وجود

... loading ...

وجود

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

بدھ 19 اپریل 2017 کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،ہر سال بھارت میں 6 بڑے عرس ہوتے ہیں جن میںکم وبیش ڈیڑھ ہزار پاکستانی شرکت کرتے ہیں

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اور بھارتی فوج کے بہیمانہ مظالم،بھارت کی جانب سے کشمیر میں کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں اور آزادکشمیر کے شہری علاقوں پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے بے قصور افراد کی ہلاکت کے مسلسل واقعات اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں سزائے موت سنائے جانے کے بعدپاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ جانے اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں،اور دونوں ممالک کی حکومتیں ایک دوسرے کے شہریوں کو اپنے مذہبی مقامات کا دورہ اور زیارت کرنے اورمذہبی رسومات میں شرکت کے لیے نہ صرف یہ کہ ویزے جاری کررہی ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے زائرین کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے میں بھی مصروف ہیں ۔
دونوں ملکوں کے درمیان مذہبی زائرین کی آمدورفت کے اس سلسلے کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بھارت کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے کم وبیش 1300 سکھ یاتری پاکستان کے علاقے حسن ابدال میں واقع سکھوں کے قدیم مذہبی مقام گردوارہ پنجہ صاحب بیساکھی کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آئے اور انہوں نے پاکستان میں پاکستانی شہروں کی سیر کے دوران پاکستانی عوام کی مہمان نوازی کے لطف اٹھائے ،پاکستان آنے والے سکھ زائرین اپنے ساتھ وافر زرمبادلہ لائے تھے جو انہوںنے پاکستان میں خریداری اور سیر تفریح پر خرچ کیا اس طرح سکھوں کی یہ مذہبی تقریب پاکستان کے لیے زرمبادلہ کے حصول کا ایک آسان ذریعہ بن گئی۔اسی طرح اب بھارت کے شہر سرہند شریف میں حضرت مجدد الف ثانیؒ کے عرس کی تقریبات شروع ہونے والی ہیں اور پاکستان سے بڑی تعداد میں لوگ اس عرس میں شرکت کے لیے سرہند شریف جانے کے لیے کمر بستہ ہیں یہ لوگ بھی اپنے ساتھ خاصا زرمبادلہ لے کر جائیں گے اور اس طرح بھارتی حکومت کو کسی اہتمام کے بغیر یہ زرمبادلہ مل جائے گا۔پروگرام کے مطابق حضرت مجدد الف ثانی ؒ کا عرس رواں سال 16 نومبر کو شروع ہوگا اور عرس کی یہ تقریبات 23 نومبر تک جاری رہیں گی۔پاکستان کی مذہبی اور بین المذاہب سے متعلق امور کی وزارت نے اس عرس میں شرکت کے خواہاں پاکستانیوں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں ،یہ درخواستیں 24 اپریل تک جمع کرائی جاسکتی ہیں جس کے بعد وزارت کے حکام ان کو جمع کرکے بھارت کے متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے درخواست دہندگان کو ویزا کی فراہمی کا انتظام کریں گے اور اس طرح پاکستانی زائرین اس عرس میں شرکت کے لیے بھارت روانہ ہوسکیں گے۔اطلاعات کے مطابق اس عرس میں شرکت کے لیے 200 پاکستانیوں کو ویزے مل سکیں گے اس لیے اگر مقررہ تاریخ تک 200 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوگئیں تو پھر 19 مئی کو درخواستوں کی قرعہ اندازی ہوگی اور اس طرح 200 افراد کے لیے بھارتی ویزے کاانتظام کیاجائے گا۔
پاکستان اور بھارت کی حکومتیں ایک دوسرے کے شہریوں کو مذہبی تقریبات میں شرکت اور مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے یہ ویزے دونوں ملکوں کے درمیان عوام کی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے اور مذہبی سیاحت کے فروغ کی پالیسی کے تحت ویزے جاری کرتی ہے اور اس عمل میںحتی الامکان یہ کوشش ہوتی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کو آڑے نہ آنے دیاجائے۔
پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے حکام کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدہ موجودہے جس کے تحت دونوں ملک ایک دوسرے کے شہریوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی اور مذہبی تقریبات میں شرکت کے لیے ویزے جاری کرتے ہیں اور ان تقریبات میں شرکت کے لیے آنے والے زائرین اور یاتریوں کو زیارت اور یاترا کے حوالے سے ممکنہ سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ہی ان کے تحفظ کا بھی مناسب انتظام کرتے ہیں۔تاکہ انہیں کسی ناخوشگوار صورتحال سے دوچار نہ ہونا پڑے۔
ہر سال بھارت میں موجود معروف اولیائے کرام کے 6 بڑے عرس ہوتے ہیں جن میں پاکستان سے زائرین شرکت کے لیے بھارت جاتے ہیں ، مذہبی امور کی وزارت کے پاس موجود اعدادوشمار کے مطابق ان میں سے 5 عرس میں 200 کی شرح سے پاکستانیوں کو ویزے جاری کیے جاتے ہیں، اس طرح 5 عرس میں مجموعی طورپرایک ہزار پاکستانی زائرین شریک ہوتے ہیں اور بھارت سے تبرکات لے کر وطن واپس آتے ہیں جبکہ اجمیر شریف کے عرس میں شرکت کے لیے 500 پاکستانیوں کوویزے جاری کیے جاتے ہیں اس طرح کم وبیش ڈیڑھ ہزار پاکستانی زائرین روحانی فیض حاصل کرنے کے لیے ہر سال بھارت جاتے ہیں ۔تاہم دونوں ملکوں کے درمیان زائرین اور یاتریوں کے تبادلے اور ان کوسہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے معاہدے کی موجودگی کے باوجود عین وقت پر پاکستانی زائرین کے بھارت جانے پر پابندی عاید کردی جاتی ہے اور اولیائے کرام کی درگاہوں پر حاضری دے کر روحانی اور قلبی سکون حاصل کرنے کے متمنی پاکستان دل مسوس کر رہ جاتے ہیں، دوسری جانب ہر سال سکھوں کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لیے ہزاروں سکھ اور ہندو یاتری پاکستان آتے ہیں اور اپنی مذہبی تقریبات میں شرکت کرتے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے انتہائی نامساعد حالات میں بھی ان کی مہمان نوازی سے کبھی معذرت نہیں کی گئی اور مخدوش حالات میں بھی ان کو پاکستان کی جانب سے نہ صرف ہر ممکن سہولتوں کی فراہمی کا انتظام کیاجاتاہے بلکہ ان کی حفاظت کا بھی مؤثر انتظام کیاجاتاہے ،پاکستان کی حکومت ہندو اور سکھ یاتریوں کے مقدس مقامات کے تحفظ اور ان کی یاترہ کے لیے آنے والے یاتریوں کو سہولتوں کی فراہمی اور ان کے تحفظ کے انتظامات کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطح کی کمیٹیاں قائم کی ہوئی ہیں جن میں متعلقہ مذہب سے تعلق رکھنے والے معروف مذہبی افراد کو بھی شامل کیاگیاہے تاکہ وہ اپنی مذہبی رسومات کے مطابق انتظامات کو یقینی بناسکیں۔
عرس اور مذہبی مقامات کی یاترا کایہ سلسلہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان میل ملاپ کا ایک اہم ذریعہ ہونے کے ساتھ ہی حکومتی سطح پر رابطے قائم رکھنے کاوسیلہ ہے اور چونکہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کے لوگوں کے اس تبادلے کے نتیجے میں خاصہ زرمبادلہ کمانے کاموقع ملتاہے اس لیے یہ سلسلہ دونوں ہی ملکوں کے لیے منافع کاسودا ہے۔تاہم ضرورت اس امر کی ہے عوام کے درمیان ان رابطوں وسعت دی جائے اور دونوں ملکوں کے درمیان ویزا کی شرائط نرم کی جائیں تاکہ زیادہ تعداد میں لوگوں کو ایک دوسرے کے ملک آنے جانے کاموقع مل سکے اور یہ عوامی رابطے صرف مذہبی تقریبات اور رسومات تک محدود رہنے کے بجائے دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے ملکوں میں واقع اہم تاریخی مقامات کی سیر کرنے کی آرزو بھی پوری کرسکیںاور عوامی سطح پر میل ملاپ کایہ سلسلہ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی کشیدگی دور کرنے اورمتنازعہ مسائل کے حل کی جانب پیش رفت میں مدد گار ثابت ہوسکے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر