہ ملا اب چینی کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں اس ٹھیکے کو چیلنج کیا ہے لیکن محکمہ اینٹی کرپشن کو اتنی ہمت نہیں کہ اتنا کچھ ہوجانے کے باوجود صرف تفصیلات ہی طلب کرتا۔ کیونکہ اس کو منع کیا گیا ہے کہ محکمہ آبپاشی ہر شکایت سے مستثنیٰ ہے اور وہ ایسا ہی کررہا ہے ۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...