وجود

... loading ...

وجود

مراد علی شاہ سابق وزیر اعلیٰ سے بھی زیادہ بے اختیار

اتوار 19 مارچ 2017 مراد علی شاہ سابق وزیر اعلیٰ سے بھی زیادہ بے اختیار

گزشتہ سال جب پی پی کی قیادت یعنی آصف زرداری نے دبئی میں بیٹھ کر زندگی کی لگ بھگ 9 دہائیاں دیکھنے والے سید قائم علی شاہ کو ہٹا کر سید مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ نامزد کیا تو اس وقت صرف خورشید شاہ نے دام میں پھنسنے والے پرندے کی طرح پھڑپھڑایا ،باقی سارے خاموش رہے۔ پھر خورشید شاہ کو بلیک میل کرنے اور زبان بند رکھنے کے لیے آصف زرداری نے 27 دسمبر 2016ء کو بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اعلان کردیا کہ میں اور بلاول بھٹو زرداری ضمنی الیکشن لڑ کر قومی اسمبلی جائیں گے، پھر خورشید شاہ کو جو چپ لگی وہ قابل دید ہے۔ خیر سے مراد علی شاہ وزیراعلیٰ بن گئے، ابتداء میں وہ بھی نئے پرندے کی طرح اونچی اڑان اڑنے کی مشق کرتے رہے ،صبح 9 بجے سندھ سیکریٹریٹ پہنچ جاتے ،پھر بغیر پروٹوکول کے کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے چلے جاتے توہر طرف ان کی واہ واہ ہونے لگی اور پھر انہوں نے دھواں دار فیصلے کرنا بھی شروع کردیے ۔ایسا لگ رہا تھا کہ مراد علی شاہ کی شکل میں پی پی پی کو ایک نایاب اور انقلابی لیڈر مل گیا ہے جس کی بدولت پی پی اگلے عام انتخابات میں بھی کامیاب ہوجائے گی، لیکن ’’خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا،جوسنا فسانہ تھا‘‘۔
مراد علی شاہ کو پہلا جھٹکا سندھ کابینہ کی تشکیل کے وقت لگا جب سینئر رہنما نثار کھوڑو کو اہم وزارت دینے کی آصف زرداری نے مخالفت کردی اس پر مراد علی شاہ کو مجبوراً دبئی جاکر آصف زرداری کی منتیں کرنا پڑیں تب جاکر معاملہ ٹھنڈا ہوا ۔مراد علی شاہ سہیل انور سیال کو سندھ کابینہ میں نہیں لینا چاہتے تھے لیکن فریال تالپور نے صرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھا اور مراد علی شاہ نے ہتھیار پھینک دیے۔ اس طرح دو تین ماہ میں جب مراد علی شاہ مقبول بن گئے تو آصف زرداری نے ان کو ڈانٹ پلادی اور کہنے والے یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ سندھ کو واضح طور پر کہا کہ وہ اپنی حد میں رہیں حد سے نہ گزریں ، بس پھر مراد علی شاہ کے غبارے سے ہوا نکل گئی اور وہ زمین پر آگئے اور ان میں جوش جذبہ اور ولولہ بھی ختم ہوگیا۔ مراد علی شاہ پہلے یہ تاثر دیتے رہے کہ جیسے وہ بااختیار ہوں لیکن جب معاملات چلنا شروع ہوئے تو ان کے پر کٹتے گئے اور اب وہ مکمل طور پر بھیگی بلی بن چکے ہیں اور ان کو مکمل طور پر بے بس اور بے اختیار بنادیا گیا ہے۔ محکمہ آبپاشی ‘ محکمہ داخلہ‘ محکمہ تعلیم‘ محکمہ ریونیو‘ محکمہ خزانہ میں صرف آصف علی زرداری‘ فریال تالپوراور حاجی علی حسن زرداری کے احکامات چلتے ہیں۔ محکمہ آبپاشی کا رواں مالی سال میں بجٹ 24 ارب روپے ہے اور اب تک 8 ماہ میں محکمہ آبپاشی کو 34 ارب روپے جاری کئے جاچکے ہیں اور رواں مالی سال کے باقی چار ماہ میں 10 سے 12 ارب روپے مزید جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان ریونیو نے رپورٹ دی ہے کہ سندھ میں 5 سالوں کے دوران 300 ارب روپے کی مالی بے قاعدگی ہوئی ہے لیکن وزیراعلیٰ کی یہ مجال نہیں ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کراسکیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو بھی ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات سے روکا گیا ہے۔ اور اب سندھ پر آصف زرداری ‘ فریال تالپور ‘حاجی علی حسن زرداری اور انور مجید کی مکمل طور پر حکمرانی ہے۔ حال ہی میں سندھ میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن‘ سیکریٹری آبپاشی‘ ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ کے تبادلے ہوئے جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو صرف اتنا پتہ چلا کہ نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے اور یہ افسران تعینات ہوگئے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اہم طاقتور محکموں کے سیکریٹریز سے کہاگیا ہے کہ وہ آصف زرداری ‘ فریال تالپور‘ حاجی علی حسن زرداری اور انور مجید سے رابطہ رکھیں اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو لفٹ نہ کرائیں۔ بیچارے وزیراعلیٰ نے جب دبے الفاظ میں کچھ کہنے کی کوشش کی تو بڑے صاحب نے ان کو ڈانٹ پلادی کہ وہ اپنی حد میں رہیں اور حد سے نہ گزریں، اس حکم کے بعد وزیراعلیٰ سہم گئے ہیں۔اب ان میں چالاکی اور چستی بھی ختم ہوگئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کمشنر کراچی اعجاز احمد خان کوہٹاناچاہتے ہیں لیکن ان کوآصف زرداری ،فریال تالپور اورانورمجید نے روکا ہواہے۔ اس لئے وہ کمشنر کے سامنے بے بس ہیں۔ صرف آئی جی سندھ پولیس اور چیف سیکریٹری ایسے افسر ہیں جووزیراعلیٰ کومکمل پروٹوکول دیتے ہیں، ہرفیصلہ ان سے پوچھ کر کرتے ہیں، ان کووزیراعلیٰ والی عزت دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ انورمجیداور فریال ٹالپر کے لئے آئی جی سندھ پولیس ناقابل قبول ہیں لیکن آئی جی کواس کی پروانہیں ۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر