وجود

... loading ...

وجود

افغان امن عمل کے لیے روس کی مزید پیش رفت

جمعه 17 فروری 2017 افغان امن عمل کے لیے روس کی مزید پیش رفت

افغانستان میں اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ 20 عسکری گروپ اور خطے کے بہت سے جنگجو سرگرم ہیں اور افغانستان بدستور دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا علاقائی اور عالمی میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ا س صورت حال کو تبدیل کرنے اور افغانستان سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرکے وہاں موجود دہشت گردوں کی وجہ سے خود افغانستان اور اس کے پڑوسی ممالک کو دہشت گردی کے خطرات سے نجات دلانے کا طریقہ کار طے کرنے اور افغانستان اور اس کے پڑوسی ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرکے افہام وتفہیم کا ماحول پیدا کرنے کے لیے روس کے شہر ماسکو میں افغانستان سے متعلق چھ ملکی اجلاس ہوا جس میں ایران، چین، بھارت، پاکستان اور روس سمیت افغانستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔
1979 میں افغانستان پر حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ماسکو کی طرف سے ایسی کوشش کی جا رہی ہے،تاہم اس کانفرنس میں امریکا، یورپی یونین اور نیٹو سمیت کوئی مغربی طاقت موجود نہیں ہے۔ اس لیے امریکی حلقے اس کانفرنس کو روس کی طرف سے افغانستان میں پھر سے فعال کردار ادا کرنے کی ایک کوشش قراردینے کی کوشش کررہے ہیں۔ ماسکو نے اس سے قبل افغانستان کے بارے میںایک کانفرنس دسمبر 2016 میںبھی منعقد کی تھی، اْس میں صرف چین اور پاکستان شامل تھے جس کی وجہ سے افغان حکومت اس بارے میں زیادہ خوش نہیں تھی،اس لیے اس مرتبہ اس کانفرنس میں افغانستان کے ساتھ ساتھ بھارت اور ایران کو بھی شامل کیاگیاہے لیکن امریکا اور نیٹو اس میں شریک نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے بعض حلقے اس صورت حال کو روس اور امریکا کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اب صورت حال پہلے جیسی نہیں رہی اور امریکا اور روس کے تعلقات کے حوالے سے برف پگھلنا شروع ہوگئی ہے۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک حالیہ سماعت میں کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے اس کانفرنس کاحوالہ دیئے بغیر خیال ظاہرکیا کہ روس امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے طالبان کو تقویت دے رہا ہے لیکن سینیٹر جان مکین کے ان خیالات کے برعکس بعض تجزیہ کار اس کانفرنس کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی آمنہ خان کہتی ہیں کہ’’ اس کانفرنس میں خطے کے وہ تمام کلیدی ممالک شامل ہیں جن کے افغانستان میں بڑے مفادات ہیں۔ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن میرے خیال میں علاقائی ممالک کو مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘روس مشرقی افغانستان میں عسکریت پسند گروپ داعش کی موجودگی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، ماسکو نہیں چاہتا کہ اس کا اثر روس کی سرحد پر واقع کاکیشیائی علاقو ں پر مرتب ہو۔ اگرچہ بظاہر اس کانفرنس کے ذریعے کسی ٹھوس نتیجے کی توقعات کم ہی ہیں،لیکن اس کانفرنس کاایک مثبت پہلو یہ ہے کہ پہلی مرتبہ روس نے براہ راست افغانستان کے مسئلے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے اور چونکہ افغانستان میں برسرپیکار جنگجوئوں کی بڑی تعداد کا تعلق ان ریاستوں سے ہے جو سوویت یونین میںشامل رہی ہیں اور ان میں سے بعض میں اب بھی روس کا اثر ورسوخ موجود ہے اس لیے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ روس افغانستان میں برسرپیکار گروپوں کو افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کے دھارے میں شامل ہونے پر قائل کرنے میں کامیاب ہوسکتاہے اور اگر حکومت مخالف جنگجو ایک مرتبہ افغان حکومت کے ساتھ تعاون اور معاونت پر تیار ہوجائیں تو افغان حکومت کو اپنے ملک کی بحالی اور تعمیر نو کا موقع مل جائے گا۔اس طرح افغان حکومت کو غیر ملکی تسلط اور ڈکٹیشن سے بھی نجات مل جائے گی اورپاکستان سمیت افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک بھی دہشت گردوں کی دست برد سے بڑی حد تک محفوظ ہوجائیں گے۔
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پاکستان گزشتہ37سال سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا بوجھ اٹھانے کے باوجود افغان حکومت کے پاکستان مخالف بلکہ پاکستان دشمن رویئے اور افغانستان میں ہونے والی طالبان کی تمام کارروائیوں کو پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش پر مبنی رویئے سے نالاں ہے اور اب افغان پناہ گزینوں کو ہر قیمت پر جلد از جلد ان کے وطن واپس بھیجنا چاہتاہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روزپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سہہ ملکی کانفرنس بھی منعقد ہوئی تھی جس میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کامسئلہ سر فہرست تھا۔ پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے نمائندوں کے اس سہ فریقی اجلاس میں افغان پناہ گزینوں سے متعلق مسائل پر غور کرنے کے علاوہ اور اْن کی رضا کارانہ وطن واپسی کے عزم کو دہرایا گیا تھا۔ اسلام آباد میں ہونے والے اس سہ فریقی اجلاس میں افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی مشکلات اور اْنکے حل کے علاوہ پاکستان میں غیر اندراج شدہ افغانوں سے متعلق اْمور پر بات چیت کی گئی۔ بعد ازاں ’یو این ایچ سی آر‘ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانستان نے واپس آنے والے پناہ گزینوں سے متعلق ایک اعلیٰ سطحیٰ کمیٹی بنائی ہے، جس کا مقصد اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے افراد اور دوسرے ممالک سے واپس آنے والے افغانوں کی معاونت کرنا ہے۔بیان کے مطابق ’یو این ایچ سی آر‘ اور دیگر فریقوں کی طرف سے افغانوں کی رضا کارانہ اور باعزت واپسی کے اصولوں کی پاسداری کے عزم کو دہرایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق کانفرنس میں شریک افغان وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی نے کہا کہ وطن واپس آنے والوں کی بحالی اور اْنھیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے۔سہ فریقی اجلاس میں افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی، افغانستان کے نائب وزیر خزانہ محمد مصطفیٰ مستور، اور پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال کے علاوہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی‘ کے پاکستان میں سربراہ اندریکا رتواتے اور ’یو این ایچ سی‘ آر کی افغانستان میں نمائندہ فتھیا عبداللہ اور پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اْمور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔واضح رہے کہ یہ سہ فریقی کمیشن 2002 سے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں اور اْن کی واپسی سے متعلق معاملات کی نگرانی کرنے والا باضابطہ فورم ہے۔
یہاں یہ واضح رہے کہ رواں ہفتے ہی انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے ’ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پر افغانوں کو زبردستی واپس بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ اور پاکستان نے اس الزام کو رد کیا تھا۔پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہیومین رائٹس واچ‘ کی رپورٹ میں جو الزامات لگائے گئے وہ زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان گزشتہ 37 سال سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کر رہا ہے اور رپورٹ میں اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا۔ پاکستان افغانوں کی رضاکارانہ اور باعزت واپسی چاہتا ہے اور حکومت کی اس بارے میں کسی طرح کی زبردستی کی پالیسی نہیں ہے۔پاکستان کی طرف سے اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا کہ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی میں بین الاقوامی برداری بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔
کینیڈا اور فرانس کے لیے افغانستان کے سابق سفیر عمر صمد نے اسکائپ کے ذریعے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’یہ حقیقت ہے کہ اس وقت 3 مزید ملکوں کو اس کانفرنس میں شامل کیا گیا ہے، یہ اس بات کی غماز ہے کہ صورت حال ابھی ابتدائی مراحل میں ہے جہاں ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو جاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک دوسرے کے بیانیے پر غور کیا جاتا ہے اور پھر اس سے موثر نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ میرے خیال میں اس کانفرنس سے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔‘‘پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور اعتماد کے فقدان کی وجہ سے متعدد کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ عمل کامیاب ہوتا ہے یا نہیں، اس کا انحصار روس اور چین کی صلاحیت پر ہے کہ وہ دونوں ملکوں کو اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے کس حد تک قائل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
کانفرنس میں شریک افغانستان کی وزارت خارجہ پالیسی اورا سٹریٹجی کے ڈائریکٹر جنرل اشرف حیدری نے اپنی تقریر میں افغانستان کو درپیش مسائل اور ترجیحات کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی قومی حکومت، اس ملک کی قانونی اور منتخب حکومت ہے جو تمام افغانوں کی آئین کے تحت مساوی حقوق کی نمائندگی کرتی ہے۔ہماری حکومت کو افغان عوام کی حمایت حاصل ہے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں بدستور ہمارا اثاثہ ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ طالبان افغان عوام کی قومی اور قانونی نمائندگی سے محروم ہیں کیونکہ وہ اسلام کے نام پر طالبان اور ان کے غیر ملکی دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کی لائی گئی دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت امن پر پختہ یقین رکھتی ہے اور اس سے ان مسلح گروپس کے ساتھ کسی مفاہمت پر پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جنہوں نے تشدد کی مذمت میں اپنی حقیقی رضامندی کا اظہار کیا، دہشت گرد نیٹ ورکس سے اپنے رابطے توڑ اور مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کا راستہ اختیار کیا۔ اس سلسلے میں حالیہ عرصے میں ہم کابل میں ہونے والے ایک مذاکراتی عمل میں حزب اسلامی کے ساتھ ایک کامیاب سیاسی معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔افغان نمائندے کا کہنا تھا کہ امن کے لیے ہماری حکومت کی کوششوں اور اس سلسلے میں ہونے والی کامیابیوں کے نتیجے میں پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان سے ساڑھے چھ لاکھ افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس آئے۔بلاشبہ یہ افغان قیادت کے تحت افغان کا اپنے عمل کی جانب پیش رفت ہے۔ ہم گلبدین حکمت یار کا نام پابندیوں کی فہرست سے نکالنے اور اس سلسلے میں روسی فیڈریشن کی حمایت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان اور پابندیوں سے متعلق کمیٹی کے انتہائی شکرگزار ہیں۔ افغانستان کی اندرونی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری لڑائیاں خانہ جنگی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ 20 دہشت گرد گروپ، اور ہمارے خطے کے بہت سے ملکوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو ہمارے ملک میں سرگرم ہیں۔ بدقسمتی سے ہم بدستور دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا علاقائی اور عالمی میدان جنگ بنے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ دہشت گرد گروپ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر یا الگ الگ کارروائیاں کرتے ہیں اور وہ افغانستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جہاں سے وہ خطے میں یا دنیا میں دہشت گرد حملے کر سکیں۔ہم اس توقع کے ساتھ چار فریقی تعاون کے گروپ کے اجلاسوں میں فعال حصہ لے رہے ہیں کہ اس سے مختلف ملکوں کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے ہوں گے۔ لیکن اس سلسلے میں طے شدہ اہم امور پر عمل نہیں کیا گیا۔ اچھے طالبان اور برے طالبان میں تفریق کی پالیسی بدستور ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس سے وہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے جس کی ہم سب کو ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ جب تک ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دہشت گردی کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے ایشیا کو درپیش خطرے کو شکست نہیں دی جا سکتی۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر