وجود

... loading ...

وجود

سندھ حکومت شعبہ تعلیم وصحت میں بری طرح ناکام

اتوار 12 مارچ 2017 سندھ حکومت شعبہ تعلیم وصحت میں بری طرح ناکام


سندھ حکومت ہسپتالوں کاانتظام چلانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے جس کا اندازہ کراچی ، حیدرآباد ،سکھر ،نوابشاہ ،لاڑکانہ اور سندھ کے دوسرے بڑے شہروں میں موجود ہسپتالوں کی حالت زار سے بخوبی لگایاجاسکتاہے جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہات میں سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں کے بارے میں تو کچھ کہناہی عبث ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کاانتظام چلانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اب حکومت سندھ نے تعلیمی اداروں کی طرح ہسپتالوں کا انتظام بھی نجی شعبے اور حکومت کے درمیان اشتراک کے اصول کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے تھر پارکر،جیکب آباد، میرپور خاص ، گھوٹکی ، سانگھڑ، دادو ، سکھر، مٹیاری اور ٹنڈو الہٰ یار میں موجود مزید 10 سرکاری ہسپتالوںکو نجی شعبے کے حوالے کردیاہے جبکہ کراچی میں نیپا پر واقع 400 بستروں کے اسپتال کاانتظام نجی این جی اوز کے حوالے کرنے کا اصولی طورپر فیصلہ کرلیاہے۔
سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ان ہسپتالوں کا انتظام این جی اوز کے حوالے کرنے کے فیصلے کااعلان گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کیاگیا۔ اطلاعات کے مطابق سندھ کی حکومت اب تک کم وبیش 167 سرکاری ہسپتالوں کاانتظام نجی شعبے کے حوالے کرچکی ہے اور سرکاری طورپر مرتب کی جانے والی رپورٹوں میں ظاہر کیاگیاہے کہ نجی شعبے کے حوالے کئے گئے ان سرکاری ہسپتالوں کا انتظام اب پہلے سے کافی بہتر ہوگیاہے اور ہسپتال آنے والے مریضوں کی شکایات میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ۔
سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہناہے کہ حکومت نے سندھ کے عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سرکاری ہسپتالوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاہم حکومت نجی شعبے کے حوالے کئے جانے والے ان ہسپتالوں کی کارکردگی اور ان سے صوبے کے غریب عوام کو فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولتوں کی مانیٹرنگ کرتی رہے گی اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
نجی شعبے کے حوالے کرنے کیلئے ان ہسپتالوں کا انتخاب ان کے اخراجات اور ان سے استفادہ کرنے والے لوگوں کی حالت اور ضروریات کی نوعیت کے پیش نظر کیاگیاہے۔سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو کاکہناہے کہ ٹھٹھہ ،سجاول،لاڑکانہ اور بدین کے ہسپتال نجی شعبے کے حوالے کرنے کے معاہدوں کے بعد اب شکارپور اورٹنڈو محمد خان کے ہسپتال بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کیلئے ابتدائی کارروائیاں جاری ہیں ۔وزیر اعلیٰ بورڈ کے دیگر ارکان اور محکمہ صحت کے حکام سے مشورے اور ان کی رضامندی کے مطابق ان ہسپتالوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکے ہیںاور جلد ہی ان کو بھی نجی شعبے کے حوالے کردیاجائے گا۔
سندھ کے سیکریٹری صحت کاکہناہے کہ نیپا پر زیر تعمیر 400 بستروں کے ہسپتال کی تعمیر کا 80 فیصد کام مکمل کیا جاچکاہے اور یہ ہسپتال تعمیر کے بعد علاقے اور قر ب وجوار کے لوگوں کو کم خرچ میں علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کا ذریعہ بن جائے گا ،بورڈ کے ارکان کی رائے اور منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ ہسپتال بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
ادھر وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈاہر نے بھی ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشن کے تحت چلائے جانے والے5 اسکول ایک رعایتی معاہدے کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے۔وزیر موصوف کاکہناہے کہ اس سے قبل اس ادارے کے تحت چلنے والے 4 سرکاری اسکول نجی شعبے کے حوالے کئے جاچکے ہیں جہاں تعلیم وتدریس کاسلسلہ بہتر طریقے سے جاری ہے۔انھوں نے بتایا کہ بورڈ اس تجویز پر یہ اسکول نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکاہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری تعلیم کااستدلال یہ ہے کہ حکومت ہر قیمت پر صوبے میں تعلیم کامعیار بہتر بناناچاہتی ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ اساتذہ کی تربیت کے اداروں کامعیار بھی بہتر بنایا جائے تاکہ ان اداروں سے فارغ التحصیل ہوکر نکلنے والے اساتذہ حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں ۔ان کاکہناتھا کہ نجی شعبے کی شراکت اور اشتراک سے یہ ہدف حاصل کرنا زیادہ آسان ہوجائے گا ۔انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو اساتذہ کی تعلیم اور تدریس کے اداروں کے حوالے سے بھی نجی شعبے کی شراکت اور معاونت کی اجازت دینے پر غور کرنا چاہئے۔
عوام کو علاج معالجے اور تعلیم کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے نجی شعبے کے ساتھ اشتراک عمل کوئی بری بات نہیں ہے امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں بھی ہزاروں اسکول اور کالج یہاں تک کہ یونیورسٹیاں بھی حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے کامیابی کے ساتھ کام کررہی ہیں اور ان کی کارکردگی کے بارے میں کبھی کوئی منفی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے ،لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا حکومت سندھ اپنے زیر انتظام ہسپتالوں اور اسکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بعد ان کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرنے اور ان میں پائی جانے والی خامیوں اور غلط کاریوں کے تدارک کیلئے کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کیا حکومت کے پاس سرکاری اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ اور اس کی اصلاح کیلئے کوئی ادارہ یا اس حوالے سے انتظامات موجود ہیں؟یقینا ایسا نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو کے ای ایس سی جیسے ادارے کو نجی شعبے کے حوالے کئے جانے کے بعد کراچی کے عوام پر مصائب کا پہاڑ نہ ٹوٹتا اور حکومت یہ ادارہ اپنی تحویل میں لینے والے لوگوں کا موثر طورپراحتساب کرکے ان کو معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری کرنے اور عوام اور اپنے ملازمین کو سہولتیں بہم پہنچانے پر مجبور کردیتی ۔جب حکومت کے ای ایس سی جیسے ادارے کی نجی شعبے کو حوالگی کے بعد نجی شعبے کی ناقص ترین کارکردگی کااحتساب نہیں کرسکی تو سندھ کے دیہی اورشہری علاقوں میں واقع درجنوں ہسپتالوں اور اسکولوں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کیونکر کرے گی؟ اور حکومت کے پاس نجی شعبے کو غلط کاریوں اور بد انتظامیوں سے روکنے کا کیا طریقہ کار موجود ہے؟جب تک حکومت کے پاس تمام اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر طریقہ کار اور ذریعہ موجود نہیں ہے، محض یہ اعلان کردینا کہ حکومت ان اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرتی رہے گی، طفل تسلی کے سوا کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
ہمیں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں اور اسکولوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور عوام کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ تعاون اور اشتراک پر اصولی طورپر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ماضی کے تجربات سے ظاہر ہوتاہے کہ اس طرح کے اقدامات سے عوام کو سہولتیں ملنا تو درکنار ان کے مسائل میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نجی شعبے کے حوالے کئے جانے والے اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر نظام قائم کرے اور یہ ادارے لینے والے اداروں پر یہ واضح کردیاجائے کہ عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا اور اس حوالے سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور جوں ہی ان اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی شکایت سامنے آئے متعلقہ ادارے کاانتظام فوری طورپر متعلقہ ادارے سے واپس لے کر اس پر بھاری جرمانہ عاید کیاجائے تاکہ یہ ادارے حاصل کرنے والے ادارے من مانی نہ کرسکیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں سہولتیں حاصل ہوسکیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر