وجود

... loading ...

وجود

وائٹ ہائوس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے 33دن۔۔۔132غلطیاں

جمعه 24 فروری 2017 وائٹ ہائوس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے 33دن۔۔۔132غلطیاں

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے حالیہ شمارے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پھبتی کستے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی طاقتور شخصیت یعنی امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کوئی دن بغیر غلطی کے نہیں گزارا،ایک ماہ سے زائد عرصہ گزارنے والے صدر نے اس دوران 132غلطیاں یا گمراہ کن بیانات دیے ہیں‘‘۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد ہر روز کوئی نہ کوئی غلطی کررہے ہیں،انہوں نے گزشتہ 33 روز میں 132 غلطیاں یا گمراہ کن بیان دیے۔واشنگٹن پوسٹ کے فیکٹ چیکر پراجیکٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں پہلے روز 9 گمراہ کن بیان دیے،انہوں نے سب سے زیادہ غلط بیانات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دیے،اس دوران امیگریشن ،گرافیکل ریکارڈ اور نوکریوں کے حوالے سے دیے گئے گمراہ کن بیانات زیر بحث رہے۔واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے امریکی صدر کی غلطیوں پر نظر رکھنے کا سلسلہ ان کے 100 روز پورے ہونے تک جاری رہے گا۔
امریکا کے ایک موقر اخبار کی جانب سے اپنی غلط بیانیوں یا گمراہ کن اعلانات کی مسلسل 100دن تک نشاندہی کرتے رہنے کے اس اعلان کے بعدہی غالباً صدر ٹرمپ نے امریکا آنے والوں پر سفری پابندیوں کے نئے اعلان کو موخر کردیاہے، اس اعلان کو موخر کئے جانے کے حوالے سے امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص ممالک سے امریکا آنے والے افراد پر نئی سفری پابندیوں کا اعلان اب آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل کہہ چکے تھے کہ ان پابندیوں کا اعلان اسی ہفتے کر دیا جائے گا تاہم وائٹ ہائوس حکام کا اب کہنا ہے کہ اس اعلان کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت7 مسلم اکثریتی ممالک سے پناہ گزینوں کی امریکی آمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔اس حکم نامے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے اور ہوائی اڈّوں پر کافی افراتفری دیکھی گئی۔ بعد میں عدالتوں نے اس سفری پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں جو معاملات اٹھائے گئے، نئے حکم نامے میں انھیں حل کیا گیا ہے۔ ہوم لینڈ سیکورٹی کے سیکریٹری جان کیلی کا کہنا ہے کہ نیا حکم نامہ ’پہلے حکم نامے کا زیادہ منظم اور سخت تر ورژن‘ ہوگا۔تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ نیا حکم نامہ پہلے حکم نامے سے کس طرح مختلف ہوگا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سفری پابندی دوبارہ لگائی گئی تو ‘افراتفری کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا جو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اور دھچکا ہوگا۔ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے انتظامی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے کوئی بھی شخص 90 دن تک امریکا نہیں آ سکے گا۔اسی حکم کے تحت امریکا میں پناہ گزینوں کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی شامی پناہ گزینوں کے امریکا آنے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔امریکا میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد تقریباً 60 ہزار ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے تاہم پھر ریاست واشنگٹن کے شہر سیئیٹل کے ایک جج نے7 مسلم اکثریت والے ممالک کے لوگوں کے امریکا آنے پر پابندی لگانے کے ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج پر ہو گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔انھوں نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سرحدی حکام کو ہدایت دی کہ وہ امریکا آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سفری پابندیوں کے علاوہ امریکا میں موجود غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل بھی تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔نئے اقدامات کے تحت ایسے افراد اگر بڑے جرائم کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی یا دکانوں سے چوری کرنے کے جرم میں بھی پکڑے گئے تو انھیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔منگل کو وائٹ ہائوس کے پریس سیکریٹری شان سپائسر نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں نئے احکامات سے وسیع پیمانے پر ملک بدری کا سلسلہ شروع نہیں ہو گا تاہم ان کا مقصد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو مزید اختیارات پر عمل کرنے کا موقع دینا ہے جو قانون کے تحت انھیں دیے گئے ہیں۔
وائٹ ہائوس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر سفری پابندیوں سے متعلق نیا حکم نامہ آئندہ ہفتے جاری کریں گے، تاہم نئے حکم نامے سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔دوسری جانب ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ نئے حکم نامے میں مزید کیا بہتریاں یا کیا خامیاں ہوں گی۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 27 جنوری 2017 کو جاری کیے گئے ایگزیکٹو آرڈر میں ایران، عراق، شام، لبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن کے شہریوں کی امریکا آمد پر 4 ماہ کے لیے پابندیاں عائد کی گئیں تھیں، جب کہ عام تارکین وطن کے داخلے کا پروگرام بھی معطل کیا گیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے بعد سیکڑوں تارکین وطن امریکی ایئرپورٹ پر پھنس گئے تھے، جب کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں اس فیصلے کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ریاست واشنگٹن اور سان فرانسسکو نے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، جس کے بعد نیو یارک کی عدالت نے 4 فروری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو منسوخ کردیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر گوگل اور فیس بک نے بھی تشویش کا اظہار کیاتھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو منسوخ کرنے کے لیے سان فرانسسکو کی ٹرائل کورٹ میں نظرثانی کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ نظرثانی درخواست مسترد ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا حکم نامہ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا، نیا حکم نامہ گزشتہ ہفتے جاری ہونے کا امکان تھا، تاہم اس میں تاخیر ہونے کے باعث اب اسے آئندہ ہفتے جاری کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔امریکا کی دو ریاستوں کے وکلا کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سات مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے افراد پر لگائی گئی سفری پابندی کو بحال کیا گیا تو ’افراتفری‘ کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ریاست واشنگٹن اور منیسوٹا کے وکلا نے سان فرانسسکو میں ایک وفاقی عدالت سے اس پابندی کو عبوری طور پر معطل کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی درخواست کی ہے۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی سفری پابندی کی مخالف ہیںوکلا کی درخواست کو گوگل، فیس بک، اور ایپل جیسے امریکا کی اہم ترین ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان کے کاروبار کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر