وجود

... loading ...

وجود

خطرے کی گھنٹی بج گئی ملک میں صرف چند دنوں کا پانی باقی

بدھ 08 مارچ 2017 خطرے کی گھنٹی بج گئی ملک میں صرف چند دنوں کا پانی باقی

سابق فوجی حکمران جنرل ایوب خان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے تربیلا اور منگلا ڈیم بنوائے جس سے ملکی زراعت چلتی ہے۔ خاص طورپر سردی کے موسم میں ربیع کی فصل یعنی گندم کو ان دونوں ڈیموں سے پانی ملتا ہے اور خریف کی فصل یعنی چاول ،کپاس کی اگائی کے لئے پانی ان ڈیموں سے بھی ملتا ہے جبکہ چاول ،کپاس کی اگائی چونکہ گرمی کے موسم میں ہوتی ہے اس لئے اس وقت تک گلیشئر سے بھی پانی ڈیموں کے ذریعے دریائے سندھ میں آجاتا ہے۔
1960ء میں عالمی بینک نے پاک بھارت حکومتوں کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کرایا جس کے نتیجے میں پاکستان کو جو رقم ملی ،ایوب خان نے اس رقم سے دونوں ڈیم بنائے اور اس کے بعد دونوں ڈیم ملکی معیشت کے لیے اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔ تربیلا ڈیم دنیا کے پانچ بڑے ڈیموں میں شمار ہوتا ہے ۔تربیلا میں پانی کی گنجائش پہلے 9.3 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) تھی مگر ڈیم میں ریت بڑھ جانے کے بعد اب اس میں گنجائش کم ہوکر 6.3 ایم اے ایف رہ گئی ہے۔ منگلا ڈیم میں پہلے پانی کی گنجائش 5.1 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) تھی مگر اب اس کی اونچائی میں اضافہ کرکے اس میں پانی کی گنجائش بڑھاکر 7.3 ایم اے ایف کردی گئی ہے۔ تربیلا ڈیم سطح سمندر (رڈیوس لیول یا آر ایل) سے 1550 لیول اونچا اور منگلا سطح سمندر سے 1242 لیول اونچا ہے۔ تربیلا کی ڈیڈ لیول یعنی جس کے بعد پانی دریا میں نہیں بھیجا جاسکتا وہ 1380 لیول ہے اور منگلا کی ڈیڈ لیول 1040 ہے۔ اس وقت منگلا اور تربیلا کا پانی ڈیڈ لیول کے قریب پہنچ گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تربیلا ڈیم کی لیول 1395 ہے اور صرف 15 لیول پانی دریائے سندھ میںچھوڑے جانے کے بعد تربیلا ڈیم کا پانی ڈیڈ لائن تک پہنچ جائے گا۔ جبکہ اس وقت منگلا کا لیول 1072 ہے جبکہ ڈیڈ لیول 1040 ہے،اس طرح صرف 32 لیول دریائے سندھ میں جاری کیے جانے سے منگلا ڈیم کا پانی ڈیڈ لیول تک پہنچ جائے گا۔ اس طرح 10 مارچ کے بعد دونوں ڈیموں کا پانی ڈیڈ لیول تک پہنچ جائے گا اور دریائے سندھ یا دیگر دریائوں کو پانی کی فراہمی بند ہوجائے گی یوں جو پانی دریائے سندھ میں دونوں ڈیموں سے بھیجا جائے گا وہ سندھ میں 20 مارچ کو پہنچے گا اس کے بعد سندھ کو پانی کی فراہمی بند ہوجائے گی تب ربیع کی فصلیں یعنی گندم کی کٹائی تو ہوجائے گی تاہم خریف کی فصلیں یعنی چاول اور کپاس کی مقررہ وقت پر نہیں ہوسکیں گی جس کے باعث ملک میں چاول کی پیداوار کم ہوجائے گی جس سے چاول کا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے اور کپاس کی برآمدات میں کمی ہوجائے گی۔ پانی کی تقسیم کرنے کے ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے اس ضمن میں 30 مارچ کو اسلام آباد میں اجلاس طلب کرلیا ہے تاکہ صوبوں کو بتایا جاسکے کہ خریف کے فصل کے لئے کتنا پانی دستیاب ہے؟ اب پانی صرف دو طرح سے دستیاب ہوسکتا ہے ۔ایک یہ کہ بارشیں ہوجائیں ،دوسرا یہ کہ سخت گرمی پڑے اور ملک کے بالائی علاقوں میں گلیشیئرپگھل جائیں جس سے برف پانی بن کر بہہ نکلے اور وہ پانی دونوں بڑے ڈیموں میں آجائے۔ جرأت سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین ارسا سید مظہر علی شاہ نے بتایا کہ اس طرح کی صورتحال 2012ء میں بھی ہوئی تھی، اس وقت بھی مارچ میں دونوں ڈیم خالی ہوگئے تھے۔ لیکن اپریل میں گرمی پڑی تو گلیشیئر سے پانی ڈیموں میں آگیا یوں اپریل میں مقررہ وقت سے ایک ماہ بعد خریف کی فصل یعنی چاول اور کپاس اگائے جاسکے تو پیداوار میں کوئی بڑا فرق نہیں آیا ۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس وقت جبکہ دونوں ڈیموں میں پانی کی شدید کمی ہوگئی ہے لیکن وفاقی حکومت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ اس پر ہنگامی اجلاس بلاتی اور متبادل انتظام پر مشاورت کرتی۔سیاسی صورتحال پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 1982ء سے ایک منظم سازش کے تحت کالا باغ ڈیم کا ذکر چھیڑکر دیگر متبادل ڈیموں کے لئے منصوبہ بندی نہیں کی جارہی۔ اگر وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے نہیں کرسکی اور سندھ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواراضی نہیں ہوسکے تو اس منصوبے کو چھوڑکر بھاشا ڈیم‘ اکھوڑی ڈیم‘ سیوہن ڈیم‘ سکھر ڈیم سمیت دیگر چھوٹے بڑے ڈیم بنائے جاتے ۔لیکن افسوس صد افسوس ضیاء الحق سے لے کر نواز شریف کی موجودہ حکومت تک کسی نے بھی متبادل ڈیم اور متبادل ذخائر پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جس سے واضح ہوگیا ہے کہ کسی بھی حکمران کو ملک میں پانی کے متبادل ذخائر تعمیر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔اگر خدانخواستہ کبھی دو تین سالوں تک بارشیں نہ ہوئیں اور گرمی زیادہ پڑی تو پھر پانی کے ذخائر بھی ختم ہوجائیں گے اور پھر ملک میں خوراک کا شدید بحران بھی پیدا ہوجائے گا۔ تب حکمران یہ تصور کرسکتے ہیں کہ بھوک سے نڈھال قوم کیا کچھ کرسکتی ہے کیونکہ یہ بہت پرانی کہاوت ہے کہ’’ بھوکا گیدڑ تو شیر کو بھی کھا جاتا ہے‘‘۔


متعلقہ خبریں


ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

مضامین
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار

آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار

بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ وجود منگل 09 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر