وجود

... loading ...

وجود

وائٹ ہائوس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے 33دن۔۔۔132غلطیاں

جمعه 24 فروری 2017 وائٹ ہائوس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے 33دن۔۔۔132غلطیاں

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے حالیہ شمارے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پھبتی کستے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی طاقتور شخصیت یعنی امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کوئی دن بغیر غلطی کے نہیں گزارا،ایک ماہ سے زائد عرصہ گزارنے والے صدر نے اس دوران 132غلطیاں یا گمراہ کن بیانات دیے ہیں‘‘۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد ہر روز کوئی نہ کوئی غلطی کررہے ہیں،انہوں نے گزشتہ 33 روز میں 132 غلطیاں یا گمراہ کن بیان دیے۔واشنگٹن پوسٹ کے فیکٹ چیکر پراجیکٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں پہلے روز 9 گمراہ کن بیان دیے،انہوں نے سب سے زیادہ غلط بیانات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دیے،اس دوران امیگریشن ،گرافیکل ریکارڈ اور نوکریوں کے حوالے سے دیے گئے گمراہ کن بیانات زیر بحث رہے۔واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے امریکی صدر کی غلطیوں پر نظر رکھنے کا سلسلہ ان کے 100 روز پورے ہونے تک جاری رہے گا۔
امریکا کے ایک موقر اخبار کی جانب سے اپنی غلط بیانیوں یا گمراہ کن اعلانات کی مسلسل 100دن تک نشاندہی کرتے رہنے کے اس اعلان کے بعدہی غالباً صدر ٹرمپ نے امریکا آنے والوں پر سفری پابندیوں کے نئے اعلان کو موخر کردیاہے، اس اعلان کو موخر کئے جانے کے حوالے سے امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص ممالک سے امریکا آنے والے افراد پر نئی سفری پابندیوں کا اعلان اب آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل کہہ چکے تھے کہ ان پابندیوں کا اعلان اسی ہفتے کر دیا جائے گا تاہم وائٹ ہائوس حکام کا اب کہنا ہے کہ اس اعلان کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت7 مسلم اکثریتی ممالک سے پناہ گزینوں کی امریکی آمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔اس حکم نامے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے اور ہوائی اڈّوں پر کافی افراتفری دیکھی گئی۔ بعد میں عدالتوں نے اس سفری پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں جو معاملات اٹھائے گئے، نئے حکم نامے میں انھیں حل کیا گیا ہے۔ ہوم لینڈ سیکورٹی کے سیکریٹری جان کیلی کا کہنا ہے کہ نیا حکم نامہ ’پہلے حکم نامے کا زیادہ منظم اور سخت تر ورژن‘ ہوگا۔تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ نیا حکم نامہ پہلے حکم نامے سے کس طرح مختلف ہوگا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سفری پابندی دوبارہ لگائی گئی تو ‘افراتفری کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا جو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اور دھچکا ہوگا۔ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے انتظامی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے کوئی بھی شخص 90 دن تک امریکا نہیں آ سکے گا۔اسی حکم کے تحت امریکا میں پناہ گزینوں کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی شامی پناہ گزینوں کے امریکا آنے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔امریکا میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد تقریباً 60 ہزار ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے تاہم پھر ریاست واشنگٹن کے شہر سیئیٹل کے ایک جج نے7 مسلم اکثریت والے ممالک کے لوگوں کے امریکا آنے پر پابندی لگانے کے ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج پر ہو گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔انھوں نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سرحدی حکام کو ہدایت دی کہ وہ امریکا آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سفری پابندیوں کے علاوہ امریکا میں موجود غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل بھی تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔نئے اقدامات کے تحت ایسے افراد اگر بڑے جرائم کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی یا دکانوں سے چوری کرنے کے جرم میں بھی پکڑے گئے تو انھیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔منگل کو وائٹ ہائوس کے پریس سیکریٹری شان سپائسر نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں نئے احکامات سے وسیع پیمانے پر ملک بدری کا سلسلہ شروع نہیں ہو گا تاہم ان کا مقصد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو مزید اختیارات پر عمل کرنے کا موقع دینا ہے جو قانون کے تحت انھیں دیے گئے ہیں۔
وائٹ ہائوس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر سفری پابندیوں سے متعلق نیا حکم نامہ آئندہ ہفتے جاری کریں گے، تاہم نئے حکم نامے سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔دوسری جانب ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ نئے حکم نامے میں مزید کیا بہتریاں یا کیا خامیاں ہوں گی۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 27 جنوری 2017 کو جاری کیے گئے ایگزیکٹو آرڈر میں ایران، عراق، شام، لبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن کے شہریوں کی امریکا آمد پر 4 ماہ کے لیے پابندیاں عائد کی گئیں تھیں، جب کہ عام تارکین وطن کے داخلے کا پروگرام بھی معطل کیا گیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے بعد سیکڑوں تارکین وطن امریکی ایئرپورٹ پر پھنس گئے تھے، جب کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں اس فیصلے کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ریاست واشنگٹن اور سان فرانسسکو نے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، جس کے بعد نیو یارک کی عدالت نے 4 فروری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو منسوخ کردیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر گوگل اور فیس بک نے بھی تشویش کا اظہار کیاتھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو منسوخ کرنے کے لیے سان فرانسسکو کی ٹرائل کورٹ میں نظرثانی کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ نظرثانی درخواست مسترد ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا حکم نامہ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا، نیا حکم نامہ گزشتہ ہفتے جاری ہونے کا امکان تھا، تاہم اس میں تاخیر ہونے کے باعث اب اسے آئندہ ہفتے جاری کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔امریکا کی دو ریاستوں کے وکلا کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سات مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے افراد پر لگائی گئی سفری پابندی کو بحال کیا گیا تو ’افراتفری‘ کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ریاست واشنگٹن اور منیسوٹا کے وکلا نے سان فرانسسکو میں ایک وفاقی عدالت سے اس پابندی کو عبوری طور پر معطل کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی درخواست کی ہے۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی سفری پابندی کی مخالف ہیںوکلا کی درخواست کو گوگل، فیس بک، اور ایپل جیسے امریکا کی اہم ترین ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان کے کاروبار کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر