وجود

... loading ...

وجود

آئی پی پیز کو اربوں روپے کی اضافی ادائیگی سے نوازاگیا

جمعه 10 مارچ 2017 آئی پی پیز کو اربوں روپے کی اضافی ادائیگی سے نوازاگیا

آئی پی پیز کو2013ء میں ناجائز اور غیر قانونی ادائیگیوں کے معاملات کی چھان بین کرنے والے خصوصی پارلیمانی پینل نے کم وبیش ایک ماہ قبل آئی پی پیز کو سرکلر قرضوں کی مد میںناجائز طورپر اداکیے گئے 35 ارب روپے کی وصولی کی ہدایت کی تھی، لیکن ایک ماہ ہونے کو آیا ہے اب تک حکومت کے کسی محکمے نے اس وصولی پر کوئی توجہ نہیں دی ہے اور اطلاعات کے مطابق ناجائز رقم وصول کرنے والی آئی پی پیز کو رقم کی واپسی کے حوالے سے خطوط بھی لکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ سینیٹ کی مالیاتی امور سے متعلق مجلس قائمہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں یہ پتہ چلایاگیاتھا کہ حکومت نے 2013ء میں 23 ارب روپے کے جائز کلیمز کا فیصلہ کرتے ہوئے اس رقم کو آئی پی پیز کے واجبات میں ایڈجسٹ کرنے کے بجائے یہ رقم آئی پی پیز کو ناجائز طورپر ادا کردی تھی،کمیٹی کے ارکان نے ،جن میں حکمران پاکستان مسلم لیگ ن ، پی ٹی آئی، پاکستان مسلم لیگ قاف کے ارکان شامل ہیں، اس بات پر حیرت کااظہار کیاہے کہ حکومت نے اتنی بڑی رقم آئی پی پیز کو غیر ضروری اورناجائز طورپر ادا کردی اور قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اس پر اعتراض تک نہیں اٹھایا۔
کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2013ء میںسرکلر قرض کے حوالے سے کیے گئے کلیمز کی مناسب طریقے سے تصدیق نہیں کی اوربجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو 165 ارب روپے کی ادائیگی کردی۔
آئی پی پیز کو ادائیگیوںکے حوالے سے اس آڈٹ رپورٹ سے حکومت کے اس بلند بانگ دعوے کا پول کھل گیا ہے جس میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف بڑے زور شور سے کہتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں کوئی بڑا اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ 28 جون2013ء کوپاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے آڈٹ سے قبل کی ضروری کارروائیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ہی دن میں80 ارب روپے مالیت کے سرکلر قرضوں کی ادائیگی کردی،آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے اس رقم کی منظوری دیتے ہوئے آڈٹ رپورٹوں اور رقم جاری کرنے کے تمام مسلمہ طریقہ کار یکسر نظر انداز کردیے۔
سینیٹر سعود مجید نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کو ایک ایسے وقت 2011ء سے 2013ء کے پیداوار بند رکھنے پر جب کہ ملک میں18-18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کارخانے بند ہورہے تھے آئی پی پیز کو32 ارب روپے کی ادائیگی ہر اعتبار سے ایک مجرمانہ عمل تھا۔آڈٹ حکام نے سینیٹ کے پینل کو بتایا کہ بجلی کی خریداری سے متعلق مرکزی ایجنسی (سی پی پی اے) نے ایسا کوئی ڈسپیج آرڈر پیش نہیں کیاجس سے اس رقم کی ادائیگی کا کوئی جواز ثابت ہوسکتا۔اے جی پی نے ان کمپنیوں سے یہ رقم واپس وصول کرنے کی سفارش کی تھی جس کی کمیٹی نے حمایت کی تھی،کمیٹی نے آئی پی پیز کو فیول کی کمی پر 7 ارب روپے کی ادائیگی پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائے تھے۔سینیٹر محسن عزیز نے اس صورت حال پر کہاتھا کہ آئی پی پیز کو عوام کو تکلیف میں مبتلا کرنے اور انہیں بجلی سے محروم رکھنے کا انعام دیاگیا ۔
اس حوالے سے ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے آئی پی پیز کو وِدہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 264.6 ملین یعنی 26 کروڑ46 لاکھ روپے واپس کیے، یہ رقم بجلی کے خریداروں سے یعنی عام صارفین سے وصول کی گئی تھی لیکن واپس آئی پی پیز کو کی گئی، جنہوں نے اس میں سے ایک پیسہ بھی صارفین کو واپس نہیں کیا۔ سی پی پی اے کے چیف فنانس افسر کا اصرار تھا کہ یہ رقم آئی پی پیز سے بجلی کی خریداری کے معاہدے کے تحت ان کو واپس کرنا ضروری تھی۔
حکومت نے غلط کرنسی ریٹ کی بنیاد پر آئی پی پیز کو8 کروڑ40 لاکھ روپے ادا کیے جس کاکوئی جواز نہیں تھا۔آئی پی پیز کو اتنی بھاری رقوم کی زیادہ ادائیگیوں کے باوجود آڈٹ حکا م کے مطابق حکومت کا اصرار ہے کہ اس نے ان کمپنیوں سے لیکویڈیشن ڈیمیجز(ایل ڈیز) کی مد میں22.9 ارب روپے ایڈجسٹ کرلیے ہیں۔آڈیٹرز کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے برتے جانے والے اس تساہل اور بلاجواز ادائیگیوں کی بنیاد پر اب ان آئی پی پیز نے حکومت کی جانب سے رقم روکنے کے خلاف لندن کی عدالت میں حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیاہے۔آئی پی پیز پر یہ جرمانہ فیول وصول کرنے کے باوجود بجلی کی پیداوار شروع نہ کرنے اور شہریوں کومعاہدے کے مطابق بجلی فراہم نہ کرنے پر عاید کیاگیاتھا۔سی پی پی اے کے چیف فنانس افسر کاکہناہے کہ ایل ڈیز متنازع ہونے کی وجہ سے ایڈجسٹ نہیں کی گئی تھیں۔
وفاقی آڈیٹر کاکہناہے کہ سب سے زیادہ تباہ کن بات یہ ہے کہ آئی پی پیز کو480 ارب روپے کی تمام ادائیگیاں کسی انوائس کے بغیر ہی کی گئیںاور دوسال گزرنے کے باوجود آڈیٹر جنرل پاکستان کو یہ انوائسز نہیں دکھائی گئیں۔
اب سینیٹ کمیٹی نے سی پی پی اے کوکمیٹی کے اگلے اجلاس میں تمام متعلقہ کاغذات اور ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر