وجود

... loading ...

وجود

اٹلانٹس :انٹارکٹیکا کا شہر، جسے برف نگل گئی۔۔ !

جمعرات 05 جنوری 2017 اٹلانٹس :انٹارکٹیکا کا شہر، جسے برف نگل گئی۔۔ !

ناسا کی جانب سے حال ہی میں جاری کی جانے والی تصاویر سے اس خیال کی تصدیق ہوگئی ہے کہ انٹارکٹیکا میں قدیم تہذیب دفن ہے، خیال کیا جاتاہے کہ برف سے ڈھکے ہوئے اس براعظم کے نیچے اٹلانٹس کا 12ہزار سال قدیم شہر دبا ہواہے ، 12ہزار سال قبل انٹارکٹیکا میں برف کانام ونشان نہیں تھا اور اٹلانٹس نامی یہ پر رونق شہر آباد تھا لیکن پھر اس شہر کو برف نے ڈھانپنا شروع کیا اور اس پورے شہر کو برف نگل گیا۔ناسا کی جانب سے جاری کی جانے والی انٹارکٹیکا کی تصاویر سے یہ واضح ہوتاہے کہ اس کے نیچے ایک شہر کے آثار موجود ہیں اور ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ آثار 12ہزار سال قبل موجود شہر’’اٹلانٹس‘‘ کے ہیں جس کا کوئی سراغ نہیں مل رہاتھا۔ گوگل کی تصاویر سے یہ بھی ظاہر ہوتاہے کہ ایک اہرام جیسی عمارت کا اوپری حصہ اب برف سے سراٹھارہاہے۔ ماہرین کاکہناہے کہ برف سے سر اٹھاتا نظر آنے والا اہرام نما عمارت کا یہ سرا اس بات کاثبوت ہے کہ اس جگہ قدیم شہر اٹلانٹس آباد تھا جو برف میں دب کر دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوگیاتھا۔
ایک امریکی تاریخ دان پروفیسر چارلس اے ہیپ گڈ نے 1950 میں اپنے ایک مضمون میں یہ دعویٰ کیاتھا کہ زمین کی نیچے کی پرت کے سرکنے سے یہ ثابت ہوتاہے کہ صرف 11ہزار 600 سال قبل انٹارکٹیکا کے بڑے حصے پر برف کاکوئی وجود نہیں تھا، اور اس پر دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح زندگی رواں دواں تھی۔ انھوں نے اپنے اس دعوے کے ثبوت میں 500سال قبل سلطنت عثمانیہ کے ایک ایڈمرل کے تیار کردہ ایک نقشے کا حوالہ دیا تھا ،پروفیسر چارلس اے ہیپ گڈ کے مطابق سلطنت عثمانیہ کے ایڈمرل کے تیار کردہ نقشے سے بھی برف کے نیچے موجود ایک قدیم شہر کی نشاندہی ہوتی تھی۔
متعدد ماہرین نے جنھوں نے یہ نقشہ دیکھا اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نقشے میں افریقا کا مغربی ساحل ،جنوبی امریکا کے مشرقی ساحل اور انٹارکٹیکا کاشمالی ساحل نظر آرہاہے لیکن یہ علاقہ برف سے ڈھکاہوانہیں ہے۔
امریکی فضائیہ کے لیفٹیننٹ کرنل ہیرولڈ زیڈ اوہلمیور نے 1960میں پروفیسر ہیپ گڈ کو ایک خط میں لکھاتھا جس میں انھوں نے لکھاتھا کہ پیری رئیس کے بارے میں آپ کا نظریہ درست ہے۔ انھوں نے لکھاتھا کہ نقشے کے نچلی جانب جو جغرافیائی تفصیلات دی گئی ہیں وہ 1949میں انٹارکٹیکا کا سفر کرنے والی سوئیڈن اور برطانوی ارکان پر مشتمل ٹیم نے اس علاقے میں جمی برف کی سیسمک پروفائل کی جو تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے اس سے مطابقت رکھتی ہیں۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ ساحلی پٹی کانقشہ اس علاقے پر برف جمنے سے پہلے تیار کیاگیاتھا۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ انٹارکٹیکا کا یہ حصہ برف سے خالی تھا۔واضح رہے کہ اب اس علاقے میں برف کی تہہ ایک میل موٹی ہوچکی ہے۔
ناقدین بھی اب یہ تسلیم کرنے لگے ہیں کہ ہیپ گڈ کا خیال درست تھا اور ان کا یہ تجزیہ درست تھا کہ سائوتھ پول کے بڑے حصے پر برف کاوجود نہیں تھا اور یہی وہ مقام تھا جہاں قدیم شہر اٹلانٹس آبا د تھاجو اب گم ہوچکاہے۔
اس معروف شہر کا ذکر سب سے پہلے یونانی فلاسفر افلاطون نے 360قبل مسیح کیاتھا۔ افلاطون نے لکھاتھا کہ اٹلانٹس نامی اس شہر کو 9ہزار سال قبل ایسے لوگوں نے دریافت کیاتھا جو نصف انسان اور نصف خدا تھے ۔
اس شہرکاوجود تھا تو یہ ویساہی تھا جیسا کہ پروفیسر ہیپ گڈ نے بیان کیاتھا ،ہیپ گڈنے زمین کے سرکنے کا ذکر کیاتھا۔ اس کے صرف ایک ماہ بعد ہی انٹارکٹیکا میں اٹلانٹس کی موجودگی کا ایک ثبوت ان تصاویر سے مل گیا جن میںانٹارکٹیکا کے برف کی تہہ سے ایک اہرام کی طرح کی عمارت سر اٹھاتی نظر آرہی تھی۔
برف سے برآمد ہونے والی عمارت کی شبیہہ بالکل مصر میں قدیم دور کے اہرام سے مشابہہ نظر آتی ہے جس سے اس کے صدیوں قدیم ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔ یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اب دنیا کا ایک زبردست معمہ حل ہونے جارہاہے اور سیکڑوں سال سے پراسراریت کاشکار شہر ایک دفعہ پھر نمودار ہونے کو ہے؟ اس کے ساتھ ہی سائنسدان اس بات کے منتظر ہیں کہ یہ شہر پوری طرح ظاہر ہوجائے تاکہ انھیں یہ اندازہ ہوسکے کہ سیکڑوں ہزاروں سال تک برف میں دبی رہنے والی اشیااور اس دور کے حیوانات اور انسان جو برف کے طوفان میں دب کر ہلاک ہوئے تھے ،اب وہ کس صورت میں نظر آتے ہیں۔
ایک ماہر ارضیات جوناتھن گرے کاکہنا ہے کہ امریکی ٹیلی ویژن کا ایک اہلکار 14سال قبل لاپتا ہوگیاتھا ،وہ انٹارکٹیکا میں فلم بندی کے دوران ہی غائب ہواتھا ،اس لیے ہوسکتاہے کہ وہ اپنی بنائی ہوئی ویڈیوز میں اس قدیم شہر کے بارے میں کچھ شواہد چھوڑ گیاہو۔جوناتھن گرے کاکہناہے کہ2002میں کیلی فورنیا کے ٹی وی چینل کا ایک اہلکار امریکی بحریہ کے ایک مشن کی انٹارکٹیکا میں فلم بندی کے دوران لاپتا ہوا تھا،لاپتاہونے سے قبل اس نے جو فلم بندی کی تھی امریکی حکومت نے اسے منظر عام پر آنے سے روک دیاتھا ۔جوناتھن کاکہناہے کہ عین ممکن ہے کہ لاپتا ٹی وی اہلکار کی بنائی ہوئی ویڈیو سے انٹارکٹیکا کی تہہ میں دبے ہوئے گمشدہ شہر کا کوئی سراغ لگانے یا اس کی تفصیلات معلوم کرنے میں کچھ مدد مل جائے۔امریکی نیوی کے بعض اہلکاروں کاکہناہے کہ گمشدہ ٹی وی اہلکار علاقے میں آثار قدیمہ کی جانب سے کی جانے والی کھدائی کی فلم بندی کررہاتھا ۔لاپتاٹی وی اہلکار کی خدمات سے استفادہ کرنے والی پروڈکشن کمپنی کاکہنا ہے کہ وہ جس وقت لاپتا ہوا ہے ،اس وقت تک علاقے میں دومیل تک گہرائی تک کھدائی مکمل ہوچکی تھی۔
ماہر ارضیات جوناتھن گرے کاکہناہے کہ14سال قبل غائب ہونے والے ٹی وی اہلکار کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ اسے زمین کھاگئی یا آسمان کھاگیا،ٹی وی اہلکار کے غائب ہونے کے واقعے پر اٹلانٹس ٹی وی کے اٹارنی نے کہاتھا کہ کمپنی کی اصل توجہ اپنے گمشدہ ملازم کی خیریت معلوم کرنے پر مرکوز ہے۔لیکن انھوںنے کہا تھا کہ وہ لاپتا اہلکار کی بنائی ہوئی ویڈیوز کو سنسر کرنے کی بھرپور مخالفت کریں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کی تیار کردہ ویڈیوز عوامی مفاد سے تعلق رکھتی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ کوئی بھی ملک اس برف پوش براعظم کی ملکیت کادعویٰ نہیں کرسکتااور وہ امریکا کی عملداری میں نہیں آتا اس لیے وہ اس کادعویٰ بھی نہیں کرسکتا۔یہ ویڈیو ز بنوانے والی کمپنی اٹلانٹس ٹی وی کے ترجمان کا کہناہے کہ گمشدہ اہلکار کی تیار کردہ ویڈیو یا فلم کمپنی کی ملکیت ہے ہم نے یہ ویڈیو بنوائی ہے اورجیسے ہی یہ ہمیں واپس ملیں گی ہم عوام کی دلچسپی کیلیے اسے نشر کردیں گے۔ جوناتھن گرے نے اپنے خط میں دعویٰ کیاہے انٹارکٹیکا میں مک مردو اسٹیشن پر موجود امریکی نیوی کے 2افسران نے ویڈیو دیکھنے کے بعد اسے نیشنل سائنس فائونڈیشن کے ریسرچرز کے مطلب کی چیز قرار دیاتھا۔ این ایس ایف کے سائنسدانوں نے کہا تھا کہ اس میںقابل دید کھنڈر اور دوسری چیزیں دکھائی گئی ہیں جسے وہ نہیں سمجھ سکتے۔
دوسری طرف انٹارکٹیکا میں موجود امریکی نیول سپورٹ ٹاسک فورس نے ان دعووں کی تردید کی ہے کہ اٹلانٹس ٹی وی کے عملے کی بنائی ہوئی کوئی ویڈیو ان کے پا س ہے ،بحریہ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انھیں یہ ویڈیو ووکس ٹاکس اسٹیشن سے کم وبیش 100میل دور کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔
اسٹیفن ہینارڈ کے مطابق کم از کم 4یوٹیوب پوسٹرز میں یہ خیال ظاہرکیاگیاہے کہ انٹارکٹیکا میں گمشدہ شہر موجود ہوسکتاہے۔ ریسرچرز کی ایک ٹیم یہ دعویٰ کررہی ہے کہ انھوںنے برف پوش براعظم انٹارکٹیکا میں قدیم دور کے 3 اہرام دریافت کیے ہیں، ٹیم کی جاری کردہ تفصیلات مبہم تھیں لیکن ٹیم نے اپنے دریافت کردہ اہرام کی 3تصاویر بھی جاری کی تھیں۔
امریکا اور کئی دوسرے یورپی ملکوںسے تعلق رکھنے والے ریسرچرز کی ٹیم نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوںنے دو بڑے اہرام کے ڈھانچے انٹارکٹیکا کے 10میل کے اندر کے علاقے میں دریافت کیے ہیں جبکہ تیسرا اہرام ساحل سے بہت زیادہ دورنہیں تھا،یہ اہرام سمندر سے صاف نظر آرہاتھا۔یہ ٹیم ان اہرام تک پہنچنے کیلیے اس علاقے میں کھدائی کرنے پرغور کررہی تھی تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ یہ اصلی اہرام ہیں یا نقلی،تاہم 29اگست 2012کے بعد سے اس ٹیم کی جانب سے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ وجود جمعه 28 نومبر 2025
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ

بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود جمعه 28 نومبر 2025
بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث

بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر