وجود

... loading ...

وجود

سوئی سدرن گیس کمپنی  پی یو جی چارجز کے نام پر صارفین سے لوٹ مار

پیر 13 مارچ 2017 سوئی سدرن گیس کمپنی  پی یو جی چارجز کے نام پر صارفین سے لوٹ مار

صوبہ سندھ میں گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنے والا ادارہ سوئی سدرن گیس کمپنی ایک ایسا ادارہ تصور کیاجاتاتھا جس سے عوام کو کم ہی کوئی شکایت ہوتی تھی اور یہ ادارہ قومی خزانے کو اربوں روپے سالانہ منافع کما کر دیتاتھا ، لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران اس ادارے کے افسران اور عملے کی مبینہ کرپشن،بد انتظامی ،شاہانہ اخراجات اور سرکاری رقم سے کئے جانے والے اللے تللوں اوربے جا مراعات کی وصولیوں کی وجہ سے اب یہ ادارہ گزشتہ کئی سال سے نہ صرف یہ کہ خسارے کاشکار ہے بلکہ اس کا خسارہ ہرسال بڑھتاہی چلاجارہاہے۔
اس ادارے کو ہونے والے نقصان کی مالیت کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اب ادارے کے ارباب اختیار اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور عوامی سطح پر تنقید سے بچنے کے لیے ادارے کے نفع نقصان کا اعلان کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں، جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ کمپنی کے ستمبر 2015ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران نفع نقصان کا اعلان رواںسال گزشتہ ہفتے کیا گیا، کمپنی کے اعلان کردہ حسابات کے مطابق اس سہ ماہی کے دوران کمپنی کو ہونے والے نقصانات بڑھ کر 2ارب 33 کروڑ ہوچکے تھے جبکہ 2014ء کی اسی سہ ماہی کے دوران ادارے کے نقصان کاتخمینہ 76 کروڑ 83 لاکھ 80 ہزار روپے بتایا گیاتھا۔کمپنی کے اعلان کردہ حسابات کے مطابق مذکورہ سہ ماہی کے دوران کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں 2.66 روپے فی شیئر کمی ہوگئی۔کمپنی کے ذرائع کے مطابق کمپنی کے نفع نقصان کے اعلان میں تاخیر کی بڑی وجہ آئل اور گیس کے ریگولیٹری ادارے اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں کے تعین کے انتظار اور گیس کی چوری کی کچھ رقم کی صارفین سے وصولی بتائی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق کمپنی کے ارباب اختیار نے اپنی مبینہ کرپشن اور شاہانہ اخراجات پر پردہ ڈالنے کے لیے کمپنی کو ہونے والے نقصان کا سبب گیس کی چوری اورگیس کی فراہمی کے دوران اس کاضائع ہونا ظاہر کیاہے اور صارفین کو گیس چور ثابت کرکے ارباب اختیار سے چوری قرار دی جانے والی گیس کی رقم کا کچھ حصہ صارفین سے وصول کرنے کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ، اور ارباب اختیار سے گرین سگنل ملتے ہی گیس کمپنی کے ان مبینہ نااہل اور کرپٹ افسران سے کمپنی کاخسارہ پورا کرنے کے لیے نقصان کا پورا بوجھ صارفین پر ڈالتے ہوئے ان کو کے الیکٹرک کی طرح سے من مانے بلز بھیجنا شروع کردیے ہیں، اپنی اس کارروائی کا چونکہ ان کے پاس کوئی اخلاقی اور قانونی جواز موجود نہیں ہے اس لیے انہوںنے گیس صارفین کے بلوں میں پی یو جی چارجز کے نام سے من مانی رقم درج کرنا شروع کردی ہے اور اسی پر بس نہیں کیا ہے بلکہ اس تصوراتی پی یوجی چارجز پر جی ایس ٹی بھی عائد کردی ہے۔
اچانک گیس کے بھاری بل وصول ہونے پر عام صارفین جو پہلے ہی کمر توڑ مہنگائی سے پریشان ہیں، بلبلا اٹھے ہیں جب صارفین اس کی شکایت لے کر سوئی سدرن گیس کمپنی کے کسٹمرز سینٹر میں جاتے ہیں تو کوئی انہیں ان چارجز کے بارے میں کچھ بتانے کو تیار نہیں ہوتا ,یہی نہیں بلکہ ان اضافی بلز کے خلاف تحریری شکایت بھی وصول کرنے کو تیار نہیں ہوتا، اور صارف ایک میز سے دوسری میز اور ایک منزل سے دوسری منزل کا چکر لگانے کے بعد بے نیل ومرام واپس لوٹنے پر مجبور ہوجاتاہے۔
آغا خاں یونیورسٹی کے لیکچرارجو فیڈرل بی ایریا کے ایک رہائشی ہیں،انہوںنے اپنا بل دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی شکایت لے کر عائشہ منزل پر واقع شکایت مرکز پر گئے تھے لیکن وہاں کوئی درخواست وصول کرنے کوتیار نہیں۔ انہوںنے بتایا کہ انہیں ایک میز سے دوسری میز کے چکر لگانے پر مجبور کیاگیا لیکن نہ تو کوئی افسر میری درخواست وصول کرنے پر تیار ہوا اور نہ ہی یہ بتانے کو تیار تھا کہ یہ غیر معمولی بل کس مد میں بھیجے گئے ہیں۔ لیاقت آباد کی ایک صارف خاتون پروین بی بی نے بتایا کہ ان کے گھر میں صرف 4 افراد ہیں ، انہوںنے بتایا کہ ہم بچت کی خاطرٹھنڈے پانی سے پوری سردیوںمیں نہاتے رہے اور گیزرکے استعمال سے گریز کیالیکن ہمیں گیس کابھاری بل بھیج دیاگیا ہے، اب میں مہینے کا راشن لائوں یا گیس کابل ادا کروں؟ پروین بی بی نے بتایا کہ میں بل لے کر شکایت مرکز گئی تھی لیکن وہاں کوئی میری بات سننے کو تیار نہیں ہے ۔
ناظم آباد کے ایک رہائشی کاشف نے بتایا کہ اس کے گھر میں 6 افراد ہیں، اس نے بتایا کہ میں ایک مقامی ادارے میں چپراسی ہوں، ہمارے گھر میں صرف رات کو کھانا پکتاہے اور وہی رات کو بچ جانے والا کھانا ہم دوپہر کوبچوں کو دے کر انھیں تسلی دیتے ہیں، اس کے باوجود ہمارے گھر کاگیس کابل اتنا زیادہ آگیا ہے کہ اس کا ادا کرنا میرے لیے مسئلہ بن گیا ۔ میں بل لے کر شکایت مرکز گیاتھا لیکن کوئی کچھ سننے اور شکایت وصول کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔
اعظم بستی کے ایک مکین صابر علی نے اپنا گیس کابل دکھاتے ہوئے کہا کہ ہم چھوٹے پتھاریدار ہیں، سبزی کا ٹھیلہ لگاتے ہیں اور بڑی مشکل سے گزر بسر کرتے ہیں، ہم کے الیکٹرک کی زائد بلنگ سے پہلے ہی پریشان تھے کہ اب گیس کمپنی نے بھی لوٹ مار کا بازار گرم کردیاہے،اور اتنے بھاری بل بھیج دیے ہیں جن کاادا کرنا ہمارے لیے مشکل ہوگیاہے، اس نے بتایا کہ یہ علاقے میں صرف میرا مسئلہ نہیں ہے، آپ ہر گھر پر جائیں، ہر ایک آپ کو یہی دکھڑا سناتا نظر آئے گا ، اس نے بھی یہی شکوہ کیا کہ گیس کمپنی کے شکایت مرکز پر کوئی شکایت سننے اور تسلی بخش جواب دینے کو تیا ر نہیں ہے ہر ایک یہی کہتاہے کہ بل تو ادا کرنا پڑے گا۔
اس حوالے سے جب سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلیٰ افسران سے رابطے کی کوشش کی گئی تو کوئی افسر فون اٹھانے کوتیار نہیں تھا،جبکہ ہیڈ آفس جانے پر بھی کوئی افسر اپنی سیٹ پر نہیں مل سکا ، بڑی تگ ودو کے بعد ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گیس کی چوری اور لیکیج میں کافی اضافہ ہوگیاہے، اس لیے ارباب اختیار نے یہ تصور کرتے ہوئے جن گیس صارفین کے بل سردیوں میں بھی کم آرہے تھے، جبکہ سردیوں میں عام طورپر گیس کاخرچ بڑھ جاتاہے، وہ ضرور کسی غیر قانونی طریقے سے گیس استعمال کررہے ہوں گے یا گیس چوری کررہے ہوں گے۔ ان کے بلوں پر پی یوجی چارجز عائد کردیے ہیں۔اس افسر نے یہ تسلیم کیا کہ افسران بالا کے اس فیصلے کاکوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے تاہم اس نے اصرار کیا کہ ادارے کے خسارے کو کم کرنے اور اسے قائم رکھنے کے لیے کچھ تو کرنا ہی ہے اور صارفین کو تھوڑا سا زیر بار کرکے اگر ادارے کا خسارہ کم کیاجاسکتاہے تویہ کچھ غلط نہیں ہے۔ گویا سوئی سدرن گیس کمپنی کے ارباب اختیار نے اپنے کمرے میں بیٹھے بیٹھے گیس کے تمام غریب صارفین کو چور تصور کرلیا اور ان سے اضافی بل کی وصولی کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی تسلیم کرنے کے باوجود درست ثابت کرنے پر ڈھٹائی کے ساتھ مصر ہیں۔
حکومت کو اس صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ارباب اختیار کو غریب صارفین کو نشانہ بنانے کے بجائے اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کرنے اورغیر ضروری مراعات میں کٹوتی کرکے خسارے کوکم کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔
گیس صارفین نے وفاقی محتسب اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ گیس کمپنی کے ارباب اختیار کی اس لوٹ مار کانوٹس لیں اور صارفین سے ناجائز طورپر وصول کی گئی۔ رقم اگلے بلوں میں ایڈجسٹ کرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ غریب صارفین یک گونہ سکون محسوس کرسکیں اور گیس کمپنی کے ارباب اختیار آئندہ اس طرح کی حرکت کرنے کی جرآت نہ کرسکیں۔


متعلقہ خبریں


فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

مضامین
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر