وجود

... loading ...

وجود

قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے ارکان گتھم گتھا

جمعه 27 جنوری 2017 قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون  کے ارکان گتھم گتھا

پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں یہ شرمناک دن تھا جب ارکان اسمبلی گتھم گتھا ہوگئے۔ حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف اور حکومتی جماعت مسلم لیگ نون کے مابین قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہونے والی ہاتھا پائی نے اس تاثر کو مستحکم کردیا کہ دونوں جماعتوں میں پاناما لیکس کے حوالے سے ایک دوسرے کے لیے صبر اب ختم ہونے لگا ہے۔ اور دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف اب دلائل کی جنگ ہار کر ایک دوسرے کے خلاف ناقابل برداشت اقدامات کی طرف مائل ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اور وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی گتھم گتھا ہوگئے یہاں تک کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ایوان کی کارروائی معطل کرنی پڑی۔ اطلاعات کے مطابق ایوان میں لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا جب حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پانچ ارکان نے اسپیکر سے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرانے کی اجازت مانگی۔ اسمبلی میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران میں یہ معاملہ اْس وقت سنگین صورتِ حال اختیار کرگیا جب تحریک انصاف کے ارکان نے حکومت اور وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نعرے بھی لگانا شروع کردیے۔ جس پر وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اپنی نشست سے اٹھ کر شاہ محمود قریشی کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی جماعت کے ارکان کو قابو میں رکھیں۔مگر اس کے باوجود یہ سلسلہ بعد ازاں بھی جاری رہا۔ جس پر شاہد خاقان عباسی ایک مرتبہ پھر شاہ محمود قریشی کے پاس گئے مگر اس مرتبہ اْنہیں اْن کے قریب نہ جانے دیا گیا اور درمیان تحریک انصاف کے دیگر ارکان اپنی اپنی نشستوں سے اْٹھ کر آگئے۔ اس صورتِ حال نے فضا مکدر کردی۔ اور تحریک انصاف کے ارکان شہریار آفریدی اور مراد سعید آپس میں لڑ پڑے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں ارکان شاہد خاقان عباسی کی طرف جھپٹ پڑے۔ جس کے بعد دیگر ارکانِ اسمبلی بھی اس جھگڑے میں ملوث ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں پیپلزپارٹی نے ابتدائی طور پر صلح صفائی کی کوشش کی مگر پھر وہ ایک دم اس دنگل سے باہر نکل گئی۔ اور اس لڑائی میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگی۔ ایوان اس پورے عرصے میں مچھلی بازار کا منظر پیش کررہا تھا۔
تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے اس پر یہ موقف اختیار کیا کہ شاہد خاقان عباسی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف نازیبا جملے استعمال کیے۔ جس پر تحریک انصاف کے ارکان خود پر قابو نہ رکھ سکے۔ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف عارف علوی نے اس حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا کہ شاہد خاقان عباسی نے گالیاں دی تھیں۔ اور مسلم لیگ نون کے ارکان نے تحریک انصاف کی خواتین کے سامنے نازیبا اشارے کیے تھے۔
قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کیمحرکا ت جو بھی رہے ہو، مگر یہ بات بالکل واضح تھی کہ ارکان اسمبلی کسی کے قابو میں نہ آرہے تھے۔ ارکان کی ایک دوسرے پر مکوں کی بارش میں اسپیکر نے سیکورٹی گارڈز کو بلا یا۔اسپیکر کی جانب سے ارکان کو باربار پرامن رہنے کی اپیل کا جب خاطر خواہ اثر نہ پڑا تو اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ کے لیے معطل کردی۔ جماعت اسلامی نے اس صورت حال میں اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمو د قریشی نے پارلیمنٹ سے باہر آکر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف واقعے کی ذمہ داری حکومتی وزیر پر ڈالی بلکہ اْن پر تحریکِ انصاف کے ارکان پر حملے کا الزام بھی عاید کیا۔ واضح رہے کہ مذکورہ دنگل کی اصل وجہ پانامالیکس ہی تھی۔شاہ محمود قریشی کیمطابق اْنہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے درخواست کی تھی کہ وہ تحریک استحقاق پیش کرنے والے ہر رکن کو بولنے کے لیے دو دو منٹ دیں جس کے بعد حکومت اپنا موقف پیش کرے۔
قومی اسمبلی میں گزشتہ کچھ عرصے سے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان کشیدگی کا ماحول بتدریج پیدا ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان میں اسی نوع کی ایک جھڑپ دیکھنے میں آئی تھی جب اسپیکر کی جانب سے حکومتی بینچ سے وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق کو بولنے کی اجازت ملنے تحریک انصاف نے ہنگامہ آرائی کا ماحول پید اکردیا تھا۔
تحریک ِ انصاف کے 2014 کے پہلے دھرنے سے واپسی پر اْنہیں مسلسل طنز و تحقیر کا ہدف بننا پڑا ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنی ایک مشہور تقریر میں تحریک انصاف کو “کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیاہوتی ہے” کے فقروں سے کافی تنقید کا ہدف بنایا تھا۔ جس پر تحریک انصاف چپ سادھے رہی تھی۔ بعدازاں تحریک انصاف کی خاتون رہنما شیریں مزاری کو بھی خواجہ آصف کے منہ سے ایک نہایت ہلکے لفظ کا وار سہنا پڑا تھا جس کی بعدا زاں معافی بھی مانگی گئی تھی۔
پاکستان کی پارلیمانی تاریخ اس حوالے سے کچھ خوشگوار نہیں۔ سیاسی جماعتوں کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف انتہائی سوقیانہ جملوں کو اچھالنے سے لے کر اْنہیں طنز کا ہدف بنانے کی بہت پرانی تاریخ رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں ایک بہت پراناواقعہ افسوس ناک انجام بھی دیکھ چکا ہے۔ 21 ستمبر 1958 کو مشرقی پاکستان کی اسمبلی کے اجلاس میں “اسپیکر” کی جانب داری کے مسئلہ پر ایک ہنگامہ اْٹھا تھا۔ اور ارکان کی باہمی لڑائی میں کئی ارکا ن زخمی ہوگئے تھے۔ یہاں تک کہ ڈپٹی اسپیکر شاہد علی اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔
دنیا بھر کی پارلیمانی تاریخ اس نوع کے واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں ارکان ایک دوسرے پر باقاعدہ حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔ ایشیا میں چین ،جاپان اور بھارت کے علاوہ یورپی ممالک اور لاطینی امریکی ممالک میں بھی اس نوع کے واقعات اکثر دیکھنے میں آئے ہیں۔ پاکستان کے حوالے سے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ حکمران جماعت کے سربراہ اور وزیراعظم پاکستان نوازشریف پاناما لیکس کے معاملے میں تحریک انصاف کی سخت ترین تنقید کے زد میں ہیں۔ نوازشریف ایک طرف اپنے پورے خاندان کے ساتھ عدالتی دباؤ میں ہے تو دوسری طرف اْنہیں سیاسی طور پر مسلسل بدعنوا نی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس نے اْن کی اخلاقی اساس کو کمزور کردیا ہے۔ دوسری طرف تحریک انصاف اس دباؤ میں دکھائی دیتی ہے کہ اگر اْ ن کی مسلم لیگ نون کے خلاف مسلسل محاذآرائی کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہ نکل سکا تو اْنہیں مستقبل میں سخت سیاسی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کا نتیجہ انتخابی ناکامیوں کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔ ان حالات کے باعث دونوں جماعتیں اپنے اپنے سیاسی مستقبل کے دباؤ میں ایک دوسرے کو کوئی بھی گنجائش دیتی دکھائی نہیں دے رہی۔جس کا اثر ات اب عدالتی محاذ سے پارلیمانی محاذ پر بھی پڑرہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ وجود جمعه 28 نومبر 2025
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ

بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود جمعه 28 نومبر 2025
بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث

بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر