وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈوپ ٹیسٹ اور دماغ

جمعرات 12 جنوری 2017 ڈوپ ٹیسٹ اور دماغ

فوربز کے سب سے زیادہ کمانے والے 20 اداکاروں کی فہرست میں شامل شاہ رخ خان نے کہا ہے کہ “لوگ پہلے پیسے کمائیں ، پھر فلسفی بنیں۔ ” جاوید ہاشمی اْلٹ کر بیٹھے، پہلے فلسفی بن گئے اب پیسے کمانے کی فکر میں ہیں۔اداکار نے یہ بھی کہا کہ غربت میں کوئی رومانویت نہیں۔ زندگی کے تعلق سے جو بات غربت کے بارے میں کہی جاتی ہے وہ سیاست کے تعلق سے سچ کے بارے میں کہی جاسکتی ہے۔ سیاست میں سچائی کو کوئی رومانوی حیثیت حاصل نہیں۔ مگر جاوید ہاشمی اسی میں رومانویت پیدا کرنے کے چکروں میں پڑ گئے ہیں۔
آج کل حملہ کوئی بھی ہو، خود کش کہلانے لگتا ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ اس طرح آدمی تحقیقات کی جھنجھٹ سے بچ جاتا ہے۔ یوں حملہ آور بھی مر جاتا ہے اور اْس کے ساتھ تحقیقات بھی مرنے لگتی ہے۔ مگر سیاست کا خودکش حملہ آور زندہ تورہتا ہے مگر مْردوں سے بدتر زندگی جیتا ہے۔ یقین نہ آئے تو جاوید ہاشمی کو دیکھ لیجئے،یقین کرنا پڑتا ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے۔جاوید ہاشمی کسی جگہ جانے سے پہلے وہاں سے باہر آنے کا منصوبہ بناتے ہیں۔ یار لوگ اِسے پرانے زمانے کے کالج کی لڑائیوں کا اسٹائل کہتے ہیں جس میں طلبہ کا ایک گروہ دوسرے پر حملہ آور ہونے سے پہلے یہ سوچا کرتا تھا کہ جوابی حملے کی صورت میں بھاگنا کہاں سے ہے؟جاوید ہاشمی بھی کچھ ایسے ہی “بہادر”ثابت ہوئے ہیں ، وہ جس سیاسی جماعت میں جاتے ہیں وہاں سے بھاگنے کی تیاری پہلے کر لیتے ہیں۔چنانچہ اْنہیں دیکھ کر اب سوال یہ نہیں ہوتا کہ کب آئے؟ بلکہ یہ پوچھا جاتا ہے کہ جائیں گے کب اور کہاں؟ اب اس سوال کا سامنا اْنہیں سماجی زندگی میں بھی ہے۔جس کے اثرات خود اْن کی اپنی زندگی پر بھی پڑ رہے ہیں۔
جاوید ہاشمی اپنے آپ کو باغی اور تحریک انصاف کے رہنما اْنہیں داغی کہتے ہیں۔ اشتہار میں جس صابن سے داغ دْھلتے ہیں وہ سیاسی لباس پرکام نہیں دکھاتا۔ اس لیے جاوید ہاشمی صابن اور داغ دونوں کی ہی پروا نہیں کرتے۔ اس بے پروائی میں وہ جو کچھ کرتے ہیں اْسے وہ باغی کی کارروائی کہتے ہیں۔ یہ کارروائی بھی پولیس کی کارروائی کی طرح ہے۔ جس پر کسی اور کو تو کیا خود پولیس کو بھی بھروسا نہیں ہوتا۔کبھی روایت سے ہٹ کر کام کرنے والا انقلابی کہلاتا تھا اب باغی کہلاتا ہے۔ اس سے اندازا لگا یا جاسکتا ہے کہ کام کیسا ہوتا ہوگا کہ اْسے بیان کرنے کے لیے لفظ بھی بغاوت کرنے لگا۔
جاوید ہاشمی مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کے حوالے سے جو شکایتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں اْس سے روسی کہاوت کی عورت یاد آتی ہے جس نے کہا تھاکہ ” میں جب بہو تھی تو مجھے ساس اچھی نہیں ملی اور جب ساس بنی تو بہو اچھی نہیں ملی”۔ روسی کہاوت کی “عورت” چھوڑیئے جاوید ہاشمی نے سیاست مردانہ وار کی ہے۔ یہ الگ بات کہ بعض مردوں میں شکایتیں کرتے ہوئے تھوڑا سا “زنانہ پن” بھی جھلکنے لگتا ہے۔ اس سے قطع نظر جاوید ہاشمی کا معاملہ بیچارے دو بیویوں کے شوہر والاہے۔ یعنی دونوں جگہوں سے” بھوکا “رہتا ہے۔ پہلے والی سمجھ رہی ہوتی ہے کہ دوسری کے گھر سے کھا لے گا۔ اور دوسری سمجھتی ہے کہ پہلی کے گھر سے کھا لے گا۔ اب جاوید ہاشمی بھی تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے درمیان اسی طرح پھنس کر رہ گئے ہیں کہ “کھانا ” کہیں سے نہیں مل رہا۔ ایک دوسری اور دوسری اْنہیں پہلی کا اسیر سمجھتی ہے اور اْن سے وہی سلوک کر رہی ہیں جو دو بیویاں اکلوتے شوہر کے ساتھ کرتی ہیں۔ مسلم لیگ نون اْن کی پہلی بیوی تھی۔ یہ خاصی مرد مار قسم کی بیوی نکلی اور بیچارے جاوید ہاشمی خاصے “بیچارے” شوہر نکلے۔ اْنہیں تحریک انصاف کے بیاہ سے روکنے اور مسلم لیگ نون کو طلاق سے روکنے کے لیے خود خاتون ِ اول یعنی محترمہ کلثوم نواز خواجہ سعد رفیق کے گھر آئی تھیں جہاں موصوف نوبیاہتا تحریک انصاف کے پاس جانے سے پہلے کچھ دیر کے لیے قیام کرنے رْکے تھے۔تب سمجھا یہ جارہا تھا کہ اس نئی شادی کے شہ بالا خواجہ سعد رفیق ہیں۔ مگر وہ اپنی پہلی شادی پر قانع اور تازہ گناہ کے لیے اپنی نوائے آتشیں کے حلقہ بہ حلقہ جسم میں اْٹھنے پر خو دکو سنبھالتے رہے۔ جب سے آج تک وہ مسلم لیگ نون میں تازہ دم ،تازہ گناہ کیساتھ خو د کو سنبھال نہیں پارہے۔ مگر جاوید ہاشمی کا معاملہ مختلف نکلا۔ وہی، نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم والا معاملہ!!!
جاوید ہاشمی اب کہتے ہیں کہ عمران خان نے کہاتھا کہ وہ خود جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور کوئی بھی تبدیلی فوج کے ذریعینہیں بلکہ عدالت عظمیٰ سے آئے گی۔ کیس عدالت جائے گا اور پھر وہاں جو بھی منصف ہوگا۔ وہ اپنا”انصاف” کر گزرے گا۔ کر لیا جائے گا۔ پاکستان کاسب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں خبروں سے زیادہ افواہوں پر یقین کیا جاتا ہے۔ اس لیے لوگ خبروں سے زیادہ افواہوں کو پھیلانے پر یقین رکھتے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے جن محترم منصف کے متعلق یہ باتیں کی ہیں اْنہوں نے عملاً سارے فیصلے اْن کے بیان کے برخلاف کیے۔مگر جاوید ہاشمی کی بات پھر بھی منہ سینکل کر کوٹھوں چڑھ رہی ہے۔ عمران خان نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھئی اْن کا دماغ خراب ہے۔ اس پر جاوید ہاشمی نے دماغ کے بجائے جسم کے کسی اور حصے کو نشانہ بنا یا اور کہا کہ میرا اور اْن کا ڈوپ ٹیسٹ کر الیا جائے۔ جاوید ہاشمی کے اس ردِ عمل سے پہلی دفعہ ہمیں بھی لگا کہ عمران خان شاید صحیح کہہ رہے ہیں۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر