وجود

... loading ...

وجود

سی آئی اے کا صدرٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بے نقاب

جمعه 10 فروری 2017 سی آئی اے کا صدرٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بے نقاب

سی آئی اے نے صدر ٹرمپ کو جنوری میں حلف برداری سے قبل ہی قتل کردینے کامنصوبہ بنایاتھا،اس منصوبے کے تحت یہ پروگرام بنا یا گیاتھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں میڈیا میں خبریں پھیلتے ہی ایک گھنٹے کے اندر اندر ہزاروں امریکی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں یورپ پہنچانا شروع کردی جائیں گی اور صدر اوباما کو مارشل لا کے تحت ملک پر حکمرانی کرتے رہنے کا جواز فراہم کردیاجائے گا۔سی آئی اے کی اس سازش کاانکشاف برطانیہ میں ایم آئی 6 کے ایک سابق افسر کی زیر ملکیت ایک سیکورٹی کمپنی نے کیا جس کے مطابق سی آئی اے کا خیال تھا کہ صدر ٹرمپ اپنی جنسی بے راہ روی کے واقعات کی وجہ سے روس کے ڈبل ایجنٹ کے ہاتھوں بلیک میل ہورہے ہیں ۔
خبر کے مطابق جب روس کی انٹیلی جنس نے سی آئی اے کی اس سازش کی اطلاع صدر پوٹن کو پہنچائی اور روس کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس ایس وی آر نے انھیں انتہائی سنگین صورت حال کے بارے میں متنبہ کیا تو روس کے محکمہ دفاع نے فوری طورپر فضائی دفاع کے سیکڑوں ایس400 سسٹمز کو اچانک فعال کردیاگیا جن کو بس ایک اشارے پر کام میں لایاجاسکتاتھا اور متعلقہ عملے کو حملے کے لیے بالکل تیار رہنے کا حکم دیدیاگیاتھا۔
اطلاعات کے مطابق روس کے صدر پوٹن کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے آگاہ کیاتھا کہ امریکا میں انتظامیہ کے بااثر حلقے نے 20 جنوری کو صدر پوٹن کے حلف اٹھانے سے قبل ہی ان کو قتل کرنے کی سازش تیار کی ہے اس سازش کے تحت قتل کی اس واردات کے بعد امریکی سی آئی اے اس قتل کا الزام روس پر عاید کرنے کی تیاری کررہی ہے ۔ جرمنی کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے ولی ویمر نے بھی اس کی یہ کہہ کر تصدیق کی کہ امریکا میں صدر ٹرمپ کو اقتدار میں آنے سے روکنے کیلئے ایک مزاحمتی جدوجہد جاری ہے ،ولی ویمر کا کہناتھا کہ امریکا میں جو کچھ ہورہاہے وہ بالکل خانہ جنگی جیسی صورتحال کانقشہ پیش کررہاہے۔ اس صورت حال میں پوٹن کو فوری طورپر جنگی صورتحال کے احکام دینا پڑے اور روسی وزارت دفاع میں سنگین صورتحال پیداہوگئی۔ان احکامات کے ساتھ ہی ماسکو کی فضائی حدود میں واقع فورسز اور ایس اے ایم کمباٹ اسکواڈ کوفضائی دفاع کے جدید ترین ایس400 ٹرائمپ میزائل ڈیفنس سسٹم حوالے کردیے گئے اور انھیں ماسکو اور روس کے وسطی صنعتی علاقوں میں چوکس کردیاگیا۔
جرمنی کی وزارت دفاع کے ترجمان ویمر کی جانب سے دیے گئے بیان اور روس کی انٹیلی جنس ایجنسی ایس وی آر دونوں کی رپورٹوں سے امریکا میں پیداہونے والی متوقع سنگین صورتحال کی عکاسی ہوتی تھی۔یہ رپورٹ یہیں محدود نہیں رہی بلکہ عالمی پلٹزر انعام حاصل کرنے دفاعی تجزیہ کار گلین گرین ووڈ نے اس کے چند گھنٹے بعد ہی اپنے ایک مضمون’’ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ ٹرمپ کے ساتھ برسرپیکار ‘‘میں لکھاتھا کہ بعض غیر مصدقہ خبروں سے معلوم ہوتاہے کہ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مزاحمت کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس کی وجہ سے ڈیموکریٹ حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔گلین گرین نے اپنے مضمون میں کھل کرلکھاتھا کہ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ اب کھل کر منتخب لیکن انتہائی غیر مقبول صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آمادہ پیکار ہے ۔اس سے قبل جرمنی کے معروف صحافی ڈاکٹر اوڈو اولف کوٹ نے اپنے ایک مضمون میں متنبہ کیاتھاتھاکہ امریکا کا پورا معروف میڈیا سی آئی اے کے دبائو کے تحت کام کررہاہے۔ اس مضمون میں امریکا کی اعلیٰ انٹیلی جنس کے بارے میں بھی تفصیلی رپورٹ شامل تھی جس میں کہاگیاتھا کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش پر عمل شروع کردیاہے اور یہ کام ایک جعلی خبر کی بنیاد پر کیاجارہاہے جس میں یہ دعویٰ کیاگیاتھا کہ امریکا کا اگلا صدر روس کاپٹھو ہوگاجو روس کے صدر پوٹن کے اشارے پر کام کرے گا۔خیال کیاجاتاہے کہ یہ خبر برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی کے ایک سابق افسر کرسٹوفر اسٹیل نے تیار کی تھی اور اسے مکمل طورپر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تیار کی گئی تھی اور اسے خفیہ کانام دیاگیاتھا لیکن برطانیہ نے اسے کبھی بھی اپنے سرکاری طورپر خفیہ کاغذات اور دستاویزات میں شامل نہیں کیاتھا۔
وزارت دفاع کے ماہرین کاکہناہے کہ اس خبر کے وہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے سی آئی اے جس کی خواہاں تھی تاہم لاکھوں امریکی عوام نے اس جھوٹ کو سچ تصور کرلیاتھا۔امریکا کی انٹیلی جنس کے اعلیٰ عہدیداروں نے 2016 میں صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران ان کی جاسوسی کی اجازت بھی حاصل کرلی تھی ۔ اس رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ ٹرمپ کے مخالفین امریکا کے وہ بائیں بازو کے عناصر نہیں ہیں جو ان کے خلاف اوباما اور کلنٹن انتظامیہ کی حمایت کررہے ہیں بلکہ خود ان کی ری پبلکن پارٹی میں بھی ان کے جارج سوروز جیسے کٹر مخالفین بھی موجود ہیں جنھیں امریکی سینیٹر جان مک کین فنڈز فراہم کرتے ہیں اور جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش تیار کیے جانے کے حوالے سے جھوٹی خبر گڑھنے اور اسے پھیلانے میں مدد دی تھی۔
وزارت دفاع کے ماہرین نے اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاتھا کہ امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سی آئی اے سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیاتھا۔ ان کاکہناتھا کہ سی آئی اے ان پر دوبارہ وار کرسکتی ہے۔لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اس انتباہ کو یہ کہہ کر نظر انداز کردیاکہ یہ اندرونی سازشی سی آئی اے میں موجود جرمن نازیوں جیسے ہیںاور انھوں نے الیکشن میں بھی مداخلت اور اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
وزارت دفاع کے ماہرین کاکہناہے کہ اگرچہ سی آئی اے کے پاس بظاہر یہ صلاحیت موجودنہیں ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کراسکے اور اس کے بعد اس کاالزام روس پر عاید کرنا بھی اتنا آسان نہیں ہے لیکن سی آئی اے کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے اور اس کاالزام روس پر عاید کرنے اور اس کے بعد مارشل لا کے تحت اوباما کو اقتدار پر فائز رہنے کاموقع فراہم کرنے کے حوالے سے اس رپورٹ کو قطعی غلط بھی قرار نہیں دیاجاسکتا۔
اپنی رپورٹ میں امریکی وزارت دفاع نے واضح طورپر ان فسادی عناصر کو متنبہ کیاہے کہ ہم اس طرح کی سازشوں کو امریکا کے لئے خطرہ اور ایسی کارروائی تصور کرتے ہیں جس سے ہماری ملکی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی واضح کیاگیاتھا کہ اگر انتظامیہ میں چھپ کر گھسے ہوئے یہ عناصر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرانے کی سازش کو کامیاب بنانے میں کامیاب ہوجاتے تو روس کے پاس امریکا کو جہنم کانمونہ بنادینے کا اس سے بہتر کوئی موقع نہ ہوتا۔ان عالمی شیطان صفت مغربی عناصر کو ہمارے اس پورے ملک کو تباہ کرنے سے روکنے کیلئے فوری اور سخت اقدامات ضروری ہیں۔
اس مضمون کے مصنف کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ امریکی قانون کے تحت ملک کے کسی صدر یا منتخب صدر کو قتل کرنے کی سخت سزا مقررہے لیکن ہماری ریسرچ کے مطابق صدر ٹرمپ کو منتخب ہونے کے بعد ٹوئٹر پرقتل کی 1800 دھمکیاں دی گئیں لیکن اس پر کسی ایک فرو کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، مصنف سوال کرتاہے کہ کیا کوئی بتاسکتاہے کہ ایسا کیوں ہوا اور منتخب صدر کو قتل کی دھمکیاں دینے والا کوئی ایک شخص بھی گرفت میں کیوں نہیں لایاجاسکا۔


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر