... loading ...

سندھ حکومت ہسپتالوں کاانتظام چلانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے جس کا اندازہ کراچی ، حیدرآباد ،سکھر ،نوابشاہ ،لاڑکانہ اور سندھ کے دوسرے بڑے شہروں میں موجود ہسپتالوں کی حالت زار سے بخوبی لگایاجاسکتاہے جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہات میں سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں کے بارے میں تو کچھ کہناہی عبث ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کاانتظام چلانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اب حکومت سندھ نے تعلیمی اداروں کی طرح ہسپتالوں کا انتظام بھی نجی شعبے اور حکومت کے درمیان اشتراک کے اصول کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے تھر پارکر،جیکب آباد، میرپور خاص ، گھوٹکی ، سانگھڑ، دادو ، سکھر، مٹیاری اور ٹنڈو الہٰ یار میں موجود مزید 10 سرکاری ہسپتالوںکو نجی شعبے کے حوالے کردیاہے جبکہ کراچی میں نیپا پر واقع 400 بستروں کے اسپتال کاانتظام نجی این جی اوز کے حوالے کرنے کا اصولی طورپر فیصلہ کرلیاہے۔
سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ان ہسپتالوں کا انتظام این جی اوز کے حوالے کرنے کے فیصلے کااعلان گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کیاگیا۔ اطلاعات کے مطابق سندھ کی حکومت اب تک کم وبیش 167 سرکاری ہسپتالوں کاانتظام نجی شعبے کے حوالے کرچکی ہے اور سرکاری طورپر مرتب کی جانے والی رپورٹوں میں ظاہر کیاگیاہے کہ نجی شعبے کے حوالے کئے گئے ان سرکاری ہسپتالوں کا انتظام اب پہلے سے کافی بہتر ہوگیاہے اور ہسپتال آنے والے مریضوں کی شکایات میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ۔
سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہناہے کہ حکومت نے سندھ کے عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سرکاری ہسپتالوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاہم حکومت نجی شعبے کے حوالے کئے جانے والے ان ہسپتالوں کی کارکردگی اور ان سے صوبے کے غریب عوام کو فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولتوں کی مانیٹرنگ کرتی رہے گی اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
نجی شعبے کے حوالے کرنے کیلئے ان ہسپتالوں کا انتخاب ان کے اخراجات اور ان سے استفادہ کرنے والے لوگوں کی حالت اور ضروریات کی نوعیت کے پیش نظر کیاگیاہے۔سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو کاکہناہے کہ ٹھٹھہ ،سجاول،لاڑکانہ اور بدین کے ہسپتال نجی شعبے کے حوالے کرنے کے معاہدوں کے بعد اب شکارپور اورٹنڈو محمد خان کے ہسپتال بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کیلئے ابتدائی کارروائیاں جاری ہیں ۔وزیر اعلیٰ بورڈ کے دیگر ارکان اور محکمہ صحت کے حکام سے مشورے اور ان کی رضامندی کے مطابق ان ہسپتالوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکے ہیںاور جلد ہی ان کو بھی نجی شعبے کے حوالے کردیاجائے گا۔
سندھ کے سیکریٹری صحت کاکہناہے کہ نیپا پر زیر تعمیر 400 بستروں کے ہسپتال کی تعمیر کا 80 فیصد کام مکمل کیا جاچکاہے اور یہ ہسپتال تعمیر کے بعد علاقے اور قر ب وجوار کے لوگوں کو کم خرچ میں علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کا ذریعہ بن جائے گا ،بورڈ کے ارکان کی رائے اور منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ ہسپتال بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
ادھر وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈاہر نے بھی ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشن کے تحت چلائے جانے والے5 اسکول ایک رعایتی معاہدے کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے۔وزیر موصوف کاکہناہے کہ اس سے قبل اس ادارے کے تحت چلنے والے 4 سرکاری اسکول نجی شعبے کے حوالے کئے جاچکے ہیں جہاں تعلیم وتدریس کاسلسلہ بہتر طریقے سے جاری ہے۔انھوں نے بتایا کہ بورڈ اس تجویز پر یہ اسکول نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دے چکاہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری تعلیم کااستدلال یہ ہے کہ حکومت ہر قیمت پر صوبے میں تعلیم کامعیار بہتر بناناچاہتی ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ اساتذہ کی تربیت کے اداروں کامعیار بھی بہتر بنایا جائے تاکہ ان اداروں سے فارغ التحصیل ہوکر نکلنے والے اساتذہ حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں ۔ان کاکہناتھا کہ نجی شعبے کی شراکت اور اشتراک سے یہ ہدف حاصل کرنا زیادہ آسان ہوجائے گا ۔انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو اساتذہ کی تعلیم اور تدریس کے اداروں کے حوالے سے بھی نجی شعبے کی شراکت اور معاونت کی اجازت دینے پر غور کرنا چاہئے۔
عوام کو علاج معالجے اور تعلیم کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے نجی شعبے کے ساتھ اشتراک عمل کوئی بری بات نہیں ہے امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں بھی ہزاروں اسکول اور کالج یہاں تک کہ یونیورسٹیاں بھی حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے کامیابی کے ساتھ کام کررہی ہیں اور ان کی کارکردگی کے بارے میں کبھی کوئی منفی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے ،لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا حکومت سندھ اپنے زیر انتظام ہسپتالوں اور اسکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بعد ان کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرنے اور ان میں پائی جانے والی خامیوں اور غلط کاریوں کے تدارک کیلئے کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کیا حکومت کے پاس سرکاری اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ اور اس کی اصلاح کیلئے کوئی ادارہ یا اس حوالے سے انتظامات موجود ہیں؟یقینا ایسا نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو کے ای ایس سی جیسے ادارے کو نجی شعبے کے حوالے کئے جانے کے بعد کراچی کے عوام پر مصائب کا پہاڑ نہ ٹوٹتا اور حکومت یہ ادارہ اپنی تحویل میں لینے والے لوگوں کا موثر طورپراحتساب کرکے ان کو معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری کرنے اور عوام اور اپنے ملازمین کو سہولتیں بہم پہنچانے پر مجبور کردیتی ۔جب حکومت کے ای ایس سی جیسے ادارے کی نجی شعبے کو حوالگی کے بعد نجی شعبے کی ناقص ترین کارکردگی کااحتساب نہیں کرسکی تو سندھ کے دیہی اورشہری علاقوں میں واقع درجنوں ہسپتالوں اور اسکولوں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کیونکر کرے گی؟ اور حکومت کے پاس نجی شعبے کو غلط کاریوں اور بد انتظامیوں سے روکنے کا کیا طریقہ کار موجود ہے؟جب تک حکومت کے پاس تمام اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر طریقہ کار اور ذریعہ موجود نہیں ہے، محض یہ اعلان کردینا کہ حکومت ان اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرتی رہے گی، طفل تسلی کے سوا کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
ہمیں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں اور اسکولوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور عوام کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ تعاون اور اشتراک پر اصولی طورپر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ماضی کے تجربات سے ظاہر ہوتاہے کہ اس طرح کے اقدامات سے عوام کو سہولتیں ملنا تو درکنار ان کے مسائل میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نجی شعبے کے حوالے کئے جانے والے اداروں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر نظام قائم کرے اور یہ ادارے لینے والے اداروں پر یہ واضح کردیاجائے کہ عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا اور اس حوالے سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور جوں ہی ان اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی شکایت سامنے آئے متعلقہ ادارے کاانتظام فوری طورپر متعلقہ ادارے سے واپس لے کر اس پر بھاری جرمانہ عاید کیاجائے تاکہ یہ ادارے حاصل کرنے والے ادارے من مانی نہ کرسکیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں سہولتیں حاصل ہوسکیں۔
ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...
کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...
معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...
پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...
خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...
حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...
عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...
بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...
مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...
غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...