وجود

... loading ...

وجود

وائٹ ہاؤس نئے صدر کی آمد کا منتظر

جمعه 20 جنوری 2017 وائٹ ہاؤس نئے صدر کی آمد کا منتظر

واشنگٹن میں 20 جنوری کو جب صبح ہوگی تو صدر اوباما وائٹ ہائوس کے پلنگ پر آنکھیں کھولیں گے لیکن جب رات ہوگی تو وہاں پر اوباما نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ سوئیں گے۔دن کے ٹھیک12بجے تک وائٹ ہائوس اوباما کا ہوگا اور روایت کے مطابق اس کے ایک منٹ پہلے تک بھی نئے صدر اس میں داخل نہیں ہوسکتے۔برسوں سے چلی آ نے والی روایات کے مطابق اقتدار کی منتقلی کے لیے وائٹ ہائوس کے ملازمین کے پاس صرف6 گھنٹے کا وقت ہوتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق صبح کے ساڑھے 10بجے کے آس پاس جب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی افتتاحی تقریر کے لیے تیار ہو رہے ہوں گے تو اس وقت2 بڑے ٹرک وائٹ ہائوس کے اندر آئیں گے اور الٹی طرف منہ کرکے کھڑے ہو جائیں گے۔100سے زائد ملازمین برق رفتاری کے ساتھ ایک ٹرک میں صدر اوباما کا بندھا ہوا سامان لوڈ کرنا شروع کریں گے جبکہ دوسرے ٹرک سے ڈونلڈ ٹرمپ کا سامان اتارا جانے لگے گا۔ وائٹ ہائوس کی انتظامیہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیانات کے مطابق فوجی چابکدستی کی مانند یہ دونوں کام ایک ساتھ ہی انجام دیے جاتے ہیں۔اسی دوران دیواروں کی پینٹنگ ہو جاتی ہے، نئے قالین بچھ جاتے ہیں، شیشوں کی صفائی ہو جاتی ہے اور شام ہوتے ہوتے 132 کمروں پر مشتمل وائٹ ہاؤس نئے صدر اور ان کے خاندان کے استقبال کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔
اس حوالے سے خاص بات یہ کہ جب تک نئے صدر وائٹ ہاؤس میں داخل نہیں ہو جاتے اس وقت تک تمام ذمہ داریاں ان کی اپنی ہوتی ہیں۔براک اوباما جب 2009 میں شکاگو سے واشنگٹن آئے تھے تو اپنا پورا سامان انھیں اپنے خرچ پر لانا پڑا تھا۔ اور جب ایک بار ان کا سامان وائٹ ہائوس کے اسٹاف کے سپرد ہو جاتا ہے تو پھر اسے کیسے کھولنا ہے، کہاں رکھنا ہے یہ سب ملازمین کی ذمہ داری ہو جاتی ہے۔عام طور سے تمام صدور یا پھر ان کی اہلیہ وائٹ ہائوس کے اندر کی سجاوٹ میں اپنے حساب سے کچھ رد و بدل کرتی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی بیوی میلانیا ٹرمپ کے ساتھ چمک دمک والے اپنے پینٹ ہاؤس میں سنہرے پلیٹ والی چارپائیوں، مہنگے جھاڑ فانوس اور مہنگی سے مہنگی سنگتراشی سے سجے ہوئے مکان میں رہنے کے عادی ہیں۔لیکن انھوں نے کہا ہے کہ وہ وائٹ ہائوس کی سجاوٹ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کرنے جا رہے۔ ویسے بھی نئے صدر اندر داخل ہونے کے بعد ہی اپنی مرضی کی مناسبت سے کوئی رد و بدل کروا سکتے ہیں۔
نیویارک میگزین کے مطابق میلانیا ٹرمپ ایک گلیمر روم بنانا چاہتی ہیں جو ان کے میک اپ اور سجنے سنورنے کے لیے مخصوص ہوگا۔میگزین کے مطابق ان کے میک اپ میں سوا گھنٹے کا وقت لگتا ہے اور اس کمرے کی روشنی اور باقی سجاوٹ پر خاصی توجہ دی جائے گی۔
عام طور پر بڑی تاریخی اہمیت کی حامل چیزوں میں تبدیلی نہیں کی جاتی ہے لیکن ماضی میں سابق صدور نے اپنی مرضی کی مناسبت سے چھوٹی موٹی تبدیلیاں کروائی ہیں ۔صدر اوباما نے ایک ٹینس کورٹ کو باسکٹ بال کورٹ میں تبدیل کروایا تھا، فورڈ نے ایک بیرونی سوئمنگ پول بنوایا تھا تو کلنٹن نے7 یا 8 نشستوں والا ایک ہاٹ ٹب بنوایا تھا۔
20 جنوری کو شام گئے جب ٹرمپ اپنی تقریر، پھر پریڈ اور ’’انوگرل بال ‘‘کہلائی جانے والی تقریب سے واپس آئیں گے تب تک ہلکا پھلکاکھانا بھی تیار ہو چکا ہو گا جو وائٹ ہائوس کے باورچی کی پسند کا ہو گا۔لیکن اگلی صبح سے پسند اور ناپسند صرف ایک ہی آدمی کی ہو گی اور وہ ہوں گے ڈونلڈ ٹرمپ۔
امریکا کے سبکدوش ہونے والے صدر بارک اوباما نے وائٹ ہائوس کو خیرباد کہنے سے پہلے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نصیحت کی ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس کو اپنے خاندانی کاروبار کی طرز پر چلانے کو کوشش نہ کریں۔امریکی ذرائع ابلاغ اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بارک اوباما نے کہا کہ ٹرمپ کو امریکی اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ حلف لینے کے بعد آپ زمین کی سب سے بڑی تنظیم کے سربراہ ہوں گے۔اوباما نے خبردار کیا کہ ملک چلانے اور مہم چلانے میں فرق ہوتا ہے۔اوباما نے کہا کہ ٹرمپ جو کچھ کہیں گے، عالمی بازارِ حصص، مالیاتی بازار اور دنیا بھر میں لوگ اْسے سنجیدہ لیں گے۔
یاد رہے کہ نومبر2016 کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
اب دیکھنایہ ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارک اوباما کی ان نصیحتوں کو درخور اعتنا بھی سمجھتے ہیں یا نہیں؟ تاہم اگر انھوںنے بارک اوباما کی جانب سے کی گئی نصیحتوں پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا تو اس کا نقصان نہ صرف انھیں خود ، امریکی شہریوں کو بلکہ بحیثیت مجموعی پوری دنیا کو اٹھانا پڑ سکتاہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایک زیرک تاجر ہیں اور وہ نفع نقصان کا حساب کرنے اور حساب بے باق کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، وہ کوئی بیوقوف شخص نہیں جیسا کہ بعض ٹی وی چینلز پر تاثر دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بیوقوف انسان امریکا جیسے ملک میں ارب پتی نہیں بن سکتا اور اتنے وسیع کاروبار کو کامیابی سے نہیں چلاسکتا۔اس لئے توقع یہی کی جاتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہائوس میں بالکل ہی نئی شخصیت کے طورپر داخل ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر