وجود

... loading ...

وجود

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

بدھ 15 مارچ 2017 اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔
سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر بارک اوباما نے اپنے دور میں وہائٹ ہائوس میں متعدد ایسی پرتعیش تقریبات کا اہتمام کیا جن کا حکومت یا کسی حکومتی ادارے کی کارکردگی یاسرکاری خزانے کو کسی طرح کے فائدے سے کوئی تعلق نہیں تھا ،انھوں نے یہ اخراجات اپنی صوابدید پر میڈیا کی تنقید سے لاپروا ہوکر کئے تھے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اخراجات کا نوٹس لیا ہے اور اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
اے بی سی نیوز کی اطلاع کے مطابق سابق صدر اوباما نے متعدد ایسی تقریبات منعقد کرائیں جن کاکوئی جواز نہیں تھا جن میں شکاگو میں فتح کی تقریب جس میں 75 ہزار مہمانوں کو مدعو کیاگیاتھا۔ یہ تقریب کھلے آسمان تلے ٹینٹ لگا کر منعقد کی گئی تھی اور اس میں اسٹیج بنانے کیلئے ستون یونانی طرز کے تیار کرائے گئے تھے،ایک اندازے کے مطابق اس تقریب پر مجموعی طورپر 17 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ ڈبلیو این ڈی ڈاٹ کام کی رپورٹس کے مطابق کلے مین نے بتایا ہے کہ وہائٹ ہائوس کی جانب سے منعقد کی جانے والی ایسی تقاریب جن میں دنیا کے مہنگے ترین فنکار اسٹیو ونڈر جیسے لوگوں کو مدعو کیاجاتا رہاتھا، کے اخراجات کا ریکارڈ جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن سے طلب کرلیاگیاہے۔اس ریکارڈ کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایاجائے گا کہ امریکی ٹیکس دہندگان سے جمع ہونے والی کتنی رقم ناجائز طورپر بلامقصد تقریبات پر اڑائی گئی ۔
کلے مین کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سابق صدر بارک اوباما اور ان کی اہلیہ مشعل اوباما تقریباً ہر رات ہی اپنے دوستوں اور اپنے حمایتیوں کے ساتھ اس طرح کی پرتعیش تقریبات کا انعقاد کرتے تھے۔کلے مین کے مطابق اس طرح کی تقریبات سے امریکی عوام کو غلط پیغام جاتاتھا اور امریکی عوام کو یہ دکھ ہوتاتھا کہ ان کی خون پسینے کی کمائی اس طرح کی بے مقصد پارٹیوں پر اڑائی اور لٹائی جارہی ہے۔کلے مین کاکہنا ہے کہ ایک طرف سابق صدر اوباما اور ان کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پرتعیش پارٹیوں پر سرکاری خزانہ اڑا رہے تھے اور دوسری جانب امریکی عوام کو مختلف معاملات میں مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑرہاتھا۔
کلے مین کاکہناہے کہ ایک ایسے وقت جب امریکی عوام بیروزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے مشکلات اور مسائل کا شکار تھے اور ان کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہورہاتھا سرکاری خزانے کو اس طرح لٹانا ـ’’روم جل رہاتھا اور (نیرو) بادشاہ بانسری بجارہاتھا‘‘ یا کسی کی موت پر رنگ ونور سے آراستہ محفل کا انعقاد کرنے کے مترادف ہے۔ اس پر گرفت کیاجانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کے اعادے کی راہ روکی جاسکے۔نیوز اینڈکمنٹری ویب سائٹ پولیٹیکو کے مطابق صدر اوباما کی جانب سے منعقد کی جانے والی ایسی بیشتر پارٹیوں کانہ کوئی سیاسی پس منظر ہوتاتھا اور نہ ہی ان کا تعلق سرکاری میٹنگوں سے ہوتاتھا۔ یہ صرف پارٹی کے نام پر پارٹی ہوتی تھیں۔
رپورٹ میں لکھاگیا ہے کہ سابق صدر بارک اوباما اور اپنے وقت کی خاتون اول مشعل اوبامانے دنیا کی اس مشہور ترین سرکاری رہائش گاہ کے چپے چپے کو اپنے دوستوں کادل خوش کرنے اور اپنے مخالفین پر رعب جمانے کیلئے استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے سرکاری خزانے کو بیدریغ استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق وہائٹ ہائوس میں منتقل ہونے کے فوری بعد سابق صدر اوباما اور ان کی اہلیہ نے کم وبیش نصف درجن پرتعیش کاک ٹیل پارٹیوں کااہتمام کیا جس میں ان کی پارٹی کے عہدیدار وں اور پارٹی کے سپورٹرز کو بڑی تعداد میں مدعو کیاجاتاتھا اور یہ پارٹیاں شام ڈھلے شروع ہوکر نصب شب کے بعد تک جاری رہتی تھیں۔اقتدار سے سبکدوش ہونے سے کچھ قبل ہی انھوںنے ڈیموکریٹ پارٹی کے اہم اور بااثر رہنمائوں کے اعزاز میں ایک اوپن ہائوس پارٹی کا اہتمام کیا تھا جس میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اہم رہنمائوں کے علاوہ بڑی تعداد میں اوباما اور مشعل کے دوستوں کو مدعو کیاگیاتھا۔وہائٹ ہائوس کے ایک معاون کا کہناتھا کہ بارک اوباما اور ان کی اہلیہ نے ہر بدھ کو کاک ٹیل پارٹی کو وہائٹ ہائوس کی ایک روایت بنادیاتھا۔
رپورٹ میں وہائٹ ہائوس کے سوشل سیکریٹری ڈیزائر راجرز کے حوالے سے کہاگیاہے کہ اوباما وہائٹ ہائوس میں بھی شکاگو میں اپنی نجی رہائش گاہ جیسا ماحول بنانا چاہتے تھے ،اور وہ اقتدار کے آخری دنوں تک شکاگو کی سیر کرتے رہے ،سابق صدر اوباما کے ایک دوست کا کہناہے کہ یہ ناممکن تھا کہ شکاگو میں کوئی تقریب ہو اور بارک اوباما اس میں شرکت نہ کریں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ اپنی سرکاری حیثیت میں ایسا کرنے کے مجاز تھے اور کیا ان کو سرکاری فنڈز اس طرح استعمال کرنے اور پارٹیوں پر ضائع کرنے کا اختیار حاصل تھا؟اگر ایسا نہیں تھا تو ان کو اس کاحساب تو دیناہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ڈی سی ایلنڈر ہولمز نارٹن نے اسی طرح کی ایک پارٹی کے بعد کہاتھا کہ اس پارٹی میں سیاست کی بات کرنے والے کتنے بیوقوف معلوم ہورہے تھے مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہ سمجھ ہی میں نہیں آرہاتھا کہ یہ کوئی سوشل اجتماع تھا یا سیاسی تقریب ۔
وہائٹ ہائوس کے ایک اندرونی ذریعہ نے بتایا کہ سابق صدر اوباما کی سوشل مصروفیات وہائٹ ہائوس آنے والی دیگر تمام شخصیات کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھیں اور ان مصروفیات پر اخراجات سرکاری خزانہ ہی برداشت کرتاتھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر اوباما کے غیر ضروری بلکہ پرتعیش اخراجات کے حوالے سے شروع کی جانے والی تحقیقات کاکیا نتیجہ نکلتاہے اور امریکی ایوان صدر اور وزارت خزانہ کے قانونی ماہرین سابق صدر کو سرکاری خزانے کے بیجا استعمال کے الزام میں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے میں کامیاب ہوں گے یا صدر کی حیثیت سے ان کے دور کے تمام اخراجات کو ان کو حاصل صوابدیدی اختیارات کی چھتری دے کر قالین تلے دبادیاجائے گا۔

عدل طباطباعی


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر