... loading ...
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میںگزشتہ روز وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کے لیے قانونی اور آئینی ترامیم کی سفارشات کی منظور ی دی ،وفاقی کابینہ کی منظور کردہ سفارشات کے مطابق فاٹا آئندہ 5 برس میں خیبر پختونخوا کا حصہ بن جائے گا، کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ فاٹا کی ترقی پورے ملک اور قوم کی ذمہ داری ہے، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے لوگوں کو ان کا حق ملنا چاہیے جب کہ فاٹا کے لوگوں کے لیے وسائل فراہمی کی ذمہ داری وفاق کی تمام اکائیوں کی ہے اور تمام صوبوں کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے تمام حصوں کے ملکی وسائل پر برابر کے حقوق ہیں لہذا پیچھے رہ جانے والے علاقوں اور عوام پر خاص توجہ دینی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہر پاکستانی کا ہے، قومی یکجہتی کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانیت کے جذبہ کو فروغ دیا جائے، ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کا یکساں موقع دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کو قومی دھارے میں لانا صرف اسلام آباد میں رہنے والوں کی ذمہ داری نہیں۔ فاٹا، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو قومی دھارے میں لانے کے مخالفین صوبائیت کو فروغ دے رہے ہیں تاہم ہم چاہتے ہیں کہ کسی بھی تمیز کے بغیر ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع دیے جائیں۔وفاقی کابینہ میں منظور کی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے لیے 5 سال درکارہوں گے، سفارشات میں کہا گیا ہے کہ فاٹا سے فوج کے انخلا کے لیے لیویز میں 20 ہزار مقامی افراد بھرتی کیے جائیں، فاٹاکی معاشی ترقی کیلئے جامع اصلاحات کی جائیں اور این ایف سی میں فاٹا کے لیے 3 فیصد حصہ مختص کیا جائے۔ فاٹا میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے بینچز قائم کیے جائیں اور قبائلی علاقوں میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے فاٹا اصلاحات کیلئے سفارشات کی منظوری کے اعلان کے فوری بعد ہی خود حکومت کی اتحادی جماعت جمیعت علمائے اسلام ف اور بعض دیگر رہنمائوں کی جانب ظاہر کئے گئے انتہائی سخت ردعمل سے ظاہر ہوتاہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی سفارشات پر تمام سیاسی جماعتوں سے بار بار مشاورت کے باوجود اس پر تاحال مکمل اتفاق نہیں پیداکیا جاسکاہے ۔قبائلی علاقوں کو خیبرپختونخوا کا حصہ بنانے کی سب سے بڑی مخالف سمجھی جانے والی مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کو ابتدا ہی سے اصلاحاتی کمیٹی کی بعض سفارشات پر اعتراض رہا ہے اور اس کی وہ کھل کر مخالفت بھی کرتی رہی ہے۔بعد میںیہ سلسلہ اب مخالفت سے بڑھ کر ایک باقاعدہ احتجاجی تحریک کی شکل اختیار کرگیا تھا اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی طرف سے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں فاٹا اصلاحات کے خلاف ایک ریلی کا انعقادبھی کیا گیاتھا جس میں دینی مدارس سے تعلق رکھنے والے طلبا اور جے یو آئی کے کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی۔فاٹا میں جے یو آئی کے جنرل سیکریٹری مفتی اعجاز شنواری کا کہنا تھا کہ ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت قبائلی علاقوں کی خیبر پختونخوا میں انضمام نہ کرنے کا واضح اعلان نہیں کرتی۔انھوں نے کہا تھاکہ ان کی جماعت فاٹا میں اصلاحات کی مخالف نہیں ہے تاہم قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے بہتر ہوگا کہ ان کو الگ صوبے کا درجہ دیا جائے۔ان کے مطابق فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کے پاس یہ مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دے بلکہ ان کو صرف وہاں اصلاحات کرانے کا اختیار دیا گیا ہے انھوں نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کااعلان کیاتھا لیکن اس کے بعد ہی مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد یہ اعلان کیاتھا کہ وزیراعظم نے ان کے تحفظات دور کردئے ہیں اور اب وہ اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ہیں،لیکن وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فاٹا کے حوالے سے سفارشات کی منظوری کے اعلان کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم پر وعدہ خلافی اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے متراد ف قرار دیدیاتھا۔
دوسری جانب قبائلی علاقوں سے منتخب بعض اراکینِ پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ‘جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ‘ڈبل گیم’ کھیل رہے ہیں وہ ایک طرف اصلاحات کی مخالفت کررہے ہیںاور دوسری طرف حمایت بھی۔’ان رہنمائوں کاموقف تھا کہ جے یو آئی اس لئے فاٹا اصلاحات کی مخالفت کررہی ہے کیونکہ فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ بن جانے سے قبائلی علاقوں میں اس پارٹی کے مینڈیٹ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے ان سفارشات کی منظوری سے صرف 2 دن پہلے وفاقی وزیر برائے سیفران اور فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کے رکن جنرل (ر) عبد القادر بلوچ نے کہا تھا کہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے ضمن میں بعض سیاسی جماعتوں کے خدشات دور کر کے اس سلسلے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرلیا گیا ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد ان کی طرف سے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا گرین سنگل دے دیا گیا ہے۔انھوں نے یہ بات گزشتہ دنوں اسلام آباد میں فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کے ایک اجلاس کے اختتام پر بعض اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی تھی۔ یہ اجلاس کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں منعقد ہوا تھا جس میں صدر پاکستان ممنون حسین نے بھی شرکت کی تھی۔عبد القادر بلوچ نے کہا تھاکہ2سیاسی جماعتوں جے یو آئی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی طرف سے فاٹا اصلاحات پر چند خدشات کا اظہار کیا گیا تھا لیکن وہ معاملہ اب حل کر لیا گیا ہے۔دوسری طرف وفاقی وزیر کے واضح بیان کے باوجود بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے خلاف باقاعدہ احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال وزیر اعظم نوازشریف نے فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ وزارتِ خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی نے تمام قبائلی ایجنسیوں کے دورے کرکے ایک رپورٹ تیار کی تھی جسے بعد میں وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔تاہم وفاقی کابینہ نے اس رپورٹ پر عمل درآمد کو موخر کردیا تھا۔بعد میں وزیراعظم کی طرف سے اصلاحاتی کمیٹی کو ہدایت کی گئی تھی کہ فاٹا کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور اصلاحات کی مخالف سیاسی جماعتیں جے یوآئی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے مشارت کر کے ایسا فیصلہ کیا جائے جس سے سب متفق ہوں۔گزشتہ سال نومبر میں بنائی جانے والی اس کمیٹی کے قیام کا مقصد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے ا سٹیٹس سے متعلق فیصلہ کرنا ہے یعنی یہ تعین کرنا کہ فاٹا الگ صوبہ ہونا چاہیے ، اسے خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے یا منتخب اراکین پر مشتمل ایگزیکٹو کونسل کی تشکیل مسائل کا حل ہے۔خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے جبکہ کمیٹی کے اراکین نے قبائلی عوام کی رائے جاننے کیلئے باری باری تمام ایجنسیوں کے دورے بھی کیے ہیں لیکن اس کے باوجود سفارشات کی منظوری کے فوری بعد خیبر پختون خوا کی دو بڑی سیاسی جماعتوں جے یو آئی ف اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے اس کی مخالفت کے اعلان سے ظاہر ہوتاہے کہ کمیٹی کی سفارشات پر تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اعلانات درست نہیں تھے ۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ اس کمیٹی کے بارے میں قبائلی عوام کی عمومی رائے کیا ہے، کیا وہ اس اصلاحاتی عمل سے مکمل طور پر مطمئن ہیں اور فاٹا کی حیثیت سے متعلق کمیٹی کی سفارشات انھیں قبول ہوں گی؟ اس ضمن میں فاٹا لائرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما اعجاز مہمند ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں کے زیادہ تر سیاسی رہنما اور عمائدین پہلے ہی اس کمیٹی کو اس بنیاد پر مسترد کر چکے ہیں کہ اس میں فاٹا کی کوئی نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔ان کاکہناتھا کہ’اس کمیٹی میں فاٹا سے کسی رکن اسمبلی تک کو شامل نہیں کیا گیا ہے لہٰذا ہم اسے قبائلیوں کی نمائندہ کمیٹی نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ پنجابی کمیٹی ہے۔
ان کے برعکس متحدہ قبائل پارٹی (ایم کیو پی) جنوبی وزیرستان کے صدر نقیب محسود کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں فاٹا کی نمائندگی تو نہیں لیکن سرتاج عزیز، عبدالقادر بلوچ اور اقبال ظفر جھگڑا ایسے ارکان ہیں جو قبائلی علاقوں کی روایات اور طور طریقوں سے بخوبی واقف ہیں۔فاٹا الگ صوبہ ہونا چاہیے یا اسے خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے یا وہاں آزاد کونسل کی تشکیل مسائل کا حل ہے ، اس بارے میں بات کرتے ہوئے نقیب محسود نے کہا کہ موجودہ حالات میں گلگت بلتستان کی طرز پر الگ کونسل کا قیام بہترین حل ہوگا جس سے قبائل کو الگ شناخت مل جائیگی اور ان کے مسائل بھی ان کی اپنی کونسل حل کرائے گی۔انھوں نے کہا کہ قبائلی عوام فاٹا میں ایک صدی سے رائج انگریزوں کے دور کے قانون ’ایف سی آر‘ کا فوری ِطور پر خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ انھیں ملک کی اعلیٰ عدالتوں تک رسائی مل سکے۔اس معاملے پر اعجاز مہمند کا موقف تھا کہ فاٹا کے تمام مسائل حقیقی طور پر اس وقت حل ہوں گے جب اسے مالاکنڈ ڈویژن کی طرز پر پاٹا کی حیثیت دے دی جائیگی۔انھوں نے کہا کہ اس اسٹیٹس کے تحت فاٹا کا سارا انتظام صوبے کے ماتحت ہوجائے گا اور اس نظام میں جرگہ سسٹم بھی بحال ہے، نظام عدل اور شرعی عدالتیں بھی ہونگی اور ساتھ ساتھ قبائلی عوام کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک رسائی بھی حاصل ہو جائیگی جو ان کا ایک دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔قبائلی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ عوام فاٹا میں ایک صدی سے رائج انگریزوں کے دور کے قانون ایف سی آر کا فوری ِطور پر خاتمہ چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ فاٹا میں تمام اصلاحات باری باری ہونی چاہئیں تاکہ عرصہ دراز سے آزاد رہنے والے قبائل ایک منظم طریقے سے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں۔اس سوال پر کہ اگر فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جاتا ہے تو اس سے اختیارات کی کھینچا تانی اور انتظامی مسائل تو پیدا نہیں ہوں گے، نقیب محسود نے کہا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ اختیارات اور وسائل کے معاملات سامنے آئیں کیونکہ فاٹا ایک وسیع علاقے پر مشتمل ہے اور یہ ایک وزیراعلیٰ کے بس کی بات نہیں ہوگی کہ دونوں علاقوں کو ایک ہی وقت میں کنٹرول کر سکے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ اپنے اضلاع کے دورے نہیں کر سکتے تو وہ دور دراز قبائلی علاقوں پر کیا توجہ دے سکیں گے؟اعجاز مہمند ایڈوکیٹ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو پاٹا کی حیثیت دینے یا اسے خیبر پختونخوا میں شامل کرنے سے کوئی انتظامی مسائل پیدا نہیں ہوں گے بلکہ اس سے خوشحالی آئے گی اور قبائلی عوام کی اکثریت کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوجائے گا۔
فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے خیبر پختونخوا کی بڑی سیاسی جماعتوں اور فاٹا کے عمائدین کی رائے کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتاہے کہ وفاقی حکومت نے فاٹا کے حوالے سے سفارشات کی منظوری میں قدرے جلد بازی کامظاہرہ کیا ہے اگر حکومت اس حوالے سے آل پارٹیز بلاکر پہلے ہی اتفاق رائے پیدا کرلیتی تو شاید یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی اور حکومت کو شرمندگی کاسامنا نہ کرنا پڑتا۔ تاہم اب بھی وقت ہے حکومت نے ان سفارشات پر عملدرآمد کیلئے 5سال کا وقت رکھاہے حکومت کو اس مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سفارشات پر عملدرآمد سے قبل اس اہم معاملے پر اتفاق رائے پیداکرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ طویل انتظار کے بعد فاٹا کے عوام کو دئے جانے والے حقوق اختلافات کاشکار ہوکر اپنی چمک اور افادیت نہ کھوبیٹھیں۔
پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...
پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...
سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...