وجود

... loading ...

وجود

پیچوہو کی ایک اور جعلسازی ‘سندھ پبلک سروس کمیشن کو بائی پاس کرکے ہیڈ ماسٹرز بھرتی کرلیے

جمعرات 06 اپریل 2017 پیچوہو کی ایک اور جعلسازی ‘سندھ پبلک سروس کمیشن کو بائی پاس کرکے ہیڈ ماسٹرز بھرتی کرلیے


سابق صدر آصف زرداری کے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو نے محکمہ تعلیم میں وہ کارنامے سر انجام دیے کہ عقل دنگ رہ جائے ،محکمہ تعلیم میں انہوں نے اپنی ہی مرضی سے ہرفیصلے کےے چاہے وہ فیصلے قانونی تھے یا غیر قانونی ، مگر انہوں نے اس پر عمل کرکے دکھادیا کیونکہ انہیں نتائج کی کوئی پروانہےں رہی۔ رواں مالی سال 2016-17ءکا بجٹ جب وزیر خزانہ (موجودہ وزیر اعلیٰ) سید مراد علی شاہ پیش کررہے تھے تو اس وقت انہوں نے اعلان کردیا کہ حکومت سندھ 2 ہزار ہیڈ ماسٹرز بھرتی کرے گی۔ کسی نے اس وقت کے وزیر خزانہ یا وزیر اعلیٰ سے پوچھا کہ جناب ہیڈ ماسٹر تو گریڈ 17 کا ہوتا ہے آپ کس قانون کے تحت ان کو بھرتی کررہے ہیں؟ گریڈ 17 کی بھرتی کا اختیار تو سندھ پبلک سروس کمیشن کو ہوتا ہے لیکن فضل اللہ پیچوہو کی سفارش کو وہ بھلا کیسے مسترد کرسکتے تھے؟ فضل اللہ پیچوہو نے جال ہی ایسا بچھایا تھا جس میں مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ آسانی سے پھنس گئے۔ فضل اللہ پیچوہو نے حکمت عملی یہ بنائی کہ ان ہیڈ ماسٹرز کو کنٹریکٹ پر ہیڈ ماسٹر بنایا جائے گا اور دو سال بعد ان کو ہٹادیا جائے گا ۔یہ عجیب و غریب منطق تھی مگر اس پر اعتراض کون کرتا؟ خیر اخبار میں اشتہار دیا گیا، تجربہ اور تعلیمی اسناد مقرر کی گئیں، ہزاروں اساتذہ نے درخواستیں دیں، اچانک فضل اللہ پیچوہو نے ایک لیٹر جاری کر دیا کہ تجربہ 3 سال کا نہیں بلکہ پانچ سال کا ہونا چاہیے، اخبار میں اشتہار دیتے وقت غلطی ہوگئی اور پھر پانچ سال تجربہ کی بنیاد پر انٹرویو کے لئے اساتذہ کو بلایا گیا جس میں 1500 کامیاب ٹھہرے لیکن یہاں بھی ڈنڈی ماری گئی اور اس طرح پیچیدگی پیدا کی گئی کہ 1050 امیدوار کامیاب قرار پائے ۔آئی بی اے سکھر سے امیدواروں کے انٹرویو کرائے گئے ،جب سندھ پبلک سروس کمیشن جیسا ادارہ ہے تو پھر آئی بی اے یا این ٹی ایس سے انٹرویو لینے کا کیا مطلب تھا؟ مطلب واضح تھا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان اگرامیدوار پاس کرلیتے تو وہ میرٹ پر آتے اور رشوت نہ دیتے مگر آئی بی اے کا ٹیسٹ لینے سے قبل یہاں تو ہر امیدوار سے 20 لاکھ روپے طلب کئے گئے جس نے دیے ،اس کی فہرست بناکر آئی بی اے سکھر کو دی گئی ۔آئی بی اے سکھر نے اس میں سے 800 کے قریب امیدواروں کو ہیڈ ماسٹر بننے کا اہل قرار دے دیا، یوں پورا معاملہ تنازعات کی نذر ہوتا گیا۔رہ جانے والے امیدواروں نے اعلیٰ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا، فضل اللہ پیچوہو کو اصل منصوبہ ناکام ہوتا نظر آرہا تھا ،ایسی صورتحال میں حکومت سندھ بری طرح پھنس گئی ۔ان ہی دنوں میر ہزار خان بجارانی کو وزیر تعلیم بنایا گیا لیکن انہوں نے اس تنازع کو دیکھ کر محکمہ تعلیم کا قلمدان سنبھالنے سے قطعی انکار کردیااور پھر یہ محکمہ چند روز نثار کھوڑو کو دیا گیا لیکن بعد ازاں یہ محکمہ جام مہتاب ڈہر کو دے دیا گیا، جام مہتاب ڈہر کی شہرت اچھی ہے اور انہوں نے خواہ مخواہ خود کو تنازعات میں نہیں الجھایا۔ انہوں نے پوری صورتحال کی چھان بین کرکے بڑے صاحب کو بتادیا کہ جناب اس معاملہ کو ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ فضل اللہ پیچوہو سے محکمہ تعلیم واپس لے کر دوسرا محکمہ دے دیا جائے ،ورنہ مصیبت بڑھ جائے گی۔ بڑے صاحب نے بھی محسوس کیا کہ پہلے سندھ ہائی کورٹ سے فضل اللہ پیچوہو کے خلاف فیصلہ آیا ہے، پھر سپریم کورٹ سے بھی ایسے فیصلے آسکتے ہیں۔ اس لئے اس سے بہتر ہے کہ فضل اللہ پیچوہو کو دوسرے محکمے میں بھیجا جائے تب انہوں نے منظوری دے دی اور ان کو محکمہ صحت کا سیکریٹری بنادیا گیا۔ فضل اللہ پیچوہو محکمہ تعلیم سے گئے تو سب نے شکر ادا کیا اور محکمہ تعلیم سے مصیبت بھی ٹل گئی۔اس کے بعد محکمہ تعلیم کے حکام اور حکومت سندھ نے مل بیٹھ کر طے کیا کہ اب گند تو ہوچکا ہے اس گند کو صاف کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ ہیڈ ماسٹرز کو بھرتی کیا جائے ،بالآخر 850 ہیڈ ماسٹرز بھرتی کرلیے گئے اور اب ان کو زیبسٹ سے ٹریننگ بھی دلائی جارہی ہے اور اس مقصد کے لئے بجٹ سے ہٹ کر ان ہیڈ ماسٹرز کی تربیت کے لئے پانچ کروڑ روپے کا فند بھی جاری کردیا گیا ہے ۔اس طرح جو کھیل فضل اللہ پیچوہو نے کھیلنے کا آغاز کیا تھا اس میں وہ اپنی پوسٹنگ بھی گنوا بیٹھا مگر سینکڑوں اساتذہ کو عدالت جانے پر مجبور کردیا اور پھر عدالتوں سے جو احکامات آئے وہ حکومت سندھ کے لئے پریشانی کا باعث بنے۔بڑے صاحب نے مجبور ہوکر فضل اللہ پیچوہو کے تبادلے کے احکامات جاری کیے اور پھر حکومت سندھ نے نصف ہیڈ ماسٹرز بھرتی کرکے اپنی جان چھڑالی، مگر اب بھی ایک چارج شیٹ تیار ہوگئی ہے ،جب بھی حکومت تبدیل ہوئی یا عام الیکشن ہوئے تو فضل اللہ پیچوہو کے خلاف یہ کیس نیب یا اعلیٰ عدالتوں میںضرور پیش ہوگا کہ کس قانون کے تحت براہ راست ہیڈ ماسٹر بھرتی کئے گئے اور سندھ پبلک سروس کمیشن کو کیوں بائی پاس کیا گیا؟


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر