وجود

... loading ...

وجود

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

بدھ 15 مارچ 2017 اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔
سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر بارک اوباما نے اپنے دور میں وہائٹ ہائوس میں متعدد ایسی پرتعیش تقریبات کا اہتمام کیا جن کا حکومت یا کسی حکومتی ادارے کی کارکردگی یاسرکاری خزانے کو کسی طرح کے فائدے سے کوئی تعلق نہیں تھا ،انھوں نے یہ اخراجات اپنی صوابدید پر میڈیا کی تنقید سے لاپروا ہوکر کئے تھے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اخراجات کا نوٹس لیا ہے اور اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
اے بی سی نیوز کی اطلاع کے مطابق سابق صدر اوباما نے متعدد ایسی تقریبات منعقد کرائیں جن کاکوئی جواز نہیں تھا جن میں شکاگو میں فتح کی تقریب جس میں 75 ہزار مہمانوں کو مدعو کیاگیاتھا۔ یہ تقریب کھلے آسمان تلے ٹینٹ لگا کر منعقد کی گئی تھی اور اس میں اسٹیج بنانے کیلئے ستون یونانی طرز کے تیار کرائے گئے تھے،ایک اندازے کے مطابق اس تقریب پر مجموعی طورپر 17 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ ڈبلیو این ڈی ڈاٹ کام کی رپورٹس کے مطابق کلے مین نے بتایا ہے کہ وہائٹ ہائوس کی جانب سے منعقد کی جانے والی ایسی تقاریب جن میں دنیا کے مہنگے ترین فنکار اسٹیو ونڈر جیسے لوگوں کو مدعو کیاجاتا رہاتھا، کے اخراجات کا ریکارڈ جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن سے طلب کرلیاگیاہے۔اس ریکارڈ کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایاجائے گا کہ امریکی ٹیکس دہندگان سے جمع ہونے والی کتنی رقم ناجائز طورپر بلامقصد تقریبات پر اڑائی گئی ۔
کلے مین کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سابق صدر بارک اوباما اور ان کی اہلیہ مشعل اوباما تقریباً ہر رات ہی اپنے دوستوں اور اپنے حمایتیوں کے ساتھ اس طرح کی پرتعیش تقریبات کا انعقاد کرتے تھے۔کلے مین کے مطابق اس طرح کی تقریبات سے امریکی عوام کو غلط پیغام جاتاتھا اور امریکی عوام کو یہ دکھ ہوتاتھا کہ ان کی خون پسینے کی کمائی اس طرح کی بے مقصد پارٹیوں پر اڑائی اور لٹائی جارہی ہے۔کلے مین کاکہنا ہے کہ ایک طرف سابق صدر اوباما اور ان کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پرتعیش پارٹیوں پر سرکاری خزانہ اڑا رہے تھے اور دوسری جانب امریکی عوام کو مختلف معاملات میں مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑرہاتھا۔
کلے مین کاکہناہے کہ ایک ایسے وقت جب امریکی عوام بیروزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے مشکلات اور مسائل کا شکار تھے اور ان کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہورہاتھا سرکاری خزانے کو اس طرح لٹانا ـ’’روم جل رہاتھا اور (نیرو) بادشاہ بانسری بجارہاتھا‘‘ یا کسی کی موت پر رنگ ونور سے آراستہ محفل کا انعقاد کرنے کے مترادف ہے۔ اس پر گرفت کیاجانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کے اعادے کی راہ روکی جاسکے۔نیوز اینڈکمنٹری ویب سائٹ پولیٹیکو کے مطابق صدر اوباما کی جانب سے منعقد کی جانے والی ایسی بیشتر پارٹیوں کانہ کوئی سیاسی پس منظر ہوتاتھا اور نہ ہی ان کا تعلق سرکاری میٹنگوں سے ہوتاتھا۔ یہ صرف پارٹی کے نام پر پارٹی ہوتی تھیں۔
رپورٹ میں لکھاگیا ہے کہ سابق صدر بارک اوباما اور اپنے وقت کی خاتون اول مشعل اوبامانے دنیا کی اس مشہور ترین سرکاری رہائش گاہ کے چپے چپے کو اپنے دوستوں کادل خوش کرنے اور اپنے مخالفین پر رعب جمانے کیلئے استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے سرکاری خزانے کو بیدریغ استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق وہائٹ ہائوس میں منتقل ہونے کے فوری بعد سابق صدر اوباما اور ان کی اہلیہ نے کم وبیش نصف درجن پرتعیش کاک ٹیل پارٹیوں کااہتمام کیا جس میں ان کی پارٹی کے عہدیدار وں اور پارٹی کے سپورٹرز کو بڑی تعداد میں مدعو کیاجاتاتھا اور یہ پارٹیاں شام ڈھلے شروع ہوکر نصب شب کے بعد تک جاری رہتی تھیں۔اقتدار سے سبکدوش ہونے سے کچھ قبل ہی انھوںنے ڈیموکریٹ پارٹی کے اہم اور بااثر رہنمائوں کے اعزاز میں ایک اوپن ہائوس پارٹی کا اہتمام کیا تھا جس میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اہم رہنمائوں کے علاوہ بڑی تعداد میں اوباما اور مشعل کے دوستوں کو مدعو کیاگیاتھا۔وہائٹ ہائوس کے ایک معاون کا کہناتھا کہ بارک اوباما اور ان کی اہلیہ نے ہر بدھ کو کاک ٹیل پارٹی کو وہائٹ ہائوس کی ایک روایت بنادیاتھا۔
رپورٹ میں وہائٹ ہائوس کے سوشل سیکریٹری ڈیزائر راجرز کے حوالے سے کہاگیاہے کہ اوباما وہائٹ ہائوس میں بھی شکاگو میں اپنی نجی رہائش گاہ جیسا ماحول بنانا چاہتے تھے ،اور وہ اقتدار کے آخری دنوں تک شکاگو کی سیر کرتے رہے ،سابق صدر اوباما کے ایک دوست کا کہناہے کہ یہ ناممکن تھا کہ شکاگو میں کوئی تقریب ہو اور بارک اوباما اس میں شرکت نہ کریں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ اپنی سرکاری حیثیت میں ایسا کرنے کے مجاز تھے اور کیا ان کو سرکاری فنڈز اس طرح استعمال کرنے اور پارٹیوں پر ضائع کرنے کا اختیار حاصل تھا؟اگر ایسا نہیں تھا تو ان کو اس کاحساب تو دیناہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ڈی سی ایلنڈر ہولمز نارٹن نے اسی طرح کی ایک پارٹی کے بعد کہاتھا کہ اس پارٹی میں سیاست کی بات کرنے والے کتنے بیوقوف معلوم ہورہے تھے مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہ سمجھ ہی میں نہیں آرہاتھا کہ یہ کوئی سوشل اجتماع تھا یا سیاسی تقریب ۔
وہائٹ ہائوس کے ایک اندرونی ذریعہ نے بتایا کہ سابق صدر اوباما کی سوشل مصروفیات وہائٹ ہائوس آنے والی دیگر تمام شخصیات کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھیں اور ان مصروفیات پر اخراجات سرکاری خزانہ ہی برداشت کرتاتھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر اوباما کے غیر ضروری بلکہ پرتعیش اخراجات کے حوالے سے شروع کی جانے والی تحقیقات کاکیا نتیجہ نکلتاہے اور امریکی ایوان صدر اور وزارت خزانہ کے قانونی ماہرین سابق صدر کو سرکاری خزانے کے بیجا استعمال کے الزام میں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے میں کامیاب ہوں گے یا صدر کی حیثیت سے ان کے دور کے تمام اخراجات کو ان کو حاصل صوابدیدی اختیارات کی چھتری دے کر قالین تلے دبادیاجائے گا۔

عدل طباطباعی


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ وجود جمعه 28 نومبر 2025
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ

بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود جمعه 28 نومبر 2025
بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث

بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر