... loading ...
پاکستان پیپلز پارٹی میں اس وقت انتظامی چھاپ نوابشاہ کی اور سیاسی چھاپ لاڑکانہ کی ہے۔ وہ اس طرح کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا اصل تعلق نوابشاہ سے ہے لیکن ان کی سیاست بھٹو کے نام پر چلتی ہے اس لیے وہ ہمیشہ سیاست لاڑکانہ کے نام پر کرتے ہیں۔ نوابشاہ کی یہ اہمیت 2008ء کے انتخابات کے بعد بڑھی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جس طرح ضلع لاڑکانہ کلین سوئپ کیا اسی طرح ضلع نوابشاہ بھی کلین سوئپ کیا۔ مگر پھر کیوں نوابشاہ کو وفاقی کابینہ اور سندھ کابینہ سے دور رکھا گیا۔
گزشتہ سال چند ماہ کے لیے ضلع نوابشاہ کے طارق مسعود آرائیں کو وزیر بنایا گیا تھا مگر جیسے ہی قائم علی شاہ کی جگہ مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ بنے تو طارق مسعود آرائیں بھی وزارت سے محروم ہوگئے۔ نوابشاہ کے 5ایم پی ایز ہیں ان میں سید فصیح الدین شاہ‘ طارق مسعود آرائیں‘ ڈاکٹر بہادر ڈاھری‘ سلیم رضا جلبانی اور غلام قادر چانڈیو ہیں مگر ان میں سے کسی کو بھی وزیر نہیں بنایا گیا۔ پچھلی حکومت میں بھی نوابشاہ کے کسی ایم پی اے کو وزیر نہیں بنایا گیا اور 2013ء کے بعد بننے والی حکومت سندھ میں بھی ڈھائی سال تک نوابشاہ کا کوئی وزیر نہیں بنایا گیا‘ پچھلے سال کے وسط میں طارق مسعود آرائیں کو وزیر بنا کر کچی آبادی کا قلمدان دیا گیا لیکن وہ صرف چھ ماہ ہی وزیر رہ سکے۔ 2008ء کی حکومت میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین جام تماچی انڑ اور 2013ء کی حکومت میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین سلیم رضا جلبانی بنے ہیں ۔ دونوں کا تعلق نوابشاہ سے ہے اس کی کیا وجہ ہے کہ نوابشاہ سے کسی کو وزیر کیوں نہیں بنایا جاتا؟اس کی وجہ واضح ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اپنی جاگیردارانہ سوچ کے تحت کسی کو بھی سرکاری سطح پر اہمیت نہیں دلانا چاہتے‘ اگر کوئی نوابشاہ سے وزیر بنے گا تو پولیس اور انتظامیہ میں اس کی سنی جائے گی اور لوگ زرداری ہائوس کے بجائے اس وزیر کے پاس جائیں گے اور آگے چل کر وہ وزیر کہیں طاقتور نہ بن جائے بس اس خوف کے باعث نوابشاہ کے منتخب ارکان سندھ اسمبلی وزیر نہیں بن سکے اور اب ان ایم پی ایز کے معمولات کے کام تو ہو جاتے ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر ایس ایس پی ‘ کمشنر اور ڈی آئی جی کی تقرری میں ان سے مشورہ تک نہیں کیا جاتا ۔بس وہ اپنے حلقہ میں چھوٹے موٹے محکموں کے افسران کا تبادلہ کرالیتے ہیں۔ اپنے حلقہ میں کسی کا پولیس یا ریونیو میں مسئلہ ہوتا ہے وہ حل کرالیتے ہیں۔ اس کے آگے ان کا کوئی کام نہیں ہوتا اور وہ بھی خاموشی میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں، اب بڑے فیصلے ہوتے ہیں تو آصف زرداری‘ فریال تالپر اور ڈاکٹر عذرا پیچو کو ہی حتمی فیصلہ کا اختیار ہوتا ہے۔ نوابشاہ کے باقی ایم پی ایز اہم فیصلوں سے مکمل طور پر الگ کیے جاتے ہیں‘ نوابشاہ میں ترقیاتی کام یا بڑے میگا پروجیکٹ بھی ایم پی ایز کے بجائے براہ راست آصف زرداری کی جانب سے دیے جاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اگر آصف زرداری کسی ایم پی اے سے ناراض ہوں اور اس ایم پی اے کو اگر ٹکٹ نہ دیں تو وہ دوبارہ ایم پی اے نہیں بن سکتا۔ کیونکہ انہوں نے پورے ضلع کو اپنے کنٹرول میں رکھا ہوا ہے‘ مختلف برادریوں کے سردار اور با اثر افراد کے ساتھ آصف زرداری کا رابطہ ہوتا ہے اور وہ ان کے ذریعہ بڑے ترقیاتی کام بھی کراتے ہیں۔ اس لیے ارکان سندھ اسمبلی خاموش ہو جاتے ہیں کہ کہیں ان کی نشست نہ چھن جائے 2008ء میں بھی پی پی نے وفاق میں حکومت بنائی مگر نوابشاہ کے کسی ایم پی اے کو وفاقی وزیر نہیں بننے دیا گیا اور اب تو آصف علی زرداری خود نوابشاہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑرہے ہیں جس کے بعدوہ براہ راست اپنے ضلع کے بے تاج بادشاہ بن جائیں گے‘ بلاول بھٹو زرداری کو بھی ضلع نوابشاہ کی سیاست سے الگ رکھا ہوا ہے‘ اور وہ بھی اس پر خاموش ہی ہو جاتے ہیں۔
نوابشاہ جیسی صورتحال کراچی کی بھی ہے جہاں پی پی پی کے چار ایم پی ایز جاوید ناگوری‘ ثانیہ ناز بلوچ‘ ساجد جوکھیو‘ مرتضیٰ بلوچ موجود ہیں مگر کسی کو بھی وزیر نہیں بنایا گیا‘ اس لیے ایم کیو ایم بھی حکومت سندھ پر اسی وجہ سے تنقید کرتی ہے کہ حکومت سندھ نے کراچی کو سندھ کابینہ میں نمائندگی نہیں دی ہوئی‘ اس طرح اگر دیکھا جائے تو کئی اضلاع ایسے ہیں جن کی سندھ کابینہ میں نمائندگی نہیں ہے ‘ ضلع ٹھٹھہ‘ ضلع قمبر‘ شہداد کوٹ‘ ضلع شکار پور‘ ضلع کشمور‘ ضلع نوشہروفیروز‘ ضلع سانگھڑ‘ ضلع دادو اور ضلع ٹنڈو محمد خان کو بھی سندھ کابینہ میں نمائندگی حاصل نہیں ہے‘ اصولی طور پر ڈویژن کو سندھ کابینہ میں نمائندگی ملنی چاہئے‘ مگر سندھ کے 29میں سے 6اضلاع کراچی کے ہیں‘ صوبہ کے باقی 23 اضلاع میں سے ایک ایک وزیر لینے سے ان اضلاع کی ترقی بھی بہتر ہوگی‘ لیکن پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کے فیصلے بھی نرالے ہیں۔ انہوں نے سکھر اور گھوٹکی سے تو دو دو وزیر لیے ہوئے ہیں مگر دیگر اضلاع کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دے سکے‘ اس سے پارٹی کو عام انتخابات میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ نوابشاہ پارٹی کا مضبوط قلعہ ضرور ہے مگر سندھ کابینہ میں نوابشاہ کو محروم کرنے سے نوابشاہ کے ارکان سندھ اسمبلی میں مایوسی پھیل رہی ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...