وجود

... loading ...

وجود

کے الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک کی مشترکہ لوٹ مار کا منصوبہ بے نقاب

بدھ 22 مارچ 2017 کے الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک کی مشترکہ لوٹ مار کا منصوبہ بے نقاب

کے الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) گروپ کے بدعنوان سرمایہ کاروں کے مطابق شنگھائی الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ دراصل اسٹیٹ پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن (SPIC) کے سات ذیلی اداروں میں سے ایک ہے اور جب ایس پی آئی سی کے’’ Contact Us‘‘ کے ذریعے سائٹ پر پہنچے تو شدید جھٹکا لگتا ہے کہ اسٹیٹ پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن کا مرکزی دفتر بیجنگ میں ہے۔ اگر یہ پتہ صحیح اور مکمل ہو تو کیا ٹوائے شاپ‘ ملک شاپ‘ ریسٹورنٹ یہاں تک کہ اگر ایک ہیئر ڈریسر کی دُکان بھی بیجنگ چائنا میں ڈھونڈنی ہو تو باآسانی تلاش کی جاسکتی ہے لیکن جب گوگل پر SPIC یا اسٹیٹ پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن بیجنگ تحریر کیا گیا تو حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ پہلے تو صرف کے ای ایس پاؤر لمیٹڈ‘ شنگھائی پاؤر کو ہی تلاش نہ کرسکے تھے کہ پتہ چلا2015ء میں قائم ایس پی آئی سی (جس کا رجسٹرڈ کیپٹل چینی کرنسی میں 45 بلین رین مین بی ’’Ren-Min-Bi‘‘ جو تقریباً 6.75 بلین ڈالر بنتے ہیں) نامی یہ کثیر سرمایہ کار عظیم الشان کمپنی سامنے آگئی جس کا فیس بک پیج تک 28 دسمبر 2016ء میں قائم کیا گیا۔ اور جس پر صرف اور صرف 24 ’’Likes‘‘ ہیں ۔بھلا بتائیے اتنی بڑی کمپنی اور Likes صرف 24 یا تو کمپنی ہی فارغ ہے یا پھر کوئی کام دھندہ نہیں یا پھر بہت ہی عجلت میں اس کا ٹوئٹر اکائونٹ 29 دسمبر 2016ء کو بنایا گیا کہ ان پر اب تک صرف 15 ٹوئٹیز 4 فالوورز ہیںاور وہ سب صرف ایک کو فالو کررہے ہیں۔ خوش قسمتی سے لائک بھی صرف ’’01‘‘ ہی ہوا ہے یا تو پھر کمپنی کے پاس اتنا کام ہے کہ انہیں ٹوئٹر اور فیس بک پر نظر ڈالنے کا موقع ہی نہیں ملتا کہ غلطیوں کو ہی صحیح کرسکیں۔
یہ تمام حقائق روز روشن کی طرح عیاں ہونے کے باوجود ملک کے وہ ادارے جن پر ان معاملات کی دیکھ بھال‘ چھان بین کی کڑی ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں جن میں سی سی او پی، ایس ای سی پی، اور نیپرا شامل ہیں، کیا ان کی نظروں سے 184 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا معاملہ نہیں گزرا۔ اب تک قانونی اور آئینی تقاضوں کی روح سے کے الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) کی جانب سے نیپرا کو دی جانے والی درخواستوں اور بالخصوص 13 دسمبر 2016ء یا پہلی درخواست یکم نومبر 2016ء سمیت کسی پر بھی اب تک کیا کارروائی ہوئی؟ آیا نیپرا نے کے الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) پر اعتراضات اٹھائے، نہیں ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا اور نہ ہی کچھ اب تک عوام کے سامنے عیاں کیا گیا ہے بلکہ ایسا لکتا ہے کہ یہ ادارے بھی اس سودے میں سہولت کاری کا کردار ادا کررہے ہیں اورشنگھائی الیکٹرک پاؤر کمپنی لمیٹڈ ایس پی آئی سی کی ساتویں ذیلی تنظیم یا ادارہ ہے جو پاکستان میں کسی قسم کا بھی کے الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) کے ادارے میں بحالی‘ تنظیم نو کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ اس کے ذریعے صرف اور صرف ووٹنگ پاؤر کی تبدیلی لائی جارہی ہے۔
اور وہ بھی ہزاروں میل دور کیمن آئی لینڈ (جارج ٹائون) میں ان دستاویزات کے ذریعے بالا بالا ہی لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے۔ یہ بھی حقیقت اور سچائی سامنے آئی ہے کہ شنگھائی الیکٹرک کمپنی یا کے ای ایس یا اسٹیٹ پاؤر انویسٹمنٹ کارپوریشن نے پاکستان میں کبھی کوئی سرمایہ کاری‘ آپریشن اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی کام کیا ہے کیونکہ یہ پاکستانی قوانین کے تحت آج تک کہیں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں اور اس کے لیے آج کی اشاعت میں اول:۔ نیپرا ایکٹ 1997ء کے سیکشن 24 اور 33 اور کے الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) کی جانب سے دی گئی 13 دسمبر 2016ء کی دوسری درخواست شائع کی جارہی ہیں تاکہ سرمایہ کاروں‘ تاجروں‘ اور بالخصوص کراچی کے عوام کو یہ گورکھ دھندہ بآسانی سمجھ میں آسکے۔
اس ضمن میں اگلی اشاعت میںیہ واضح کیا جائے گا کہ یہ سب کچھ کیوں کیا جا رہا ہے ، اس کے پسِ پردہ مقاصد کیا ہیں؟ نیزاس کے ذریعے کتنا ٹیکس بچایاجارہا ہے اور یہ انکشاف ایک ایسا دھماکا ہوگا کہ اس سے پاکستانی اداروں کی مجرمانہ غفلت بھی بے نقاب ہو جائے گی اوراس کے پیچھے منفعت بخش عزائم رکھنے والے مقامی اداروں ، متعلقہ افراد کی لٹکتی زبانوں اور حرص سے ٹپکتی رالوں کا بھی اندازا ہوجائے گا۔اس سے یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ ایک جوتے گانٹھنے والا اس سے کئی ہزار سو گنا وطن عزیز کو دینے کیلئے تیار ہوگا صرف اسے مستقل بجلی دیدی جائے اور اسے اس لٹیرے گروپ سے جسے 66.40 فیصد کے الیکٹرک لمیٹڈ (ابراج) کے 1.77 بلین ڈالرز کے حصص فروخت کیے جارہے ہیں،حکومتی اداروںمیں بیٹھے محب وطن تحفظ دلادیں۔


متعلقہ خبریں


27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم وجود - جمعه 14 نومبر 2025

اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر