وجود

... loading ...

وجود

امریکہ میں اب انٹرنیٹ بھی غیر محفوظ،ڈونلڈ ٹرمپ نے پرائیویسی ختم کردی

پیر 03 اپریل 2017 امریکہ میں اب انٹرنیٹ بھی غیر محفوظ،ڈونلڈ ٹرمپ نے پرائیویسی ختم کردی


مارچ کے آخری ہفتہ کے دوران جب امریکی عوام ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کی کارروائی پر نظریں جمائے ہوئے تھے ،ایوان نے انتہائی خاموشی سے آئین کی اس شق کو ختم کرنے کی منظوری دیدی جس کے تحت انٹرنیٹ کی سروس فراہم کرنے والے ادارے صارفین کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کے پابند تھے، اس شق کے خاتمے کے بعد اب امریکی عوام کو انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے جن میںکوم کاسٹ، ویریزون اورچارٹر شامل ہیں صارفین کی تمام تفصیلات جن میں ان کا ذاتی ڈیٹا ،بینک اکاؤنٹ، لین دین غرض ہر طرح کی تفصیلات کسی کو بھی منتقل کرنے کی آزادی حاصل ہوگئی ہے ۔
امریکی سینیٹ اس بل کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جن کی ایما پر یہ بل سینیٹ اور کانگریس سے منظور کیاگیا ہے کسی بھی وقت اس پر دستخط کرکے اسے نافذ العمل کرسکتے ہیں اور اس سے آن لائن پرائیویسی ختم ہوکر رہ جائے گی۔
اس بل سے صرف کیبل کمپنیوں اور وائر لیس سروس فراہم کرنے والوں کو آپ کی پوری براؤزنگ ہسٹری ،آپ کی شاپنگ کی عادات، آپ کامحل وقوع ،آپ کی سرگرمیوں اور آن لائن آپ کی مصروفیات تک ہی رسائی حاصل کرنے اور ان تفصیلات کو کسی کو بھی منتقل کرنے کی اجازت ہی نہیں مل جائے گی بلکہ اس بل کے ذریعہ وفاقی کمیونی کیشن کمیشن کو صارفین کی پرائیویسی یعنی خلوت کے تحفظ کے لیے اس طرح کا کوئی اور قانون بنانے کا اختیار بھی نہیں رہے گا۔
یہ بل ایف سی سی میں ری پبلکن کی اکثریت اور کانگریس میںری پبلکن ارکان کی کارستانی کا نتیجہ ہے ،اس بل سے یہ پرانا تاثر اور تصور ختم ہوگیاہے کہ آپ آن لائن جو کچھ کرتے ہیں وہ آپ کی ذاتی ملکیت ہے آن لائن سروس فراہم کرنے والے ادارے کی نہیں اور آپ کی خلوت میں دخل اندازی کا کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔
امریکی ایوانوں میں موجود ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں ہی پارٹیوں کے ارکان برسہابرس سے اس بات پر متفق تھے کہ ایسے وفاقی قوانین ضروری ہیں جن کے ذریعے ٹیلی فون اور دیگر مواصلاتی ذرائع پر لوگوں کی خلوت کاتحفظ کیا جاسکے۔
2016ءمیں اوباما دور میںوفاقی آئینی کمیٹی نے اسی قانون کے تحت انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اس قانون کے دائرہ کار کو وسیع کردیاتھا اور اس کا دائرہ کار انٹرنیٹ اور آن لائن سرگرمیوں تک بڑھادیاگیاتھا اور اس قانون کے تحت انٹرنیٹ پر عام لوگوں کی سرگرمیوں میں کسی کو دخل دینے یا اسے کسی اور کو منتقل کرنے کا حق ختم کردیاگیاتھا لیکن اس قانون کی منظوری کے بعد اب وہ تحفظ ختم ہوگیا ہے، اور انٹرنیٹ کے صارفین کو اپنی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے قانون کی جو چھتری حاصل تھی وہ ان کے سروں سے ہٹالی گئی ہے۔
ایوان میں موجود ڈیموکریٹ ارکان اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والا صارف اپنی انٹرنیٹ کی مصروفیات اور سرگرمیوں کابلاشرکت غیر مالک ہے اور کسی کو اس میں دخل اندازی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔اوباما دور میں بھی وفاقی کمیونی کیشن کمیشن میں موجود ری پبلکن ارکان نے یہ مؤقف اختیار کیاتھا کہ انٹرنیٹ پر عوام کی سرگرمیاں یعنی نیٹ ور ک پر موجود ان کی تفصیلات قابل فروخت ہونی چاہئےں ، اس وقت کمیشن میں اس مسئلے پر باقاعدہ رائے شماری کرائی گئی تھی اور ڈیموکریٹ ارکان نے 3-2 کی اکثریت سے ری پبلکنزکی یہ کوشش ناکام بنادی تھی۔
انٹرنیٹ اور آن لائن وائر لیس سروس کے صارفین کو حاصل یہ تحفظ ختم کیا جانا دراصل کیبل اور ٹیلی فون کمپنیوں کا دیرینہ خواب پورا کرنے کے مترادف ہے جو ہمیشہ سے یہ چاہتی تھیں کہ انہیں صارفین کے پرسنل یعنی خالص ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوجائے اور وہ ان میں دلچسپی رکھنے والوں کو یہ ڈیٹا بلاروک ٹوک فروخت کرسکیں۔ٹیلی فون اور کیبل آپریٹرز کی اس خواہش سے ظاہر ہوتاہے کہ نیٹ ورک اداروں کے سربراہ صارفین کا ڈیٹا فروخت کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے شیئر ہولڈرز کو ان کے سرمائے پر زیادہ سے زیادہ رقم مل سکے اور اس طرح ان کا کاروبار وسعت اختیار کرتا چلاجائے۔افسوسناک بات یہ ہے کہ نیٹ ورک اداروں کے یہ مالکان ایک ایسی چیز فروخت کرنا چاہتے ہیں جو ان کی اپنی نہیں ہے اور اخلاقیات کے کسی بھی اصول کے تحت وہ اس تک رسائی حاصل کرنے کا حق نہیں رکھتے۔
مثال کے طورپر اب اگر آپ اپنے اسمارٹ فون پر کوئی کال کرتے ہیں تو وہ محفوظ ہوتی ہے اورآپ کی فون کمپنی اسے کسی اور کو منتقل یا فروخت نہیں کرسکتی اور کسی کو یہ نہیں بتاسکتی کہ آپ نے اپنے یا کسی کارکی ڈیلرشپ حاصل کرنے کے لیے کسی کو فون کررہے ہیں لیکن اگر یہی کال یہی ڈیوائس آپ انٹرنیٹ پر استعمال کرتے یہ فون کرتے ہیں تو آپ کاانٹرنیٹ فراہم کرنے والا ادارہ آپ کی اس کال سے ایسے دوسرے لوگوں کوآگاہ کردے گا جواپنی کار فروخت کرنا چاہتے ہوں اس طرح آپ کے لیے ایک عذاب کھڑا ہوسکتاہے۔اس سے آپ ذہنی طورپر بھی پریشان ہوں گے اور آپ کاوقت بھی ضائع ہوگا ۔آپ نیٹ ورک کو ماہانہ فیس اس لیے ادا نہیں کرتے کہ آپ کی معلومات آپ کی سرگرمیوں کی اطلاعات اور تفصیلات دوسروں کوفروخت کردی جائیں اور آپ کا کوئی عمل دوسروں سے پوشیدہ نہ رہ سکے۔اس طرح اس بل کو انٹرنیٹ انڈسٹری کے لیے ایک تحفہ قرار دیاجاسکتاہے۔
وفاقی کمیونی کیشن کمیشن نے امریکی عوام کے غم وغصے کو کم کرنے اور یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ان کا اہم ڈیٹا محفوظ رہے گا گزشتہ دنوںایک قانون تیار کیاہے جس کے تحت انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو صارفین کے حساس ڈیٹا کو جس میں سوشل سیکورٹی نمبر وار کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات شامل ہیں مخفی رکھنے اور کسی اور کو منتقل نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ،یہ ہدایت انتہائی منافقانہ ہے کیونکہ2015ءمیں اے ٹی اینڈ ٹی پر ایسے ناکافی انتظامات کرنے پر جس کی وجہ سے اس کے ملازمین 2 لاکھ 80 ہزار صارفین کا ڈیٹا چوری کرکے فروخت کردینے میں کامیاب ہوگئے تھے،25 ملین ڈالر کا جرمانہ عاید کیاجاچکاہے اس لیے یہ تصور کرنا کہ اس ہدایت کے بعد ایسا نہیں ہوگا خام خیالی کے سوا کیاہوسکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد دراصل وہائٹ ہاؤس میں امریکی عوام کوجکڑنے کے لیے جو منصوبے تیار کیے جارہے ہیں اس طرح کے قوانین اور ہدایت عوام کی توجہ ان کی جانب سے ہٹانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہیں۔اگر ڈونلڈ انتظامیہ کسی بھی وقت اس ہدایت یا قانون کو بھی ختم کردے تو کسی کو پتہ بھی نہیں چل سکے گا ،اس ملک میں جہاں پہلے ہی روس کی جانب سے ہیکنگ کے مسئلے کو دبانے اور اوباما کیئر پروگراموں کے خاتمے کے لیے کوششیں کی جارہی ہوں کسی بھی چیز اور بات کی توقع کی جاسکتی ہے۔
اس ملک میں اب منافقت کادور دورہ ہے اور جو شخص وہائٹ ہاؤس کی اونچی کرسی پر براجمان ہے وہ اپنے معاونین کی تمام سرگرمیوں کی مسلسل جاسوسی کاخواہاں ہے تاکہ اسے یہ معلوم ہوسکے کہ اس کا کون سامعاون کیاکررہاہے اور اس سے اس کی اپنی ذات کوکیافائدہ یا نقصان پہنچ سکتاہے۔وہ کسی بھی وقت بخوشی کسی بھی ایسے حکم اور قانون پر دستخط کردے گا جس کے تحت کسی بھی امریکی شہری کی ذاتی معلومات کسی کو بھی فروخت کرنا ناممکن نہیں رہے گا۔ایسا معلوم ہوتاہے کہ کانگریس میں موجود ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی کے ارکان اور ان کے اتحادی صرف اپنی پرائیویسی پر یقین رکھتے ہیں اور وہ اس کے لیے کسی کی بھی خلوت میں دخل اندازی کو غلط تصور نہیں کرتے ،لیکن اس طرح کے قوانین سے خود ان کی خلوت اور پرائیویسی بھی قائم نہیں رہ سکے گی اور اس قانون کی مدد سے ان کے انٹرنیٹ کا ڈیٹا بھی قانون کے تحت قابل فروخت قرار پائے گا اور جب یہ ڈیٹا منظر عام پر آئے گا تو نت نئے اسکینڈلز کابھی انکشاف ہوگا جس سے جان بچانا ان کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر