وجود

... loading ...

وجود

ضلع نواب شاہ بھی کراچی کی طرح سندھ کابینہ سے محروم

هفته 14 جنوری 2017 ضلع نواب شاہ بھی کراچی کی طرح سندھ کابینہ سے محروم

پاکستان پیپلز پارٹی میں اس وقت انتظامی چھاپ نوابشاہ کی اور سیاسی چھاپ لاڑکانہ کی ہے۔ وہ اس طرح کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا اصل تعلق نوابشاہ سے ہے لیکن ان کی سیاست بھٹو کے نام پر چلتی ہے اس لیے وہ ہمیشہ سیاست لاڑکانہ کے نام پر کرتے ہیں۔ نوابشاہ کی یہ اہمیت 2008ء کے انتخابات کے بعد بڑھی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جس طرح ضلع لاڑکانہ کلین سوئپ کیا اسی طرح ضلع نوابشاہ بھی کلین سوئپ کیا۔ مگر پھر کیوں نوابشاہ کو وفاقی کابینہ اور سندھ کابینہ سے دور رکھا گیا۔
گزشتہ سال چند ماہ کے لیے ضلع نوابشاہ کے طارق مسعود آرائیں کو وزیر بنایا گیا تھا مگر جیسے ہی قائم علی شاہ کی جگہ مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ بنے تو طارق مسعود آرائیں بھی وزارت سے محروم ہوگئے۔ نوابشاہ کے 5ایم پی ایز ہیں ان میں سید فصیح الدین شاہ‘ طارق مسعود آرائیں‘ ڈاکٹر بہادر ڈاھری‘ سلیم رضا جلبانی اور غلام قادر چانڈیو ہیں مگر ان میں سے کسی کو بھی وزیر نہیں بنایا گیا۔ پچھلی حکومت میں بھی نوابشاہ کے کسی ایم پی اے کو وزیر نہیں بنایا گیا اور 2013ء کے بعد بننے والی حکومت سندھ میں بھی ڈھائی سال تک نوابشاہ کا کوئی وزیر نہیں بنایا گیا‘ پچھلے سال کے وسط میں طارق مسعود آرائیں کو وزیر بنا کر کچی آبادی کا قلمدان دیا گیا لیکن وہ صرف چھ ماہ ہی وزیر رہ سکے۔ 2008ء کی حکومت میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین جام تماچی انڑ اور 2013ء کی حکومت میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین سلیم رضا جلبانی بنے ہیں ۔ دونوں کا تعلق نوابشاہ سے ہے اس کی کیا وجہ ہے کہ نوابشاہ سے کسی کو وزیر کیوں نہیں بنایا جاتا؟اس کی وجہ واضح ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اپنی جاگیردارانہ سوچ کے تحت کسی کو بھی سرکاری سطح پر اہمیت نہیں دلانا چاہتے‘ اگر کوئی نوابشاہ سے وزیر بنے گا تو پولیس اور انتظامیہ میں اس کی سنی جائے گی اور لوگ زرداری ہائوس کے بجائے اس وزیر کے پاس جائیں گے اور آگے چل کر وہ وزیر کہیں طاقتور نہ بن جائے بس اس خوف کے باعث نوابشاہ کے منتخب ارکان سندھ اسمبلی وزیر نہیں بن سکے اور اب ان ایم پی ایز کے معمولات کے کام تو ہو جاتے ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر ایس ایس پی ‘ کمشنر اور ڈی آئی جی کی تقرری میں ان سے مشورہ تک نہیں کیا جاتا ۔بس وہ اپنے حلقہ میں چھوٹے موٹے محکموں کے افسران کا تبادلہ کرالیتے ہیں۔ اپنے حلقہ میں کسی کا پولیس یا ریونیو میں مسئلہ ہوتا ہے وہ حل کرالیتے ہیں۔ اس کے آگے ان کا کوئی کام نہیں ہوتا اور وہ بھی خاموشی میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں، اب بڑے فیصلے ہوتے ہیں تو آصف زرداری‘ فریال تالپر اور ڈاکٹر عذرا پیچو کو ہی حتمی فیصلہ کا اختیار ہوتا ہے۔ نوابشاہ کے باقی ایم پی ایز اہم فیصلوں سے مکمل طور پر الگ کیے جاتے ہیں‘ نوابشاہ میں ترقیاتی کام یا بڑے میگا پروجیکٹ بھی ایم پی ایز کے بجائے براہ راست آصف زرداری کی جانب سے دیے جاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اگر آصف زرداری کسی ایم پی اے سے ناراض ہوں اور اس ایم پی اے کو اگر ٹکٹ نہ دیں تو وہ دوبارہ ایم پی اے نہیں بن سکتا۔ کیونکہ انہوں نے پورے ضلع کو اپنے کنٹرول میں رکھا ہوا ہے‘ مختلف برادریوں کے سردار اور با اثر افراد کے ساتھ آصف زرداری کا رابطہ ہوتا ہے اور وہ ان کے ذریعہ بڑے ترقیاتی کام بھی کراتے ہیں۔ اس لیے ارکان سندھ اسمبلی خاموش ہو جاتے ہیں کہ کہیں ان کی نشست نہ چھن جائے 2008ء میں بھی پی پی نے وفاق میں حکومت بنائی مگر نوابشاہ کے کسی ایم پی اے کو وفاقی وزیر نہیں بننے دیا گیا اور اب تو آصف علی زرداری خود نوابشاہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑرہے ہیں جس کے بعدوہ براہ راست اپنے ضلع کے بے تاج بادشاہ بن جائیں گے‘ بلاول بھٹو زرداری کو بھی ضلع نوابشاہ کی سیاست سے الگ رکھا ہوا ہے‘ اور وہ بھی اس پر خاموش ہی ہو جاتے ہیں۔
نوابشاہ جیسی صورتحال کراچی کی بھی ہے جہاں پی پی پی کے چار ایم پی ایز جاوید ناگوری‘ ثانیہ ناز بلوچ‘ ساجد جوکھیو‘ مرتضیٰ بلوچ موجود ہیں مگر کسی کو بھی وزیر نہیں بنایا گیا‘ اس لیے ایم کیو ایم بھی حکومت سندھ پر اسی وجہ سے تنقید کرتی ہے کہ حکومت سندھ نے کراچی کو سندھ کابینہ میں نمائندگی نہیں دی ہوئی‘ اس طرح اگر دیکھا جائے تو کئی اضلاع ایسے ہیں جن کی سندھ کابینہ میں نمائندگی نہیں ہے ‘ ضلع ٹھٹھہ‘ ضلع قمبر‘ شہداد کوٹ‘ ضلع شکار پور‘ ضلع کشمور‘ ضلع نوشہروفیروز‘ ضلع سانگھڑ‘ ضلع دادو اور ضلع ٹنڈو محمد خان کو بھی سندھ کابینہ میں نمائندگی حاصل نہیں ہے‘ اصولی طور پر ڈویژن کو سندھ کابینہ میں نمائندگی ملنی چاہئے‘ مگر سندھ کے 29میں سے 6اضلاع کراچی کے ہیں‘ صوبہ کے باقی 23 اضلاع میں سے ایک ایک وزیر لینے سے ان اضلاع کی ترقی بھی بہتر ہوگی‘ لیکن پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کے فیصلے بھی نرالے ہیں۔ انہوں نے سکھر اور گھوٹکی سے تو دو دو وزیر لیے ہوئے ہیں مگر دیگر اضلاع کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دے سکے‘ اس سے پارٹی کو عام انتخابات میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ نوابشاہ پارٹی کا مضبوط قلعہ ضرور ہے مگر سندھ کابینہ میں نوابشاہ کو محروم کرنے سے نوابشاہ کے ارکان سندھ اسمبلی میں مایوسی پھیل رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ وجود - هفته 03 مئی 2025

متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم وجود - هفته 03 مئی 2025

  کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر