وجود

... loading ...

وجود

چاند چھونے کی خواہش: لوگوں کی خلا کے سفر میں دلچسپی

جمعه 24 مارچ 2017 چاند چھونے کی خواہش: لوگوں کی خلا کے سفر میں دلچسپی

خلائی سفراب ایک معمول کی بات تصور کی جاتی ہے اور عام طورپر یہ خیال کیا جاتاہے کہ خلا کا سفر بھی ایسا ہی ہے جس طرح ہم کسی طیارے پر سوار ہوکرامریکا ، کینیڈا یابرطانیہ چلے جاتے ہیں اسی طرح خلاباز خلا کی سیر کرکے واپس آجاتے ہیں ، لیکن درحقیقت خلاکا سفر معمول کے فضائی سفر سے بالکل ہی مختلف ہوتاہے،خلا کے سفر کے دوران خلا باز کسی غیر معمولی صورت حال میں ’’مے ڈے‘‘ کا پیغام بھیج کر کسی طرح کی مدد کی امید بھی نہیں کرسکتے ،لیکن ان تمام خطرات کے باوجود دنیا میں خلاکی سیر کرنے کی خواہش رکھنے والوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتاجارہاہے ۔
خلائی سفر کی یہ خواہش صرف ان لوگوں میں ہی نہیں پائی جاتی جنہوں نے کبھی خلا کاسفر نہیں کیا بلکہ دنیا کے جو خلاباز خلا کی سیر کرکے واپس آچکے ہیں ان میں بھی یہ خواہش بدرجہ اتم موجود ہے ، جس کا اندازہ امریکا کی خلاباز پیگی وٹسن کی خواہشات سے لگایا جاسکتا ہے جو تیسری بار خلائی سفر پر روانہ ہو کر خلا میں جانے والی معمر ترین خاتون بن گئی ہیں۔56 سالہ پیگی وٹسن اور دیگر دو خلا بازگزشتہ دنوںقزاقستان کے بیکانور خلائی مرکز سے سویوز نامی روسی خلائی جہاز کے ذریعے بین الاقوامی خلائی ااسٹیشن کے لیے روانہ ہوئے۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا سے منسلک پیگی پہلی خاتون ہیں جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی دوسری بار کمانڈ کررہی ہیں جبکہ ان کے پاس پہلے ہی خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی خاتون کا اعزاز ہے۔پیگی وٹسن اپنے اس مشن کے دوران 57ویں سالگرہ بھی منائیں گی ، ان کے ساتھ مشن پر روس کے خلا باز اولیگ نویستکی اور فرانس کے تھامس پکسیل بھی گئے ہیں۔توقع ہے کہ یہ خلا باز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچیں گے جہاں اس وقت ایک امریکی اور دو روسی خلاباز تعینات ہیں۔پیگی وٹسن اور دیگر دو خلا باز مئی 2017 ء تک وہاں قیام کے دوران متعدد سائنسی تجربات کریں گے۔
امریکی ریاست آئیووا سے تعلق رکھنے والی پیگی وٹسن نے بائیو کیمسٹری میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور 1996 میں خلاباز منتخب ہونے سے پہلے ناسا میں متعدد طبی سائنس اور تحقیقاتی منصوبوں پر کام کیا۔2002 میں خلا کا سفر کرنے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کیا جبکہ 2007 میں دوسری بار خلا میں جانے کے علاوہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون کا اعزاز بھی حاصل کیا اور اب خلائی اسٹیشن کی دوبارہ قیادت سنبھال کر ایک نیا ریکارڈ قائم کریں گی۔
لوگوں میں خلا کے سفر کی بڑھتی ہوئی خواہشات کو دیکھتے ہوئے چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے انسان، خلا باز بز آلڈرن نے ایک ورچوئل ریئلٹی فلم جاری کی ہے جس میں وہ سیارے مریخ پر انسانوں کے رہنے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔’’سائکلنگ پاتھ ویز ٹو مارز‘‘ نامی یہ فلم صرف دس منٹ کی ہے اور اس میں بز آلڈرن ایک ہولوگرام کی شکل میں اپنی کہانی اور منصوبے سنا رہے ہیں۔آپ چاہتے ہیں تو اس فلم کے ذریعے بز آلڈرن کے ساتھ مریخ کی سیر کرسکتے ہیں‘بز آلڈرن کو امید ہے کہ اس فلم کی وجہ سے مختلف حکومتوں کی مریخ کے سفر کے بارے میں ایک ہی پلان بنانے پر توجہ مائل ہوگی۔
بز آلڈرن کے منصوبے میں مریخ جانے والے لوگوں کے لیے زمین اور مریخ کے چاندوں کو بطورا سٹاپ استعمال کیا جائے گا۔ زمین سے مریخ کا سفر چھ ماہ کی مدت کا ہوگا۔مختلف منصوبوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان تمام کی کوشش کا خرچ نہیں اٹھا سکتے۔ کیونکہ اس پر خرچہ بہت ہو رہا ہے اور پیش رفت انتہائی کم۔‘انھوں نے کمپنی اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹوو ایلون مسک کی جانب سے خلائی سفر میں سرمایہ کاری کو خوش آئند قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں قیادت حکومتوں کو کرنی چاہیے نہ کہ کمپنیوں کو۔اس ہفتے شہر میں آسٹن ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ کانفرنس میں بز آلڈرن نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں ایلون مسک ٹرانسپورٹ کے ماہر معلوم ہوتے ہیں مگر شاید انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ وہاں پہنچ کے کیا کیا جائے گا۔اس فلم میں ورچوئل ریئیلٹی کے ذریعے مریخ کی سطح دکھائی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ مریخ سے ملنے والی تصاویر کی قلت کے باعث یہ کام قدرے مشکل تھا اور اس میں بہت مقامات پر یہ سطح اندازوں کے ذریعے دکھائی گئی ہے۔بز آلڈرن کا یہ بھی کہنا تھا کہ مریخ پر ابتدائی طور پر سفر کرنے والے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری طرف چین کے پہلے خلا باز زیانگ لی وے خلائی سفر کے حوالے سے ایک مختلف کہانی سناتے ہیں ان کاکہناہے کہ سوچیں آپ ایک چھوٹے سے خلائی جہاز میں تنہا ہیں۔ یہ پہلی بار ہے جب آپ خلائی سفر کر رہے ہیں۔ اور ایک دم آپ کو کہیں سے کھٹکھٹانے کی آواز آتی ہے،ز یانگ لی وے نے دعویٰ کیاہے کہ ان کے ساتھ 2003 میں ایسا ہی ہوا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ان کے پہلے خلائی سفر میں انہیں خلائی جہاز میں کھٹکھٹانے کی ایک ایسی آواز آ رہی تھی جیسے ’کوئی لوہے کی بالٹی پر لکڑی کی ہتھوڑی سے کھٹکھٹا رہا ہو۔‘ زیانگ لی وے کا کہناتھا کہ یہ آواز ’ نہ خلائی جہاز کے اندر سے آ رہی تھی نہ باہر سے!‘باہر جھانکنے سے بھی یانگ لی وے کو کچھ نظر نہ آیا۔ خلائی سفر ختم کرنے کے بعد بھی زمین پر یانگ لی وے اس آواز کے بارے میں وضاحت ڈھونڈتے رہے۔
خلا ئی سائنس کے مطابق خلا میں آواز کے سفر کرنے کے لیے کوئی وسیلہ نہیں ہے، اسی لیے خلا کے مکمل طور پر بے آواز ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔آواز کو سفر کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی وسیلہ چاہیے ہوتا ہے، جیسے ہوا یا پانی کے ذرات یا ٹھوس مادہ۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسی کوئی آواز آ رہی تھی تو اس کا امکان یہی ہو سکتا ہے کہ کچھ خلائی جہاز پر آ کر لگ رہا ہو۔ تاہم سائنسدانوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسا کچھ ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
یانگ لی وے چین کے پہلے خلا باز تھے اور انہیں ملک میں ایک ہیرو سمجھا جاتا ہے۔ان کے ساتھ کام کرنے والے وی سنگ سوح نے اس آواز کی ایک دوسری توجیح دی ہے۔ ان کے خیال میں خلائی جہاز کے درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلی کے باعث اس کے پھیلنے یا سکڑنے کی وجہ سے یہ آواز پیدا ہو سکتی ہے۔چینی میڈیا کے مطابق یانگ لی وے کے علاوہ 2005 اور 2008 میں بھی چینی خلا بازوں کو ایسی ہی آواز سنائی دی ہے۔یہاں تک کہ یانگ لی وے نے بعد کے خلا بازوں کو تنبیہ کی تھی تاکہ وہ اس آواز سے پریشان نہ ہوں۔اگرچہ اس آواز کی کوئی توجیح نہیں مگر اب اسے ایک عام بات سمجھا جا رہا ہے۔
خلا میں آواز سنائی دینا اور بعد میں اس کی کوئی واضح وجہ نہ ہونا ایک نایاب بات نہیں ہے۔1969 میں چاند پر لینڈنگ کے لیے ایک ٹیسٹ فلائٹ پر جب خلا باز چاند کے گرد دوسری طرف یعنی زمین سے رابطے میں نہیں تھے تو انہیں ایک ایسی آواز آئی جسے انہوں نے موسیقی بیان کیا۔ مگر کوئی بھی اس کی واضح توجیح نہیں دے سکا۔اس بات کو امریکی حکومت نے کئی سال تک خفیہ رکھا۔ امریکی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ کسی قسم کی ریڈیو انٹرفیرنس ہی ہو سکتا ہے بجائے کہ کوئی خلائی مخلوق۔ناسا کے بھی دیگر خلائی مشنز پر ایسی آوازیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔


متعلقہ خبریں


ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

مضامین
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

بیداری وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بیداری

چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر