وجود

... loading ...

وجود

آصف چھوٹو کا پولیس مقابلہ: حیرت انگیز آغاز اور عبرت ناک انجام

اتوار 22 جنوری 2017 آصف چھوٹو کا پولیس مقابلہ: حیرت انگیز آغاز اور عبرت ناک انجام

قیام پاکستان کے بعد ملک میں مجموعی طور پر مذہبی بھائی چارہ رہا۔مگر پاکستان کے اندر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ختم کرنے کے لیے بتدریج سازشیں بھی ہوتی رہیں۔ ایوب خان کے دور میں ضلع خیرپور کے شہر ٹھیرھی میں دس محرم کے دن ماتمی جلوس پر چاروں اطراف سے فائرنگ کی گئی تو اس وقت 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تب سے لے کر آج تک ٹھیرھی میں دس محرم الحرام کے دن کرفیو کا سماں ہوتا ہے۔ اس سے پہلے اور بعد کچھ ایسے واقعات بھی ہوتے رہے جو اہلسنت کہلانے والے فرقوں کے خلاف پرتشدد طور پر سامنے آئے۔اور یوں فرقہ وارانہ تنازعات پنپنے لگے ۔ یہاں تک کہ 1984 میں فرقہ وارانہ تنظیمیں بھی بن گئیں اور ملک بھر میں قتل و غارت میں تیز ی آنے لگی۔ مساجد، امام بارگاہیں، عدالتیں، جلسے جلوس، خودکش حملوں اور بم دھماکوں سے محفوظ نہ رہ سکے ۔ سپاہ صحابہ کے سربراہ مولانا حق نواز جھنگوی کو جب قتل کیا گیا تو سپاہ صحابہ سے چند جذباتی نوجوانوں نے الگ ہوکر لشکر جھنگوی بناڈالی جس نے ملک بھر میں مخالف فرقے کے خلاف کارروائیاں شروع کیں۔ شروع میں لشکر جھنگوری کا سربراہ ریاض بسرا تھا پھر کچھ سالوں کے بعد ریاض بسرا پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوا تو اس کے سربراہ ملک اسحاق بنے مگر ملک اسحاق زیادہ وقت جیل میں رہے۔ ملک اسحاق کی گرفتاری کے بعد اکرم لاہوری لشکر جھنگوی کے سربراہ بنے پھر وہ گرفتار ہوئے تو نعیم بخاری نے لشکر جھنگوی کی کمان سنبھال لی۔ اس عرصہ میں لشکر جھنگوی کی کراچی، کوئٹہ، پشاور اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں جاری رہیں تو دوسری جانب شیعہ نوجوانوں نے سپاہ محمد بنالی اور سپاہ محمد نے بھی لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔ لاہور میں سپاہ محمد کی کارروائی کے نتیجہ میں سپاہ صحابہ کے سربراہ مولانا ضیاء الرحمان فاروقی 30 افراد کے ساتھ بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے ۔بعد میں مولانا اعظم طارق بھی اسلام آباد میں ایک حملے میں جاں بحق ہوگئے۔
لشکر جھنگوی نے اپنے اہم جنگجوئوں اور کالعدم سپاہ صحابہ کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری اور ہلاکت کے بعد کراچی میں آصف چھوٹو کو ذمہ داری دی کہ وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے۔ آصف چھوٹو 2005 سے 2012 تک جیل میں بھی بند رہے لیکن 2012 میں وہ ضمانت پر رہا ہوگئے۔ دوسری جانب پچھلے سال جب طویل عرصہ کے بعد ملک اسحاق جیل سے رہا ہوئے تو انہوں نے لشکر جھنگوی کی کمان سنبھال لی، حکومت پنجاب نے ان کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا مگر انہوں نے وکلاء کے ذریعہ اس اقدام کو چیلنج کیا، بالآخر مظفر گڑھ کے قریب جب پولیس ان کو ایک جگہ لے جارہی تھی ان کی اور لشکر جھنگوی کے جنگجوئوں کی جھڑپ ہوئی جس کے نتیجہ میں ملک اسحاق اپنے بیٹوں، بھائیوں سمیت مارے گئے ۔یوں دہشت گردی کا ایک باب بند ہوا۔ ملک اسحاق کے مارے جانے کے بعد لشکر جھنگوی میں قیادت کا خلا پیدا ہوا اور پھر مشترکہ طور پر آصف چھوٹو کو لشکر جھنگوی کا سربراہ بنادیا گیا۔ آصف چھوٹو جب لشکر جھنگوی کے سربراہ بنے تو ان کو پنجاب کی کئی سرکاری شخصیات اور سیاسی شخصیات کی سرپرستی حاصل ہوگئی ان کو اس بات پر باقاعدہ قائل کرلیا گیا کہ وہ اہل تشیع افراد کے خلاف حد سے زیادہ کارروائیاں نہیں کریں گے کہ حکومت پاکستان کے ایران سے تعلقات خراب نہ ہوجائیں اور اس کے بدلے اس کو گرفتار نہ کرنے کے علاوہ چھوٹی موٹی مراعات دے دی گئیں ۔ کچھ عرصے تک معاملات یوں ہی چلتے رہے مگر ذرائع کے مطابق پھر آصف چھوٹو نے اس غیر اعلانیہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے داعش سے رابطہ کیا اور درجنوں افراد کو پاکستان سے شام اورعراق بھیجا ۔ اسی بات پر مسرور جھنگوی اور حکومت ان سے ناراض ہوئی جس کے نتیجہ میں وہ گرفتار بھی ہوئے اور مقابلے میں مارے بھی گئے۔
’’جرأت‘‘ کی خصوصی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آصف چھوٹو نے کراچی کے پوش علاقوں پی ای سی ایچ ایس، ڈیفنس اور کلفٹن میں اپنے ٹھکانے قائم کیے تھے جہاں وہ دہشت گردی کے منصوبے بناتے تھے اور اپنے جنگجوئوں کو بھی بلاتے اور ہدایات دیتے تھے۔ آصف چھوٹو گینگ نے کراچی سمیت ملک بھر کے تاجروں، صنعتکاروں کو اغوا کرکے کروڑوں روپے تاوان وصول کیے۔ اس رقم کو ان کے کارندے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے رہے۔ آصف چھوٹو نے جھنگ میں ضمنی الیکشن میں پنجاب کی صوبائی نشست پر سپاہ صحابہ کے بانی مولانا حق نواز جھنگوی کے بیٹے مسرور جھنگوی کی بھرپور مہم چلائی اور نتیجہ میں مسرور جھنگوی آزاد امیدوار ہونے کے باوجود کامیاب ہوکر رکن پنجاب اسمبلی بن گئے۔ مسرور جھنگوی پر آصف چھوٹو نے رعب جمانا شروع کیا اور ان سے فرمائشیں کرنے لگے جس پر مسرور جھنگوی نے ان کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ پیچھے نہ ہٹے کیونکہ اس کو یہ یقین تھا کہ حکومت پنجاب میں بیٹھے ہوئے اہم عہدیدار اور طاقتور سیاسی شخصیات کی اس کی پشت پناہی کریں گی اور وہ مسرور جھنگوی کو زیادہ اہمیت نہیں دیں گی ۔ ذرائع کے مطابق آصف چھوٹو کو یہ بھی یقین تھا کہ اگر مسرور جھنگوی ایم پی اے بن جانے کے باوجود حکومت پنجاب کو کہے گا کہ آصف چھوٹو کو گرفتار کیا جائے تو حکومت پنجاب اس کی بات نہیں مانے گی اور اس حد سے زیادہ اعتماد نے آصف چھوٹو کو پھنسادیا۔
اطلاعات کے مطابق اُ ن کو اسی نوعیت کے ایک دبائو پر حکومت پنجاب نے گرفتار کرلیا، دو ماہ قبل ان کو جھنگ کے قریب ایک گھر سے گرفتار کرلیا گیا جب اس کو پکڑا گیا تو اس نے پولیس پر رعب جمانے کی کوشش کی اور ان کو اپنے سیاسی رہنمائوں اور سرکاری افسران سے تعلقات کا بھی بتایا اور ان پر زور دیتے رہے کہ وہ صرف ان کو ایک یا دو کال کرنے دیں پھر دیکھنا کہ ان کو کیسے گرفتار کیا جاتا ہے؟ پولیس کو چونکہ حکام بالا کے احکامات ملے ہوئے تھے اس لئے وہ ٹس سے مس نہ ہوئے اور اس کو سی ٹی ڈی کے کسی دفتر میں رکھا گیا اور پھر اس سے پورے نیٹ ورک کا پوچھا گیا، جب آصف چھوٹو کو یہ یقین ہوگیا کہ اب وہ آزاد نہیں ہوسکتے تو پھر اس نے مایوسی میں سارے راز اُگل دیے اور اپنے نیٹ ورک کے بارے میں بھی بتایا تو سیاسی، مذہبی، سرکاری شخصیات، پولیس اور انتظامی افسران سے تعلقات کا بھانڈا بھی پھوڑ دیا لیکن اس وقت ان کی لب کشائی کا کوئی فائدہ نہ تھا کیونکہ وہ سی ٹی ڈی کی تحویل میں تھے اور سی ٹی ڈی انہیں مقابلے میں مارنے کا پروگرام بناچکی تھی، دو ماہ تک ان سے ہر زاویے سے تحقیقات کی گئی اور ان کے انکشافات کی روشنی میں کئی علاقوں میں چھاپے بھی مارے گئے اور گرفتاریاں بھی ہوئیں، اسلحہ اور بارود بھی برآمد کیا گیا، بالآخر تین روز قبل اس کو مقابلے میں ساتھیوں سمیت ماردیا گیا۔ ایک طویل عرصے تک پولیس کے لیے چھلاوہ بن کر رہنے والے آصف چھوٹو نے اپنی زندگی میں ہر طرح کے جرائم میں حصہ لیا، جیل بھی گئے اور امیروں کی طرح زندگی بھی گزاری مگر پھر بھی وہ عبرتناک انجام کو پہنچا۔

عقیل احمد راجپوت


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر