وجود

... loading ...

وجود

صرف 30 فیصد بھارتی سبزی خور۔۔۔کیا پابندیاں صرف اقلیت پر؟؟

جمعرات 13 اپریل 2017 صرف 30 فیصد بھارتی سبزی خور۔۔۔کیا پابندیاں صرف اقلیت پر؟؟

اسٹیٹ آف دی نیشن سروے کے مطابق 21فیصد ایسے بھارتی خاندان ہیں جس کے تمام ارکان سبزی خور ہیںجب کہ اسکے علاوہ باشندے مختلف قسم کے گوشت کھاتے ہیں ‘ احمد آباد کی ایک گوشت خور فیملی کوچالیس ایسے خطوط موصول ہوئے جن میں اس کی بیٹی کو اس کی’’ مجرمانہ غذائی عادات‘‘کی بناء پر بطور سزا کے ریپ کی دھمکی دی گئی

)صاحب تحریر کا تعلق بھارت سے ہے جو برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں۔انہوں نے ایک ہندستانی روزنامے میں ریاست کی جانب سے انتہاپسندی کے رویے پر قلم اٹھاتے ہوئے یہ مضمون باندھا ہے کہ جب بھارت میں ہندواکثریت ہے اور اسی بنیاد پر گوشت کھانے اور بیچنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے تو کیا سارے ہندو گوشت سے پرہیز کرتے ہیں ؟ لیکن خود ریاستی سروے کے مطابق ایسا نہیں ہے ۔تو پھر یہ پابندیاں کیا اقلیت کو زیر کرنے کے لیے لگائی جارہی ہیں۔مضمون پیش خدمت ہے )
جس ملک کی دو تہائی آبادی گوشت خور ہو‘ اس ملک کو سبزی خور یا شاکاہاری کہنا یا ایسا کہنے پر اصرار کرنا کتنا مضحکہ خیز لگتا ہے‘ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم ان دنوں اسی قسم کی مضحکہ خیزیوں سے دوچار ہیں۔ ہندوستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جہاں کسی اہم کھانے کی دعوت‘ شادی یا پارٹی کے بعد اس قسم کے جملے سننے کو ملتے ہیں کہ یار پارٹی بہت اچھی تھی‘ نان ویج کا انتظام کیا گیا تھا یا اس قسم کا سوال بھی آپ اسی ملک میں سن سکتے ہیں کہ ’’آپ ویج ہیں یا نان ویج؟‘‘ یہاں لفظ ’’نان ویج‘‘ (non-veg) اسم اور صفت (Noun and adjective) دونوں حیثیتوں سے استعمال ہوتا ہے پہلی صورت میں اس کا استعمال (کسی جانور کے) گوشت‘ مچھلی اور مرغ وغیرہ کے گوشت کے لیے ہوتا ہے‘ یعنی ہر جاندار شے (جو اپنا مستقل وجود رکھتی ہے) خواہ وہ کچھ بھی ہو وہ ’’ویج‘‘ میں شمار نہیں ہوگی‘ جبکہ اتفاق سے انگلینڈ میں لفظ ’’ویج‘‘ کا استعمال ’’ویجیٹیرین‘‘ (سبزی خور) کے معنی میں نہیں بلکہ ’’ویجیٹیبلس‘‘ کے مختصر نام کے طورپر یعنی ترکاری اور سبزی کے معنی میں ہوتا ہے اور عام طور سے آلو اور دو قسم کی سبزی وترکاری کھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ 1970 کی دہائی کے آخری برسوں میں میری انگلستانی گرل فرینڈ تب بہت ہنستی تھی جب وہ بھارتیوں کو اپنے آپ کو ویجیٹیبلس (سبزیاں) کہتے ہوئی سنتی تھی( آپ کو یہ بھی بتادوں کہ وہ خود ایک بینگن کی طرح دکھتی تھی) ۔
اگست 2006 کے Hindu-CNN-IBN State of the Nation Survey میں یوگیندریادو اور سنجے کمار نے ہندوستان میں کھانے پینے کے طور طریقوں اور یہاں کی غذائی اشیاء پر بات کرتے ہوئے لکھا تھا کہ سروے کے نتائج یہ بتلاتے ہیں کہ صرف 30 فیصد بھارتی سبزی خور ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق 21 فیصد تعداد ایسے خاندانوں کی ہے جن کے تمام ارکان سبزی خور ہیں ،جب کہ اسکے علاوہ باشندے مختلف قسم کے گوشت کھاتے ہیں ۔یہ تو موجودہ صورتحال ہے جبکہ تاریخ دانوں نے تو یہ لکھا ہے کہ قدیم ہندوستان کے لوگ جن کا آغاز برہمنوں سے ہوتا ہے مویشی (کا گوشت کھانے) کے ساتھ ساتھ (دیگر) مختلف قسموں کے گوشت بھی کھاتے تھے‘ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کو ایک سبزی خور ملک کہنا جبکہ دو تہائی سے زیادہ بھارتی گوشت کھاتے ہیں حماقت اور بیوقوفی ہے لیکن اس کے باوجود یہاں سبزی خوری کو ایک عام رائج دستور سمجھا جاتا ہے اس کو بڑھاوا دیا جاتا ہے اور مذہب وذات پات کو بنیاد بناکر اس کو دوسروں پر تھونپنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔
قابل ملامت ومذمت جرم:انگریزی میں لفظ ’’Non‘‘ ایک سابقہ ہے جس کا استعمال کسی بھی چیز کی نفی یا عدم وجود کو بتلانے کے لیے ہوتا ہے۔ مثال کے طورپر Non- combatant (غیر جنگجو) اور Nonsense (بکواس) اور ان جیسے دوسرے الفاظ۔۔ اس کا استعمال کسی منفی وصف یا کسی قاعدہ کلیہ یا مسلمہ دستور سے انحراف کو بتانے کے لیے بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ Non attractive (غیر پرکشش) میں ہوا ہے، اسی سے معلوم ہوا کہ کسی ہندو ملک میں ایک Non Hindu منحرف یا باغی سمجھا جائے گا ۔ہمارے ملک میں چونکہ سبزی خوری کو غلطی سے ایک کلیہ اور مسلمہ دستور (Norm) تصور کیا جاتا ہے، اس لیے جو لوگ گوشت کھاتے ہیں انہیں nonvegitarian کہا جاتا ہے گویا غیر محسوس طورپر اس لفظ میں ایک منفی مفہوم ٹھونس دیا گیا ہے وہ یہ کہ گوشت کھانے کو ایک قابل مذمت وملامت عمل کی حیثیت سے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس سے انکار نہیں کہ سبزی خوری بھی پوری دنیا میں عام اور رائج ہے اور اس کو ایک غیر نقصان دہ طرز عمل سمجھا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ تقریباً پوری دنیا کے انسان جانوروں‘ پرندوں کا گوشت اور مچھلیاں کھاتے ہیں ،بحیثیت بنی نوع انسان ہم سب (ویدک اساطیر سے قطع نظر کرتے ہوئے) ہمہ خور (Omnivorous) ہیں یعنی گوشت اور سبزی دونوں چیزیں کھاتے ہیں۔
دنیا بھر میں واحد ہمارا ملک ہندوستان ہے جہاں non vegitarian جیسا لفظ سننے کو ملتا ہے ورنہ جو بھارتی بیرون ملک جاتے ہیں، انہیں اس وقت خالی گھورتی ہوئی نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ اس لفظ کو بولتے ہیں۔ کہیں بھی کوئی بھی ایسا معقول اور باشعور شخص نہیں ملتا جو یہ کہتا ہو کہ وہ گوشت نہیں کھاتا‘ احمد آباد کی ایک گوشت خور فیملی کو جو جین مت کی زیر ملکیت ایک ہائوسنگ سوسائٹی میں مقیم ہے حال ہی میں پے درپے چالیس ایسے خطوط موصول ہوئے ہیں جن میں اس کی بیٹی کو اس کی’’ مجرمانہ غذائی عادات‘‘کی بناء پر بطور سزا کے ریپ کی دھمکی دی گئی ہے۔ کیا آپ برمنگھم میں مقیم کسی ایسے پجاری کا تصور کرسکتے ہیں جس کو اس کی غذائی عادات کی وجہ سے موت کی دھمکی مل رہی ہوکہ ’’ آپ کدو کھاتے ہو پنڈت جی ،مرنا ہے کیا؟‘‘
مکل دوبے


متعلقہ خبریں


پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

اپیلیں مکمل طور پر تیار کر لی گئی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی عدالت نے برطرف شدہ گواہ انعام اللہ شاہ اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو بنیاد بنایا توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی چیٔرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو اسلام آباد ہائ...

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

مضامین
پنجاب کی انگڑائی وجود پیر 29 دسمبر 2025
پنجاب کی انگڑائی

تاریخ کے زخم وجود پیر 29 دسمبر 2025
تاریخ کے زخم

بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی وجود پیر 29 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی

میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود پیر 29 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بھارت میں عیسائیوں پر ظلم وجود اتوار 28 دسمبر 2025
بھارت میں عیسائیوں پر ظلم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر